پاکستان کے مسائل اور ان کا حل
Pakistan problems and solutions
4
4
پاکستان کا وجود ایک نعمت سے کم نہیں
جن لوگوں کے پاس اپنا گھر نہیں ان سے اس نعمت کے بارے میں پوچھیں
کہ کسی کے گھر میں رہنا کیسا ہوتا ہے
اپنے گھر میں انسان اپنی مرضی سے رہتا ہے
جب کہ دوسرے کے گھر میں اس کی مرضی سے
کاش ہم شکر گزاری کرتے اور اللہ ہماری نعمتوں میں اور اضافہ کرتا
بدقسمتی سے ہم نے ناشکری کی
اللہ نے ہم سے آدھا ملک واپس لے لیا
آج بھی پاکستانی قوم ناشکری کے نامناسب رویہ پر جمی ہوی ہے
میری زندگی کا ایک مشاہدہ ہے جب کوئ نعت چھن جاتی ہے یا چھننے لگتی ہے میں دیکھتا ہوں کہ کہاں ناشکری ہوی ہے اور پھر اس کا شکر ادا کرنا شروع کر دیتا ہوں وہ چیز جاتی نہیں
اگر پاکستان نے کوئ مقام اس دنیا میں حاصل کرنا ہے تو اسے شکرگزاری کا رویہ اپنانا ہو گا
انسان کی دوڑ اسکی سوچ تک ہوتی ہے
انسان نے چاند پر جانے کا سوچا تو وہ چلا گیا
کیا چاند پر جانا مشکل ہے یا پاکستان کا ترقی کرنا
مجھے لگتا ہے کہ پاکستان کا ترقی کرنا
وجہ یہ ہے کہ ابھی تک پاکستانی عوام نے اپنے بارے میں سوچا ہی نہیں
یہ تو یہ سوچتی ہے کہ دنیا کیا کہے گے
دنیا گئی بھاڑ میں
ہمیں اپنا سوچنا ہے
ہم کب اپنے قرض اتاریں گیں
کب اپنے پاوں پر کھڑے ہوں گے
کب اپنی زندگی اور ملک اور قوم کے فیصلے ہم خود اپنی مرضی سے کریں گے
یہ ایک خواب ہے
خواب دیکھنے پر کوئ پابندی نہیں
آیئں ہم سب مل کر پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا خواب دیکھتے ہیں
جاری ہے
کیا چیز انسان کے لیے دنیا میں سب سے ضروری ہے
میرا خیال ہے ایمان کی بعد صحت
پاکستانی قوم جہاں اور نعمتوں میں اللہ کی ناشکری کرتی رہی ویسے ہی صحت کی بھی ناشکری کی
کتنے لوگ ہیں جو صبح کی سیر کو معمول سے کرتے ہیں دنیا کی ترقی یافتہ قوموں کو دیکھیں سب لوگ کا صبح کی سیر کا معمول ہے
میرا یہ مشاہدہ ہے جو لوگ صبح کی سیر کرتے ہیں
وہ بہت کم ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں
صحتمند جسم ہی صحتمند زہن کی علامت ہے صحتمند زہن صحتمند سوچ کی علامت ہے
یاد رکھیں بیمار قومیں دنیا میں کوئ بھئ مقام نہیں پیدا کر سکتیں
پاکستان کا قومی کھیل کیا ہونا چاہیے
بنیادی طور پر کھیل کا مقصد صرف تفریح نہیں ہوتا بلکہ اس کے زریعے سے انسان کی جسمانی نشونما کا ہونا ضروری ہے
تاریخی اعتبار سے اگر دیکھا جاے تو جن قوموں نے دنیا میں نام پیدا کیا ان کے کھیل یہ دونوں مقصد پورا کرتے تھے جیسے عربوں میں نیزا بازی گھوڑ سواری تیراندازی اور تلوار بازی شامل ہیں
اب ملک پاکستان کی طرف آتے ہیں جہاں ایک ایسے کھیل کو فروغ دیا جا رہا ہے جو صرف تفریح کا باعث تو ہوسکتا ہے مگر جسمانی نشونما کا باعث نہیں
پاکستان ایک زرعی ملک ہیے اور اس کی زمین کچی ہے یہاں کا فطری کھیل میری نظر میں کشتی ہونا چاہیے کشتی ناصرف ایک موثر کھیل ہے بلکہ ایک بہترین تفریح بھی ہے
مزے کی بات یہ ہے کہ جب ہمارے ملک میں دو آدمیوں میں لڑائ ہوتی ہے تو وہ یہی کھیل کھیلتے ہیں
آج کا موضوع ہے
تجزیاتی سوچ یا
Critical thinking
پہلے آپ کو ایک مزے کا واقعہ سناتا ہوں
میں شعبہ امراضِ چشم کے پاکستان کے سب سے بڑے اور آخری امتحان کے عملی حصہ میں پیش ہوا
استاد نے سوال کیا
ڈاکٹر صاحب یہ جو آپ نے مریض کا علاج تجویز کیا ہے اس کی وجہ بتائیں
میں نے کہا جی کتاب میں لکھا ہے اور میرے استاد نے بھی یہی بتایا تھا
وہ ہنس پڑے
کہنے لگے ڈاکٹر صاحب آپ کی اپنی رائے یا سوچ کیا تھی
میں نے دل میں کہا
سر میں 37 سال سے کتابیں یاد کر رہا ہوں اور اساتذہ نے بھی یہی کہا کہ جو کتاب میں لکھا ہے وہ بتاؤ
اور جب میں نے اپنی سوچ بتانے کی کوشش کی تو اساتذہ نے مجھے فیل کر دیا
اب 40 سال کی عمر اور میرا آخری امتحان جس پر میری ساری ذندگی کی محنت کا دارومدار ہے
آپ میری سوچ پوچھ رہے ہیں
ایک اور مزے کی بات
جس گورے کا سبق ہم پچھلے 75 سال سے قوم کو یاد کرا رہے ہیں
وہاں اگر کوئی بچہ کتاب میں سے ہو بہو لکھ دے تو اسے فیل کر دیتے ہیں کہ یہ کتاب کی نقل کر رہا ہے اپنی سوچ نہیں بتا رہا
اب دوبارہ تجزیاتی سوچ کی طرف آتے ہیں
آپ کو خبر ملی کہ گجرانوالہ میں ایک شخص نے قران اور حضور کی توہین کی
میرے ذہن میں چند سوال آیے
1. کیا یہ خبر صحیح ہے
2. کسی نشئ کو نشے کا لالچ دے کر ہندوستان نے تو یہ نہیں کرایا
3. میں عرصہ 25 سال سے طب کے شعبے سے منسلک ہوں
مسیحی برادری کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں
یہ بہت محنتی ایماندار اور عاجز لوگ ہوتے ہیں ایسا ممکن ہی نہیں کہ انہوں نے یہ حرکت کی ہو
ایسا وہی شخص کر سکتا ہے جو پاکستان اور مسیحی برادی کو بدنام کرنا چاہتا ہو ہندوستان میں جب پچھلے ماہ ایسا ہی واقع ہوا تھا جس پر ہم نے ہندوستان کی خوب بے عزتی کی تھی کہ وہاں اقلیتوں کا جان مال محفوظ نہیں
تو کہیں یہ بدلہ تو نہیں لیا گیا
بدقسمتی سے گجرنوالہ میں گرجہ گھروں کو جلانے والوں کے دماغ میں یہ سوال ہی نہیں آیا
ایسا کیوں ہے
پاکستان میں عزت لوٹنا صرف ایک خاص معنی میں لیا جاتا ہے
حالانکہ
ان تمام مواقع پر انسان کی عزت لوٹی جاتی ہے
جب لوگوں کو گرمی دھوپ میں قطار میں آٹے کے لیے کھڑا کرتے ہیں اور گزرنے والے لوگ ان کو دیکھتے ہیں
عزت لٹ جاتی ہے
جب عوام کو بسوں میں دھکے پڑتے ہیں
عزت لٹ جاتی ہے
جب تھانے میں چوہدری صاحب کو کرسی اور عوام کو زمین پر بٹھایا جاتا ہے
عزت لٹ جاتی ہے
آج 14 اگست ہے سارے پاکستان ان لاکھوں قربانیوں کو یاد کر رہا ہے جب عزتیں لٹا کر پاکستان بنا
لیکن آج کروڑں عوام کی عزت لٹ رہی ہے
اس پر بات کب ہو گے