پاکستان کی تعمیر نو
ReMaking of Pakistan
4
4
اقوام کا مقدر وہ خود لکھتی ہیں
جب وہ بے عملی کی راہ اختیار کرتی ہیں تو شکست ان کا مقدر بن جاتی ہے اور جب وہ عمل پر آ جاتی ہیں تو فتح مقدر بن جاتی ہے
کیا آج کا پاکستان عمل کے راستے پر ہے
ایکجگہ قحط پڑ گیا
سب لوگ بہت پریشان تھے ایک غلام ہنس رہا تھا کسی نے پوچھا کہ تمہیں کوی پریشانی نہیں اس نے کہا کہ نہیں میرے مالک کے پاس دو ہرے بھرے باغ ہیں اس میں دو چشمے ہیں اس لیے مجھے کوی پرشانی
نہیں
ہمارا مالک اللہ ہے پھر ہم کیوں پریشان ہوں
انسان کی ترقی میں سب سے اہم کردار اس کی شخصی تربیت کا ہوتا ہے
پہلے یہ والدین کرتے ہیں اس کے بعد اساتذہ اکرام اگر یہ نہ ہو تو انسان زندگی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ جاتا ہے
کیا آج کا پاکستان تربیت یافتہ ہے
انسان کی عزت اس کے درست عمل سے ہوتی ہے
ایک سچے انسان کی ہر کوئ تعریف کرتا ہے ایک ایمان دار شخص سے ہر کوئ ملنا چاہتا ہے جھوٹے اور بے ایمان شخص کی کوئ عزت نہیں کرتا
آج دنیا میں ملک پاکستان کی کتنی عزت ہے
جاری ہے
انسان کی ترقی کے خدوخال اس وقت بنتے ہیں جب وہ ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے
کسی شخص نے کہا تھا کہ تم مجھے تربیت یافتہ ماییں دو میں تمہیں تربیت یافتہ قوم دوں گا کیا آج کے پاکستان میں ماوں کے ساتھ اچھا سلوک کیا جا رہا ہے کہیں ایسا تو نہیں کہ انہیں صرف زہنی اور جسمانی تسکین کا آلہ سمجھ لیا گیا ہے مسجد اور معاشرے کے معاملات میں انہیں پیچھے چھوڑ دی گیا ہے سیاست اور مزہب کے ممبر سے انہیں دور کر دیا گیا ہے ایک ایسی عورت جو صرف انسان کی ضرورت پورا کرنے کے لیے رہ گیی ہو اور دنیاوی اور معاشرتی مسائل میں اس کا کوی عملی حصہ اور سوچ نہ ہو
کیا وہ کسی قوم کی تربیت کا زمہ لے سکتی ہے
اگر ہر شخص اپنی اصلاح کر لے تو کسی کو کسی سے شکایت نہیں ہو گی
اگر ایک شخص کو سب کی اصلاح کرنی پڑی تو چند بدنیت حضرات کو ضرور تکلیف ہو گی مگر یہ حضرات آٹے میں نمک کے برابر ہوتے ہیں زیادہ تر حضرات شریف اور مثبت سوچ کے حامل ہوتے ہیں لیکن جن حضرات کو تکلیف ہوتی ہے یہ چونکہ زیادہ پرشور ہوتے ہیں اس لیے ان کے شور میں شریف اور پر امن حضرات کی آواز دب جاتی ہے لیکن ان کی شرارت کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑتا ہے قوم صالح ایک تاریخی مثال ہے
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا