انقلاب کیوں اور کیسے پاکستان کے مسائل کا واحد حل
Why and how revolution is the only solution to Pakistan’s problems
14
14
آج 19 نومبر ہے
آج سے ایک سال پہلے 19 نومبر
میرے نئے سفر کا آغاز ہوا
اس سفر کے دوران مختلف تحاریر لکھنے کا موقع ملا
تحریک بقائے پاکستان اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے
میں نہیں جانتا اس سفر کا انجام کیا ہو گا
لیکن ایک بات میں جانتا ہوں
میں نے زندگی میں جو اللہ سے مانگا اور اس کے لیے محنت کی
وہ مجھے اللہ نے ضرور دیا
میں نے اللہ سے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی مانگی
میرا پرانا ریکارڈ بتاتا ہے
اللہ مجھے اس بار بھی مجھے محروم نہیں دیں گے
یہ شاید میری ذندگی کی آخری جنگ ہو
اس جنگ میں مجھے جیتنے کے لیے اللہ کی مدد میری انتھک محنت اور آپ حضرات کی دعاؤں کی ضرورت ہے
پاکستان کی عزت میری عزت
عزت کے لیے آپ جان دے سکتے ہیں
اور لے بھی
میں کسی بھی ایسے شخص کو پاکستان میں نہیں دیکھ سکتا
جو پاکستان کی عزت اور وقار کا سودا کرے
اگر آپ کہیں کہ فلاں شخص کو اتنے پیسے دے دو
تو میں دے دوں گا
لیکن اگر آپ کہیں کہ آپ عزت دے دو
تو وہ میں کبھی نہیں کروں گا
پاکستان کو ایک باپ کی ضرورت ہے
پاکستان ایک ایسا ملک جس کا کوئی باپ نہیں
ہم دیکھتے ہیں کہ جب تک باپ ذندہ ہوتا ہے
سب گھر اکٹھا ہوتا ہے
جیسے ہی باپ مرتا ہے
گھر ٹوٹ جاتا ہے
پاکستان کو ایک باپ کی ضرورت ہے
پاکستان ایک ایسا ملک جسے ہر طرف سے دشمنوں میں گھرا ہوا
کیا واقعی پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو ہر طرف سے دشمنوں میں گھرا ہوا ہے
جی ہاں میری نظر میں
ایک ایسا ملک جو قدرتی وسائل سے مالا مال ہو جس میں تازہ پانی کے باقی ذخائر ہوں
یہاں یہ یاد رہے کہ تیسری عالمی جنگ پانی پر ہو گی
جہاں عوام کے پاس کچھ نہ ہو اور وہ کسی بھی مشکل حالات میں اپنے حکمرانوں کے پیچھے نہ۔کھڑے ہوں
ریاستی اداروں سے بدظن ہو
جس کے پاس دنیا کی سب سے بڑی جنگی طاقت جسے ہم ایٹمی طاقت سے جانتے ہیں موجود ہو
بھلا ایسا ملک دشمنوں کے لیے آسان شکار نہیں تو اور کیا ہے
پاکستان چھوڑ دو
پاکستان ایک ایسا ملک جہاں صرف امیر کی
سنی جاتی ہے
پچھلے دنوں میں نے اپنے ایک دوست کا ذکر کیا تھا
جس نے 10 لاکھ کے عوض ایک گھر خریدا تھا
مکان بھی گیا اور پیسے بھی
اب اسے مجبور کیا جا رہا ہے کہ بغیر اپنے پیسے لیے صلح نامہ لکھ دے
آے روز پولیس والے اسے بلا لیتے ہیں اور پیسے مانگتے ہیں
بیچارے کا قصور پتہ کیا ہے
وہ ایک شریف انسان ہے
میں نے ایک بار کہا تھا
یا پاکستان چھوڑ دو یا شرافت
میں نے بھی ان ہزاروں ہنر مندوں کی طرح آخر کار ایک فیصلہ کیا ہے
جو اپنے ملک میں رہ کر اس کی ترقی میں معاون اور مددگار ہونا چاہتے تھے
نیے آرمی چیف کی تعیناتی
پاکستان ایک ایسا ملک جہاں ہر چیز غلط ہو رہی ہے
میں ایک ادارے میں ملازمت کر رہا ہوں
میری تایعناتی کسی کو پتہ بھی نہیں لگی
چلیں مان لیا میں ایک عام آدمی ہوں
اور عام آدمی کی پاکستان میں کوئی عزت نہیں
میرے شعبے سے وابستہ سب سے اونچے عہدے پر جو شخص موجود ہے آپ یقین جانیں
مجھے ان کا نام بھی معلوم نہیں
پاکستان میں صرف فوج پر انگلیاں کیوں اٹھائی جاتی ہیں
اس کا جواب اس دن ملا جب میں نے سرکاری ہسپتال میں پہلے دن اپنی ملازمت کا آغاز کیا
میرے آنے سے پہلے وہاں صرف 10 مریض آتے تھے ایک مہینے بعد میں نے محنت کر کے مریضوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا
اگلے مہینے ہسپتال کے انچارج نے تحقیقات شروع کر دیں کہ جس شعبے میں پچھلے کئی سالوں سے مریضوں کی تعداد 10 سے تجاوز نہیں کی ایک ہی مہینے میں ایسا کیا معجزہ ہوا
پتہ لگا کہ جناب ایک نئے ڈاکڑ صاحب آے ہیں اور وہ بہت دلفشانی کے ساتھ مریضوں کی خدمت کر رہے ہیں
انچارج نے اگلی بات یہ پوچھی
کہ وہ لوگ جو اس شعبے میں پچھلے کئی سالوں سے تنخواہ لے رہے تھے وہ کیا کر رہے تھے
پتہ لگا وہ تو آتے ہی نہیں یا اپنے آفس میں ذاتی مریض دیکھ کر چلے جاتے ہیں
اس پر اس نے انکوائری شروع کر دی
اس انکوائری کا نتیجہ یہ نکلا
کہ میرا آپریشن تھیٹر میں داخلہ بند کر دیا گیا سرجری سے روک دیا گیا جہاں باقی ڈاکٹر حضرات کی 2 اضافی ڈیوٹیاں تھی میری 6 لگا دی گئیں
آخر کا اس ہسپتال سے جاتے ہی بنی یعنی آپ سمجھ گے ہوں گے
تقریباً ہر ادارے میں یہی سلوک ہوتا ہے
صرف اس پر انگلی اٹھائی جاتی ہےجو کام کر رہا ہوتا ہے
اور ظاہری بات ہے جو کام کرے گے غلطیاں بھی وہی کرے گا
جو کام ہی نہیں کرے گا اس کی شکایت کیوں اے گی