انقلاب کیوں اور کیسے پاکستان کے مسائل کا واحد حل
Why and how revolution is the only solution to Pakistan’s problems
11
11
کیا پاکستان کبھی ایک عظیم ملک بن سکے گا
پاکستان ایک عظیم ملک
جی ہاں یہ بہت مشکل نہیں
1947 میں جب پاکستان آزاد ہوا تو اتنی مضبوط معیشت کا مالک تھا کہ اس کا روپیہ ڈالر کے قریب تھا اور آج کی دنیا کے چند عظیم ممالک نے پاکستان سے مدد کی درخواست کی جس میں چین اور جرمنی شامل ہیں
اب اگر پاکستان کسی مضبوط قیادت کے ہاتھ لگ جاتا تو یہ ملک یقیناً چین اور جرمنی سے بہت آگے ہوتا لیکن بدقسمتی سے قیادت نے اپنے آپ کو مضبوط کرتے کرتے ملک کو کمزور کر دیا اور اس بات کا نہیں سوچا کہ جس شاخ پر وہ مضبوط آشیانہ بنا رہے ہیں اگر اسی شاخ کی لکڑی کاٹیں گے تو آشیانہ بھی جاے گا
آپ حیران ہوں گے میری بات سن کر کہ ابھی بھی گیم ہمارے ہاتھ سے نہیں نکلی
جب پاکستان بنا تھا تو اس کے پاس صرف ایک مل تھی اوکاڑہ میں ٹیکسٹائل مل۔ آج ہزاروں ملیں ہیں
پر ایکڑ پیداوار بھی کئی سو گنا بڑھ چکی ہے
اٹیمی انرجی بھی ہے
کس چیز کی کمی ہے
ایک مضبوط قیادت
پاکستان میرا جنون میرا مقصد حیات میرا عشق
میں پاکستان میں پیدا ہوا
پاکستان کی مٹی کھائی
پاکستان کی مٹی سے میرا خمیر تیار ہوا
میرے نام کے ساتھ پاکستانی کا لفظ لگ گیا
لیکن میں نےوہ کام کیے
کہ پاکستان خون کے آنسو رو رہا ہے
پاکستان کہتا ہے
میں نے کیا غلطی کی تھی جو دنیا میں تجھے عزت دی
تو ہندوستان میں تھا
اور ہندوؤں کے ملک میں رہتا تھا
اور تیری کوئی شناخت نہیں تھی
لوگ تجھے ہندوستانی کہتے تھے
یعنی ایسا شخص جو ہندوؤں کے ملک سے آیا ہے
تیری اپنی کوئی شناخت نہیں تھی تیرے ووٹ کی کوئی اہمیت نہیں تھی
ہندوستان میں ,جو 30 فیصد مسلمان تھے وہ وہاں ایک بھی قانون اسلام کے نام پر منظور نہیں کرا سکتے تھے
لیکن آج جب میں بوڑھا ہو گیا ہوں اور 75 سال کا ہو گیا ہوں تو تو نے میرے بے ادبی شروع کر دی تو نے کہنا شروع کر دیا کہ پاکستان نہ ہی بنتا تو اچھا تھا
پاکستان ایک ایسا ملک جسے آج تک کسی نے تسلیم نہیں کیا
کیا پاکستان کو آج تک کسی نے تسلیم نہیں کیا
جی ہاں
پاکستان کو بنتے ہی ختم کرنے کی کوششیں شروع کر دی گیں اغیار کو اس بات کا احساس تھا اگر مسلمانوں کو ایک ایسی زمین دے دی گئی جہاں وہ بیٹھ کر اسلام پر آزادی سے عمل کر سکیں تو ان کی بقا خطرے میں پڑ جاے گی اور ان کی چودھراہٹ ختم ہو جاے گی اس سلسلے میں پہلے ہی دن سے اسے ختم کرنے کی کوششیں شروع کر دی گئی لیکن آج تک وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکے گا لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ غیر تو جو کر رہے ہیں سو کر رہے
خود پاکستان کے اندر ایسے میر جعفر اور میر صادق موجود ہیں یا پھر ان کے سادہ لوح پیروکار جو پاکستان کو نہایت غیر ضروری سمجھتے ہیں اور اسے اسلام کے لیے خطرہ مانتے ہیں ان کا ماننا ہے اس کے بننے سے مسلمان ہند تقسیم ہوے اور ایک بھاری اکثریت سے اقلیت میں تبدیل ہو گئے وہ اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہیں کہ متحدہ ہندوستان میں آپ ہمیشہ اقلیت میں رہتے اور وہ آپ کے ساتھ وہ سلوک کرتے جو آپ اپنے ملک کی اقلیتوں کے ساتھ کرتے ہیں
مجھے یاد ہے انڈیا کے محسن ایٹمی سائنسدان محقق درویش اور بے ضرر مسلمان صدر حضرت عبدل کلام رحمۃ اللہ علیہ نے جب تک یہ نہیں کہا کہ میں قرآن کے ساتھ گیتا پر بھی یقین رکھتا ہوں تب تک ان کی جان بخشی نہیں ہوی
یاد رہے ہندوؤں نے ہمیشہ مسلمانوں کو گھس بیٹھئے سمجھا ہے اور وہ اس بات پر یقین پہلے دن سے رکھتے ہیں کہ ہندوستان ہندوؤں کا ملک ہے اور مسلمان صرف ایک ایسی قوم ہے جو باہر سے ا کر ان کے ملک پر قبضہ کر کے بیٹھ گئی اور اس مسلمان قوم اور مذہب کی ہندوستان میں کوئی جگہ نہیں
اور یہی یقین ان کا آج بھی ہے اور یہی سبق وہ آنے والی اپنی نسلوں کو دے کر جایں گیں
کیا آپ چاہتے ہیں کہ جس ذلت سے آپ کے بزرگوں نے اپنی جان مال زمین اور عزت دے کر آپ کو عزت سے رہنے کی لیے یہ ملک دیا آپ اپنی خود غرضی یا سادہ لوحی کی وجہ سے اپنے آنے والی نسلوں کو اسی ذلت میں دھکیل دیں
پاکستان کو ایک عظیم ملک بننے سے کون روک رہا ہے
ہم خود
ہم چاہتے ہیں کہ کوئی دوسرا آ کر ہمارے مسائل حل کرے
دوسرا مسائل تو حل کر دے گا
لیکن پھر وہ ہماری عزت زمین اور جائیداد کا مالک بن جاے گا
وہ ہمارے مسائل کے حل کے بدلے میں ہماری خوداری چین سکھ اور اللہ نے جو رزق ہمیں دیا ہے اس کا بلا شرکت غیرے مالک بن جاے گا
میرا آپ سے سوال ہے ہے کیا اللہ نے ہمیں آنکھیں نہیں دیں
ہاتھ نہیں دیے
کیا ہم اپاہج ہیں
کب تک ہم اپنے مسائل کے حل کے لیے دوسروں پر انحصار کریں گیں
ہم نے ہر چیز میں اپنے آپ کو دوسروں کا محتاج کر لیا ہے ہمارے پاس دنیا بلکہ زمین اور آسمان کی سب سب سے بڑی انرجی سولر انرجی جو کبھی ختم ہوئی اور نہ ختم ہو گی موجود ہے
سولر انرجی سے جو بجلی کا ایک یونٹ پیدا ہوتا ہے وہ ایک روپیہ فی یونٹ ہے جبکہ ہم 25 روپے یونٹ پر باہر سے پیٹرول منگوا کر اپنے عوام کو پریشان کر رہے ہیں
اور جو ہم برآمدات سے پیسے کماتے ہیں وہ بھی کثیر زرمبادلہ کی شکل میں باہر بھیج دیتے ہیں
کب تک ؟
کیا پاکستان ایک عظیم ملک اور ایک عظیم قوم ہے
جی ہاں
میری نظر میں پاکستان ایک عظیم ملک اور ایک عظیم قوم ہے
آپ شاید میری بات سے متفق نہ ہوں کیونکہ آپ کو بچپن سے بتایا گیا ہے کہ پاکستان ایک غریب ترقی پذیر ناخواندہ اور مقروض ملک ہے جب سے یہ ملک بنا ہے قرضوں میں جکڑا گیا ہے
کبھی آپ نے سوچا جو لوگ اس ملک اور قوم کو عظیم سے غریب ملک بناتے ہیں وہ خود کیا ہیں
اسی ملک سے انہوں نے اربوں کھربوں کی جائیدادوں بنایں اور انہیں اغیار کے پاس جمع کرا دیا کہ جب اس ملک کے عوام کو شعور آ جاے گا اور وہ اپنی کمائی اور جمع پونجی جو یہ لوٹ کر لے گئے کے بارے میں پوچھیں گیں تو یہ بوریا بستر لپیٹ کر ان ملکوں میں چلیں جایں گے جہاں ان کی جمع پونجی جمع ہے
شاید ان کو نہیں پتہ کہ یہ لوٹ مار کامال ان کے بھی کام نہ اے گی اور جس اولاد کے لیے یہ لوٹ مار کر رہے ہیں وہ بھی ان کے کچھ کام نہیں آئے گی
میں آپ سے درخواست کرتا ہوں آپ واپس آ جایں ہم آپ کو کچھ نہیں کہیں گے ہماری دولت ہمیں واپس کر دیں ہم آپ کو عزت دیں گے
صبح کا بھولا جب شام کو گھر لوٹ آئے تو اسے بھولا نہیں کہتے
پاکستان میرا ملک میرا گھر
کیا پاکستان میرا ملک اور میرا گھر ہے
اگر پاکستان میرا ملک اور میرا گھر ہے پھر یہ وسائل کے عدم توازن کا شکار کیوں ہے
اگر پاکستان میرا ملک میرا گھر ہے تو پھر اس میں سیروسیاحت کے لیے لوگ کیوں نہیں آتے
اگر پاکستان میرا ملک میرا گھر ہے پھر یہاں امن اور سکون کیوں نہیں
میں نے تو کبھی ضرورت سے زیادہ جمع نہیں کیا
میں نے تو کبھی اس کی خوبصورتی برباد نہیں کی
میں نے تو کبھی کسی کے حق پر ڈاکہ نہیں ڈالا
پھر یہ کون لوگ ہیں
جو میرے ملک کے وسائل پر قبضہ کئے بیٹھے ہیں
جو میرے ملک کا حسن برباد کر رہے ہیں
جو دن دھاڑے امن امان کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں