پاکستان کی تعمیر نو
ReMaking of Pakistan
7
7
انسانی ترقی کا راز اس کے ظاہر اور باطن کو بہتر کرنے میں ہے
۔ انسان ظاہری ترقی کر بھی لے اور باطنی منزلیں نہ طے کرے تو وہ اس بہروپیے کی طرح ہوتا ہے جو بادشاہ سے انعام لینے کے لالچ میں ایک نیک بزرگ کا روپ دھار لیتا ہے اور جب بادشاہ اس کے پاس حاضر ہوتا ہے تو وہ بادشاہ کے تحائف کو ٹھوکر مار دیتا ہے یہ کہ کر کہ اسے دنیا نہیں چاہیے مگر کچھ دیر بعد ہی بادشاہ کے دربار میں حاضر ہو کر انعام طلب کرتا ہے جب بادشاہ پوچھتا ہے کہ جب بادشاہ خود اس کے پاس چل کر گیا تھا تب اس نے انعام کیوں نہیں لیا تو بہروپیا جواب دیتا ہے کہ اس وقت وہ بزرگ کی شکل میں تھا اور اگر وہ اس وقت مال لے لیتا تو وہ اس کے عہدے اور منصب کے خلاف ہوتا
اسی طرح اگر باطن کو تو بہتر بنا لیا جاے اور ظاہر کو نہ بنایا جاے تو اس کی حالت اس شخص جیسی ہو گی جو شکل سے تو سپاہی نہ لگتا ہو لیکن ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کرانے کی کوشش میں لگا ہو
اب بتایں کیا پاکستانی قوم اپنے ظاہر اور باطن دونوں کو بہتر بنا رہی
کلمہ لا الہ الااللہ اس چیز کی بنیاد بناتا ہے کہ ہر خیر اور شر اللہ کی طرف سے ہے
اللہ ہی عزت دیتا ہے اللہ ہی ذلت دیتا ہے روزی کا مالک بھی اللہ ہی ہے آگر انسان اپنے حالات بہتر کرنا چاہتا ہے تو اسے اللہ ہی طرف رجوع کرنا ہو گا اسی طرح اگر ایک قوم اپنے حالات بہتر کرنا چاہتی ہے تو اسے بھی اللہ ہی طرف رجوع کرنا ہو گا
کیا پاکستان کی عوام اللہ کی طرف رجوع کرنے کے لیے تیار ہے
انسان لالچی ہے اور اس کی طبیعت میں یہ لالچ اللہ نے رکھا ہے
اگر انسان میں لالچ کا مادہ نہ ہو تو یہ کبھی اپنی جگہ سے حرکت نہیں کرتا اسی طرح انسان ڈرتا ہے اور اس میں یہ ڈر اللہ نے رکھا ہے
اب اگر انسان کا یہ لالچ اور ڈر اللہ سے ہو تو یہ دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب ہو سکتا
کیا پاکستان کی قوم اس لاہیہ عمل پر چلنے کے لیے تیار ہے
قدرتی طور پر انسان کا رجحان اللہ کی طرف ہوتا ہے لیکن اس کا ماحول اسے دنیا کی طرف موڑ دیتا ہے انسان اپنے ماحول کا محتاج ہوتا ہے انسان سرد ماحول میں بیٹھ کر سردی سے پرہیز نہیں کر سکتا اسی طرح گرم ماحول میں بیٹھ انسان گرمی سے پرہیز نہیں کر سکتا ایک نمازی دوست انسان کو نمازی اور ایک بدکردار انسان کو بدکردار بنا دیتا ہے انسان قیامت کے دن اسی شخص کے ساتھ ہو گا جس کے ساتھ دوستی رکھے گا قیامت میں ایک شخص آئے گا اور کہے گے کاش میں نے فلانے کو اپنا دوست نہ بنایا ہوتا نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے انسان کا خاتمہ اپنے دوستوں کے ساتھ ہو گا
کیا پاکستانی قوم اپنا ماحول تبدیل کرنے کے لیے تیار ہے
انسان کی زندگی بہت سارے مشکل لمحات آتے ہیں اور ہر اس لمحے اسے ایک مربی اور محسن کی ضرورت ہوتی ہے جو اس کو گرنے کے بعد کھڑا ہونے میں مدد دے اسی طرح قوموں کی زندگی میں بھی ایسے کٹھن لمحات آتے ہیں جب اسے ایک مربی اور محسن کی ضرورت ہوتی ہے
کیا پاکستان کو بھی اللہ ایسا کوئی مربی اور محسن دے گا
انسان کی ترقی اس کی سوچ تک ہوتی ہے
انسان وہاں تک جاتا ہے جہاں تک اس کی سوچ ہوتی ہے
کیا پاکستان کی عوام بڑا سوچنے کے لیے تیار ہے