پاکستان کے مسائل اور ان کا حل
Pakistan problems and solutions
2
2
بھوکے سے کسی نے پوچھا کہ دو اور دو کتنے ہوتے ہیں تو وہ بولا کہ 4روٹیاں
یہی حال ایک ایسے انسان کا ہوتا ہے۔ جس کی شہوت پوری نہیں ہوتی
اب یہ ایک بہت بڑی حقیقت ہے کہ اغیار کے نقش قدم پر چل کر ہم نے نکاح کو مشکل بنا دیا ہے اور سواے زنا کے انسان کے پاس کوئی راستہ نہیں رہتا ہے جو نہایت آسان اور سستا ہے بلکہ اس کی کوئی باز پرش بھی نہیں ہے
نتیجہ ہم ایک ایسے معاشرے میں رہ رہے ہے جہاں نکاح مشکل اور زنا آسان
اب اس کا ایک ہی حل ہے کی ہر انسان جو بلوغت تک پہنچتا ہے اس کی شادی لازمی قرار دی جانے جیسے تعلیم کو لازمی قرار دیا گیا ہے اور اس پر ایسے ہی شدومد سے عمل درآمد کرایا جاے جیسے تعلیم کے حصول پر کرایا جاتا ہے
جب انسان نکاح کرتا ہے تو اگلا مسلہ رہائش کا آتا ہے
پاکستان کے عوام کو جو بڑے مسائل درپیش ہیں ان میں رہائش کا مسلہ سرفہرست ہے
ایک ایسا ملک جہاں ایک ایک آدمی ہزاروں مربع میل کا مالک ہے وہاں ایک غریب کو جھومپڑی ڈالنے کی اجازت نہیں اگر آپ کو میری بات سے اتفاق نہیں تو کوشش کر کے دیکھ لیں چند دنوں میں ہی زمین کا مالک آپ کو یا تو اٹھا دے گا یا کرایہ کی رقم کا مطالبہ کر دے گا
نتیجہ یہ ہے کہ ایک غریب انسان اپنے ہی ملک میں مناسب رہائش سے محروم ہے
ہر پاکستانی کو مناسب اور برابر رہائش کا موقع ملنا چاہیے
میری تقریباً ایک لاکھ تنخاہ ہے اس میں میں ساری زندگی پاکستان میں گھر نہیں بنا سکوں گا نتیجہ میں بھی دوسرے ڈاکٹر حضرات کی طرح باہر جانے کا سوچ رہا ہوں میں نے ساری زندگی اپنے ملک کی خدمت کرنے کا سوچا تھا
لیکن اپنے ہی ملک میں گھر بنانے کے لیے مجھے غیروں کی چاکری کرنی پڑ رہی ہے
ہم پاکستان میں رہائش کے مسلے پر بات کر رہے تھے اب اس کے حل کی طرف آتے ہیں
میں آپ کے سامنے ایک مثال رکھتا ہوں
ایک 5 مرلے کا گھر ہے اور اس میں 5 بھائی رہتے ہیں کیا ہر بھائی کے حصے میں 1 مرلہ نہیں آتا
کیا پاکستان ہمارا گھر نہیں
کیا اس کی زمین ہم سب میں برابر نہیں تقسیم ہونی چاہیے
آپ حیران ہوں گے کہ تقسیم ہندوستان کے وقت پنڈت جواہر لعل نہرو نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ہندوستان میں کوئی انسان ایک خاص مقدار سے زیادہ زمین کا مالک نہیں بن سکتا
ہم یہ فیصلہ کب کریں گیں
جاری ہے
ہم نے بات کی تھی کہ انسان جب دنیا میں آتا ہے تو اسے کن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے
ان میں بھوک شہوت رہائش کے مسلے پر بات ہوئی اب
جب انسان ان تمام چیزوں کا بندوست کر لیتا ہے تو اگلا مسلہ ان کی حفاظت کا ہوتا ہے
تاریخی طور پر انسان اپنی اور اپنے گھر والوں کی حفاظت ہتھیاروں سے کرتا رہا پھر جب حکومتوں کا دور آیا تو جہاں انہوں نے انسان کی خوراک اور دوسری ضرورتوں کا زمہ لیا وہاں ان کی حفاظت کا زمہ بھی لے لیا نتیجہ یہ نکلا کہ انسان نے ہتھیار رکھنا بند کر دیا اور جہاں اپنی دوسری ضرورتوں کا زمہ دار حکومتوں کو مان لیا وہاں اپنی حفاظت کا زمہ بھی حکومتوں ہی کو مان لیا
کیا آج پاکستان کی عوام کا جان اور مال محفوظ ہے
اور اگر نہیں ہے تو ایس صورت میں پاکستانی عوام کے پاس ہتھیار رکھنے کے علاوہ بھی کوئی راستہ رہ گیا ہے
جاری ہے
پاکستان کا قانون کیا ہونا چاہیے
ایک بڑا مسلہ جو پاکستان کو درپیش ہے وہ یہ ہے کہ پاکستان کا قانون کیا ہونا چاہیے
اس کا جواب بڑا آسان ہے
جو شخص جھوٹ بولے اور وہ ثابت ہو جاے اب اس شخص پر ہر طرح کی ملازمت کے دروازے بند کر دیے جائیں نہ ہی اسے کسی قسم کی زمہ داری دی جاے اس طرح اس ملک میں جھوٹ کے سارے راستے بند کر دیے جائیں اسی طرح جو شخص دھوکا دے اس کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جاے