پاکستان کی تعمیر نو
ReMaking of Pakistan
8
8
تاریخ انسانی میں جتنی تحریکیں آین ان کا محرک انسانی تنزلی اور معاشرے کی اصلاح تھا
جب معاشرا تنزلی کا شکار ہو کر اس درجہ پر گر جاتا کہ اس کے اصلاح کی کوئی گنجائش باقی نا رہتی تو اللہ ایک نبی کو بھیجتا جو اپنی جان مال کا نظرانہ پیش کر کے اپنی قوم اور ملک کی تقدیر کا فیصلہ اللہ سے کرواتا اب ہم جانتے ہیں کہ کوئی نبی نہیں آئے گا
جتنی ضرورت اس وقت دنیا کو اصلاح کی ہے شاید پہلے کبھی نہ تھی تو کیا اب یہ ضرورت نہیں کہ کوئی انسان جو انسانوں میں سے ہو اس معاشرے کی اصلاح کا بیڑا اٹھاے اور اللہ سے اس ملک اور قوم کی تقدیر کے بدلنے کا فیصلہ کرواے
انسان اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرتا ہے
جب وہ صبح اللہ کی نا فرمانی سے شروع کرتا ہے تو کائنات کی ہر چیز اس کی مخالف ہو جاتی ہے اب اس کا کوئی بھی کام سیدھا نہیں ہو سکتا سب سے پہلے صبح اٹھ کر اللہ کے آگے سجدہ کریں اور اسے کہیں
اے اللہ ساری دنیا کا مالک تو ہے سب کو تو۔ رزق دیتا ہے مجھے بھی اپنی جناب سے بہترین رزق عطا فرما
کیا پاکستانی قوم یہ دعا کرے گی
کسی ملک کی ترقی میں سب سے اہم کردار اس کے اشخاص کا ہوتا ہے
اگر آپ کے پاس وسائل کی کمی ہے لیکن افرادی قوت موجود ہو اور وہ کام کرنے کے لیے تیار بھی ہو تو یہ وسائل کے اعتبار سے امیر ممالک کی صف میں کھڑا ہو سکتا ہے پاکستان وسائل کے اعتبار سے بھی کس ملک سے پیچھے نہیں اور افرادی قوت کے اعتبار سے بھی۔ پھر کیا وجہ ہے کہ پاکستان اوپر کی بجاے نیچے ہی نیچے جا رہا ہے میرا یقین ہے کہ اگر اس قوم کو
صرف ایک ایسا رہنما مل جاے جو اس ملک کی تقدیر کو بدل سکنے کی صلاحیت رکھتا ہو تو آپ چند سالوں میں پاکستان کو دنیا کے چند چوٹی کے ممالک کی صف میں دیکھیں گے
آمین
تاریخ انسانی میں بہت سے ایسے مرحلے آئے جب انسانوں کو اپنی اصلاح کی ضرورت پیش آئی
اس کے لئے اللہ نے ہمیشہ ایک نبی بھیجا اب ہم جانتے ہیں کہ کوئی نبی نہیں آئے گا اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اب معاشرے کی اصلاح حضور کی اطاعت کے بغیر ممکن نہ ہو گی
اصلاح معاشرا کے حوالے سے بہت ساری تحریکیں وجود میں آئیں اور بہت سارے حضرات نے دل وجان سے کوشش بھی کی لیکن کوئی بھی تحریک اور شخص صرف اس لیے ناکام ہوا کہ وہ ایک خاص مسلک یا ایک خاص عقیدے کے خول سے باہر نہیں نکل سکا نتیجہ یہ کہ ہر آنے والا شخص جو اس تحریک یا شخص کے ساتھ جڑنا چاہتا اسے اسی کے مسلک اور عقیدے کو اختیار کرنا پڑتا اور وہ اپنے اصل عقیدے اور مسلک سے ٹوٹ جاتا
تقسیم در تقسیم کا عمل انسانی معاشرے کو کمزور کرتا چلا گیا پاکستان کی ترقی کے حوالے سے یہ بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ تمام جماعتیں اور اشخاص اپنے اپنے عقیدے پر قایم رہتے ہوے صرف اور صرف پاکستان کی ترقی کے لیے اکٹھے ہو جائیں اگر پاکستان ترقی کر گیا تو سب ترقی کریں گیں
کیا پاکستان کی عوام پاکستان کی ترقی کے لیے ایک لاہیہ عمل پر چلنے کے لیے تیار ہے
انسان ہر بات میں اللہ کا محتاج ہے
سانس لینے سے لے کر چاند پر جھنڈے گاڑنے ہوں اللہ کی مدد اور نصرت کے بغیر کبھی ممکن ہو ہی نہیں سکتا
آج تک جتنی قوموں نے ترقی کی ہے انھیں سوائے اللہ کے کسی نے ترقی نہیں دی
اور یہ ان کے اندر کے سچے جذبے اور عمل کی پختگی نے دی ہے اس کے پیچھے اس قوم کی سالحہ سال کی محنت اور پرعزم قیادت تھی آج پاکستانی قوم کے پاس سب کچھ ہے لیکن اندر کا جذبہ اور پرعزم قیادت کا فقدان ہے
یہ ایک قیادت ہی کا نتیجہ ہے کہ ایک ایسی قوم جس پر کوئی حکمرانی کرنے کے لیے تیار نہیں تھا آج اور قیامت کے انسانوں کے کے لیے مشل راہ بنی اونٹ کا خون پی کر اور ذندہ بچیوں کو گاڑنے کے باوجود جب اصلاح ہوئی تو قیامت تک انسانوں کے لیے مشل راہ بنی
صرف ایک مضبوط قیادت ہی یہ کارنامہ دے سکتی ہے
کیا آج پاکستانی قوم اس قیادت کے پیچھے چلنے کے لیے تیار ہے
اللہ انسان سے اس قدر محبت کرتے ہیں کہ برداشت نہیں کر پاتے جب انسان کسی اور کی طرف دیکھتا ہے
تب یہ شدید محبت انتہائی نفرت میں بدل جاتی ہے اب یہ تو ممکن نہیں کہ انسان ہر وقت اللہ کو دیکھتا رہے لیکن یہ تو ممکن ہے کہ کچھ وقت فارغ کر کے اللّٰہ سے روزانہ ملاقات کر لیا کرے کیا یہ مشکل ہے کہ اپنی مصروف اور قیمتی وقت میں سے انسان چند گھڑیاں اپنے مالک کے لیے نکال لے
پاکستان کی تعمیر نو کے حوالے سے یہ بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر پاکستان نے ترقی کرنی ہے تو پہلے اللہ کو راضی کرنا ہو گا وہ ہم سے کچھ زیادہ نہیں مانگتے صرف اتنا کہ چند قربت اور تنہائی کی گھڑیاں اس کے ساتھ گزار لے
کیا پاکستان کی عوام اسے یہ قربت اور تنہائی کی چند گھڑیاں دینے کے لیے تیار ہے