انقلاب کیوں اور کیسے پاکستان کے مسائل کا واحد حل
Why and how revolution is the only solution to Pakistan’s problems
8
8
پاکستان ایک آزاد ریاست
کیا پاکستان ایک آزاد ریاست ہے جی نہیں
آزاد ریاست کا کیا مطلب ہے
ایک ایسی ریاست جو اپنے فیصلے آزادانہ طور پر کرتی ہے جسے فیصلہ کرتے وقت کسی سے پوچھنا نہ پڑے
جو اپنے تمام معاملات خود چلانے کی صلاحیت رکھتی ہو
پاکستان اپنے ہر فیصلے کے لیے اغیار کا محتاج ہے
میں صرف ایک مثال پیش کر رہا ہوں لیاقت علی خان سے لے کر آج تک جتنے حکمران آئے جیسے ہی ان کا جھکاؤ یورپ سے ایشیائی ممالک کی طرف ہوا یا تو ان کا مار دیا گیا یا برطرف کر دیا گیا
اب سوال یہ ہے کہ پاکستان آزاد ریاست کیسے بنے گا
اس کے پہلا قدم تمام دنیا سے چند سال کے لیے رابطہ بند کرنا پڑے گا اور اندرونی حالات کو قابو میں لایا جائے گا یہ کوئی مشکل بات نہیں آپ نے حال ہی میں کرونا کی وبا میں یہ کیا بھی ہے
View from Baradari
پاکستان ایک ایسا ملک جس کا کوئی والی وارث نہیں
کیا پاکستان میں کوئی حقیقی حکومت ہے بھی یا نہیں
پاکستان میں پارلیمانی نظام حکومت ہے
نظام پارلیمانی ہو یا صدارتی یا کوئی اور ، اس سے فرق نہیں پڑتا اصل بات یہ ہے کہ آیا حکومت کو فیصلہ کرنے کے لئے خودمختاری حاصل ہے یا نہیں
بدقسمتی سے پاکستان کے تمام فیصلے پاکستان سے باہر ہوتے ہیں اگر کوئی حکومت فیصلہ کرنے کی اپنے طور پر کوشش بھی کرے تو یا اس حکمران کو مار دیا جاتا ہے یا پھر اتار دیا جاتا ہے
اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے بیرونی رابطے منقطع کئے جائیں اور تمام فیصلے اندرونی طور پر باہمی مشاورت سے کیے جائیں
کیا پاکستان کے موجودہ حالات کبھی ٹھیک ہوں گے
پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور جاری رہیں گی
اس کی وجہ یہ ہے سیلاب ایک قدرتی آفت ہے جو آتی رہے گی لیکن اس کے آگے بند باندھنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ ضرورت سے زائد پانی جمع کیا جا سکے اور باقی سال کاشتکاری اور پینے کے لیے استعمال کیا جا سکے
اس کو انگریزی میں Blessing in disguise کہتے ہیں
جہاں آپ دیکھتے ہیں کہ ایک طرف پورا سال ملک کے مختلف حصوں میں قحط سالی کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو دوسری طرف اتنا قیمتی پانی جو قحط کو دور کر سکتا ہے اور بنجر زمین کی آبیاری کے لیے استعمال ہو سکتا ہزاروں کھڑی فصلوں مال مویشی اور انسانی جان کے نقصان کا باعث بنتا ہے
میں آپ کو ایک دلچسپ واقع سناتا ہوں
میڈیکل کے شروع کے 3 سال میں سپلیمنٹری میں پاس ہوتا تھا اور تیسرے سال تو وہ بھی پاس نہ کر سکا اور مکمل فیل ہو گیا نتیجہ یہ نکلا کہ اسی سال میں پھر رکنا پڑا اور ایک پورا سال ضائع ہو گیا
اب میں نے بیٹھ کر ٹھنڈے دل اور پرسکون ذہن سے سوچا کہ میرے بار بار فیل ہونے کی کیا وجہ ہے
غور کرنے پر معلوم ہوا کہ باقی سب طلبہ بھی میری طرح سال کے آخر میں ہی پڑھتے تھے لیکن میرے اندر یہ صلاحیت ہی نہیں تھی کہ آخر میں پڑھ کر پاس ہو جاؤں
لحاظہ میں نے فیصلہ کیا کہ میں پورا سال روزانہ تھوڑا تھوڑا پڑھوں گا
نتیجہ یہ نکلا کہ میں بغیر کسی دشواری کے ناصرف پاس ہو گیا بلکہ امتیازی نمبروں سے وظیفہ بھی حاصل کیا
بات صرف یہ ہے کہ اپنے حالات کو سامنے رکھتے ہوے اور اپنی صلاحیت پر بھروسہ کرتے ہوئے مناسب منصوبہ بندی ہی پاکستان کے مسائل کا واحد اور مستقل حل ہے
کیا ہم ساری عمر ایسے ہے بیوقوف بنتے رہیں گے
کیا پاکستان کے حکمران ہمیں ایسے ہی بیوقوف بناتے رہیں گے اور ہم سادہ لوح ہمیشہ ان کا مشق ستم بنتے رہیں گیں
آج کل پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور جاری رہیں گیں
جیسا کہ میں نے کل بھی عرض کیا تھا کہ سیلاب ایک قدرتی آفت ہے اور اسے روکا نہیں جا سکتا لیکن اس کے آگے چھوٹے چھوٹے ڈیم بنا کر اس کو جمع کیا جا سکتا ہے آپ ڈیم کے نام سے پریشان نہ ہوں کہ شاید کوئی بہت مشکل چیز ہے اور جسے بنانے کے لیے کسے بیرونی ملک سے مدد درکار ہے
ڈیم بنیادی طور پر پانی کے رخ کو ایک گڑھے reservoir کی طرف موڑ دیتا ہے اور یہ پانی کے چھوٹے چھوٹے ذخیرے جب بھر جاتے ہیں تو ان میں سے پانی نکال کر پینے اور زراعت کے شعبوں میں استعمال ہو سکتا ہے
ایک طرف تو یہ قدرتی آفت ہے تو دوسری طرف ایک بیش بہا نعمت بھی ہے
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں پانی کے زیر زمین ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں اس کی وجہ یہ نہیں کہ دنیا میں پانی کم ہو گیا ہے
بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ پہلے آپ پانی کے کنوئیں کھودتے تھے اور ان میں پانی جمع ہوجاتا تھا یہ جمع پانی زمین میں جذب ہو کر اس کی کمی پوری کرتا تھا اب آپ نے کنوئیں کھودنے بند کر دیئے اور موٹریں لگا لیں نتیجہ آپ پانی زمین سے نکال تو رہے ہیں لیکن واپس نہیں کر رہے نتیجہ یہ ہے کہ اس وقت 300 فٹ تک پانی ذیرذمین چلا گیا ہے
اب اس کا حل کیا ہے
اپنی مدد آپ کے تحت چھوٹے چھوٹے کنوئیں کھودے جایں اور سیلابی پانی کے راستے میں جو زائد پانی ہے وہ ان کنوؤں کو بھرے گا جسے بعد میں آپ اپنے پینے اور زراعت کے لیے استعمال کر سکیں گیں
پاکستان پر سیلاب کے اثرات
کیا پاکستان سیلاب کے اثرات سے کبھی باہر آ سکے گا میرا خیال ہے کہ ہاں
انسانی تاریخ میں بہت بڑی بڑی آفات آیں ملک کے ملک صفحہ ہستی سے غائب ہو گئے قومیں برباد ہو گیں شاید آج ان کا نشان بھی باقی نہ ہو
لیکن جو چیز ہمیشہ رہتی ہے وہ تاریخ ہے تاریخ کے صفحات پلٹتے جایں معلوم ہو گا کہ جو قومیں بروقت بند نہیں باندھتی ان کا مقدر سوائے ڈوبنے کے کچھ نہیں ہوتا
چاہے یہ بند سیلاب کے آگے ہو ظالمانہ نظام کے آگے یا پھر وسائل کی لوٹ مار کے آگے اس قوم کا مقدر ڈوبنا ہی ہے
لیکن ایک کام جو ہم سے ہر ایک کر سکتا ہے وہ اپنے حصے کی کوشش ہے
آپ کی دلچسپی کے لیے چند نام پیش کرتا ہو وہ مرد مومن جس نے فرعون سے موسیٰ کی سفارش کی وہ چونٹی جس نے سلیمان علیہ السلام کے لشکر کے بارے میں اپنی ساتھی چونٹیوں کو خبردار کیا یا سورہ یاسین میں وہ شخص جو بستی کے کنارے سے دوڑتا ہوا آیا اور اپنی قوم کو رسولوں پر ظلم کر کے قتل کرنے سے منع کیا
اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں
گمنامی کی موت یا عزت کی تاحیات اور ابدی زندگی
پاکستان ایسا ملک جس کا کوئی والی وارث نہیں
کیا پاکستان کے کبھی کوئی والی وارث نہیں بنے گا
پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور جاری رہیں گی کیوں کہ پاکستان کا کوئی والی وارث نہیں
ہر سال مظلوم پاکستانیوں کی کی تصویریں دکھا کر اربوں روپے کی امداد وصول کی جائے گی اس سے سے اپنے بینک بیلنس میں میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے گا
یا پھر سستی شہرت کے لیے امدادی سامان بانٹا جاے گا تاکہ جب یہ قومی نمائندے ووٹ لینے کے لئے آئیں تو یہ مظلوم عوام ان عوامی نمائندوں کو اپنا ہمدرد ، غم گسار اور والی وارث سمجھ کر اگلے پانچ سال کے لیے اس ملک کو ان چوروں اور ڈاکوؤں کے حوالے کر دیں