پاکستان کے مسائل اور ان کا حل
Pakistan problems and solutions
1
1
شعبان مبارک ہو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شعبان میرا مہینہ ہے
اور رمضان اللہ کا۔اللہ اس مہینے ہمیں خوب درو پاک پڑھنے کی توفیق عنایت فرمائے آمین
پیدا ہونے پر جو پہلا مسلہ جو انسان کو درپیش ہوتا ہے وہ بھوک کا مسلہ ہے اس کے حل کے لیے اس کے پاس 2 راستے ہوتے ہیں ایک ہلال اور دوسرا حرام
یہ جنگ ساری زندگی انسان کو درپیش رہتی ہے کہ ہلال سے کماے یا پھر حرام سے
دونوں راستے کھلے ہیں
اللّٰہ ہلال کی طرف بلاتا ہے
شیطان حرام کی طرف
اب پاکستانی قوم نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ انھوں نے ہلال کی طرف جانا ہے یا پھر حرام کی طرف
پاکستان دنیا کے ان چند ممالک سے ہے جو خوراک کے معاملے میں خود کفیل ہے
پاکستان میں 12 مہینے دھوپ پڑتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہاں سے 12 مہینے فصل لی جا سکتی ہے
اس کے باوجودِ آج ایک عام پاکستانی بھوک کے مسلے سے آگے نہیں نکل سکا
اب اس کا حل کیا ہے
ایک جملے میں
وہ یہ ہے کہ گھر کے اندر جتنا کھانا ہے اس پر سب بھائیوں کا برابر کا حق ہے
سب کو ایک جیسی چیز ملنی چاہیے
عقلند مائیں کھانا تقسیم کرتے وقت خیال رکھتی ہیں کہ کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو اور باپ اس بات کا خیال رکھتا ہے کہ گھر کے اندر کوئی اپنے کھانے کے علاوہ دوسرے کے کھانے پر نظر نہ رکھے اور اگر کوئی یہ کوشش کرتا ہے تو باپ اس کو سخت لہجے میں منع کر دیتا ہے
پاکستان ہماری گھر ہے اور ہم سب بھائی ہیں
خوراک کا محکمہ ماں کی طرح ہے جب حکومت وقت باپ کی طرح ہے
محکمہ خوراک خوراک کی موثر اور مستقل فراہمی کو یقینی بنانے گا جب کہ حکومت وقت اس بات کو کہ کوئی دوسرے کی خوراک کو لینے کی کوشش نہ کرے
کس بھی مسلے کا حل مثبت سوچ اور درست عمل سے ہی ہو سکتا
اگر ہر پاکستانی یہ فیصلہ کر لے کہ اکیلا نہیں کھائے گا بلکہ ایک اور انسان کو کھلاے گا تو بھی یہ مسلہ حل ہو سکتا ہیے
لیکن بہرحال یہ حکومت وقت کی زمہ داری ہے
عمر رضی اللہ تعالیٰ کا وہ مشہور جملہ ہر آنے والے حکومت کے لیے مشعل راہ ہے جس میں انھوں نے فرمایا تھا کہ اگر فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مر گیا تو اس کا ذمدار عمر ہے رضی اللہ تعالیٰ
بھوک کا مسلہ جوں کا توں کھڑا ہے
آج بھی اگر میں اپنے گھر کا خرچہ سوچوں تو ایک بڑی آمدن کھانے پینے پر لگ رہی ہے لیکن
میرے گھر کا صرف کھانے پینے کا خرچ کم سے کم بھی 25000 ہے
جس ملک میں ایک مزدور صرف 15000 کما رہا ہو وہاں میرے جیسے لوگ کھانے پینے کی چیزوں میں قیمتوں کے اضافے کا باعث بن رہے ہیں
جب ہم بہت سارے پیسے کی بدولت اضافی کھانا خرید لیتے ہیں تو اس کی قیمت میں اضافہ ہو جاتا ہے اور غریب کا بچہ بھوکا سوتا ہے
اس لیے خوراک کی مساوی تقسیم نہایت ضروری ہے
جیسے میں نے پہلے عرض کیا کہ محکمہ خوراک اس کی مستقل اور موثر فراہمی یقین بناے گا
اور حکومت اس بات کا خیال رکھے گی کہ ایک شخص اپنی خوراک کے علاوہ کسی دوسرے کی خوراک پر نظر نہ رکھے اور اگر وہ ایسا کرتا ہے تو اسے آھنی ہاتھوں سے نبٹے
گی
روٹی کا مسلہ حل کرنے کے بعد جو دوسرا مسلہ پیش آتا ہے وہ شہوت کا ہے
شہوت انسان میں اللہ نے رکھی ہے اور اس کے رکھنے میں ایک حکمت ہے اور وہ بنی نوع انسان کی اولاد کا آگے چلنا ہے
لیکن اللہ۔ نے اس کا قانون بنایا ہے کہ مرد اور عورت آپس میں نکاح کریں تا کہ کل کو جو انسان دنیا میں آنے اسے معلوم ہو کہ اس کی نسل اور خاندان کیا ہے اور وہ جہاں بھی جاے اپنا تعارف کرا سکے
انسان کی چند بنیادی ضرورتیں ہیں ضرورت اس چیز کو کہتے ہیں کہ اگر نہ پوری ہو تو ضرر ہوجاتا ہے
شہوت کا پورا کرنا بھی انسان کی بنیادی ضرورت ہے اگر یہ پورا نہ ہو تو نقصان لازمی ہے
اس کے لیے اللہ نے اسے حلال راستہ دیا ہے
اور حرام سے روکا ہے
جب ایک بچہ یا بچی بلوغت کی عمر تک پہنچتا ہے تو اس کی فوری ضروت شہوت کا پورا کرنا ہے اگر اس کو حلال راستہ نہ دیا جاے تو حرام کا راستہ اختیار کرے گا
بات یہ ہے کہ حلال سے اللہ خوش اور حرام سے ناراض ہوتا ہے
کتنے پاکستانی آج اس شہوت کو حلال سے اور کتنے پاکستانی اس شہوت کو حرام راستہ سے پورا کر رہے ہیں