تحریک بقائے پاکستان اور تحریک آزادی پاکستان کے وجود کی ضرورت
The need for the existence of Tehreek-e-Baqa’i Pakistan and Tehreek-e-Azadi Pakistan
2
2
انسان کی ترقی کے اسباب میں پہلی چیز شکر ہے
جب وہ شکر کرتا ہے تو اس کی ترقی شروع ہو جاتی ہے جب وہ ناشکری کرتا ہے ہے تو ترقی رک جاتی ہے اب اگر پاکستان نے ترقی کرنی ہے تو اسے شکر شروع کرنا ہے
جو چیز انسان کو پیچھے لے کر جاتی ہے وہ گناہ ہے اور جو چیز انسان کو آگے بڑھاتی ہے وہ نیکی ہے انسان نیکی بھی کرتا ہے اور گناہ بھی یہ دونوں
چیزیں لازم و ملزوم ہیں اسی لیے انسان کہلاتا ہے
پس جب نیکی ہو جاے تو شکر کرنا چاہئے اور جب گناہ تو معافی مانگنے چاہئے
آپ نے دیکھا ہو گا کہ جو ملک ترقی کر رہے ہیں
وہاں کا طرز زندگی نہایت سادہ ہے وہاں کا وزیر اعظم سائیکل پر جاتا نظر آتا ہے صدر کی بیٹی ریسٹورنٹ میں کام کرتی نظر آ رہی ہے ملک کا سربراہ قطار میں کھڑا ہو کر گھر کی چیزیں لے رہا ہے
یہ سب کچھ آپ کو اپنے اسلاف میں بھی مل جائے گا حضرت عمر رضی اللہ عنہ زمین پر اینٹ رکھ کر سو جاتے ہیں اس سے پتہ چلا کہ جب کوئی قوم ترقی کر رہی ہوتی ہے تو اس کے حکمران اور عوام سادہ زندگی گزار رہے ہوتے ہیں
اگر پاکستان نے ترقی کرنی ہے تو سادہ زندگی اختیار کرنی ہوگی
انسان کی ترقی میں کیا چیز رکاوٹ بنتی ہے
انسان کا اپنا اندر
اگر انسان اندر سے بنا ہوا ہو
تو ترقی کی منزلیں طے کرتا رہتا ہے
اگر اندر سے بگڑا ہوا ہو تو کبھی ترقی نہیں کر سکتا
یہی حال ملک کا ہے اگر ملک اندر سے ٹھیک ہے
تو اس کی ہر حال میں ترقی ہو گی
اگر اندر سے خراب ہے
تو کبھی ترقی نہیں کر سکتا
جب جب کسی قوم نے ترقی کی ہے یقین اور عمل کی بنیاد پر کی ہے
یہ وہ دو چیزیں ہیں جو کسی بھی قوم کی ترقی کے لئے ناگزیر ہیں درست یقین مشل راہ اور درست عمل راستہ ہے
ہم بڑے خوش قسمت لوگ ہیں کہ ماں کی گود ہی میں درست یقین اور صحیح عمل پیش کر دیا جاتا ہے پر بد قسمتی سے باقی ساری عمر اس درست یقین اور درست عمل کو باطل ثابت کرنے میں لگ رہی ہے
کالج یونیورسٹی کاروبار ملازمت اور زراعت غرض ہر شعبہ ہمارے اس درست یقین کو غلط ثابت کرنے میں لگے رہتے ہے بس یہیں سے امتحان شروع ہوتا ہے
یہ دنیا انسان کی امتحان گاہ ہے اور آزمائش کی جگہ ہے اس امتحان اور آزمائش میں کامیاب ہونا ہم سب کی ضرورت ہے فریق مخالف بڑا سخت اور تجربہ کار ہے مقابلے میں ایسا دشمن ہے جو نہ سوتا ہے نا تھکتا ہے نہ ہی اس کو بھوک یا کوئ اور دنیاوی حاجت ہے ہم تھوڑی سی مدت کے لیے اس دنیا میں آئے ہیں یہ جنگ ہمیں ہر حال میں جیتنی ہے چاہے ہمارا دشمن کسی شکل میں بھی ہمارے سامنے آ جائے
جاری ہے
انسان اور معاشرہ کب ترقی کرتا ہے
جب معاشرے میں ہر آدمی اپنی ضرورت سے زائد چیز تقسیم کر دیتا ہے معاشرہ تب تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک ہر انسان اپنی جیب بھرتا رہتا ہے انسان اور جانور میں یہی فرق ہے کہ انسان دوسرے کے بارے میں بھی سوچتا ہے جب کہ جانور صرف اپنے بارے
، وہ آدمی جو صرف اپنے اور اپنے بال بچوں کی فکر میں رہتا ہے میری نظر میں صرف ایک جانور ہے وہ انسان کہلانے کا حق دار نہیں
انسان بہت اونچی چیز ہے یہ وہ مخلوق ہے جس فرشتوں نے سجدہ کیا جس کی وجہ سے دنیا قائم ہوئ تو کیا خیال ہے انسان کو وہی کچھ کرنا چاہئے جو کتا کرتا ہے صبح اٹھا رزق کی تلاش میں چلا گیا رات کو اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ بھرنے لائق رزق لے کر واپس آگیا بس
کیا اس کتے اور انسان میں کوئ فرق نہیں میری نظر ہر وہ انسان کتا ہے جو صرف اپنے بارے میں سوچتا ہے جسے اس بات کی کوئ فکر نہیں کہ اس کے ہمسائے نے کھانا کھایا ہے کہ نہیں جسے یہ بھی فکر نہیں کہ اس کی وجہ سے معاشرے میں کوئی مثبت تبدیلی آئ کہ نہیں میرے الفاظ کے چناو سے ہر کتے کو تکلیف اور ہر انسان کو خوشی ہو گی آپ کیا محسوس کر رہے ہیں
قوم ملک سلطنت کیا ضروری ہے
قوم انسانوں کے مجموعے کا نام ہے جس کی
سوچ فکر ایک ہو
ملک ایسی جگہ کا نام ہے جہاں قوم آباد ہوتی ہے اس کی حدیں تبدیل ہوتی رہتی ہیں
ملک بنتے بگڑتے رہتے ہیں قوموں سے ملک چھین بھی لیے جاتے ہیں اور وہ اسے دوبارہ حاصل بھی کر لتی ہیں
سلطنت وہ عظیم الشان تحفہ ہے جو ترقی یافتہ قوموں کو اللہ کی طرف سے انعام میں ملتا ہے
ملک اور سلطنت عارضی چیزیں ہیں یہ کبھی بھی ہمیشہ قائم نہیں رہتی
قوم ہمیشہ رہتی ہے
پاکستان ایک ملک ہے
یہ ابھی سلطنت نہیں بنا
یہ ایک قوم بھی نہیں بنا
میری نظر میں اس کی پہلی ضرورت قوم بننا ہے
اب یہ قوم کیسے بنے گی اس سوال کا جواب اگلی نشستوں میں دیا جاے گا