پاکستان کی تعمیر نو
ReMaking of Pakistan
3
3
اقوام کی ترقی کا دارومدار ان کے علم پر نہیں اور نہ ہی دنیاوی مال واسباب پر ہوتا ہے
بلکہ ان کے اندر کے جذبے پر ہوتا ہے اللہ انسان کا عمل نہیں بلکہ اس کے اندر کا جذبہ دیکھتے ہیں انسان کے اندر کا جذبہ اس کو ممبر پر بر بٹھانے کے بعد جہنم میں اور یہی جذبہ اس کو بازار سے اٹھا کر جنت میں لے جانے کا باعث ہوتا ہے
صحی جذبہ کیا ہے
اللہ کو راضی کرنے کے نیت سے ہر کام کرنا
اقوام کی ترقی کے لیے کچھ لوگوں کو سوچنا پڑتا ہے
یہ لوگ ہی اس قوم کا اصل سرمایا ہوتے ہیں ان لوگوں کی برکت سے اللہ پوری قوم کی کشتی کو ساحل سے لگا دیتے ہیں حضرت قایداعظم رحمت اللہ الیہ اور حضرت علامہ اقبال رحمت اللہ علیہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کی سوچ اور فکر نے دنیا کی تاریخ پر ملک پاکستان کے نام سے ایک نیا باب رقم کیا اللہ ان حضرات کی آرام گاہوں کو اپنے نور سے منور منور فرما دے
کیا آج کے پاکستان میں بھی چند ایسے لوگ ہیں
انسان اور اس کی قوم کا باہم رشتہ اس بنیاد پر کھڑا ہوتا ہے کہ
اس نے اپنی قوم کے ساتھ کیا سلوککیا اگر وہ اپنی قوم کو عزت دیتا ہے تو قوم بھی اس کو عزت دیتی ہے اگر وہ قوم کا خیال کرتا ہے تو قوم بھی اس کا خیال کرتی ہے آج کتنے لوگ ایسے پاکستان میں ہیں جو قومی سوچ کے حامل ہیں
جاری ہے
اقوام تب ترقی کرتی ہیں جب ان کا شعور بیدار ہوتا ہے
شعور تب بیدار ہوتا ہے جب کوئ مسیحا ان کے اندر غوروفکر کی روح پھونکتا ہے حضرت قایداعظم رحمت اللہ علیہ اور حضرت علامہ اقبال رحمت اللہ علیہ انہی چند مسیحاوں میں سے ہیں جنہوں نے ملک ہندوستاں کے مسلمانوں میں حریت اور غیرت کا شعور پھونکا کیا
آج کے پاکستان میں بھی ایسا کوئ مسیحا موجود ہے
اقوام کی دنیا میں ترقی ان کے عمل سے ہوتی ہے
اور آخرت میں نیت پر ہوتی ہے عمل ٹھیک ہو تو انسان دنیا میں ترقی کر جاتا ہے نیت ٹھیک ہو تو آخرت میں بھی ترقی کر جاتا ہے
کیا آج پاکستانی قوم کا عمل اور نیت ٹھیک ہے
قوم ملک زمین ہر انسان کی اپنی چیز ہے اس پر اللہ کا شکر کرنا چاہیے
جن کے پاس نہیں ہے کبھی ان سے پوچھیں
جو انسان اپنی نعمت کی قدر نہیں کرتا اللہ اس کی نعمت چھین لیتے ہیں
کیا آج پاکستانی قوم اس بات پر اللہ کی شکر گزار ہے کہ اللہ نے اسے رہنے کے لیے اپنا گھر ملک پاکستان دیا ہے