انقلاب کیوں اور کیسے پاکستان کے مسائل کا واحد حل
Why and how revolution is the only solution to Pakistan’s problems
18
18
پاکستان ایک ایسا ملک جس کی بنیاد جاگیرداری سرمایہ داری اور غداری پر رکھی گئی
پاکستان اپنے پیدائش پر ہی جاگیر داروں سرمایہ داروں اور غداروں کے ہاتھ چڑھ گیا
آج بھی انہیں کی نسلیں اس ملک کی والی وارث ہیں
آج اگر پاکستان دنیا کا غریب ترین ملک نمبر 160 ہے تو اس کی وجہ وسائل کی کمی نہیں بلکہ وہ لوٹ مار جو انگریزوں نے برصغیر میں شروع کی تھی اور پھر ان کے غداروں وفاداروں نے آج تک اس کو جاری رکھا کی وجہ سے ہے
آج بھی ان کے گھر بھرے اور ہمارے خالی ہیں
پاکستان ایک ایسا ملک جس کی کوئی سمت ڈائریکشن نہیں
انڈیا کو دیکھ کر حسرت ہوتی ہے کہ کاش پنڈت جواہر لعل نہرو جیسا ایک لیڈر ہمیں بھی مل جاتا جو زمین کی مساوی تقسیم کر کے ہمارے زمینداروں جاگیرداروں غداروں کی کمر توڑ دیتا اور ہمارا ملک بھی آج 5 نمبر پر ہوتا
پاکستان ایک ایسا ملک جہاں روز ایک غریب کی بیٹی کی 4 نوجوان اغوا کر کے عزت لوٹتے ہیں
یہ پکڑے بھی جاتے ہیں
مک مکا بھی ہو جاتا ہے
اخبار میں خبر بھی چھپ جاتی ہے
آج میں 45 سال کا ہوگیا
ایک کو بھی سزا نہیں ہوئی
کیوں
پاکستان ایک جنگل ہے جہاں انسان نہیں حیوان بستے ہیں
میں نے جنگل میں جانوروں کا شکار ہوتے دیکھا ہے
جب ایک جانور کا شکار ہو رہا ہوتا ہے تو باقی جانور اسے دیکھ رہے ہوتے ہیں
نہ کوئی روتا ہے
نہ کوئی روکتا ہے
نہ کسی دوسرے جانور کو دکھ ہوتا ہے
یہ روذانہ کی چیر پھاڑ زبردستی ان کے جنگل کے قانون کا حصہ ہے
اور ان کے معمول کی زندگی ہے
آج کی اخبار پڑھ لیں
ایک غریب کی بیٹی کی عزت لوٹ لی گی
ایک بچی کے چہرے کو تیزاب سے مسخ کر دیا گیا
ایک بچی کو غیرت کے نام پر مار ڈالا گیا
آپ کو کچھ محسوس ہوا
کوئی دکھ
کوئی آنسو
کوئی روکنے کی کوشش
نہیں
یہی جنگل کا قانون ہے
آپ بھی ان بھیڑ بکریوں کی طرح بے بس ہیں اور اپنی اپنی باری پر اپنی جان مال اور عزت کے لٹنے کا انتظار کر رہیں ہیں
پاکستان کو اس وقت ضرورت ہے آپ کی
آج آپ پاکستان کی مدد کریں
کل کو آپ کی ضرورت کے وقت پاکستان
آپ کی مدد کرے گا
وہ تمام حضرات جو پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں وہ سب ہاتھ ملائیں
اور ایک ایسی قیادت اور جماعت کو بنایا جاے جو اپنی ذات اپنے مسلک اپنی پارٹی سے بالا تر ہو کر پاکستان کے لیے اصولی فیصلے کرے
میں اس سلسلے میں سب سے پہلے اپنا نام
پیش کرتا ہوں
ایک ڈاکو کا واقع یاد آ گیا
ایک دن اپنے بیٹے کو ڈاکہ مارنے کا طریقہ سکھانے کے لیے لے جا رہا تھا
اس نے اپنے بیٹے سے کہا
دیکھو بیٹا اس گھر میں میں نے سات مرتبہ ڈاکہ مارا
ہر دفعہ کچھ نہ کچھ ملا
بیٹے نے سوال کیا
بابا ان کے گھر آج بھی چراغ جل رہا ہے
ہمارے گھر آج بھی اندھیرا ہے
میرے ملک کے بے ضمیر حکمرانوں آج 75 سال ہو گئے تمھیں میرا ملک لوٹتے ہوے
الحمدللہ میرے ملک میں آج بھی سورج روشن ہوتا اور جیسے تمھارے باپ دادا ذلیل ہو کر کالی قبروں میں دفن ہوے اور قیامت تک ذلیل ہوں گے
انشاللہ تم سب کے زندگیوں کے چراغ ایسے ہی ذلت سے گم ہوں گے
اور قبر کی کالی رات سانپ بن کر قیامت تک تمھیں ڈسے گی