پاکستان کا کردار دنیا کی سیاست میں
The Role Of Pakistan in World Politics
2
2
پاکستان کا وجود ایک نعمت سے کم نہیں
جن لوگوں کے پاس اپنا گھر نہیں ان سے اس نعمت کے بارے میں پوچھیں
کہ کسی کے گھر میں رہنا کیسا ہوتا ہے
اپنے گھر میں انسان اپنی مرضی سے رہتا ہے
جب کہ دوسرے کے گھر میں اس کی مرضی سے
کاش ہم شکر گزاری کرتے اور اللہ ہماری نعمتوں میں اور اضافہ کرتا
بدقسمتی سے ہم نے ناشکری کی
اللہ نے ہم سے آدھا ملک واپس لے لیا
آج بھی پاکستانی قوم ناشکری کے نامناسب رویہ پر جمی ہوی ہے
میری زندگی کا ایک مشاہدہ ہے جب کوئ نعت چھن جاتی ہے یا چھننے لگتی ہے میں دیکھتا ہوں کہ کہاں ناشکری ہوی ہے اور پھر اس کا شکر ادا کرنا شروع کر دیتا ہوں وہ چیز جاتی نہیں
اگر پاکستان نے کوئ مقام اس دنیا میں حاصل کرنا ہے تو اسے شکرگزاری کا رویہ اپنانا ہو گا
جاری ہے
کیا چیز انسان کے لیے دنیا میں سب سے ضروری ہے
میرا خیال ہے ایمان کی بعد صحت
پاکستانی قوم جہاں اور نعمتوں میں اللہ کی ناشکری کرتی رہی ویسے ہی صحت کی بھی ناشکری کی
کتنے لوگ ہیں جو صبح کی سیر کو معمول سے کرتے ہیں دنیا کی ترقی یافتہ قوموں کو دیکھیں سب لوگ کا صبح کی سیر کا معمول ہے
میرا یہ مشاہدہ ہے جو لوگ صبح کی سیر کرتے ہیں
وہ بہت کم ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں
صحتمند جسم ہی صحتمند زہن کی علامت ہے صحتمند زہن صحتمند سوچ کی علامت ہے
یاد رکھیں بیمار قومیں دنیا میں کوئ بھئ مقام نہیں پیدا کر سکتیں
جاری ہے
دنیا کبھی راضی نہیں ہوتی
آپ نے وہ کہانی تو سنی ہوگی جس میں ایک باپ بیٹا اور گدھا جا رہے تھے وہ کبھی باپ سے کہتے کہ تم پیدل کیوں چل رہے ہوکبھی کہتے تم نے گدھے پر اتنا بوجھ کیوں باندھا ہے غرض کوئ طریقہ نہیں کہ جس سے دنیا آپ سے خوش ہو جاے آپ ترقی کریں گے تو انھیں اعتراض ہو گا نا کریں تو بھی ہو گا
اب پھر کیا کریں
انسان کب خوش ہوتا ہے
جب یہ کسی کو خوشی دیتا ہے اپنے اخلاق سے کردار سے مال سے عزت سے کوئ انسان دوسروں کو تکلیف دے کر خوش نہیں رہ سکتا
اپنے اردگرد دیکھیں کون لوگ ایسے ہیں جنہیں واقعی آپ کی مدد کی ضرورت ہے جو اپنی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کے لیے بھی آپ کے محتاج ہیں آپ سوچ رہے ہوں گے کہ عنوان تو پاکستان کا کردار ہے دنیا کی سیاست میں اور ڈاکٹر صاحب بات کوئ اور کر رہے ہیں بنیادی طور پر یہ وہ اینٹ گارہ اور پتھر ہے جسے جوڑ کر ایک عظیم قوم تعمیر ہوتی ہے تھوڑی دیر اکیلے بیٹھ کر میری بات کو سوچیے گا تو آپ کو میری بات زیادہ تفصیل سے سمجھ آے گی
جاری ہے
جب جب انسان نے ترقی کی ہے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کی ہے
ظلم اور خود غرضی کی بنیاد پر کسی قوم نے ترقی نہیں کی
کیا آج کا پاکستان معاشرہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہے یا پھر ظلم اور خود غرضی کی بنیاد پر
اب کیا کریں سوال یہ اٹھتا ہے
اپنے اردگرد دیکھیں
کس کو واقعی ضرورت ہے پہلے اپنے عزیز رشتہ داروں کو پھر باہر
جب تک ہمارے معاشرہ انسانی ہمدردی پر نہیں کھڑا ہو گا کبھی بھی دنیا میں کوی مقام نہیں بنا سکتا
جب جب انسان نے ترقی کی ہے تب تب اس کے دشمن پیدا ہوے ہیں
صرف ترقی کرنا ہی کافی نہیں بلکہ ترقی کے نتیجے میں جو نعمتیں اکٹھی ہوتی ہیں ان کی حفاظت بھی ضروری ہے
کیا آج کا پاکستان اپنی حفاظت کر سکتا ہے
نہیں
آج پاکستان کی افواج کے پاس جتنے بڑے جہاز ہیں سب ایک چپ یا سم کے ذریعے کنٹرول ہوتے ہیں جو کس بھی وقت باہر سے بند کی جا سکتی ہے آپ کا سارا کمپیوٹر کہیں اور سے کنٹرول ہوتا ہے صرف یہی نہیں کمپیوٹر چلانے والے بھی
جاری ہے
انسانی ترقی کی چند وجوہات یہ ہیں
محنت
نیت
کردار
میں نے جن لوگوں کو کہیں کسی اونچے عہدے پر دیکھا ہے ان سب میں یہ 3 چیزیں ضرور دیکھی ہیں
نمرود کا بھی ایک کردار تھا
وہ سب لوگوں کو مفت غلہ دیتا تھا اس سے معلوم ہوا کہ ترقی کرنے کے باوجود انسان نمرود کے درجے میں پہنچ سکتا ہے مال ہوتے ہوے بھی قارون کے درجے میں پہنچ سکتا ہے حکومت ہوتے ہوے بھی فرعون کے درجے میں جا سکتا ہے اس لیے کردار مال اور حکومت اس گھمنڈ میں نہ ڈال دے کہ میں اچھا انسان ہوں اس لیے مجھے یہ سب کچھ ملا ہے عین ممکن ہے کہ آپ کو دنیا میں ایک بری مثال بنا کر پیش کیا جانا ہے
پاکستان ایک اچھا ملک ہے یہاں وسائل کی بھی کمی نہیں تھوڑی بہت عزت بھی ہے
کہیں بری مثال تو نہیں بننے جا رہا
جاری ہے