قمبر نامہ
Qumber Nama
شروع اللہ کے نام سے جو رحم کرنے والا ہے
میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں برے شیطان سے ۔ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سارے جہانوں کا پالنے والا ہے ۔ وہ بہت زیادہ رحم کرتا ہے ۔ وہ اس دن کا مالک ہے جس دن لوگوں کو اپنے عمل کا بدلا دیا جاے گا میں آپ ہی کا بندہ ہوں اور آپ ہی سے مدد مانگتا ہوں ۔ مجھے درست راستے پر چلا ۔ ان لوگوں کا راستہ جن کو آپ نے انعام دیے ۔ نہ کہ ان لوگوں کا راستہ جن کو آپ نے سزا دی ۔ آمین
آپ اچانک نیی دنیا تخلیق نہیں کر سکتے
حصول آزادی کے لیے آپ کو ایک عمل سے گزرنا ہوگا ۔ آپ کو آگ کا دریا ابتلا اور قربانیوں کی راہ سے گزرنا پڑے گا ۔ مایوس نہ ہوں ۔ قومیں ایک دن میں نہیں بنا کرتیں ۔ لیکن جیسا کہ ہم رواں دواں ہیں ۔ ہمیں ایسے قدم اٹھانے چاہئیں جو ہمیں آگے کی طرف لے جائیں ۔ آپ حقائق کا مطالعہ کریں ۔ ان کا تجزیہ کریں ۔ اور پھر اپنے فیصلوں کی تعمیر کریں
حضرت قاید اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسم محمد سے اجالا کر دے
اسلام ریاست اور فرد دونوں کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے‘ دستور حیات ہے اور ایک نظام ہے جس شخص کو آپ نے آل انڈیا مسلم لیگ کی صدارت کے اعزاز سے نوازا ہے وہ اب بھی اسلام کو ایک طاقت سمجھتا ہے اور یہی طاقت انسان کے ذہن کو وطن اور نسل کے تصور کی قید سے نجات دلا سکتی ہے
حضرت علامہ اقبال رحمت اللہ علیہ
حضرت قاید اعظم محمد علی جناح رحمت اللہ
علیہ کا خواب
حضرت قاید اعظم محمد علی جناح رحمت اللہ علیہ کا خواب جسے اللہ کی ذات نے پورا کیایہ ہے
کہ ہمارا ایک ایسا ملک یا جگہ ہو جہاں ہم ازادی کے ساتھ رہ سکیں اور اللہ نے ہمیں جو فرایض دیے ہیں ان کو بلا خوف و خطر پورا کریں اس کے لیے ذہنی سکون کی ضرورت ہے جو کہ متحدہ ہندوستان میں ممکن نہیں ہے
اس لیے ایک ایسی ازاد ریاست کا قیام ناگزیر ہو چکا ہے
پاکستان جب سے وجود میں آیا ہے ایک مسائل کا انبار اس پر تھوپ دیا گیا ہم ایک ایک کر کے ان مسائل اور ان کے حل پر گفتگو کریں گیں
انسان جب پیدا ہوتا ہے تو سب سے پہلے انسان کو کھانے کی حاجت ہوتی ہے اس سلسلے میں اللہ کا ایک پورا نظام موجود ہے جس میں ماں باپ اور دوسرے کنبے کے حضرات شامل ہیں یہ سب اس کی فکر کرتے ہیں یہاں تک کے یہ بڑا ہو جاتا ہے اب اس کے پاس ایک ہی راستہ بچتا ہے اور وہ محنت کر کے رزق کمانے کا ہے
اس کے لیے اس کے پاس بہت سارے آپشنز ہوتے ہیں جیسے نوکری کاروبار تجارت ہنر مزدوری وغیرہ
اس میں سب سے بہترین راستہ تجارت کا ہے جس میں سب سے ذیادہ نفع ہے اور سب سے بدترین راستہ نوکری کا ہے
بدقسمتی سے پاکستان کا کلچر ہی نوکری کا ہے یہاں تجارت کا نام لینا ہی گناہ اور جوئے شیر لانا ہے
نوکری میں ایک لگی بندھی روزی ہر مہینے مل جاتی ہے اور کاروبار ہوائی روزی ہے جس میں توکل کرنا پڑتا ہے
کیا پاکستان کی عوام توکل کرنے اور نوکری پر تجارت کو ترجیح دینے کے لیے تیار ہے
پاکستان ایک ایسا ملک جو کلمہ کے نام پر لیا گیا
کہ جہاں انسان اللہ کے حکموں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقوں پر آذادی سے چل سکے اور جہاں اقلیتوں کے جان مال کی حفاظت بھی ہو سکے
آج ایسے دوراہے پر کھڑا ہے کہ جہاں کسی کی بھی جان مال اور عزت محفوظ نہیں لیکن کیا یہ بات مایوسی پیدا کر رہی ہے میری نظر میں نہیں
جب اندھیرا گہرا ہو تب ایک چھوٹی سی شمع وہ کام دے سکتی ہے جو سورج کی موجودگی میں ہزاروں بلب نہیں دے سکتے
میں نے اپنے حصے کی شمع جلا دی ہے اب آپ کی باری ہے
National Philanthropist
Abdul Satar Edhi
پاکستان کا کردار دنیا کی سیاست میں
The Role Of Pakistan in World Politics
پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو وسائل سے مالامال ہے
لیکن چند بدنیت لوگوں کی وجہ سے اپنے وسائل سے
خود ہی محروم ہے
اگر ایک ایسا رپنما میسر آجاے جو وسائل کی مساوی تقسیم کردے اور ملک میں امن و انصاف قائم کر دے تو ناصرف یہ ملک خودبھی اپنا پیٹ پال سکتا ہے بلکہ دوسروں کا پیٹ پالنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے
آپ کے خیال میں آج کے پاکستان میں ایسا رہنما کون ہو سکتا ہے
Mother Of Nation
Miss Fatima Jinnah
تحریک بقاے پاکستان اور تحریک آزادی پاکستان کے وجود کی ضرورت
The need for the existence of Tehreek-e-Baqa’i Pakistan and Tehreek-e-Azadi Pakistan
پاکستان ایک معجزہ سے کم نہیں
یہ جن حالات میں وجود میں آیا وہ نا قابل یقین ہیں
ایک طرف ذہین ہندو قیادت ، تجربہ کار انگریز اور چند گنتی کے مخلص اسلام لیڈر دوسری طرف پاکستان کے حامی بے سروسامان مجاہد
مقابلہ بدر کا سا تھا
لیکن جیت مجاہدین پاکستان کی ہوئی
پاکستان کوئی غیر اسلامی ملک نہیں اور نا ہی ہم کافر ہیں لیکن بد قسمتی سے عالم اسلام کے کئی ناسمجھ علم برداروں نے قیام پاکستان کی مخالفت کی اور آج بھی ان کا بڑا طبقہ متحدہ ہندوستان کو ضروری سمجھتا ہے ان کی دلیل یہ ہے کہ ہندوستان میں چونکہ مسلمانوں کی عددی اکثریت زیادہ تھی اس لیے وہاں مسلمان عزت کی زندگی گزار سکتے تھے اور وہ حضرت قائداعظم محمد علی جناح رحمت اللہ علیہ کو انگریز ایجنٹ اور قیام پاکستان کو انگریزی سازش سمجھتے ہیں
یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی دینی جماعتیں کبھی بھی عوامی پذیرائی حاصل نہیں کر سکیں اور ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ اور ڈکٹیٹر کے ذریعے حکومت میں آیئں
عوائل عمری میں، میں پاکستان کے اندر ایک اسلامی انقلاب کا حامی تھا لیکن دینی جماعتوں کا پاکستان کے وجود کو غیر ضروری سمجھنا اور اور پاکستان سے باہر ملکوں کی طرف جھکاو نے متنفر کر دیا
تجربے اور مشاہدے سے میں اس نتیجے پر پہنچا کہ پاکستان کو کسی اسلامی انقلاب کی نہیں بلکہ معاشی انقلاب کی ضرورت ہے
میں نے مختلف دینی جماعتوں میں کام کیا اور زیادہ وقت تبلیغی جماعت میں گزارہ مجھے ان جماعتوں کے اخلاص کویی شک نہیں اور ان کی افادیت سے بھی انکار نہیں البتہ لائحہ عمل سے ضرور اختلاف ہے
تبلیغی جماعت میں جب ہم کسے کو اپنے ساتھ نکلنے کی دعوت دیتے تو وہ ہم سے ایک سوال کرتا
جناب میں آپ کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہوں لیکن میرے بعد میرے بچوں کی کفالت کون کرے گا
یہ سوال مجھے ہمیشہ سوچ میں ڈال دیتا کہ بات تو صحیح ہے پر اس کا جواب کیا ہے تب میں نہیں جانتا تھا
لیکن آج جانتا ہوں
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں کفالت کی ذمہ دار حکومت تھی اسی لیے لوگوں کو کس بھی اسلامی مہم میں جانے کے لیے کوئ عذر یا پریشانی نہیں ہوتی تھی
آج کے پاکستان کا مسئلہ اسلام نہیں روٹی ہے
میں نے لاہور ڈیفنس میں رات کے 2 بجے گاڑیوں کو لال بتی پر رکتے دیکھا ہے اور دن کے اجالے میں اندرون لاہور ہجوم کو لال بتی توڑتے دیکھا ہے
معاشی خوشحالی وہ چابی ہے جس کے بغیر پاکستان نہ تو اچھا ملک ثابت ہو سکتا ہے اور نہ ہی کوئ اسلامی رہنما
Author
Dr Qumber ANKHWALA
انقلاب کیوں اور کیسے
پاکستان کے مسایل کا واحد حل
Why and how revolution is the only solution to Pakistan’s problems
مسائل کے حل کے 2 طریقے ہوتے ہیں
ایک بات چیت سے اور دوسرا طاقت سے جب بات چیت کے دروازے بند کر دئیے جائیں تو صرف ایک راستہ رہ جاتا ہے اور وہ طاقت کا
میں بذات خود بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل پر یقین رکھتا ہوں لیکن جب ظالم بات سننے پر آمادہ نہ ہو تو سواے طاقت کے کوئ راستہ نہیں رہ جاتا
اب کیسے کریں گے
پہلے مرحلے میں ہر آدمی کالی عینک لگاے گا یہ اس بات کا اعلان ہو گا کہ اب ہم نے بھی اپنی آنکھیں پھیر لیں ہیں بات چیت کا راستہ بند ہو گیا ہے اور یہ ظالم کے خلاف ہمارا
اعلان جنگ ہے