پاکستان کے مسائل اور ان کا حل

 Pakistan problems and solutions

1

Saif Ali

Nishan Haider


رزق ہلال


 شعبان مبارک ہو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شعبان میرا مہینہ ہے


 اور رمضان اللہ کا۔اللہ اس مہینے ہمیں خوب درو پاک پڑھنے کی توفیق عنایت فرمائے آمین

 پیدا ہونے پر جو پہلا مسلہ جو انسان کو درپیش ہوتا ہے وہ بھوک کا مسلہ ہے اس کے حل کے لیے اس کے پاس 2 راستے ہوتے ہیں ایک ہلال اور دوسرا حرام

 یہ جنگ ساری زندگی انسان کو درپیش رہتی ہے کہ ہلال سے کماے یا پھر حرام سے

 دونوں راستے کھلے ہیں 

 اللّٰہ ہلال کی طرف بلاتا ہے

 شیطان حرام کی طرف


 اب پاکستانی قوم نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ انھوں نے ہلال کی طرف جانا ہے یا پھر حرام کی طرف 

Faraz Ahemd 

Poet


کھانے کی برابر تقسیم


 پاکستان دنیا کے ان چند ممالک سے ہے جو خوراک کے معاملے میں خود کفیل ہے 


پاکستان میں 12 مہینے دھوپ پڑتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہاں سے 12 مہینے فصل لی جا سکتی ہے

 اس کے باوجودِ آج ایک عام پاکستانی بھوک کے مسلے سے آگے نہیں نکل سکا 

 اب اس کا حل کیا ہے 

 ایک جملے میں

 وہ یہ ہے کہ گھر کے اندر جتنا کھانا ہے اس پر سب بھائیوں کا برابر کا حق ہے

 سب کو ایک جیسی چیز ملنی چاہیے

 عقلند مائیں کھانا تقسیم کرتے وقت خیال رکھتی ہیں کہ کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو اور باپ اس بات کا خیال رکھتا ہے کہ گھر کے اندر کوئی اپنے کھانے کے علاوہ دوسرے کے کھانے پر نظر نہ رکھے اور اگر کوئی یہ کوشش کرتا ہے تو باپ اس کو سخت لہجے میں منع کر دیتا ہے

 پاکستان ہماری گھر ہے اور ہم سب بھائی ہیں

 خوراک کا محکمہ ماں کی طرح ہے جب حکومت وقت باپ کی طرح ہے


 محکمہ خوراک خوراک کی موثر اور مستقل فراہمی کو یقینی بنانے گا جب کہ حکومت وقت اس بات کو کہ کوئی دوسرے کی خوراک کو لینے کی کوشش نہ کرے

REHMAT ALI

Politician


ایک اور انسان کو کھلاے 


 کس بھی مسلے کا حل مثبت سوچ اور درست عمل سے ہی ہو سکتا 


 اگر ہر پاکستانی یہ فیصلہ کر لے کہ اکیلا نہیں کھائے گا بلکہ ایک اور انسان کو کھلاے گا تو بھی یہ مسلہ حل ہو سکتا ہیے 

 لیکن بہرحال یہ حکومت وقت کی زمہ داری ہے 

 عمر رضی اللہ تعالیٰ کا وہ مشہور جملہ ہر آنے والے حکومت کے لیے مشعل راہ ہے جس میں انھوں نے فرمایا تھا کہ اگر فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مر گیا تو اس کا ذمدار  عمر ہے رضی اللہ تعالیٰ

MANTO

Scholar


میرا گھر میراخرچ


 بھوک کا مسلہ جوں کا توں کھڑا ہے

 

آج بھی اگر میں اپنے گھر کا خرچہ سوچوں تو ایک بڑی آمدن کھانے پینے پر لگ رہی ہے لیکن

 میرے گھر کا صرف کھانے پینے کا خرچ کم سے کم بھی 25000 ہے 

 جس ملک میں ایک مزدور صرف 15000 کما رہا ہو وہاں میرے جیسے لوگ کھانے پینے کی چیزوں میں قیمتوں کے اضافے کا باعث بن رہے ہیں 

 جب ہم بہت سارے پیسے کی بدولت اضافی کھانا خرید لیتے ہیں تو اس کی قیمت میں اضافہ ہو جاتا ہے اور غریب کا بچہ بھوکا سوتا ہے

 اس لیے خوراک کی مساوی تقسیم نہایت ضروری ہے 

 جیسے میں نے پہلے عرض کیا کہ محکمہ خوراک اس کی مستقل اور موثر فراہمی یقین بناے گا 


اور حکومت اس بات کا خیال رکھے گی کہ ایک شخص اپنی خوراک کے علاوہ کسی دوسرے کی خوراک پر نظر نہ رکھے اور اگر وہ ایسا کرتا ہے تو اسے آھنی ہاتھوں سے نبٹے

  گی

GULAM  AHMED

Scholar


نکاح  کی حکمت


روٹی کا مسلہ حل کرنے کے بعد جو دوسرا مسلہ پیش آتا ہے وہ شہوت کا ہے


 شہوت انسان میں اللہ نے رکھی ہے اور اس کے رکھنے میں ایک حکمت ہے اور وہ بنی نوع انسان کی اولاد کا آگے چلنا ہے


 لیکن اللہ۔ نے اس کا قانون بنایا ہے کہ مرد اور عورت آپس میں نکاح کریں تا کہ کل کو جو انسان دنیا میں آنے اسے معلوم ہو کہ اس کی نسل اور خاندان کیا ہے اور وہ جہاں بھی جاے اپنا تعارف کرا سکے

HUNZA 

Tourism


نکاح ایک ضرورت


انسان کی چند بنیادی ضرورتیں ہیں ضرورت اس چیز کو کہتے ہیں کہ اگر نہ پوری ہو تو ضرر ہوجاتا ہے 

 

شہوت کا پورا کرنا بھی انسان کی بنیادی ضرورت ہے اگر یہ پورا نہ ہو تو نقصان لازمی ہے

 اس کے لیے اللہ نے اسے حلال راستہ دیا ہے

 اور حرام سے روکا ہے 

 جب ایک بچہ یا بچی بلوغت کی عمر تک پہنچتا ہے تو اس کی فوری ضروت شہوت کا پورا کرنا ہے اگر اس کو حلال راستہ نہ دیا جاے تو حرام کا راستہ اختیار کرے گا

 بات یہ ہے کہ حلال سے اللہ خوش اور حرام سے ناراض ہوتا ہے


 کتنے پاکستانی آج اس شہوت کو حلال سے اور کتنے پاکستانی اس شہوت کو حرام راستہ سے پورا کر رہے ہیں