پاکستان کی تعمیر نو 

ReMaking of Pakistan

8

National Martyr

Muhammad Mahfuz


آج کا مصلح 


تاریخ انسانی میں جتنی تحریکیں آین ان کا محرک انسانی تنزلی اور معاشرے کی اصلاح تھا 


جب معاشرا تنزلی کا شکار ہو کر اس درجہ پر گر جاتا کہ اس کے اصلاح کی کوئی گنجائش باقی نا رہتی تو اللہ ایک نبی کو بھیجتا جو اپنی جان مال کا نظرانہ پیش کر کے اپنی قوم اور ملک کی تقدیر کا فیصلہ اللہ سے کرواتا اب ہم جانتے ہیں کہ کوئی نبی نہیں آئے گا


 جتنی ضرورت اس وقت دنیا کو اصلاح کی ہے شاید پہلے کبھی نہ تھی تو کیا اب یہ ضرورت  نہیں کہ کوئی انسان جو انسانوں میں سے ہو اس معاشرے کی اصلاح کا بیڑا اٹھاے اور اللہ سے اس ملک اور قوم کی تقدیر کے بدلنے کا فیصلہ کرواے

National Scholar

Amjad Iqbal


میری تقدر میرا ہاتھ


انسان اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرتا ہے


 جب وہ صبح اللہ کی نا فرمانی سے شروع کرتا ہے تو کائنات کی ہر چیز اس کی مخالف ہو جاتی ہے اب اس کا کوئی بھی کام سیدھا نہیں ہو سکتا سب سے پہلے صبح اٹھ کر اللہ کے آگے سجدہ کریں اور اسے کہیں


اے اللہ ساری دنیا کا مالک تو ہے سب کو تو۔ رزق دیتا ہے مجھے بھی اپنی جناب سے بہترین رزق عطا فرما 


کیا پاکستانی قوم یہ دعا کرے گی

National Scholar

Habib Jalib


ترقی اور افرادی قوت


کسی ملک کی ترقی میں سب سے اہم کردار اس کے اشخاص کا ہوتا ہے


 اگر آپ کے پاس وسائل کی کمی ہے لیکن افرادی قوت موجود ہو اور وہ کام کرنے کے لیے تیار بھی ہو تو یہ وسائل کے اعتبار سے امیر ممالک کی صف میں کھڑا ہو سکتا ہے پاکستان وسائل کے اعتبار سے بھی کس ملک سے پیچھے نہیں اور افرادی قوت کے اعتبار سے بھی۔ پھر کیا وجہ ہے کہ پاکستان اوپر کی بجاے نیچے ہی نیچے جا رہا ہے میرا یقین ہے کہ اگر اس قوم کو 


صرف ایک ایسا رہنما مل جاے جو اس ملک کی تقدیر کو بدل سکنے کی صلاحیت رکھتا ہو تو آپ چند سالوں میں پاکستان کو دنیا کے چند چوٹی کے ممالک کی صف میں دیکھیں گے

آمین

National Martyr

Aziz


معاشرہ  اور تقسیم  کا عمل


تاریخ انسانی میں بہت سے ایسے مرحلے آئے جب انسانوں کو اپنی اصلاح کی ضرورت پیش آئی 


اس  کے لئے اللہ نے ہمیشہ ایک نبی بھیجا اب ہم جانتے ہیں کہ کوئی نبی نہیں آئے گا اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اب معاشرے کی اصلاح حضور کی اطاعت کے بغیر ممکن نہ ہو گی


اصلاح معاشرا کے حوالے سے بہت ساری تحریکیں وجود میں آئیں اور بہت سارے حضرات نے دل وجان سے کوشش بھی کی لیکن کوئی بھی تحریک اور شخص صرف اس لیے ناکام ہوا کہ وہ ایک خاص مسلک یا ایک خاص عقیدے کے خول سے باہر نہیں نکل سکا نتیجہ یہ کہ ہر آنے والا شخص جو اس تحریک یا شخص کے ساتھ جڑنا چاہتا اسے اسی کے مسلک اور عقیدے کو اختیار کرنا پڑتا اور وہ اپنے اصل عقیدے اور مسلک سے ٹوٹ جاتا  


تقسیم در تقسیم کا عمل انسانی معاشرے کو کمزور کرتا چلا گیا پاکستان کی ترقی کے حوالے سے یہ بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ تمام جماعتیں اور اشخاص اپنے اپنے عقیدے پر قایم رہتے ہوے صرف اور صرف پاکستان کی ترقی  کے لیے اکٹھے ہو جائیں اگر پاکستان ترقی کر گیا تو سب ترقی کریں گیں 


کیا پاکستان کی عوام پاکستان کی ترقی کے لیے ایک لاہیہ عمل پر چلنے کے لیے تیار ہے

National Scholar

Perween Shakir


ترقی اور اللہ کی مدد


انسان ہر بات میں اللہ کا محتاج ہے


 سانس لینے سے لے کر چاند پر جھنڈے گاڑنے ہوں اللہ کی مدد اور نصرت کے بغیر کبھی ممکن ہو ہی نہیں سکتا

آج تک جتنی قوموں  نے  ترقی کی ہے انھیں سوائے اللہ کے کسی نے ترقی نہیں دی

 

اور یہ ان کے اندر کے سچے جذبے اور عمل کی پختگی نے دی ہے اس کے پیچھے اس قوم کی سالحہ سال کی محنت اور  پرعزم قیادت تھی آج پاکستانی قوم کے  پاس سب کچھ ہے لیکن اندر کا جذبہ اور پرعزم قیادت کا فقدان ہے 


یہ ایک قیادت ہی کا نتیجہ ہے کہ ایک ایسی قوم جس پر کوئی حکمرانی کرنے کے لیے تیار نہیں تھا آج اور قیامت کے انسانوں کے کے لیے مشل راہ بنی اونٹ کا خون پی کر اور ذندہ بچیوں کو گاڑنے کے باوجود جب اصلاح ہوئی تو قیامت تک انسانوں کے لیے مشل راہ بنی

صرف ایک مضبوط قیادت ہی یہ کارنامہ دے سکتی ہے


کیا آج پاکستانی قوم اس قیادت کے پیچھے چلنے کے لیے تیار ہے

National Tailer

Altaf hussain


اللہ سے ملاقات 


اللہ انسان سے اس قدر محبت کرتے ہیں کہ برداشت نہیں کر پاتے جب انسان کسی اور کی طرف دیکھتا ہے 


تب یہ شدید محبت انتہائی نفرت میں بدل جاتی ہے اب یہ تو ممکن نہیں کہ انسان ہر وقت اللہ کو دیکھتا رہے لیکن یہ تو ممکن ہے کہ کچھ وقت فارغ کر کے اللّٰہ سے روزانہ ملاقات کر لیا کرے کیا یہ مشکل ہے کہ اپنی مصروف اور قیمتی وقت میں سے انسان چند گھڑیاں اپنے مالک کے لیے نکال لے


پاکستان کی تعمیر نو کے حوالے سے یہ بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر پاکستان نے ترقی کرنی ہے تو پہلے اللہ کو راضی کرنا ہو گا وہ ہم سے کچھ زیادہ نہیں مانگتے صرف اتنا کہ چند قربت اور تنہائی کی گھڑیاں اس کے ساتھ گزار لے


کیا پاکستان کی عوام اسے یہ قربت اور تنہائی کی چند گھڑیاں دینے کے لیے تیار ہے