پاکستان کی تعمیر نو
ReMaking of Pakistan
2
انسانی تاریخ کا مطالعہ کرنے پر پتہ چلتا ہے
کہ جن اقوام نے ترقی کی منازل طے کیں ان میں چند ایسے حضرات تشریف لاے جنہوں نے اس ملک اور قوم کی ترقی کے بارے میں سوچا پاکستان میں حضرت قاید اعظم محمد علی جناح رحمت اللہ علیہ انڈیا میں پندت جواہر لال نہرو
ترکی میں طیب اردگان ملیشا میں مہا تیر مہمد چین کے چواین لای اور اران میں خمینی جیسی چند مثالیں
دی جا سکتی ہیں یہ ایک ہی فرد تھا جس کی سوچ اور فکر نے پوری نوع انسانی کی تاریخ بدل کر رکھ دی
کیا وہ شخصیت اج کے پاکستان میں موجود ہے
اقوام کی ترقی ان کے عمل سے ہوتی ہے
جب کوئ قوم اپنا عمل درست کر لیتی ہے تو اللہ اس کو دنیا میں عزت دے دیتے ہیں اگر اس کا یقین بھی درست ہو تو آخرت میں بھی کامیاب کر دیتے ہیں درست عمل کیا ہے وہ یہ ہے کہ انسان جو سلوک اپنے ساتھ چاہتا ہے وہی دوسروں کے ساتھ کرے
درست یقین کیا ہے وہ یہ ہے کہ ساری کاینات کا مالک اللہ ہے
کیا آج کی پاکستانی عوام درست عمل اور درست یقین رکھتی ہے
اقوام تب ترقی کرتی ہیں
جب انکیمنزلاور جدوجہد کی سمت ایک ہو ورنہ آپس کی رنجش اور لڑائ جھگڑا آگےنہیں بڑھنے دیتا
کیا آج پاکستانی قوم کیمنزل ایک ہے
اقوم کی ترقی کا دارومدار انفرادی اور اجتماعی کوشش پر ہوتا ہے
ایک شخص کی ترقی اس کے انفرادی کوشش پر منحصر ہوتی ہے
ایک قوم کی ترقی اجتماعی کوشش پر منحصر ہے
کیا آج پاکستانی عوام ایک اجتماعی کوشش کے لیے تیار ہے
اقوام کی ترقی کا دارومدار اس کے عمل پر ہوتا ہے
اگر ایک شخص کا عمل ٹھیک ہو جاے تو اس کی زندگی کامیاب ہو جاتی ہے اگر ایک قوم کا عمل ٹھیک ہو جاے تواس کی زندگی کامیاب ہو جاتی ہے
کیا آج پاکستانی عوام اپنا عمل درست کرنے کے لیے تیار ہے
National Lake
Saif - ul-Malik
ترقی کے لیے مصلح کی ضرورت
قوموں کے عروج و زوال کا منظر اگر سامنے رکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ
جب بھی کوئ نبی ایا حالات بہتر ہو گیے اور وقت گزرنے کے ساتھ حالات پھر خراب ہو گیے اب کوئ نبی نہیں ایے گا لیکن ہر دور میں ایک مصلح کی ضرورت رہیتی ہے جو اپنی قوم کو سیدھے راستے پر ڈالتا ہے
کیا آج بھی کسی مصلح کی ضرورت ہے