انقلاب کیوں اور کیسے پاکستان کے مسائل کا واحد حل
Why and how revolution is the only solution to Pakistan’s problems
10
Javed Iqbal
Motivational Speaker
پاکستان ایک ایسا ملک جو وجود میں آتے ہے اغوا ہو گیا
پاکستان ایک ایسا ملک جو وجود میں آتے ہے اغوا ہو گیا
کیا پاکستان وجود میں آتے ہی اغوا ہو گیا تھا
جی ہاں جس دن مملکت پاکستان وجود میں آئی اسی دن اسے ایک مخصوص طبقے نے اغوا کر لیا تھا یہ طبقہ انگریزوں کا وفا دار طبقہ تھا
اس طبقے نے اپنے ملک کا سودا اغیار سے چند ٹکوں کے عوض کر دیا اور آج بھی ان کی اولادیں انہیں ٹکوں پر پل رہی ہیں ان کے بچے اغیار کے تعلیمی اداروں میں تعلیم اور تربیت حاصل کرتے ہیں جہاں ان کو سکھایا جاتا ہے کہ کیسے وہ 20کروڑ عوام کو بیوقوف بنایں گے اور کیسے اس خطے میں اغیار کے مفادات کی نگرانی کریں گے
اب سوال یہ ہے کہ ان سے چھٹکارا کیسے ممکن ہے تو اس کا بڑا آسان حل ہے
جس شخص نے بھی پاکستان سے باہر جائیداد بنائی ہے اور جس کے بچے ملک سے باہر پڑھ رہے ہیں اس کے الیکشن لڑنےپر پابندی لگا دی جاے جب تک وہ اپنا سارا مال جائیداد اور اولاد پاکستان میں نہیں لاتا
کیا پاکستان ہمارا پیارا وطن ہے
پاکستان ہمارا پیارا وطن
اگر پاکستان ہمارا پیارا وطن ہے تو پھر ہمیں اپنا پیارا وطن نوکری کی تلاش میں چھوڑنا کیوں پڑ رہا ہے
اگر پاکستان ہمارا پیارا وطن ہے تو ہم مذہب مسلک صوبائیت اور برادری کے نام پر ایک دوسرے کو برداشت کرنے کے لیے کیوں تیار نہیں
اگر پاکستان ہمارا پیارا وطن ہے تو اس میں صرف غریب آدمی ہی کیوں روٹی کی چوری پر پکڑا جاتا ہے اور وہ آدمی جو روزانہ اس ملک کا سودا پیسوں کے عوض اغیار سے کر دیتا ہے وہ کیوں پکڑا نہیں جاتا
اگر پاکستان ہمارا پیارا وطن ہے تو کیوں ہمیں انصاف کے لیے تھانے کچھیری اور عدالتوں کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں
اگر پاکستان ہمارا پیارا وطن ہے تو کیوں ہمیں ایک کمرے کی چھت ڈالنے کے لیے لاکھوں روپے کا سودی قرضہ لینا پڑتا ہے جس ہم بھی جانتے ہیں اور دینے والی بھی جانتا ہے کہ ہم اس کو کبھی اتار نہیں سکیں گیں پھر وہ ہمیں کیوں قرضہ دیتا ہے کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ اس طریقے سے وہ ہمارے 7 نسلیں غلام بنا لے گا اور جان مال عزت کا بلا شرکت غیرے مالک بن کر من مانی کر سکے گا
Haleem
پاکستان میری زمین میری مٹی
پاکستان میری زمین میری مٹی
مکہ چھوڑتے وقت آپ صل اللہ علیہ وسلم کے الفاظ
ہمارے نبی استاد پیرومرشد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ سے تشریف لے جارہے تھے تو آپ کے الفاظ تھے کہ اے مکہ مجھے تجھ سے محبت ہے میں تجھے کبھی نہ چھوڑتا اگر میرے شہر کے لوگ مجھے نہ نکالتے
کیا وطنیت ایک تازہ بت ہے
کیا اپنے وطن سے محبت Nationalism غیر اسلامی کام ہے
کیا جب ہم سب سے پہلے پاکستان کہتے ہیں تو اس سے ہم کافر یا مرتد ہو جاتے ہیں
کیا پاکستان اسلام کا ایک قلعہ نہیں ہے اور اس کی حفاظت ہماری اولین اسلامی زمہ داری نہیں ہے
پہلی تاریخ دوبارہ کب
آئے گی
پاکستان ان ملکوں میں سے ہے جو اپنا کھانا خود پیدا کرتے ہیں لیکن پاکستان کے عوام کو یہ کھانا میسر نہیں
پاکستان ان ملکوں میں سے ہے جو اپنی توانائی پیدا کرتے ہیں لیکن یہ توانائی پاکستان کے عوام کو میسر نہیں
پاکستان ان ملکوں میں سے جو ساری دنیا کے روزگار کی ضروریات پورا کر رہا ہے لیکن پاکستان کے اپنے اندر روزگار نہیں
پاکستان ان ملکوں میں سے ہے جن کی پیسے ساری دنیا کے بینکوں میں بھرے پڑے ہیں لیکن پاکستان کے اپنے عوام کی جیبیں خالی ہیں
ہر مہینے کی پہلی تاریخ کو جب میں تمام بل ادا کر دیتا ہوں تو پھر خالی جیب لیے بیٹھ جاتا ہوں اور سوچتا ہوں پہلی تاریخ دوبارہ کب
آئے گی
Turtle Beach
پاکستان کا بنیادی اثاثہ اور سرمایہ کیا ہے
پاکستان کا بنیادی اثاثہ اور سرمایہ کیا ہے
پاکستان کا بنیادی اثاثہ اور سرمایہ
پاکستان کا بنیادی اثاثہ اور سرمایہ پاکستان کے عوام اور بالخصوص نوجوان ہیں
آپ نوٹ کریں کہ کوئی بھی گھر چلتا ہی اس گھر کے جوان افراد کی وجہ سے ہے ابو امی کی دوائیاں بچوں کی فیس بہن کی شادی کے اخراجات غرض تمام کا تمام گھر گھر کے جوان افراد کی طرف سے چلتا ہے
اگر گھر کے جوان افراد کے پاس روزگار ہی نہ ہو تو نہ والدین کا علاج ہو سکے گا نہ بچوں کی مناسب تعلیم ہو سکے گی اور نہ بہن کی شادی
اب اس ایک گھر کے ماڈل کو ہم پاکستان تصور کر لیتے ہیں
جہاں نئی نسل اور جوان نسل کے لیے روزگار کے صفر مواقع ہیں وہ ساری عمر محنت کر کے بھی ایک روپیہ جمع نہیں کر سکتے وہ اپنی ہر ضرورت کے لیے حکومت کی امداد کے منتظر رہتے ہیں جو حکومت ان کو مختلف پروگراموں کے تحت دے دیتی ہے لیکن روزگار نہیں دیتی کہ کہیں یہ اپنے گھر چلانے کے قابل نہ ہو جایں کیونکہ حکومت کو پتہ ہے کہ جب یہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو جائیں گے تو ان کو اپنی تقدیر سے کھیلنے اور ظالمانہ من مانیاں نہیں کرنے دیں گے
پاکستان کیا کبھی اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکے گا
پاکستان کیا کبھی اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکے گا
جب بچہ ایک سال کا ہوتا ہے کہ اس کے والدین کوشش کرتے ہیں کہ یہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو جاے
لیکن پاکستان پیدا ہوتے ہی یتیم ہو گیا اور اس کا بابائے قوم اسے دنیا کی ٹھوکروں کے سہارے چھوڑ گیا پیچھے کمزور مادر ملت اکیلی رہ گئیں جو اس نومولود کو گود میں اٹھائے اٹھائے پھرتی رہیں آخر کار درندوں کے ہاتھ جان گنوانے کے بعد پھر ایک بار اس کو بے سہارا کر گیں
اس کے بعد ظالموں نے اس کا آدھا دھڑ مشرقی پاکستان کاٹ ڈالا اور بازار میں بھیک مانگنے پر بٹھا دیا اب یہ آدھے دھڑ وآلہ بچہ کسی مسیحا کے انتظار میں بیٹھا ہے جو معجزاتی طور پر پھر سے اسے بھلا چنگا کر دے اور یہ بھی دوسرے اپنے ہم عمر بچوں کی طرح کھیلے کودے اپنے پاؤں پر بھاگے اسکول میں جاے
کیا ایسا ہو گا