مطالعہ پاکستان
Pakistan Studies
13
رکن بننے کے لیے واٹس ایپ پر اوکےبھیج دیں 03071902000
13
کیا پاکستان کے اندر ہونے والے دہشت گرد حملوں کو پاکستان کے اندر سے کوئی سہولت نہیں ملتی
تاریخ گواہ ہے کہ اندر کے بندوں کی معاونت کے بغیر نہ تو کوئی ڈکیتی واردات چوری جرم ہو سکتا ہے اور نہ ہی وہ آسانی سے باہر جا سکتے ہیں
پچھلے دنوں بلوچستان میں 100سے زاید ہلاکتیں خیبر پختونخوا میں 5سے زاید ہلاکتیں اور روذانہ کے اعتبار سے ہونے والی تمام وارداتوں میں ایک شخص بھی پکڑا نہیں گیا
البتہ تمام زمہ داری افغانستان اور انڈیا پر ڈال دی گئی
انڈیا کے گرد چار ممالک ہیں ایران افغانستان چین روس سے آزاد ممالک
لیکن دہشتگردی صرف پاکستان میں ہو رہی ہے
اس کیا کیا وجہ ہے
ما سوائے اس کے کہ وہاں کے محافظ ادارے اس دہشت گردی میں سہولت کار نہیں ہیں
نگران وزیراعظم نے عوام کے خرچ پر برطانیہ کے مہنگے ترین ہوٹل میں کھانا کھایا اور وہاں موجود پاکستانی لوگوں کو ہاتھ ہلا ہلا کر شکریہ ادا کیا
سندھ کے نگران وزیر اعلی نے عوام کے پیسوں سے ترکی میں حضرت ایوب انصاری رحمۃ علیہ کی قبر پر کھڑے ہو کر سندھ کی ترقی کے لیے دعا کی
سابق وزیر اعظم نے عوام کی لوٹی ہوئی دولت سے عمرہ کیا اس کے بعد وہ پاکستان میں مذید لوٹ مار کرنے تشریف لا رہے ہیں
ان تمام بلوں کو عوام بجلی کے ٹیکسوں کی صورت میں اگلے مہینے ادا کریں گے
میں نے دیکھا بل ہمیشہ باپ ادا کرتا ہے اور اولاد عیش کرتی ہے
اس حساب سے حکمران ہماری اولاد ہوے اور ہم رشتے میں باپ
گندی اولاد مزا نہ سواد
سانحہ پلوچستان
سانحہ پلوچستان فوج عدلیہ میڈیا اور حکومت کا کردار
گزشتہ دن ہونے والے بلوچستان کے واقعے میں 100 سے زاید پاکستانی شہید ہوے سیکنڑوں بچے یتیم ہوے سیکنڑوں عورتیں بیوہ ہویں
لیکن چونکہ یہ واقعی بلوچستان میں ہوا اور یہ بچے فوجیوں کے بچے نہیں تھے
اس لیے نہ تو یہ شہید ہوے
نہ ان کے لیے ملک میں سوگواری کا اعلان کیا گیا
نہ ان بچوں کو کھانا دوایی تعلیم اور روزگار کے مواقع ملیں گیں
نتیجہ 400 دہشت گردوں کی پیدائش میں نکلے گا جس کے ہم سب زمہ دار ہیں
کرنا کیا تھا
حکومت پورے ملک میں سوگ کا اعلان کرتی اور ان بچوں کا زمہ لیتی ان کی کفالت تعلیم مستقبل میں روزگار کے لیے اعلان کرتی
بلوچستان کے بچوں کو لگتا کہ ہم بھی پاکستانی ہیں
فوج کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جتنی جلدی ملک کے اندر کاروائیوں بند کر دے گی اتنی جلدی پاکستان سے دہشت گردی ختم ہو گی
فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت ہے دہشت گرد باہر سے آتے ہیں لیکن جب آپ ملک کے اندر ا جاتے ہیں تو سرحدیں غیر محفوظ ہو جاتی ہیں
جو جنگ سرحد پر لڑنی تھی وہ ملک کے اندر لڑی جا رہی ہے
اور اس کا سب سے زیادہ نقصان عام شہریوں کا ہو رہا ہے
میڈیا بلوچستان کے اس واقعے کو دکھانے کی بجاے ناچ گانے کرکٹ اور سیاست دانوں کو دکھانے میں مشغول ہے
ٹی وی دیکھ کر ہر گز اندازہ نہیں ہوتا کہ کل ہمارے ساتھ کتنا بڑا قومی سانحہ ہوا ہے
عدلیہ اس وقت کی اہم ضرورت ہے
اگر عدلیہ نے فیصلے کرنے نہیں شروع کیے
تو یہ قوم اپنا فیصلہ پاکستان کی سڑکوں پر سناے گی
پھر شاید آپ کی ہمیں ضرورت نہ رہے