مطالعہ پاکستان

Pakistan Studies

4


چوہے 

پاکستان ایک ایسا ملک جہاں 25 کروڑ دولے شاہ کے چوہے رہتے ہیں

آپ شاید میری بات سے اتفاق نہ کریں لیکن اس کی حقیقت یہی ہے

آپ شاید جانتے ہوں کہ دولے شاہ کے مزار پر ایک بہودہ اور غیر انسانی رسم ادا کی جاتی ہے

بچے کے پیدا ہوتے ہی اس کے سر پر ایک لوہے کا خول پہنا دیا جاتا ہے

بچہ بڑا ہوتا ہے لیکن ذہن چھوٹا رہتا ہے

بچہ جسمانی طور پر بڑا ہو جاتا ہے لیکن ذہن کام نہیں کرتا

پاکستان کے 25 کروڑ چوہوں کا بھی ذہن کام نہیں کرتا

عوام کے پاس بجلی گیس آٹا مناسب تعلیم کچھ بھی نہیں

پھر بھی آکسفورڈ اور ہارورڈ سے پڑھنے والے جن کے خاندان اولاد مال علاج معالجہ غرض ہر چیز انگریزوں کے ساتھ نتھی ہے ، کو اپنا نجات دہندہ سمجھتے ہیں

آپ کو تکلیف ہوتی ہے تو گھر جاتے ہیں

ان کو تکلیف ہوتی ہے تو امریکہ

کب تک



نظم و ضبط 


نظم و ضبط بہت اچھی چیز ہے فوجی زندگی میں جہاں ایک اشارے سے فوج حملہ آور ہوتی ہے نظم ضبط کی عدم موجودگی جنگ ہارنے کا باعث بن سکتی ہے

لیکن اگر فوج کو محسوس ہو کہ فوج کا سپہ سالار ہی بک گیا ہے اور وہ لڑنے کی بجاے ملک کو دشمن کے حوالے کرنے کا حکم دے رہا ہے

تو کیا اس حکم پر عملدرآمد جائز ہو گا

آپ شاید حیران ہوں گے 1971 میں یہ واقعہ تاریخ میں سیاہ حروف سے لکھا جاے گا

جب محب وطن افواج نے جان بچا کر ملک ہندوستان کے قدموں میں پیش کر دیا

اگر چہ اس واقعہ کی تمام زمہ داری جنرل نیازی پر ڈال دی گئی

لیکن میرا سوال یہ ہے کہ اس کے غدارانہ اور ملک دشمن فیصلے کو من عن تسلیم کرنے والے 90 ہزار فوجیوں کو معاف کر دینا چاہیے تھا

یا ان سب کو ہندوستان کی تحویل میں رہنے دینا چاہیے تھا

دوستو جب 1971 میں افواج پاکستان ہندوستان سے جنگ لڑ رہی تھی تو بنگلہ دیش کے لوگ فوج اور حکومت مغربی پاکستان سے اتنے نالاں تھے کہ انھوں نے ہندستان کے پاکستان میں آنے پر خوشیاں منائیں

آج آزاد کشمیر گلگت بلتستان اور بلوچستان کے لوگ دعوت دے چکے ہیں اور وہ ہندوستان کے پاکستان پر حملے اور قبضے کو اچھی نظر سے دیکھ رہے ہیں

ملک میں بجلی آٹا گیس انصاف بنیادی سہولیات ندارد

میں اس کا زمہ دار افواج پاکستان کو نہیں بلکہ اس پہلے حکمران کو ٹھہراتا ہوں

جس نے روس کو چھوڑ کر امریکہ کی گود میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا

امریکہ نے پہلے عراق کے فوجی حکمران کو شہ دے کر عراق پر قبضے اور حکومت بنانے کے لیے تعاون کیا

پھر وہاں کی خوش حال عوام

کو نام نہاد ڈکٹیٹر شپ سے بچانے اور جمہوریت کی سربلندی کے لیے عراق پر قبضہ کر لیا

یہی کھیل میرا پیارا دوست میرے پاکستان میں کھیلنے جا رہا ہے



تجزیاتی سوچ


تجزیاتی سوچ یا

Critical thinking

پہلے آپ کو ایک مزے کا واقعہ سناتا ہوں

میں شعبہ امراضِ چشم کے پاکستان کے سب سے بڑے اور آخری امتحان کے عملی حصہ میں پیش ہوا

استاد نے سوال کیا

ڈاکٹر صاحب یہ جو آپ نے مریض کا علاج تجویز کیا ہے اس کی وجہ بتائیں

میں نے کہا جی کتاب میں لکھا ہے اور میرے استاد نے بھی یہی بتایا تھا

وہ ہنس پڑے

کہنے لگے ڈاکٹر صاحب آپ کی اپنی رائے یا سوچ کیا تھی

میں نے دل میں کہا

سر میں 37 سال سے کتابیں یاد کر رہا ہوں اور اساتذہ نے بھی یہی کہا کہ جو کتاب میں لکھا ہے وہ بتاؤ

اور جب میں نے اپنی سوچ بتانے کی کوشش کی تو اساتذہ نے مجھے فیل کر دیا

اب 40 سال کی عمر اور میرا آخری امتحان جس پر میری ساری ذندگی کی محنت کا دارومدار ہے

آپ میری سوچ پوچھ رہے ہیں

ایک اور مزے کی بات

جس گورے کا سبق ہم پچھلے 75 سال سے قوم کو یاد کرا رہے ہیں

وہاں اگر کوئی بچہ کتاب میں سے ہو بہو لکھ دے تو اسے فیل کر دیتے ہیں کہ یہ کتاب کی نقل کر رہا ہے اپنی سوچ نہیں بتا رہا

اب دوبارہ تجزیاتی سوچ کی طرف آتے ہیں

آپ کو خبر ملی کہ گجرانوالہ میں ایک شخص نے قران اور حضور کی توہین کی

میرے ذہن میں چند سوال آیے

1. کیا یہ خبر صحیح ہے

2. کسی نشئ کو نشے کا لالچ دے کر ہندوستان نے تو یہ نہیں کرایا

3. میں عرصہ 25 سال سے طب کے شعبے سے منسلک ہوں

مسیحی برادری کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں

یہ بہت محنتی ایماندار اور عاجز لوگ ہوتے ہیں ایسا ممکن ہی نہیں کہ انہوں نے یہ حرکت کی ہو

ایسا وہی شخص کر سکتا ہے جو پاکستان اور مسیحی برادی کو بدنام کرنا چاہتا ہو ہندوستان میں جب پچھلے ماہ ایسا ہی واقع ہوا تھا جس پر ہم نے ہندوستان کی خوب بے عزتی کی تھی کہ وہاں اقلیتوں کا جان مال محفوظ نہیں

تو کہیں یہ بدلہ تو نہیں لیا گیا

بدقسمتی سے گجرنوالہ میں گرجہ گھروں کو جلانے والوں کے دماغ میں یہ سوال ہی نہیں آیا

ایسا کیوں ہے

آپ کی رائے کا منتظر