مطالعہ پاکستان

Pakistan Studies

1

میٹر ریڈر سے نجات

وقت کی اہم ضرورت میٹر ریڈر سے نجات کی صورت


میٹر ریڈر کی ہراسانی سے نجات پری پیڈ میٹر یا پہلے سے ادا شدہ حساب والا میٹر کے ذریعے


از پاشا ملک 

ڈاکٹر قمبر آنکھ والا 


آج کل بجلی کے بلوں نے عوام کی جان نکال دی ہے


دیکھا جاے تو اس مسلے کا بہت ہی آسان حل ہے


 پہلے سے ادا شدہ حساب والا یا پری پیڈ میٹر


آپ نے پہلے سے ادا شدہ یا پری پیڈ سم کا تو سنا ہو گا


اس میں لوگ جتنا فون استعمال کرنا چاہیں اتنا رقم جمع کرا لیتے ہیں


جیسے مثال کے طور پر آپ اس مہینے 1000 کی بجلی استعمال کرنا چاہتے ہیں


تو آپ ایک ہزار جمع کرا دیں گے


جب آپ کا ایک ہزار ختم ہونے لگے گا تو آپ کو فون پر پیغام آ جاے گا


اگر آپ کے پاس مزید روپے نہیں تو آپ استعمال کم کر سکتے ہیں اور اگر آپ کے پاس روپے ہیں اور آپ مذید استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ مذید روپے جمع کرا سکتے ہیں جتنی آپ کو ضرورت ہو


آپ حیران ہوں گے کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں یہی نظام کام کرتا ہے


اس کے ذریعے آپ اپنے بجلی کے حساب کا انتظام خود کرتا ہیں


اور میٹر پڑھنے والے کے رحم و کرم پر نہیں ہوتے


اس سے عوام بجلی کے استعمال اور اپنے بجٹ کا بہتر طریقے سے انتظام کرتے ہیں


آپ لمحہ بہ لمحہ اپنی بجلی کے استعمال سے باخبر رہتے ہیں اور صرف اتنی ہی بجلی کی ادائیگی کرتے ہیں جتنی آپ نے استعمال کی



پہلے سے ادا شدہ حساب والے میٹر 


بل کے پڑھنے اور قیمت کا حساب لگانے کی ضرورت کو بھی کم کر دیتے ہیں 


جو صارف اور بجلی دینے والے ادارے میں اکثر جھگڑے کا باعث بنتا ہے


یہ نظام بجلی کے استعمال کو کم کرنے اور اسے بچانے میں مدد کرتا ہے


اس سے عوام کے اندر توانائی کی اہمیت بڑھے گی  اور انہیں بجلی کے استعمال کو کم کرنے کے لیے اپنی عادات اور طرز زندگی کو بدلنے میں مدد ملے گی

واپڈا سے نجات

کیا ہمیں واپڈا پر کھرپوں روپے خرچے کی ضرورت ہے


از ڈاکٹر قمبر عباس


واپڈا کے دو لاکھ ملازمین ہیں

پاکستان میں جو محکمہ سب کو تنگ کرتا ہے وہ واپڈا ہے


پاکستان میں توانائی کے حصول کے دو بنیادی ذرائع ہیں


سولر یا شمسی توانائی

پیٹرول سے پیدا ہونے والی بجلی


ایک شمسی توانائی سے چلنے والا پینل 10 ہزار سے 20 ہزار کے درمیان آتا ہے


اس پر دن کے وقت ایک ایر کولر یا چھت والا پنکھا بجلی کا بلب لیپ ٹاپ موبایل وغیرہ چل  سکتا ہے 


سولر پینل کے ساتھ اگر ایک بیٹری لگا لی جاے تو رات کے وقت بھی یہ چیزیں چل سکتی ہیں بیٹری کی قیمت بھی 10 ہزار سے 20 ہزار کے درمیان ہے


یہ کل خرچہ 20 سے چالیس ہزار ہے جو 2 سے 3 سال کے لیے کافی ہے اگر اس کو 3 سالوں میں تقسیم کیا جاے تو ماہانہ بل ایک سے دو ہزار کے درمیان آتا ہے


شمسی توانائی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے جبکہ پیٹرول ختم ہوتا جا رہا ہے


دنیا کے باقی ممالک پیٹرول سے شمسی توانائی کی طرف منتقل ہو رہے ہیں


سوالات

 1.

 پانی سے پیدا ہونے والی بجلی کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے 


 پاکستان میں پن بجلی پیدا کرنے کی بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے۔ تاہم، بڑے زمینی علاقوں کی ضرورت، لوگوں کو منتقل کرنے کی تشویش، بہت زیادہ ابتدائی لاگت اور ماحولیاتی حدود نے ہائیڈل پاور پلانٹ کی تعمیر میں رکاوٹ پیدا کی ہے.


 2. 

پیٹرول اور نیوکلیئر سے پیدا ہونے والی بجلی کیسی ہے 


تھرمل پاور اور نیوکلیئر پاور بڑے پیمانے پر بجلی کے ذرائع ہیں۔ تاہم ، ان پیداواری یونٹوں سے اخراج شدید ماحولیاتی آلودگی کا سبب بنتا ہے۔ نتیجتا، دنیا کے ممالک ہوا اور شمسی توانائی کے ذریعے سبز توانائی کی پیداوار کی طرف بڑھ رہے ہیں


 3. 

واپڈا دفاعی نقظہ نگاہ سے کیسا ہے 

 

اگر آپ کا دشمن ملک ایک ڈیم یا  پیٹرول سے چلنے والے بجلی کے پیداواری کارخانہ کو اڑا دے یا اس میں خرابی پیدا کر دے تو پورا ملک تاریکی میں چلا جاے گا


جبکہ گھریلو طور پر سولر پینل کے ذریعے بجلی پیدا میں یہ خطرہ نہیں رہتا


 4. 

پاکستان میں صحت کے بہت سارے مسائل ہوائی آلودگی کی وجہ سے ہیں کیا شمسی توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی سے ان کا تدارک ممکن ہے 


جی بلکل لاہور شہر میں ہر تین میں سے ایک فرد  آنکھوں کی الرجی میں مبتلا ہے


اگر تمام چیزیں جیسے ذرائع آمد و رفت کارخانہ اور گھر شمسی توانائی پر منتقل کر دیں تو صحت کی مد میں بہت سا روپیہ ضایع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے


 5. 

کیا شمسی توانائی سے ٹیکسٹائل جیسے بڑے کارخانے چل سکتے ہیں 


جی بلکل پاکستان کی ایک بہت بڑی ٹیکسٹائل مل جس کے کئی کارخانے ہیں شمسی توانائی پر چل رہی ہے


 6.

کیا ہسپتالوں کو شمسی توانائی پر چلایا جا سکتا ہے 


جی بلکل پورے کا پورا ہسپتال شمسی توانائی پر چلایا جا سکتا ہے


 7. 

میرے گھر میں بجلی سے چلنے والی موٹر ہے کیا یہ اور کھیتوں میں چلنے والا ٹیوب ویل شمسی توانائی پر چل سکتا ہے 


جی بلکل شمسی توانائی سے چلنے والی مشینیں سستی بھی ہیں اگر ایک ایر کولر 20 ہزار کا ہے تو شمسی توانائی سے چلنے والا کولر صرف 5  ہزار کا ہے


8

۔پاکستان کی حکومت کو شمسی توانائی پر منتقل ہونے کے لیے کتنا خرچہ درکار ہے


کوئی بھی نہیں۔

بلکہ اگر وہ شمسی توانائی سے چلنے والی چیزیں اور سولر پینل پاکستان میں تیار کرنے دے اور ان پر ٹیکس ختم کر دے تو صارف کا ذاتی خرچہ آدھا رہ جاے گا 

اور واپڈا پر اربوں روپے لگانے کی بجاے عوام کو فری سولر پینل اور آلات دینے سے عوام کو مفت میں یہ سہولیات میسر آ جایں گی


 9. 

آج کل پیٹرول بہت مہنگا ہو گیا ہے کیا شمسی توانائی اس کا حل کر سکتی ہے 


جی بلکل شمسی توانائی سے آپ کو پیٹرول کی ضرورت ہی نہیں 

آپ ایک چارج سے روانہ اوسطاً 100 کلومیٹر سفر کر سکتے ہیں

اور اگر آپ کے گھر میں سولر پینل لگے ہیں تو آپ کا گاڑی پر پیٹرول کا خرچہ صفر ہو جاتا ہے


 10.

 پاکستان میں لوڈ شیڈنگ ایک بہت بڑا مسلہ ہے

 جس کی وجہ سے بہت ساری صنعتیں پاکستان سے بنگلہ دیش منتقل ہو گی ہیں کیا شمسی توانائی میں بھی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے 


نہیں شمسی توانائی میں لوڈ شیڈنگ کا مسلہ ہی نہیں ہے

بھارتی آبی جارحیت


بھارتی آبی جارحیت


پاکستانی آبی جارحیت

ایڈز ایک لا علاج مرض

از ڈاکٹر قمبر عباس

آج کل خبروں میں آ رہا کہ بھارتی آبی جارحیت یعنی پاکستان میں سیلاب کا زمہ دار ہندوستان ہے

کیا واقعی ایسا ہے

چلیں دیکھتے ہیں کہ بھارت پانی کیوں چھوڑتا ہے

بھارت پاکستان آنے والے تمام دریاؤں کا سر چشمہ ہے

جب ان دریاؤں میں پانی بھر جاتا ہے

تو بھارت ان کو ڈیم بنا کر جمع کر لیتا ہے

اور جو پانی جمع نہیں کر سکتا وہ پانی پاکستان بھیج دیتا ہے

اب قدرتی طور پانی پاکستانی دریاؤں میں آ جاتا ہے

پاکستان کو چاہیے اس پانی کو جمع کر کے اور فالتو پانی نہروں کے ذریعے ایسے علاقوں میں جہاں سارا سال قحط رہتا ہے بھیج دے تا کہ ان لوگوں کو بھی پینے اور آبپاشی کے لیے پانی میسر آئے

اس وقت دنیا میں پانی کی شدید کمی ہے سنگاپور جہاں مزدور 14لاکھ روپے ماہانہ کماتا ہے کے پاس اپنا پانی ہی نہیں اور اسے یہ پانی خریدنا پڑتا ہے

اب پاکستان آبی جارحیت کیسے کرتا ہے

ان 75 سالوں میں جب انڈیا اپنے پانی کے ذخائر بڑھا رہا تھا پاکستان اپنی سیاست چمکا رہا تھا

جب انڈیا اس بیش قیمت نعمت کو بچا رہا تھا پاکستان انڈیا کے کے ڈیم بنانے کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمے کر رہا تھا

آپ کو حیرت ہو گی پاکستان میں ایک ادارہ ہے جس کا نام واپڈا ہے جس کا مطلب واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ بورڈ یعنی پانی اور بجلی کو ترقی دینے والا ادارہ ہے اس کے 2 لاکھ ملازم ہیں جو آج تک نہ تو پانی پینے کے لیے پاکستانی عوام کو دے سکے اور نہ ہی بجلی

ہمارا پانی بھی باہر کے ادارے ہمیں بیچ رہے ہیں اور بجلی بھی یہ صرف تنگ کرنے اور رشوت لینے کے لیے بنا ہے

آپ نے ایڈز کا نام سنا ہو گا جو غیر قانونی جنس تعلقات سے پھیلتا ہے

اس بیماری میں انسان کے اندر کے دفاعی حصے اس وائرس سے کمزور ہو جاتے ہیں اور کوئی بھی بیماری اسے ہلاک کر سکتی ہے

اب دیکھتے ہیں پاکستانی جارحیت

پاکستان ہر سال کھربوں ٹن قیمتی پانی ضائع کرتا ہے اور تھر جیسے علاقے میں دنیا میں سب سے زیادہ بچوں کو قتل کرتا ہے جو پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں

اس کے علاؤہ ڈیم نہ بنانے کی وجہ سے دریاؤں کا پانی بستیوں میں بہا دیتا ہے جس سے کھربوں روپے کا مالی نقصان اور انسانی قتال ہوتا ہے

ہماری تجویز ہے واپڈا جیسی ایڈز کی بیماری کو جو ملک کو کھا اور مار رہی ہے ختم کیا جاے

بجلی کے لیے لوگوں کو واپڈا کے بجٹ سے مفت سولر پینل دہیے جایں

اور مقامی لوگوں کو واپڈا کے بجٹ سے مقامی طور پر چھوٹے ڈیم بنانے کی اجازت دی جاے