دوائیوں کی
معلومات
Medicine Information
Medicine Information
Disclaimer
This leaflet provides information, not advice.
اس کتابچے کا مقصد معلومات فراہم کرنا ہے، علاج تجویز کرنا نہیں
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
یہ اوپر کی انگریزی کی عبارت برطانیہ کا رائل کالج آف سائیکائٹرسٹس عام لوگوں کے لئے جو معلوماتی کتابچے مہیا کرتا ہے، ان تمام کتابچوں پہ لکھی ہوئی ہوتی ہے۔ اس سے نیچے میں نے اس کا مفہوم منتقل کرنے کی کوشش کی ہے گو یہ لفظی ترجمہ نہیں ہے۔
یہ آج لکھنے کی وجہ یہ ہوئی کہ کل کسی صاحب نے مجھ سے کہا کہ جو معلوماتی کتابچے میں نے دواؤں کے بارے میں لکھے ہیں، ان سے خطرہ یہ ہے کہ لوگ ان کو پڑھ کر خود سے دوائیں لینا اور اپنا علاج کرنا شروع کر دیں گے، جو ظاہر ہے کہ بہت خطرناک ہو سکتا ہے۔ مجھے پتہ نہیں کہ واقعی کسی نے ایسا کیا ہے کہ نہیں، لیکن اس خطرے کا سدِّ باب کرنے کے لئے میں نے سوچا کہ یہ تحریر لکھ دوں۔ اس میں اس بات کی بھی مکمل وضاحت ہو جائے گی جو میں بار بار لوگوں سے کہتا ہوں کہ میں آپ کو آپ کی بیماری اور اس کے علاج کے بارے میں عمومی معلومات تو فراہم کر سکتا ہوں، لیکن فیس بک پہ آپ کا علاج نہیں کر سکتا۔ علاج تو آپ کو اپنے قریب میں کسی سائیکائٹرسٹ سے ہی کروانا ہو گا۔
اس سلسلے میں پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ معلومات آج کل دنیا میں ان گنت ویب سائٹس پہ فری میں دستیاب ہیں، کیونکہ دنیا میں آج کل مریض کو معلومات کی فراہمی پہ بہت زور ہے، اور اس کو حقیقی رضامندی (informed consent) کا لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔ اردو میں بھی ان میں سے بہت ساری معلومات جو میں نے لکھی ہیں، رائل کالج آف سائیکائٹرسٹس برطانیہ کی ویب سائٹ کے اردو سیکشن پہ تقریباً پندرہ سولہ سال سے موجود ہیں، اور مجھے یہ وثوق سے اس لئے پتہ ہے کہ میں بہت سال اس سیکشن کا ایڈیٹر رہا ہوں۔ اب یہ معلومات اس ویب سائٹ پہ سندھی زبان میں بھی دستیاب ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ ان معلومات کو اب لوگوں سے چھپانے کی کوشش کرنا اب ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص جنّی کو بوتل سے نکل جانے کے بعد اس میں واپس ڈالنے کی کوشش کرے۔
اس سوال کا تفصیلی جواب دینے کے لئے، آج ایک قاری نے مجھ سے جو سوال پوچھا کہ کوئی ایسی اینٹی ڈپریسنٹ ہے جس کے جنسی سائیڈ ایفیکٹ یعنی مضر اثرات نہ ہوں، اس سوال کے جواب کو ایک مثال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے میں اوپر کی دونوں بات کی وضاحت کروں گا۔ میں نے ان کو جواب دیا کہ تین دوائیں ایسی ہیں جن سے جنسی سائیڈ ایفیکٹس کا خطرہ کم ہوتا ہے، لیکن ان تینوں کے ساتھ کچھ احتیاط کرنی پڑتی ہے۔ ایک تو مرٹازاپین ہے لیکن اس سے وزن بڑھنے کا کافی خطرہ ہوتا ہے۔ اگر کسی کا وزن پہلے سے زیادہ ہو یا اسے ذیابطیس کی بیماری ہو تو اسے مرٹازیپین دینے کے مقابلے میں کوئی دوسری اینٹی ڈپریسنٹ دینا بہتر ہوتا ہے۔ دوسری ایسی دوا بیوپروپیون ہے لیکن جو لوگ اسے ۳۰۰ ملی گرام روزانہ کے ڈوز میں لے رہے ہوں، ان میں اس سے مرگی کا دورہ پڑنے کا خطرہ تقریباً ہزار میں ایک شخص میں ہوتا ہے۔ تیسری دوا ایگومیلاٹین ہے، لیکن اگر کسی کو جگر کی بیماری ہے تو اسے یہ دوا دینے سے جگر کی بیماری مزید بڑھ جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔
اسی طرح سے مریض کسی بھی اور بیماری کی کوئی دوا لے رہا ہو، تواس کا ان میں سے بعض دوائیوں سے ری ایکشن ہو سکتا ہے۔ اس لئے جب ہم مریض کو کوئی بھی نئی دوا لکھتے ہیں تو پہلے چیک کرتے ہیں کہ جو دوائیں وہ لے رہا ہے، اس کا اس نئی دوا سے ری ایکشن تو نہیں ہو گا۔
تو جو لوگ بظاہر ایک آسان سا سوال پوچھتے ہیں، اس کا محفوظ جواب دینے کے لئے اتنی ساری بیک گراؤنڈ نالج اور مریض کی ہسٹری چاہیے ہوتی ہے۔ اسی لیے میں بار بار یہی کہتا ہوں میں عمومی معلومات تو دے سکتا ہوں، لیکن فیس بک پہ علاج نہیں کر سکتا۔ اور یہی وجہ ہے کہ میری سارے قارئیں سے بہت پرزور درخواست اور اصرار ہے کہ خود سے ان میں سے کوئی بھی دوا کبھی بھی مت لیں، جب تک کہ آپ کسی ماہر ڈاکٹر کے زیرِ علاج نہ ہوں! شکریہ۔
اینگزائٹی کم کرنے والی دوائیاں
اے ڈی ایچ ڈی کی دوائیاں مثلاً میتھائل فینی ڈیٹ