(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
او سی ڈی ایک نفسیاتی بیماری ہے جس کی بنیادی علامات آبسیشنز یعنی وہم کے خیالات ،اور کمپلشنز یعنی ایسے ذہنی یا جسمانی عمل بار بار کرنا جن کا بظاہر کوئی فائدہ نہ ہو، ہیں۔ ان کے علاوہ او سی ڈی کی بیماری میں بعض مریضوں میں گھبراہٹ، ڈپریشن، یا ڈی پرسنلائزیشن (depersonalization) کی علامات بھی پائی جا سکتی ہیں۔
آبسیشنز
- آبسیشنز وہم کے خیالات کو کہتے ہیں۔
- مریض کو پتہ ہوتا ہے کہ یہ خیالات اس کے اپنے ہیں، کسی اور نے اس کے دماغ میں نہیں ڈالے ہیں۔
- یہ خیالات بار بار زبردستی مریض کی مرضی کے خلاف اس کے دماغ میں آتے ہیں۔
- یہ خیالات عام طور سے مریض کے لئے بہت ناپسندیدہ اور تکلیف دہ ہوتے ہیں، مثلاً ایسے جنسی خیالات یا عکس دماغ میں آنا جنہیں مریض بہت گھناؤنا سمجھتا ہو اور خود سے دماغ میں لانے کا تصوّر بھی نہ کرے، مذہب کے یا مقدّس ہستیوں کے بارے میں برے برے خیالات دماغ میں آنا، تشدّد کے ایسے خیالات آنا جو مریض کے مزاج کے بالکل خلاف ہوں۔
- چونکہ یہ خیالات مریض کے لئے بہت اذیّت ناک ہوتے ہیں اس لئے مریض ان کو اپنے دماغ میں آنے سے آنے سے روکنے کی بہت کوشش کرتا ہے، لیکن یہ رکتے نہیں۔
- ان خیالات کی کئی مختلف صورتیں ہوتی ہیں جن کی تفصیل بعد میں آئے گی۔
کمپلشنز
- جس طرح آبسیشنز بار بار آنے والےخیالات کو کہتے ہیں، اسی طرح کمپلشنز ان اعمال یا ایکشنز کو کہتے ہیں جو انسان بار بار کرتا ہے، حالانکہ اسے پتہ ہوتا ہے کہ انہیں کرنے کا یا بار بار کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
- یہ اعمال ذہنی بھی ہو سکتے ہیں مثلاً نمبروں کو کسی مخصوص ترتیب یا طرح سے گننا، یا کچھ خاص الفاظ کو کسی خاص ترتیب سے دہراتے رہنا، اور جسمانی بھی ہو سکتے ہیں مثلاً کسی چیز کو چھونے کے بعد اپنے ہاتھوں کو آدھے آدھے گھنٹے تک دھوتے رہنا، یا کسی چیز کو بہت بار صاف کرنا یا دھونا حالانکہ پتہ ہو کہ وہ پہلی ہی دفعہ میں صاف ہو چکی ہے۔
- مریض اپنے آپ کوان اعمال کو کرنے پر مجبور سمجھتا ہے، اور کرنے سے رکنا چاہے تو اسے شدید گھبراہٹ ہونے لگتی ہے جو اس وقت تک کم نہیں ہوتی جب تک کہ وہ ان کاموں کو پھر سے نہ کر لے۔
- مریض کو پتہ ہوتا ہے کہ ان کاموں کو کرتے رہنے سے اب کوئی فائدہ نہیں ہو رہا اور انہیں کرنا بیکار ہے، لیکن پھر بھی وہ انہیں کرتا رہتا ہے۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
OCD is a psychiatric disorder characterized primarily by obsessions and compulsions, though patients also have varying degrees of anxiety, depression, and depersonalization.
OBSESSIONS (ARE THOUGHTS)
- Words, ideas, and beliefs
- Recognized by patients as their own
- Intrude forcibly into the mind
- Usually unpleasant; obscene, blasphemous, violent
- Patients trying to exclude or resist them
- May take various forms
COMPULSIONS (ARE ACTIONS)
- Can be mental activities (counting repeatedly in a special way, repeating a certain form of words) or physical activities (washing hands for half an hour, arranging objects in a certain way)
- Compelled to repeat such actions
- Recognized as senseless
(Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
روز مرّہ کی زبان میں لفظ آبسیشن کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ انسان کو کسی چیز میں یا کسی کام میں بہت زیادہ دلچسپی ہو، وہ ہر وقت اسی میں لگا رہے، اس کے علاوہ اور چیزوں کی طرف کم توجّہ دے۔ لیکن سائیکائٹری کی اصطلاح میں اس کا مطلب کچھ اور ہے۔ میں پہلے انگریزی میں اس کی تعریف لکھتا ہوں، اور پھر اردو میں اس تعریف کے تمام اجزاء کی تفصیل بیان کروں گا۔
According to Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, “obsessions are recurrent persistent thoughts, impulses or images that enter a person’s mind despite efforts to exclude them.”
- لفظ ریکرنٹ (recurrent) سے مراد یہ ہے کہ وہم کے خیالات ایک دفعہ آنا شروع ہوتے ہیں، پھر کچھ وقت کے بعد چلے جاتے ہیں، اور پھر مزید کچھ وقت کے بعد دوبارہ آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس طرح یہ خیالات ہر کچھ وقفے کے بعد پھر آنا شروع ہو جاتے ہیں اور مریض کا پیچھا نہیں چھوڑتے۔ –
لفظ پرسسٹنٹ (persistent) سے مراد یہ ہے کہ یہ وہم کے خیالات جب ایک دفعہ آنا شروع ہوتے ہیں تو گویا دماغ میں آتے ہی رہتے ہیں اور بہت دیر تک نہیں جاتے۔
- “thoughts, impulses, or images” اس کا مطلب یہ ہے کہ آبسیشنز صرف خیالات یعنی تھاٹ کی شکل میں نہیں آتے۔ یہ امپلسز (impulses) بھی ہوسکتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے مریض کے دل میں ایسے خیالات آتے ہیں کہ میں فلاں کام کرگزروں جو اس کے خیال میں اتنا برا ہوتا ہے جو وہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، مثلاً ایک نرم مزاج انسان کے دماغ میں یہ خیال بار بار آنا کہ میں چاقو اٹھا کے کسی کے سینے میں گھونپ دوں۔ یہ امیجز (images) بھی ہو سکتے ہیں جو ذہن کے پردے پہ ایسی خیالی تصویریں ہوتی ہیں جو اس شخص کے لئے بہت تکلیف دہ ہوتی ہیں مثلاً اس کے قریبی لوگوں کے بارے میں ایسی بری تصویریں اس کے ذہن میں آنا جن کو وہ ویسے لانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ - “despite efforts to exclude them”
اس فقرے کا مطلب یہ ہے کہ وہم کی بیماری کے مریض کے ذہن میں آنے والے خیالات اس کے لئے اتنے تکلیف دہ ہوتے ہیں کہ وہ بہت کوشش کرتا ہے کہ یہ خیالات اس کے ذہن میں نہ آئیں، لیکن اس کی تمام تر کوشش کے باوجود وہم کے خیالات آتے ہی رہتے ہیں۔
- وہم کی بیماری کے مریض کو واضح پتہ ہوتا ہے کہ یہ خیالات اس کے اپنے ہیں، اور کسی اور نے اس کے ذہن میں نہیں ڈالے ہیں۔ یہ سوال پوچھنے سے کہ "یہ خیالات آپ کے اپنے ہیں یا کسی اور نے آپ کے دماغ میں ڈالے ہیں؟" یہ فرق کیا جا سکتا ہے کہ یہ آبسیشنز ہیں، یا تھاٹ انسرشن کا ڈیلیوزن (delusion of thought insertion) ہے۔
- ڈیلیوزن اور آبسشن کے درمیان ایک ا ور واضح فرق یہ ہوتا ہے کہ ڈیلیوزن میں تو انسان کو پورا یقین ہوتا ہے کہ یہ خیال سو فیصد صحیح ہے، لیکن آبسیشن (وہم کے خیال) میں انسان کو پتہ ہوتا ہے کہ اس کا یہ خیال غلط ہے۔ ہم جب آبسیشن کے مریضوں سے یہ پوچھتے ہیں کہ یہ خیالات جو آپ کے دماغ میں آتے ہیں، آپ کے خیال میں یہ صحیح ہیں یا غلط ہیں؟ تو وہ ہمیشہ یہی جواب دیتے ہیں کہ "ڈاکٹر صاحب! مجھے پتہ ہے کہ یہ خیالات بالکل بیکار ہیں، فضول ہیں، غلط ہیں، لیکن بس میں ان کو اپنے دماغ میں آنے سے روک نہیں سکتا۔
" - آبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر (او سی ڈی) کی بیماری کے شروع میں تو مریض بہت زیادہ کوشش کرتا ہے کہ وہ ان خیالات کو اپنے دماغ میں آنے سے روکے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ بہت سے مریض یہ تسلیم کر لیتے ہیں کہ ان کی تمامتر کوشش کے باوجود یہ خیالات ان کے دماغ میں آتے ہی رہیں گے، اور ان کی یہ کشمکش کم ہو جاتی ہے۔ –
بہت سے مریضوں میں آبسیشن کے خیالات کمپلشنز (Compulsions) کے ساتھ ہوتے ہیں۔ کمپلشنز یہ سمجھ لیں کہ آبسیشنز کا عملی حصّہ ہیں، یعنی انسان بار بار ایسے کام کرتا ہے جو وہ کرنا نہیں چاہتا اور ان کو فضول سمجھتا ہے، لیکن جب وہ اپنے کاموں سے اپنے آپ کو روکنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے اتنی شدید گھبراہٹ ہوتی ہے کہ وہ تنگ آ کر ہتھیار ڈال دیتا ہے اور دوبارہ وہ کام کرنے لگتا ہے۔ لیکن ہر مریض میں آبسیشنز اور کمپلشنز دونوں کا ہونا ضروری نہیں۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
- The dictionary meaning of the word “obsession” is “fascination, fixation, passion, preoccupation,” but in psychiatry the word Obsession has a different meaning.
- According to Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, “obsessions are recurrent persistent thoughts, impulses or images that enter a person’s mind despite efforts to exclude them.”
- It would be easier to understand this definition by breaking it down into parts.
- In this definition, “recurrent” means that the thoughts come, they go away, then they come back after some time, and this is a repeating pattern.
- “Persistent” means that once the thoughts come, they stay for long periods, sometimes for hours.
- The phrase “thoughts, impulses or images” means that obsessions are not just repetitive thoughts, they can also take the form of repeated impulses to perform certain actions which the person finds abhorrent, for example, picking up a knife and stabbing someone, or repeated distressing images such as pornography in the mind of a very religious person, that keep coming to the mind again and again.
- The phrase “Enter the mind despite efforts to exclude them” means that because the obsessional thoughts are generally unpleasant for the patient, they try to stop them from coming to their mind. However, despite their efforts these unpleasant thoughts keep coming to their mind repeatedly.
- Obsessions are recognized by the person as their own thoughts, and not being implanted in their mind by someone else. This differentiates them from delusion of thought insertion.
- Another important distinguishing feature from delusion is that the person does not believe obsessions to be true, they often call them senseless or untrue. Combining these two features, being recognized as one’s own thoughts, and being believed to be senseless or untrue, obsessions are sometimes described as being “homemade but disowned”.
- The “resistance” to letting the thoughts come into one’s mind can diminish over time if the obsessional thoughts have been present for a long period.
- The obsessional thoughts are often accompanied by compulsions, which are the “action” counterpart of the obsessions, but it is not necessary for both to always occur together.
Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry (SOTP), 7th edition
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
اس تحریر کی یوٹیوب وڈیو دیکھیں
آبسیشنز صرف خیالات کی شکل میں ہی دماغ میں نہیں آتے، بلکہ اور کئی شکلوں میں بھی آ سکتے ہیں۔
- آبسیشن کے خیالات: سے مراد ایسے الفاظ یا فقرے ہیں جو بار بار انسان کے دماغ میں اس کی مرضی کے خلاف آتے ہوں اور وہ لاکھ ان کو روکنے کی کوشش کرنے کے باوجود بھی اپنے دماغ میں آنے سے نہ روک سکے۔ یہ الفاظ یا فقرے تقریباً ہمیشہ ہی ایسی چیزوں یا باتوں کے بارے میں ہوتے ہیں جو مریض کے لئے بہت زیادہ تکلیف دہ ہوں، مثلاً بہت سال پہلے میں نے ایک مریض دیکھا تھا جس نے مجھے بتایا کہ اس کو بہت شدید تکلیف ہوتی ہے کہ اس کے دماغ میں اللّٰہ تعالی اور دین کے بارے میں نا مناسب الفاظ اور جملے آتے ہیں، لیکن وہ ہزار کوششوں کے باوجود انہیں روک نہیں سکتا۔
- آبسیشنل ریو می نیشنز(obsessional ruminations): ریو می نیشن کے لفظ کا اردو ترجمہ کرنا مشکل ہے۔ اس اصطلاح کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے دماغ میں پیچیدہ قسم کے خیالات آتے ہیں جو طویل وقت تک چلتے رہتے ہیں، مثلاً مریض کو گھنٹوں اس بارے میں سوچیں آتی رہتی ہیں کہ دنیا کب ختم ہو گی، کیسے ختم ہو گی، وغیرہ وغیرہ، اور گھنٹوں یہ سوچیں آنے کے بعد بھی وہ اسی میں الجھا رہتا ہے۔
- آبسیشنل شکوک و شبہات (obsessional doubts): ان میں یہ ہوتا ہے کہ انسان کو بار بار یہ شکوک و شبہات آتے رہتے ہیں کہ اس نے جو کام کرنے تھے وہ کیے کہ نہیں۔ مثال کے طور پہ میرے ایک مریض نے ایک دفعہ مجھے یہ بتایا کہ اس کو کہیں جانا ہو تو صرف گھر سے نکلنے میں اسے دو گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ اس کے پاس پوری ایک چیک لسٹ تھی کہ گھر سے نکلنے سے پہلے چیک کرنا ہے کہ استری بند ہے کہ نہیں، چولہا بند ہے کہ نہیں، ساری لائٹیں بند ہیں کہ نہیں، وغیرہ وغیرہ۔ پھر جب وہ سب چیک کر لیتا تھا تو اسے شبہ ہوتا تھا کہ پتہ نہیں میں نے سب صحیح سے چیک کیا ہے کہ نہیں۔ اس طرح اپنی لسٹ پہ موجود ہر چیز دس، پندرہ، بیس دفعہ چیک کرتا تھا اور پھر بھی اسے اطمینان نہیں ہوتا تھا۔ بعض دفعہ تو اسے گھر سے نکل کے آدھا گھنٹہ ڈرائیو کرنے کے بعد واپس آ کر پھر چیک کرنا پڑتا تھا کہ اس نے کوئی چیز آن تو نہیں چھوڑ دی۔
- کوئی کام کرنے کا بار بار تقاضہ (obsessional impulses): اس اصطلاح کا اردو ترجمہ کرنا بھی مشکل ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مریض کے دل و دماغ میں بار بار ایسے کام کرنے کا تقاضہ شدّت سے ابھرتا ہے جو کہ وہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، اس لئے کہ یا تو وہ اس کے خیال میں خطرناک یا غلط ہوتے ہیں، اور پھر اس کے لئے بے انتہا شرمندگی کا باعث ہوں گے، مثلاً کسی قریبی عزیز کے سینے میں چاقو گھونپ دینا، یا سب کے سامنے اپنے کپڑے اتار دینا۔ مریض کا ان تقاضوں پہ عمل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہوتا، اور ان پر کبھی عمل بھی نہیں کرتا، لیکن چونکہ وہ تقاضے اس کے خیالات میں شدید غلط ہوتے ہیں اس لئے ان کے آنے سے بھی اسے شدید ذہنی اذیّت ہوتی ہے۔ میں نے ایک دفعہ ایک مریضہ دیکھی تھی جس کو بار بار یہ تقاضہ ہوتا تھا کہ اپنے بہن کے نوزائیدہ بچے کو زمین پہ گرا دے۔ حالانکہ اس کا ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، لیکن صرف اس ڈر سے کہ کہیں وہ اس خیال پہ عمل نہ کر گزرے، اس نے اپنی بہن سے ملنا چھوڑ دیا تھا۔ اس کو یہ سمجھانے کے بعد کہ آبسیشنز کیا ہوتی ہیں، اور یہ کہ اس کا ان پر عمل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، اس نے اپنی بہن سے دوبارہ ملنا شروع کر دیا اور کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔
- آبسیشنل فوبیا (obsessional phobia): سائیکائٹری کی اصطلاح میں فوبیا اس نفسیاتی بیماری کو کہتے ہیں جس میں مریض کے دل میں کسی (عام طور سے بے ضرر) چیز یا سچویشن کا اس قدر شدید اور حد سے زیادہ خوف بیٹھ جائے کہ اس چیز یا سچویشن کا سامنا کرنے سے بھی اسے شدید گھبراہٹ ہونے لگے اور وہ اس سے دور بھاگنے (avoid) لگے۔ لیکن آبسیشنل فوبیا اس سے مختلف ہے۔ آبسیشنل فوبیا میں پہلے آبسیشنل تقاضے (impulses) ہوتے ہیں، اور پھر ان تقاضوں کی وجہ سے اسے کسی چیز کا فوبیا ہو جاتا ہے۔ مثلاً کسی مریض کو بار بار یہ تقاضہ ہوتا ہے کہ چاقو اٹھا کے فلاں رشتہ دار یا عزیز کے سینے میں گھونپ دوں۔ حالانکہ اس کا اس تقاضے پہ عمل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہوتا، لیکن چونکہ اسے شدید ڈر ہو جاتا ہے کہ کہیں وہ اس تقاضے پہ عمل نہ کر گزرے، اس لئے اسے چاقو دیکھ کے بھی شدید گھبراہٹ ہونے لگتی ہے اور وہ تمام چاقوؤں سے دور بھاگنے لگتا ہے۔ اسے ایک طرح سے چاقوؤں کا "فوبیا" ہو جاتا ہے، لیکن چونکہ یہ فوبیا آبسیشنل تقاضوں کے بعد شروع ہوتا ہے اس لئے اسے آبسیشنل فوبیا کہتے ہیں۔
- آبسیشنل سست روی (obsessional slowness): او سی ڈی کے بہت سے مریضوں کو کئی کام کرنے میں بہت زیادہ دیر لگتی ہے کیونکہ انہیں وہ کام ایک خاص ترتیب سے، اور اس کے ہر قدم کو ایک خاص دفعہ گن کے کرنا ہوتا ہے۔ بہت زمانہ پہلے میں ایک مریض دیکھا تھا جس نے بتایا کہ اسے نہانے میں چار سے پانچ گھنٹے لگتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ جب وہ نہانا شروع کرتا تو پہلے اسے دائیں کندھے پہ پانچ مگّے پانی ڈالنا ہوتا تھا، پھر سر پہ فلاں دفعہ پانی ڈالنا ہوتا تھا، پھر بائیں کندھے پہ ایک خاص دفعہ پانی ڈالنا ہوتا تھا، اور پھر باقی بدن کی باری آتی تھی۔ لیکن بیچ میں اسے شبہ ہو جاتا تھا کہ شاید اس نے فلاں جگہ صحیح دفعہ پانی نہیں ڈالا، اس لئے اس کو سارا عمل دوبارہ سے شروع کرنا ہوتا تھا، اور ایسا ایسا کئی کئی دفعہ ہوتا تھا۔ اس طرح کے شکوک و شبہات کی وجہ سے مریض کو کوئی بھی کام کرنے میں جو بہت زیادہ وقت لگتا ہے اسےآبسیشنل سست روی یا سلو نیس کہتے ہیں۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
Obsessions can come in various forms.
- Obsessional thoughts - are repeated (meaning they come again and again) and intrusive (meaning they come into a person’s mind against his wishes, and even if he tries to stop them from coming) words and phrases which are almost always about things the patient finds distressing, for example a patient told me that he was very distressed because he could not stop bad words about God and the Prophet from coming to his mind.
- Obsessional ruminations - are repeated worrying themes of a more complex kind, for example, a patient told me that he keeps getting thoughts for hours and hours about how the world might come to an end, and might happen before, and what might happen afterwards. These thoughts are so intense and repetitive that they stop the person from focusing on what they want to focus on, and really affect their functioning.
- Obsessional doubts – repeated thoughts and worries about whether the person has done something they were supposed to do, or not. For example, during my training a patient told me it took him two hours just to leave the house, because he had a checklist of whether he had switched the iron off, cooking hobs off, light switches off, and check if he ahd locked shut all the doors and windows, and while doing this he often developed doubts whether he had done it or not, so he started doing them all over again. He sort of knew that he would have done it, and it would be senseless to check it again, but the anxiety the doubt generated was so severe he ended up doing the same routine ten or more times before he could leave the house.
- Obsessional impulses – repeated urges to carry out actions that the patient would normally not even imagine doing, because they would consider these actions dangerous, morally wrong, or embarrassing, for example, the urge to stab a close relative, or take clothes off in front of everyone else. The person does not consider actually acting out on these thoughts, and does not act on them. In my training, i once saw a patient who had obsessional impulses of dropping her sister’s baby, and because of the fear that she might actually do it, had stopped meeting her sister. We explained to her what obsessions were, and that there was no risk she would act on these thoughts, after which she started meeting her sister again without any problems.
- Obsessional phobias: A phobia is such a strong anxiety reaction to a situation or object that the person can’t bear to be in that situation, or to even look at the picture of that object, and starts avoiding them as much as they can. An obsessional phobia is different from a simple phobia in that it arises secondarily to obsessional impulses. For example, a person has strong obsessional impulses to pick up a knife and stab someone. Because of their fear and anxiety that they might actually act on this impulse (which they never do if it is truly an obsessional impulse), they start avoiding knives altogether. This ‘fear of knives’ in response to obsessional impulses constitutes an obsessional phobia.
- Obsessional slowness – Many patients with OCD do certain things very slowly because they have to do things in a certain order, and a specific number of times. I once saw a patient who used to take 4 to 5 hours to take a shower because he had to power water with a mug a certain number of times on his right shoulder, a certain number of times on his head, and a certain number of times on his left shoulder, before he could start washing the rest of his body. But somewhere along the line, he developed doubts whether he had poured water at this or that part of his body the right number of times, so he started the whole process all over again, and sometimes had to do it 15-20 times before he could finish his shower.
Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry (SOTP), 7th edition
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
پہلے میں شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری سے انگریزی میں ہی کمپلشنز کی تعریف لکھوں گا، اور پھر اس کو ٹکڑوں میں بانٹ کر اس کی تشریح کروں گا۔
- “Compulsions are repetitive and seemingly purposeful behaviours that are performed in a stereotyped way in response to an obsession.” (SOTP)
- "repetitive" :کا مطلب یہ ہے کہ جیسے آبسیشنز یعنی وہم کے خیالات بار بار آتے ہیں، بالکل اسی طرح مریض کمپلشنز کے عمل کو بار بار بار بار کرتا رہتا ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ آبسیشن خیال ہے اور کمپلشن عمل۔
- "seemingly purposeful": اس فقرے کا مطلب یہ ہے کہ انسان جب کمپلشن کے عمل کرنا شروع کرتا ہے تو بظاہر دیکھنے میں پہلی، دوسری، دفعہ تو اس کا کوئی فائدہ ہوتا ہے، لیکن جب وہ وہی کام پچاسویں دفعہ کرتا ہے تو وہ بالکل لاحاصل اور عبث ہوتا ہے۔ مثلاً کسی گندی چیز کو چھونا پڑ جائے تو اس کے بعد ہم سب ہاتھ دھوتے ہیں۔ فرق یہ ہے کہ زیادہ تر لوگ ایک دو دفعہ ہاتھ دھونے کے بعد مطمئن ہو جاتے ہیں اور پھر ہاتھ دھونا بند کر دیتے ہیں۔ لیکن جس مریض کو کمپلشنز ہوں وہ پچاس دفعہ یا اس سے بھی زیادہ دفعہ ہاتھ دھوتے رہتے ہیں، اور پھر بھی ان کو اینگزائٹی رہتی ہے کہ ان کے ہاتھ صحیح طرح سے صاف نہیں ہوئے۔
- "performed in a stereotyped way": اس فقرے کا مطلب یہ ہوتا ہے جس مریض کو کمپلشنز ہوتے ہیں، وہ اپنے کمپلشنز مثلاً ہاتھ دھونے کو بالکل اسی طریقے اور یکسانیت سے بار بار بار بار کرتا ہے، اور بعض دفعہ دسیوں دفعہ اسی طرح سے کرتا ہے۔
- "in response to an obsession": اس فقرے کا مطلب یہ ہے کہ عام طور سے پہلے آبسیشنز شروع ہوتے ہیں، اور کچھ عرصے کے بعد اس آبسیشن سے ملحقہ کمپلشن شروع ہوجاتے ہیں۔ مثلاً، ایک مریض کو پہلے اس طرح کے وہم کے خیالات آنے شروع ہوتے ہیں کہ ہر چیز حقیقت میں بہت گندی ہے چاہے وہ دیکھنے میں صاف لگ رہی ہو، اگر وہ کسی چیز کو اپنے ننگے ہاتھ سے چھوئے گا تو اسے جراثیم لگ جائیں گے، اور پھر وہ شدید بیمار ہو جائے گا۔ پھر کچھ عرصے کے بعد ان خیالات کا یہ اثر ہوتا ہے کہ وہ ہر چیز کو چھونے یا کھانا کھانے کے بعد آدھا گھنٹے ایک گھنٹے تک اپنے ہاتھ دھونے لگتا ہے۔ لیکن ایسا لازمی نہیں ہے کہ او سی ڈی کے ہر مریض کو آبسیشنز اور کمپلشنز دونوں ہوں۔ بعض مریضوں کو صرف آبسیشنز ہوتے ہیں، اور بعض کو صرف کمپلشنز۔
- جب او سی ڈی کے مریضوں سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ کمپلشنز کیوں کرتے ہیں، مثلاً ہاتھ گھنٹوں تک کیوں دھوتے رہتے ہیں جب کہ وہ خود جانتے بھی ہیں کہ اتنی بار ہاتھ دھونا فضول ہے اور بیکار ہے، تو وہ کہتے ہیں کہ ان کے اندر ایک شدید بے چینی ہوتی ہے، ایک تقاضہ ہوتا ہے، کہ وہ یہ کام بار بار کریں۔ اور اگر وہ اپنے آپ کو اس کمپلشن کو کرنے سے روکنے کی کوشش کریں تو وہ اندرونی بے چینی اور گھبراہٹ اتنی بڑھ جاتی ہے کہ وہ ان کی برداشت سے باہر ہو جاتی ہے۔ بالآخر وہ ہتھیار ڈال دیتے ہیں اور ان کمپلشنز کو کرنا شروع کر دیتے ہیں جس سے وقتی طور پہ اس گھبراہٹ میں کچھ کمی ہو جاتی ہے۔
- کمپلشنز سے مریض کو کئی مختلف طریقوں سے نقصان پہنچ سکتا ہے یا تکلیف ہو سکتی ہے؛
o بعض کمپلشنز سے براہِ راست نقصان پہنچتا ہے مثلاً گھنٹوں صابن اور پانے کے لگنے سے ہاتھوں کی جلد خراب ہو سکتی ہے۔
o بعض مریضوں کو اپنے کمپلشنز کو انجام دینے میں اتنا زیادہ وقت لگ جاتا ہے کہ ان کے پاس دن میں کسی اور ضروری کام کرنے کے لئے کوئی وقت نہیں رہتا، مثلاً نہ وہ بیوی بچوں کو وقت دے سکتے ہیں، نہ اپنی ملازمت صحیح سے کر سکتے ہیں، اور نہ ہی لوگوں سے ملنا جلنا کر سکتے ہیں
o حالانکہ مریض جب کمپلشن کو انجام دے لیتا ہے تو اس کی اینگزائٹی وقتی طور پہ کم ہو جاتی ہے، لیکن اس اینگزائٹی کے وقتی کم ہونے سے ہی اس بات کا امکان بڑھ جاتا ہے کہ اس کے کمپلشنز ختم نہیں ہوں گے اور طویل عرصے تک چلتے رہیں گے۔ او سی ڈی کی سائیکو تھراپی کا ایک اہم حصّہ یہ ہوتا ہے کہ چاہے وقتی طور پہ مریض کو کتنی ہی شدید اینگزائٹی ہو، لیکن وہ اپنے آپ کو کمپلشنز کو انجام دینے سے روکے رکھے۔ اس سے شروع میں تو اینگزائٹی بڑھتی ہے، لیکن اگر وہ کچھ عرصے تک اپنے آپ کو روکے رکھے تو اس کی اینگزائٹی اور اس کے کمپلشنز کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
First I will quote the definition of compulsions from Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, and then explain it after breaking it up into parts
- “Compulsions are repetitive and seemingly purposeful behaviours that are performed in a stereotyped way in response to an obsession.” (SOTP)
- “Repetitive” – means that the person keeps performing the same action over and over and over again.
- The phrase “Seemingly purposeful” - means that the first one or two times the behaviour is performed, it may a serve a purpose, but by the time it is performed for the 50th time, it is purposeless. For example, it is usual to wash hands after touching something dirty, and most people will be satisfied after washing them one or two times. However, a patient with Obsessive Compulsive Disorder (OCD) may wash them 50 or more times, but still may be dissatisfied with the state of cleanliness of their hands.
- The phrase “Performed in a stereotyped way” – means that the person keeps performing the same action in exactly the same way for long periods, like washing their hands for an hour in exactly the same way.
- The phrase “in response to an obsession” – means that commonly obsessions start first, for example, a person may first start getting obsessions about dirt, contamination, and germs, and then compulsions follow, for example, repetitive washing of hands. However, it is not always necessary for every patient of OCD to have both obsessions and compulsions. Some patients with OCD may suffer from just obsessions, some just compulsions.
- When patients with OCD are asked why they keep performing an action repeatedly, when they themselves know what they are doing is excessive, they say that they feel “compelled” (hence the term compulsion) to perform these actions. If they try to resist and not carry them out, an inner anxiety starts building up and keeps escalating till they have performed those actions.
- Compulsions can harm the patient in several different way,
o They may cause direct harm, such as harm to skin of hands by prolonged exposure to water and soap.
o A person may have to spend so much time to carry out their compulsions that they do not have much time left for normal life, such as their family, their job, or social activity.
o Even though the anxiety goes down temporarily when a person carries out the compulsion, but in the long run it maintains the behaviour. That is why the main focus of psychotherapy for OCD is on NOT carrying out compulsions, and learning to manage the increase in anxiety as a result of it. In the long run, if the patient can manage to continue to NOT carry out compulsions, the anxiety and the compulsions starts subsiding.
Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
اس تحریر کو یو ٹیوب وڈیو میں دیکھیں
بہت سے لوگ یہ پوچھتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب، مجھے او سی ڈی کی دوا کتنے عرصے تک کھانی ہو گی؟ اس سوال کے جواب کے لئے مندرجہ ذیل باتوں کو جاننے سے مدد ملے گی۔
جن مریضوں کو نیا نیا او سی ڈی شروع ہوا ہو، ان میں سے تقریباً دو تہائی لوگ سال کے آخر تک کچھ نہ کچھ بہتر ہو جاتے ہیں۔
لیکن اگر او سی ڈی کی علامات ایک سال سے زیادہ عرصے کے لئے موجود رہی ہوں، تو پھر کچھ مریضوں میں یہ علامات آتی جاتی رہتی ہیں، جبکہ باقی مریضوں میں طویل عرصے تک چلتی ہیں۔
او سی ڈی کن لوگوں میں بہتر ہو جانے کا زیادہ امکان ہوتا ہے؟
- جن لوگوں کو او سی ڈی کسی مخصوص پریشان کن واقعے کے بعد شروع ہوا ہو
- جو لوگ بیماری شروع ہونے سے پہلے اپنے کام میں اور لوگوں سے ملنے جلنے میں اچھے رہے ہوں
- جن لوگوں کو علامات آتی جاتی رہتی ہوں، ہر وقت نہ رہتی ہوں
او سی ڈی کن لوگوں میں بہتر ہونے کا امکان کم ہوتا ہے؟
- جن لوگوں کو او سی ڈی کے ساتھ ساتھ پرسنالٹی ڈس آرڈر بھی ہو
- جن لوگوں کو او سی ڈی بچپن میں شروع ہوا ہو
- مردوں میں
- جن لوگوں کے اپنے آبسیشنز (وہم کے خیالات) کے بارے میں بہت پختہ خیالات ہوں
او سی ڈی کی علامات کتنے فیصد لوگوں میں ختم ہو جاتی ہیں؟
- ایک ریسرچ کے مطابق، پہلے سال کے بعد تقریباً ۱۶ فیصد لوگوں میں او سی ڈی کی علامات ختم ہو گئی تھیں۔
- پندرہ سال مکمل ہونے پہ تقریباً چالیس فیصد لوگوں میں او سی ڈی کی علامات بالکل ختم ہو گئی تھیں۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
About 2/3rds improve to some extent by the end of 1 year
If lasted more than 1 year, fluctuating or chronic course
PROGNOSIS BETTER
- Precipitating event
- Good pre-morbid social and occupational functioning
- Symptoms are episodic
PROGNOSIS WORSE
- Co-morbid personality disorder
- Childhood onset
- Male gender
- Tic-related forms of OCD
- Overvalued ideas about obsessions
REMISSION RATES (No symptoms for 8 weeks) (Marcks, et al 2011)
- First year – 16%
- 15 years – 40%
(Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
کلومیپرامین: (Clomipramine)
- یہ ایک ٹرائی سائیکلک اینٹی ڈپریسنٹ ہے جو ان پہلی دوائیوں میں سے ہے جن کا او سی ڈی میں فائدہ ریسرچ سے ثابت ہوا تھا۔
- ایس ایس آر آئی کے مقابلے میں اس کے زیادہ شدید مضر اثرات، اور زیادہ مقدار میں لینے کی وجہ سے جان کو خطرہ لاحق ہونے کی وجہ سے اسے آجکل کم استعمال کیا جاتا ہے۔
- کلومیپرامین اور ایس ایس آر آئی ادویات سے او سی ڈی میں تقریباً برابر فائدہ ہوتا ہے، لیکن نسبتاً زیادہ مریض مضر اثرات کی وجہ سے کلومیپرامین لینا بند کر دیتے ہیں۔
- اس کے لینے سے او سی ڈی کی علامات میں موثر فائدہ نظر آنے میں چھ ہفتے تک لگ سکتے ہیں۔
- مزید فائدہ ہونے میں میں چھ سے بارہ ہفتے تک اور لگ سکتے ہیں۔
- کلومیپرامین بند کرنے سے بہت سے مریضوں میں اگلے کچھ ہفتے میں ہی او سی ڈی کی علامات واپس آ جاتی ہیں۔
- اگر کلومیپرامین دینے کے ساتھ ساتھ سائیکوتھراپی بھی کی جائے، اور دوا کو طویل عرصے تک جاری رکھا جائے، تو علامات واپس آنے کا خدشہ کم ہو جاتا ہے۔
ایس ایس آر آئی ادویات (SSRIs)
- ساری ہی ایس ایس آر آئی ادویات او سی ڈی میں کارآمد ہیں، کسی کو ایک دوا سے فائدہ ہوتا ہے، اور کسی کو دوسری سے
- او سی ڈی کے علاج کے لئے عام طور سے ان دوائیوں کی زیادہ مقدار (ڈوز) سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔
- ایس ایس آر آئی ادویات بند کرنے سے بھی اکثر او سی ڈی کی علامات واپس آ جاتی ہیں اس لئے یہ دوائیں طویل عرصے تک جاری رکھنی پڑتی ہیں۔
ایس ایس آر آئی کے ساتھ دوسری دوا ملا کے دینا (adjunct treatment)
- او سی ڈی کے تقریباً صرف آدھے مریضوں کو ایک دوا سے بہت واضح فائدہ ہوتا ہے۔
- اگر ان مریضوں کو ایس ایس آر آئی دوا کے ساتھ ساتھ کم مقدار میں ریسپیریڈون یا ایری پپرازول بھی ملا کر دی جائے تو فائدہ بڑھنے کا امکان ہوتا ہے۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
CLOMPIRAIME
- Is a Tricyclic antidepressant with potent serotonergic activity
- More effective than placebo in reducing obsessional symptoms
- Side effects; anticholinergic, sedation, cardiac, etc.
- Not used as first-line now because of safety and tolerability profile
- Clinically useful effects in 6 weeks
- Further improvement may take another 6-12 weeks
- Many patients relapse in the first few weeks after stopping clomipramine
- Relapse rate is reduced if; clomipramine combined with exposure, drug treatment maintained
SSRIS
- Effective in reducing obsessional symptoms
- Clinically important differences between them unlikely – trial and error
- Higher doses somewhat more efficacious
- Overall, similar efficacy to clomipramine (more dropouts)
- Relapse common after stopping SSRI, long-term maintenance needed
ADJUNCT TREATMENT
- Only about 50% of treated patients improve substantially
- Benefit most likely with addition of low dose risperidone or aripiprazole
(Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
اس تحریر کی یو ٹیوب وٖڈیو دیکھیں
ایکسپوژر اور ریسپانس پری وینشن (Exposure and response prevention)
- او سی ڈی میں بہت سارے مریضوں کے لئے کچھ چیزیں ایس ہوتی ہیں جن سے ان کی گھبراہٹ اور ان کے کمپلشنز بڑھتے ہیں، مثلاً بہت سارے مریضوں کو اس طرح کے خیالات ہوتے ہیں کہ ہر چیز گندی ہے، اس پہ جراثیم لگے ہوئے ہیں، اور اگر وہ ان کو چھوئیں گے تو ان کو بھی جراثیم لگ جائیں گے اور بیماری ہو جائے گی۔ اس کے ردِّ عمل کے طور پہ بہت سارے مریض کسی بھی چیز کو چھونا پڑ جائے تو بار بار اور بہت دیر تک ہاتھ دھوتے رہتے ہیں۔
- ایکسپوژر اور ریسپانس پری وینشن کا بنیادی اصول یہ ہے کہ مریض کو پہلے ان چیزوں سے ایکسپوژ کرایا جاتا ہے جن سے عام طور سے ان کی او سی ڈی کی علامات بڑھتی ہیں، مثلاً کسی میز کو یا دیوار کو چھونا ۔ پھر اس کو ان کاموں کے مقتضا یعنی جو ان کا ردِّ عمل پہلے ہوتا تھا مثلاً ہاتھ دھونا، اس سے روکا جاتا ہے۔ (ایسا مریض کی رضامندی سے کیا جاتا ہے کیونکہ زبردستی سے فائدہ ہونے کے بجائے نقصان ہوتا ہے۔)
- ایسا کرنے سے شروع میں تو اینگزائٹی بڑھتی ہے، لیکن اس کو مستقل مزاجی سے کرتے رہنے سے مریض کی گھبراہٹ بھی کم ہونا شروع ہو جاتی ہے، اور آہستہ آہستہ مرض کی علامات، مثلاً بار بار ہاتھ دھونے کا تقاضا ہونا، بھی کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
- جن مریضوں کو درمیانے درجے کی شدّت تک کا او سی ڈی ہو، عام طور سے اس علاج سے دو تہائی تک مریضوں میں کمپلشنز کافی کم ہو جاتے ہیں، گو مکمل ختم نہیں ہوتے۔
- جن مریضوں کو کمپلشنز سے متعلّق آبسیشنز بھی ہوں، وہ بھی اس علاج سے کم ہونے لگتی ہیں۔
- جو آبسیشنز کمپلشنز سے غیر متعلّق ہوں وہ اس علاج سے کم نہیں ہوتیں۔
- ایکسپوژر اور ریسپانس پری وینشن سے تقریباً ایس ایس آر آئی ادویات کے برابر فائدہ ہوتا ہے۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
EXPOSURE AND RESPONSE PREVENTION (ERP)
- Patient is exposed to an environmental cue that usually increases their symptoms (such as touching a surface with dirt on it), and then asked to not engage in the usual behaviour that would have followed it which is called Response Prevention (for example, washing their hands for long periods)
- Patient has to be a willing participant
- Initially anxiety goes up, but with repeated exposure followed by response prevention, it starts coming down
- About 2/3rd of patients with moderately severe compulsions improve substantially, though not fully
- Accompanying obsessional thoughts usually improve too
- Less effective for obsessional thoughts without compulsions
- Effect comparable with SSRIs
(Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
وہم کے خیالات کو روکنے کے لئے ایک طریقہ عام طور سے استعمال کیا جاتا ہے جس میں کلائی کے گرد ایک ربر بینڈ لپیٹ لیا جاتا ہے۔ جب وہم کے خیالات کا شدید ہجوم ہوتا ہے تو مریض اس ربر بینڈ کو کھینچ کے چھوڑ دیتا ہے۔ وہ ربر بینڈ جب زور سے کلائی پہ لگتا ہے تو اس سے تکلیف ہوتی ہے۔ خیال یہ کیا جاتا تھا کہ اس تکلیف کی وجہ سے وہم کے خیالات منتشر ہو جاتے ہیں اور ان کی شدّت کم ہو جاتی ہے۔ لیکن اب تک کوئی ایسی واضح ریسرچ نہیں ہے جو اس طریقے کی افادیت کو حتمی طریقے سے ثابت کرتی ہو۔
کوگنیٹو تھراپی
- کوگنیٹو تھراپی اس نفسیاتی طریقہٴ علاج کو کہتے ہیں جس میں باتوں کے ذریعے انسان کے غیر صحتمندانہ خیالات کو چیلنج اور تبدیل کیا جاتا ہے۔
- او سی ڈی کے بیشتر مریض اپنے وہم کے خیالات سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ یہ کوشش کرتے ہیں کہ یا تو ان خیالات سے بچیں، یا ان کو اپنے ذہن میں آنے سے روک دیں۔ اس سے نہ صرف یہ خیالات ختم نہیں ہوتے، بلکہ اس کوشش سے یہ خیالات مزید بڑھ جاتے ہیں۔
- مریض اتنی شدّت سے ان خیالات سے بچنے کی جو کوشش کرتے ہیں، اس کے پیچھے یہ خیال اور یقین ہوتا ہے کہ اگر یہ خیال ان کے ذہن میں آتے رہیں گے تو یہ سچ ہو جائیں گے۔ مثال کے طور پہ اگر ان کو اس طرح کے خیالات آ رہے ہیں کہ وہ کوئی غلط کام کر رہے ہیں تو وہ واقعی ان خیالات پہ عمل کر بیٹھیں گے، یا ان خیالات کی وجہ سے ان کو سزا ملے گی، یا ان خیالات سے ان کو کوئی نقصان پہنچ جائے گا۔
- سائیکوتھراپی کا مقصد مریض کو یہ یقین دلانا ہوتا ہے کہ یہ بیماری کے خیالات ان کے اپنے خیالات سے الگ ہیں، یہ ان کی شخصیت کے عکّاس یا ترجمان نہیں ہیں۔ اس بات کا خدشہ نہ ہونے کے برابر ہے کہ وہ ان خیالات پہ عمل کریں گے۔پھر اسی طرح ہم مریضوں سے پوچھتے ہیں کہ یہ خیالات کیا وہ اپنے ذہن میں اپنی مرضی سے لاتے ہیں، یا یہ خیالات ان کی مرضی کے خلاف آتے ہیں؟ اور اگر یہ خیالات ان کی مرض کے خلاف آتے ہیں تو انہیں اس کی سزا کیوں ملے گی؟
- مریض کو یہ سمجھایا جاتا ہے کہ کسی نہ کسی بات پہ بہت سے لوگوں کے دلوں میں ایسے خیالات آتے ہیں جو ان کے مزاج کے خلاف ہوتے ہیں، جو ان کی اپنی نظر میں برے ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پہ لوگ بتاتے ہیں کہ اگر کوئی اپنی گاڑی میں بہت بری طرح سے ان کا راستہ کاٹ جائے تو بہت دفعہ لوگوں کو خیال آتا ہے کہ اپنی گاڑی کو ان کی گاڑی سے ٹکرا دیں۔ لیکن انہیں یہ بھی پتہ ہوتا ہے کہ وہ ایسا کبھی نہیں کریں گے۔ وہ تھوڑی دیر میں اس خیال کو بھول جاتے ہیں، اور اپنے آپ کو اس لئے مطعون نہیں کرتے کہ ان کے ذہن میں ایسا خیال آیا ہی کیوں۔
- اس کے برعکس جن لوگوں کو او سی ڈی کی بیماری ہوتی ہے، وہ اپنے ذہن میں آنے والے ہر برے خیال کے لئے اپنے آپ کو ذمّہ دار سمجھتے ہیں، ان کو لگتا ہے کہ وہ بہت برے انسان ہیں اس لئے ان کے ذہن میں ایسے خیالات آ رہے ہیں، چونکہ ان کے ذہن میں برے خیالات آ رہے ہیں اس لئے واقعی کچھ برا ہو جائے گا، اور اس سب برائی کے ذمّہ دار وہ ہوں گے۔
- سائیکو تھراپی کے ذریعے انہیں سکھایا جاتا ہے کہ ان خیالات میں فرق کرنا سیکھیں جو وہ خود اپنے اختیار سے سوچتے ہیں، اور جو خیالات ان کے ذہن میں ان کی مرضی کے خلاف بیماری کی وجہ سے آتے ہیں۔ پھر انہیں سکھایا جاتا ہے کہ وہ صرف ان خیالات کے ذمّہ دار ہیں جو وہ خود اپنے اختیار سے سوچتے ہیں۔ جو خیالات بیماری کی وجہ سے آتے ہیں، وہ ان کے ذمّہ دار نہیں۔
- پھر انہیں آہستہ آہستہ یہ سکھایا جاتا ہے کہ بجائے اپنے بیماری کے خیالات سے لڑنے، انہیں دبانے کی کوشش کرنے، انہیں دماغ میں آنے سے روکنے کی کوشش کرنے کے بجائے وہ یہ سیکھیں کہ ان خیالات کو کیسے نظراندازکریں، کیسے انہیں اگنور کریں۔ اپنے آپ کو یقین دلائیں کہ یہ خیالات صرف بیماری کی وجہ سے آ رہے ہیں، اور ان کی اپنی ذات یا شخصیت سے ان خیالات کا کوئی تعلّق نہیں ہے۔ جب وہ ان خیالات کو اگنور اور نظرانداز کرنا شروع کر دیتے ہیں تو آہستہ آہستہ ان کی او سی ڈی کی شدّت، اور اس کی وجہ سے انہیں جو اذیّت ہوتی ہے دونوں کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
THOUGHT STOPPING
- Snapping a rubber band
- No good evidence for efficacy
COGNITIVE THERAPY
- Reduce the patient’s attempts to suppress and actively avoid obsessional thoughts, as such attempts increase rather than decrease these thoughts
- Cognitive distortion - ‘to think something is to make it happen’
- Audio-recorded repetition of the thoughts
- Learning to ignore obsessional thoughts
(Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition)