(Lithium)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں صرف وہ معلومات ہیں جو ہم لوگ جب مریض کو یہ دوا شروع کرتے ہیں تو اس وقت بتاتے ہیں۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
لیتھیم استعمال کرنے کا محفوظ طریقہ
لیتھیم کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
¨ لیتھیم بنیادی طور سے ایک موڈ اسٹیبلائزر ہے اور بائی پولر ڈس آرڈر کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ یہ بائی پولر ڈس آرڈر میں مینیا اور ڈپریشن کے ایکیوٹ دوروں کا علاج کرنے کے لئے بھی استعمال ہوتی ہے، اور ایک دفعہ ٹھیک ہو جانے کے بعد مینیا اور ڈپریشن کے اگلے دورے کو ہونے سے روکنے کے لئے پرو فائی لیکٹک (prophylactic) علاج کے طور پہ بھی استعمال ہوتی ہے۔
¨ یہ شیزو افیکٹو ڈس آرڈر میں بھی موڈ کو مینیا یا ڈپریشن میں جانے سے روکنے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔
ڈاکٹرز ان بیماریوں کے علاوہ بعض اور بیماریوں کے علاج کے لئے بھی آپ کو لیتھیم تجویز کر سکتے ہیں۔
لیتھیم شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو بتا دیں اگر آپ کو ان میں سے کوئی بیماری ہوئی ہو
¨ ایس کوئی بیماری جس کے لئے آپ ڈائی یو ریٹک (diuretic) ٹیبلٹ لے رہے ہوں، یعنی وہ دوائیاں جن سے پیشاب زیادہ ہوتا ہے۔
¨ متلی یا پیچش
¨ بروگاڈا سنڈروم (Brugada syndrome) جو دل کی ایک جینیاتی بیماری ہوتی ہے۔
لیتھیم کے ساتھ ڈائی یو ریٹک دوائیں ڈاکٹر سے مشورہ کیے بغیر ہرگز نہ لیں۔
زچگی اور بچے کو دودھ پلانا
¨ اگر آپ حاملہ ہوں یا بچے کو دودھ پلا رہی ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے لیتھیم کے ان صورتوں میں فوائد اور نقصانات، اور دوا بدلنے کے امکانات، کے بارے میں تفصیلی مشورہ کیے بغیر لیتھیم ہر گز نہ لیں۔
¨ اگر آپ پہلے سے لیتھیم لے رہی ہوں اور حاملہ ہو جائیں تو اپنے ڈاکٹر کو فوراً بتا دیں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر لیتھیم بعض مخصوص دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے مثلاً خون میں لیتھیم کا لیول بڑھ سکتا ہے اور اس سے شدید مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔اس لئے اگر ڈاکٹر آپ کو لیتھیم شروع کرے تو اسے ہمیشہ پہلے یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں ۔ اسی طرح اگر آپ ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہیں، تو انہیں پہلے سے بتا دیں کہ آپ لیتھیم لے رہے ہیں۔
خاص طور سے اگر آپ ان میں سے کوئی بھی دوائی لے رہے ہوں تو لیتھیم شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں؛
¨ ڈائی یوریٹکس یعنی پیشاب زیادہ بنانے والی دوائیاں
¨ بڑھے ہوئے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے والی اور دل کی بیماری میں استعمال ہونے والی بعض دوائیاں مثلاً کیپٹوپرل، اینالیپرل، کیلشیم کے چینلز کو بلاک کرنے والی دوائیاں،میتھائل ڈوپا، کوزار وغیرہ
¨ بعض سکون آور ادویات مثلاً ڈایازیپام
¨ بعض اینٹی ڈپریسنٹ ادویات مثلاً فلوآکسیٹین، ایمیپرامین
¨ درد اور جوڑوں کی تکلیف کے علاج کے لئےاستعمال ہونے والی بعض دوائیں مثلاً انڈومیتھاسن، سیلی کوکسب، پیروکسیکم
¨ بھوک کم کرنے والی دوائیاں
¨ مرگی کے علاج کی بعض دوائیاں مثلاً کاربامازیپین، فینیٹوئن
¨ سانس کی بیماریوں کے علاج کی بعض دوائیاں مثلاً تھیو فیلن
¨ وہ دوائیں جو پیشاب کی تیزابیت کو تبدیل کر دیتی ہیں مثلاً سوڈیم بائی کاربونیٹ
¨ ہیلو پیری ڈول،
¨ زیپراسیڈون، جو ایک اینٹی سائیکوٹک دوا ہے، لیتھیم کے ساتھ مل کر دل پہ اثرانداز ہو سکتی ہے
¨ وہ دوائیاں جن میں اسٹیروائڈز ہوں مثلاً پریڈنی سولون
¨ کالا موتیا کا علاج کرنے والی دوائیاں مثلاً ایسیٹا زول امائڈ
¨ جلد کی بیماریوں کا علاج کرنے والی بعض دوائیاں مثلاً یوریا
¨ بعض اینٹی بایوٹک دوائیاں مثلاً میٹرو نڈا زول
ان دوائیوں کے علاوہ بعض اور دوائیوں کو بھی لیتھیم کے ساتھ لینے سے ری ایکشن ہو سکتا ہے، ا سلئے آپ کے ڈاکٹر کو ان تمام دوائیوں کا علم ہونا چاہیے جوآپ لے رہے ہیں، چاہے وہ کسی بھی بیماری کی ہوں۔
لیتھیم کب اور کس ڈوز میں لی جانی چاہیے
¨ لیتھیم ان گنی چنی دوائیوں میں سے ہے جن کا ڈوز اہم نہیں ہوتا بلکہ ان کا خون میں لیول اہم ہوتا ہے۔ اس لیول تک پہنچنے کے لئے مختلف مریضوں میں مختلف ڈوز کی ضرورت ہو سکتی ہے، اس لئے آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ آپ کو لیتھیم کتنی مقدار میں لینی ہے۔
¨ خون میں لیتھیم کالیول جاننے کے لئے باقاعدگی سے کچھ خون کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جن کی تفصیل آگے آئے گی۔
¨ لیتھیم کو کچھ نہ کچھ کھانے کے ساتھ لینا چاہیے تا کہ معدے کے مضر اثرات نہ ہوں۔
¨ عام طور سے اس کی وہ والی قسم استعمال کی جاتی ہے جو خون میں دیر تک رہتی ہے اور اس لئے اسے دن میں ایک دفعہ لینا ہوتا ہے۔ زیادہ تر مریض اس کو رات کے وقت لیتے ہیں۔
¨ بائی پولر ڈس آرڈر کے اٹیک بیشتر مریضوں میں ایک سے زیادہ دفعہ ہوتے ہیں۔ لیتھیم کو اگلے اٹیک کو ہونے سے روکنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس لئے آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ آپ کو یہ دوا کتنے عرصے تک لینی ہے۔
لیتھیم لینے کے دوران کروائے جانے والے خون کے ٹیسٹس
¨ لیتھیم لینا شروع کرنے سے پہلے خون کے بعض ٹیسٹس کروائے جاتے ہیں تا کہ یہ دیکھا جا سکے کہ آپ کو لیتھیم بحفاظت دی جا سکتی ہے کہ نہیں۔ ان میں خصوصاً گردے کی کارکردگی کے ٹیسٹس (kidney function tests) اور تھائیرائڈ گلینڈ کے ٹیسٹس (thyroid function tests)شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بعض اور ٹیسٹس بھی کروائے جاتے ہیں۔
¨ لیتھیم شروع کرنے کے فوراً بعد اس کا خون میں لیول ہر ہفتے کروایا جاتا ہے جب تکہ اس کا لیول خون میں مطلوبہ حد تک نہ آجائے۔
¨ ایک دفعہ خون میں لیول مطلوبہ حد تک آ جائے اور کئی ہفتے تک اسی پہ رہے تو پھر لیتھیم لیول ہر تین مہینے پہ کروانا ہوتا ہے، جب تک کہ مریض لیتھیم لے رہا ہو۔
¨ اگر مریض لیتھیم دن میں ایک دفعہ لے رہا ہو تو اسے لیتھیم لیول کے لئے ٹیسٹ آخری ڈوز کے ٹھیک ۱۲ گھنٹے بعد کروانا ہوتا ہے۔ یہ ٹیسٹ آخری ڈوز کے ۱۱ سے ۱۳ گھنٹے کے درمیان تو ہو سکتا ہے، لیکن اگر اسے بہت جلدی یا بہت دیر سے کروایا جائے تو اس کی کلینیکلی افادیت نہیں ہوتی۔
¨ گردے اور تھائیرائڈ کے ٹیسٹس کم از کم ہر چھ مہینے پہ کروانے ہوتے ہیں جب تک کہ مریض لیتھیم لے رہا ہو۔ اگر اس کو ان دونوں میں سے کسی عضو کی بیماری ہو جائے تو یہ ٹیسٹ ا س سے بھی زیادہ جلدی کروانے ہوتے ہیں۔
لیتھیم لینے کے دوران ان باتوں کا خیال رکھنے سے خون میں لیول ایک ہی ڈوز پہ بہت زیادہ اوپر نیچے ہونے سے بچا جا سکتا ہے۔
¨ اپنے کھانے میں نمک کی مقدار کو ڈاکٹر سے مشورہ کیے بغیر ہرگز نہ بدلیں۔
¨ کم از کم ۸ سے ۱۲ گلاس پانی روزانہ پئیں۔
¨ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کیے بغیر اپنےکھانے کی نوعیت میں کوئی بڑی تبدیلی نہ لائیں۔
¨ اتنی شدید ایکسرسائز اچانک نہ شروع کر دیں جس سے آپ کو شدید پسینہ آئے اور آپ کے جسم میں پانی کی کمی ہو جائے۔
¨ اگر شدید گرمی ہو تو اس سے بچنے کی جو کوشش کر سکتے ہوں وہ کریں، اور بہت پانی پیتے رہیں تا کہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔
¨ اگر تیز بخار ہو جائے، یا متلی یا پیچش ہو جائے، تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں کیونکہ ان صورتوں میں خون میں لیتھیم کا لیول بڑھنے اور اس سے شدید مضر اثرات ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
¨ لیتھیم کا خون میں لیول بڑھنے سے ہونے والے شدید مضر اثرات کے بارے میں معلومات حاصل کریں تا کہ اگر آپ کو یہ علامات شروع ہوں تو آپ اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کر سکیں۔
لیتھیم کے ممکنہ مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ شدید نوعیت کے ہوتے ہیں،اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر اثرات یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔ میں یہاں صرف ان مضر اثرات کا ذکر کروں گا جو ہم عام طور سے مریضوں میں دیکھتے ہیں، یا جو کم نظر آتے ہیں لیکن اتنی شدت کے ہوتے ہیں کہ ڈاکٹر کو فوری طور پہ دکھانا لازمی ہوتا ہے۔ لیکن اگر دوا شروع کرنے کے بعد آپ کو کوئی بھی نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں جو یہاں نہیں بھی لکھی ہوئی ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
¨ معدے کی تکلیف اور اس کے ساتھ ہلکی شدت کی متلی محسوس ہونا اور پیچش ہونا
¨ چکر آنا
¨ عضلات میں کمزوری محسوس ہونا
¨ ہاتھوں میں ہلکا سا رعشہ ہونا
¨ پیاس زیادہ لگنا
¨ پیشاب زیادہ آنا
¨ معمول سے زیادہ تھکاوٹ اور کمزوری محسوس ہونا
¨ بھوک کم ہو جانا
¨ الٹی ہونا
¨ تھوک زیادہ آنا
¨ معدے میں درد
¨ معدے میں تکلیف جس میں درد، الٹی، متلی، کے ساتھ الٹی میں یا پاخانے میں خون آئے
¨ قبض
¨ صحیح سے بول نہ پانا
¨ منہ کا ذائقہ بدل جانا
¨ منہ میں خشکی ہونا
¨ سر درد ہونا
¨ جنسی کمزوری ہونا
¨ جلد پہ ریش ہو جانا
¨ جلد کی بیماریوں کی شدّت بڑھ جانا مثلاً کیل مہاسے (acne) یا سورائیسس (psoriasis) کا پہلے سے زیادہ خراب ہو جانا
¨ سردی لگنے پہ ہاتھوں، پیروں کی انگلیوں میں حس کم ہو جانا، سوئیاں سی چبھنا، رنگت بدل جانا
جب لیتھیم زیادہ عرصے کے لئے لی جائے تو مندرجہ ذیل تکالیف ہو سکتی ہیں
¨ تھائیرائڈ گلینڈ کا بڑھ جانا
¨ وزن کا بڑھ جانا
¨ یاد داشت میں ہلکی سی کمزوری آ جانا، پرانے واقعات یاد نہ رہنا
¨ بال کم ہونا شروع ہو جانا
خون میں لیتھیم کا لیول بڑھ جانے سے یہ شدید نوعیت کے مضر اثرات ہو سکتے ہیں (اگر یہ علامات ہوں تو فوراً ڈاکٹر کو دکھائیں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
¨ دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہو جانا
¨ شدید پیاس لگنا
¨ بہت زیادہ پیشاب آنے لگنا
¨ معدے میں شدید درد یا مروڑ ہونا
¨ الٹی یا پیچش شروع ہو جانا
¨ شدید غنودگی یا چکر آنا
¨ کانوں میں گھنٹیاں سی سنائی دینے لگنا
¨ ہوش و حواس مکمل برقرار نہ رہنا
¨ بولنے میں بہت مشکل ہونے لگنا
¨ ہاتھوں میں شدید کپکپی ہو جانا
¨ عضلات میں غیر ارادی جھٹکے لگنے لگنا،کمزوری ہو جانا
¨ بینائی کا دھندلا ہو جانا
¨ چہرے، منہ، ہونٹوں، زبان، یا گلے کی سوجن ہو جانا جس سے سانس لینے یا نگلنے میں مشکل ہونے لگے
یہ تمام مضر اثرات زیادہ تر لوگوں کو نہیں ہوتے، لیکن اگر کسی کو ہوں تو بہت شدید ہو سکتے ہیں اور ہسپتال میں داخلے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
ماخوذ
https://www.nps.org.au/assets/medicines/579ca048-9357-4653-904f-a53300fec1a1.pdf
Accessed: 30/04/2024
Link to the English language leaflet above: https://www.nps.org.au/assets/medicines/579ca048-9357-4653-904f-a53300fec1a1.pdf
(Sodium Valproate)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
سوڈیم ویلپروئیٹ کے محفوظ استعمال کا طریقہ
سوڈیم ویلپروئیٹ کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
¨ سوڈیم ویلپروئیٹ ابتدا میں مرگی کے علاج کے لئے لائسنسڈ ہوئی تھی، لیکن بعد میں یہ پتہ چلا کہ اس میں موڈ کو ہموار رکھنے (موڈ اسٹیبلائزر) کی خصوصیات بھی ہیں۔ اب یہ بائی پولر ڈس آرڈر میں مینیا کے دورے کو کنٹرول کرنے کے لئے بھی استعمال کی جاتی ہے۔
ڈاکٹرز ان بیماریوں کے علاوہ بعض اور بیماریوں کے علاج کے لئے بھی آپ کو سوڈیم ویلپروئیٹ تجویز کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کو ان بیماریوں میں سے کوئی بیماری ہوئی ہو تو سوڈیم ویلپروئیٹ استعمال نہ کریں
¨ جگر کی بیماری یا شدید درجے کا ہیپاٹائٹس
¨ اگر آپ کے خاندان میں کسی کو ہیپاٹائٹس ہوا ہو، خصوصاً اگر وہ کسی دوائی سے ہوا ہو
¨ آپ کو یا آپ کے خاندان میں کسی کو یوریا سائیکل ڈس آرڈر ہوا ہو
¨ اگر آپ کے خاندان میں نوزائیدہ بچوں کی ایسی اموات ہوئی ہوں جن کی وجہ نہ پتہ چلی ہو
¨ اگر آپ کو آپ کے خاندان میں کسی کو اس اینزائم کی کمی ہو (Ornithine transcarbamylase)
¨ پورفیریا (porphyria)
سوڈیم ویلپروئیٹ شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو بتا دیں اگر آپ کو ان میں سے کوئی جسمانی بیماری ہوئی ہو، یا ان کے علاوہ بھی کوئی شدید جسمانی بیماری ہوئی ہو
¨ جگر کی بیماری
¨ گردوں کی بیماری
¨ یوریا سائیکل کی بیماری
¨ اس اینزائم کی کمی (Ornithine transcarbamylase)
¨ کارنیٹین کی پیدائشی کمی
¨ Systemic Lupus Erythematosus
¨ خاندان میں کسی کو ایسی جینیاتی بیماری ہوئی ہو جس میں مائٹو کونڈریا کا ڈس آرڈر ہوتا ہے
زچگی اور بچے کو دودھ پلانا
¨ اگر آپ پہلے سے سوڈیم ویلپروئیٹ لے رہی ہوں اور حاملہ ہو جائیں تو اپنے ڈاکٹر کو فوراً بتا دیں۔ خیال رہے کہ جب تک خواتین کو یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ حاملہ اس وقت تک عام طور سے زچگی کے چھ ہفتے گزر چکے ہوتے ہیں اور پیٹ میں موجود بچے کو ویلپروئیٹ سے چھ ہفتے کا ایکسپوژر ہو چکا ہوتا ہے۔
¨ دنیا کے بہت سارے ممالک میں اب زچگی کے دوران سوڈیم ویلپروئیٹ دینے پہ پابندی ہے، سوائے اس کے کہ آپ کا ڈاکٹر یہ فیصلہ کرے کہ آپ کی بیماری سوڈیم ویلپروئیٹ کے سوا اس بیماری کی کسی اور دوا سے کنٹرول نہیں ہو گی۔
¨ اگر آپ اس عمر کی خاتون ہیں جس عمر میں آپ حاملہ ہو سکتی ہیں تو آپ کے ڈاکٹر کو آپ سے یہ ضرور ڈسکس کرنا چاہیے کہ زچگی کے دوران سوڈیم ویلپروئیٹ لینے سے کیا خطرات ہو سکتے ہیں۔ بہت سے ممالک میں اب اس عمر کی خواتین کو سوڈیم ویلپروئیٹ دینے پہ پابندی ہے، سوائے اس صورت کے کہ ان کی بیماری کسی اور دوا سے کنٹرول ہی نہ ہو رہی ہو۔
¨ جو بچیاں کسی بیماری مثلاً مرگی کے علاج کے لئے چھوٹی عمر سے سوڈیم ویلپروئیٹ لے رہی ہوں، ان بچیوں کے والدین کو ڈاکٹر کو فوراً بتا دینا چاہیے جب بچی کو ماہواری آنا شروع ہو جائے۔
¨ اگر ایک حاملہ خاتون سوڈیم ویلپروئیٹ لیں تو اس سے ان کے پیٹ میں موجود بچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔اس سے بچے کی ساخت میں بھی خرابی ہو سکتی ہے، اور بچے کی پیدائش کے بعد اس کی ذہنی و جسمانی نشوو نما میں بھی خرابیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ایسے بچوں کو بعد میں ذہنی صلاحیتوں میں کمی، یا دوا بند کرنے کے مضر اثرات کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر سوڈیم ویلپروئیٹ بعض مخصوص دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے ، اس لئے اگر آپ کے ڈاکٹر آپ کو سوڈیم ویلپروئیٹ شروع کرنا چاہیں تو انہیں ہمیشہ پہلے یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں ۔ اسی طرح اگر آپ ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہیں، تو انہیں پہلے سے بتا دیں کہ آپ سوڈیم ویلپروئیٹ لے رہے ہیں۔
خاص طور سے اگر آپ ان میں سے کوئی بھی دوائی لے رہے ہوں تو سوڈیم ویلپروئیٹ شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں؛
¨ ایسپرین
¨ خون کو جمنے سے روکنے والی دوائیاں مثلاً وارفیرن
¨ مرگی کے علاج کی بعض دوائیاں مثلاً فینو باربٹون، پریمیڈون، کلونازیپام اور دوسری بینزوڈایازیپینز،کاربامازیپین، فینیٹوئن، لیموٹریجین، ٹوپیرامیٹ، وغیرہ
¨ بعض اینٹی ڈپریسنٹ ادویات مثلاً مونو امین آکسیڈیز انہیبٹرز، ایس ایس آر آئیز، ٹرائی سائیکلک دوائیں
¨ وائرل انفیکشن کے علاج کی بعض دوائیں زائی ڈوویوڈین
¨ کینا بی ڈائیول
¨ اینٹی سائیکوٹک دوائیں مثلاً کلوزاپین، کوٹائیپین، اولینزاپین
¨ ملیریا کے علاج کی بعض دوائیں
¨ سیمیٹیڈین
¨ بعض اینٹی بایوٹک ادویات مثلاً اریتھرو مائیسین، ریفیمپیسن
¨ کولیسٹائرامین
¨ ایسیٹا زول امائیڈ
¨ میٹامیزول
¨ میتھو ٹریکزیٹ
ان دوائیوں کے علاوہ بعض اور دوائیوں کو بھی سوڈیم ویلپروئیٹ کے ساتھ لینے سے ری ایکشن ہو سکتا ہے، ا سلئے آپ کے ڈاکٹر کو ان تمام دوائیوں کا علم ہونا چاہیے جوآپ لے رہے ہیں، چاہے وہ کسی بھی بیماری کی ہوں۔
سوڈیم ویلپروئیٹ کب اور کس ڈوز میں لی جانی چاہیے
¨ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ آپ کو سوڈیم ویلپروئیٹ کس ڈوز میں لینی چاہیے کیونکہ اس میں مریض کی عمر، اس کی بیماری، اور اس بات سے کہ وہ کوئی اور دوا لے رہا ہے یا نہیں، فرق پڑتا ہے۔
¨ عام طور سے سوڈیم ویلپروئیٹ کو کم ڈوز میں شروع کیا جاتا ہے، اور ڈوز کو آہستہ آہستہ بڑھایا جاتا ہے۔
¨ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ آپ کو سوڈیم ویلپروئیٹ دن میں کتنی دفعہ لینی چاہیے کیونکہ یہ مختلف مریضوں میں مختلف ہوتا ہے۔
¨
سوڈیم ویلپروئیٹ کے ممکنہ مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ شدید نوعیت کے ہوتے ہیں،اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر اثرات یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔ میں یہاں صرف ان مضر اثرات کا ذکر کروں گا جو ہم عام طور سے مریضوں میں دیکھتے ہیں، یا جو کم نظر آتے ہیں لیکن اتنی شدت کے ہوتے ہیں کہ ڈاکٹر کو فوری طور پہ دکھانا لازمی ہوتا ہے۔ لیکن اگر دوا شروع کرنے کے بعد آپ کو کوئی بھی نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں جو یہاں نہیں بھی لکھی ہوئی ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
¨ نظامِ ہاضمہ: متلی محسوس ہونا یا الٹی ہو جانا، پیٹ میں درد یا مروڑ، بھوک میں تبدیلی ہو جانا، وزن میں تبدیلی آ جانا، پیچش
¨ منہ سے متعلق: مسوڑھوں سے خون آنا، چھالے ہو جانا، چھونے سے درد ہونا
¨ سر اور اعصابی نظام سے متعلق: سردرد، رعشہ یا کپکپی، آنکھوں کی تیز حرکت ہونے لگنا جس پہ قابو نہ ہو، چیزیں دو دو نظر آنے لگنا، چلتے ہوئے توازن برقرار رکھنے میں مشکل ہونا یا چکر آنا، ڈپریشن، تھکن یا غنودگی محسوس ہونا، یادداشت کمزور محسوس ہونا، ہوش و حواس مکمل برقرار نہ رہنا، غیبی آوازیں آنا یا غیر مرئی چیزیں نظر آنا، توجہ قائم رکھنے میں مشکل ہونا، رویے میں تبدیلی بشمول بے چینی اور جارحیت
¨ ہارمونز سے متعلق: خواتین میں ماہواری کا بے قاعدہ ہو جانا
¨ متفرق مضر اثرات: سر کے بال گرنے لگنا، ناخن اور ناخن کی جلد کے نیچے کی بیماریاں شروع ہو جانا، مثانے پہ قابو نہ رہنا، کارنیٹین لیول کم ہو جانا
شدید نوعیت کے مضر اثرات (اگر یہ علامات ہوں تو فوراً ڈاکٹر کو دکھائیں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
¨ نظامِ ہاضمہ سے متعلق: پیٹ کے اوپری حصے میں شدید درد ہونا، اکثر اس کے ساتھ متلی یا الٹی بھی ہوتی ہے
¨ خون سے متعلق: خون جمنے میں مشکل ہونا، بغیر چوٹ کے بھی نیل پڑ جانا یا خون بہنے لگنا، خون میں سفید خلیات کم ہو جانے کی علامات مثلا بخار ہو جانا یا انفیکشن ہونا، خون میں امونیا کے بڑھ جانے کی علامات مثلاً توازن برقرار رکنے میں دشواری ہونا یا عضلات کی حرکات میں ہم آہنگی نہ ہونا، سست محسوس کرنا، الٹی ہو جانا
¨ سر اور اعصابی نظام سے متعلق: مرگی کے دورے زیادہ ہونے لگنا یا ان کی شدّت بڑھ جانا، بے ہوشی، عجیب وغریب حرکات کرنے لگنا، خودکشی کے خیالات آنا یا خودکشی کی کوشش کرنا
¨ جگر یا لبلبے سے متعلق: الٹی ہونا، بھوک اڑ جانا، اپنے آپ کو بیمار محسوس کرنا، تھکن، جلد یا آنکھوں کا پیلا ہو جانا، پیشاب کا رنگ بہت گہرا ہو جانا یا پیشاب میں خون آنے لگنا، پیٹ میں درد ہونا
¨ متفرق مضر اثرات: جلد پہ ریش پڑ جانا، جوڑوں میں درد ہونا، بہت زیادہ پیشاب آنا اور شدید پیاس محسوس کرنا، ہاتھوں پیروں کا سوج جانا، بدن میں پانی کے رک جانے سے وزن کا بڑھ جانا
¨ بچوں میں مزید مضر اثرات: بہت زیادہ ایکٹو ہو جانا، چیزیں سیکھنے میں مشکل ہونا
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
ماخوذ
https://www.nps.org.au/assets/medicines/f9c7e4ca-3200-4289-b2f2-a53300ff0ccc.pdf
Accessed: 01/05/2024
Link to the English language leaflet above: https://www.nps.org.au/assets/medicines/f9c7e4ca-3200-4289-b2f2-a53300ff0ccc.pdf
(Carbamazepine)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
کاربامازیپین لینے کا محفوظ طریقہ
کاربامازیپین کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
¨ کاربامازیپین ابتدا میں مرگی کے علاج کے لئے لائسنسڈ ہوئی تھی، لیکن بعد میں یہ پتہ چلا کہ اس میں موڈ کو ہموار رکھنے (موڈ اسٹیبلائزر) کی خصوصیات بھی ہیں۔ اب یہ بائی پولر ڈس آرڈر میں مینیا کے دورے کو کنٹرول کرنے کے لئے بھی استعمال کی جاتی ہے۔
¨ برطانیہ کے ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ کیئر ایکسی لینس (NICE) کے مطابق بائی پولر ڈس آردڑ میں مینیا یا ڈپریشن کے اگلے اٹیک کو روکنے کے لئے کاربامازیپین تیسری ترجیح کی دوا کے طور پہ استعمال کی جاسکتی ہے۔
ڈاکٹرز ان بیماریوں کے علاوہ بعض اور بیماریوں کے علاج کے لئے بھی آپ کو کاربامازیپین تجویز کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کو ان بیماریوں میں سے کوئی بیماری ہوئی ہو تو کاربامازیپین استعمال نہ کریں
¨ شدید درجے کی جگر یا دل کی بیماری
¨ اگر آپ کو خون کی کوئی ایسی بیماری ہوئی ہوجس میں خون کے سفید یا سرخ خلیات، یا پلیٹ لیٹس کم ہو گئے ہوں
¨ اے وی بلاک کی وجہ سے دل کی دھڑکن کا بے قاعدہ ہو جانا
¨ Systemic Lupus Erythematosus
¨ جگر کا پورفیریا (porphyria)
کاربامازیپین شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو بتا دیں اگر آپ کو ان میں سے کوئی جسمانی بیماری ہوئی ہو، یا ان کے علاوہ بھی کوئی شدید جسمانی بیماری ہوئی ہو
¨ دل کی بیماری
¨ کالا موتیا
¨ پروسٹیٹ گلینڈ کی بیماری
¨ جگر کی بیماری
¨ گردوں کی بیماری
¨ خون کی کوئی ایسی بیماری جو دوا کی وجہ سے ہوئی ہو
زچگی اور بچے کو دودھ پلانا
¨ اگر آپ حاملہ ہیں یا اس کے ہونے کا امکان ہے تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں۔ آپ کے ڈاکٹر آپ کو اس بارے میں بتائیں گے کہ کاربامازیپین کو حمل کے دوران لینے سے کیا خطرات ہیں، کیونکہ اس کو حمل کے دوران لینے سے آپ کے بچے کو حمل کے دوران اور پیدائش کے فوراً بعد نقصان پہنچ سکتا ہے۔
¨ حمل کے دوران کاربامازیپین لینے سے بچوں میں نیورو ڈیویلپمینٹل ڈس آرڈرز (ان کے دماغ اور ذہن کی ساخت اور کارکردگی میں خرابیاں) پیدا ہونے کا امکان ہو سکتا ہے۔
¨ جو مائیں اپنے شیر خوار بچوں کو دودھ پلا رہی ہوں، کاربامازیپین ماں کے دودھ کے ذریعے بچے میں منتقل ہو سکتی ہے۔ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں کہ اس دوران کاربامازیپین لینا محفوظ ہے کہ نہیں۔ اگر آپ کے بچے کو جلد پہ ریش ہو جائے، وہ بہت زیادہ سونے لگے، یا کوئی اور غیر معمولی علامات نظر آئیں تو بچے کو دودھ پلانا بند کر دیں اور ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر کاربامازیپین بعض مخصوص دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے ، اس لئے اگر آپ کے ڈاکٹر آپ کو کاربامازیپین شروع کرنا چاہیں تو انہیں ہمیشہ پہلے یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں ۔ اسی طرح اگر آپ ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہیں، تو انہیں پہلے سے بتا دیں کہ آپ کاربامازیپین لے رہے ہیں۔
خاص طور سے اگر آپ ان میں سے کوئی بھی دوائی لے رہے ہوں تو کاربامازیپین شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں؛
¨ ایم اے او آئی اینٹی ڈپریسنٹ ادویات
¨ دیگر اینٹی ڈپریسنٹس مثلاً فلوووکسامین، نیفا زوڈون، پاروکسیٹین، بیوپرو پیون، سیٹالوپرام، ٹرائی سائیکلک اینٹی ڈپریسنٹس، ٹریزوڈون
¨ مرگی کے علاج کی بعض دوائیاں مثلاً فینیٹوئن، لیوی ٹریسیٹم، ویلپروئیٹ، ٹوپیرامیٹ، لیموٹریجین، آکس کاربازیپین، وغیرہ
¨ بعض اینٹی سائیکوٹک دوائیں مثلاً کلوزاپین، ہیلو پیریڈول، اولینزاپین، کوٹائیپین، رسپیریڈون، زپراسیڈون
¨ لیتھیم
¨ درد کی بعض دوائیں مثلاً پیراسیٹامول، ٹریماڈول، آئی بیوپروفین وغیرہ
¨ خون کو جمنے سے روکنے والی دوائیاں مثلاً وارفیرن، ٹکلوپیڈین
¨ پیشاب زیادہ بنانے والی دوائیں یعنی ڈائی یو ریٹکس
¨ کچھ اینٹی بایوٹک اور اینٹی فنگل ادویات
¨ کورٹیکو سٹیرائڈز
¨ بعض اینٹی ہسٹامینز مثلاً لوراٹیڈین، ٹرفیناڈین
¨ ایسیٹا زولامائیڈ
¨ سیمیٹیڈین، اومیپرازول
¨ عضلات کو ریلیکس کرنے والی دوائیں مثلاً ڈینٹرولین، اوکسی بیو ٹینن
¨ دمہ کا علاج کرنے والی بعض دوائیاں مثلاً تھیوفیلین، امائنوفیلین
¨ کینسر کی بعض دوائیں
¨ میتھاڈون
¨ میٹوکلوپرامائیڈ
¨ ایچ آئی وی کی دوائیں
¨ لیوو تھائیروکسین
¨ وہ دوائیں جن میں ایسٹروجن یا پروجیسٹیرون
ان دوائیوں کے علاوہ بعض اور دوائیوں کو بھی کاربامازیپین کے ساتھ لینے سے ری ایکشن ہو سکتا ہے، ا سلئے آپ کے ڈاکٹر کو ان تمام دوائیوں کا علم ہونا چاہیے جوآپ لے رہے ہیں، چاہے وہ کسی بھی بیماری کی ہوں۔
کاربامازیپین کب اور کس ڈوز میں لی جانی چاہیے
¨ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ آپ کو کاربامازیپین کس ڈوز میں لینی چاہیے کیونکہ اس میں مریض کی عمر، اس کی بیماری، اور اس بات سے کہ وہ کوئی اور دوا لے رہا ہے یا نہیں، فرق پڑتا ہے۔
¨ عام طور سے کاربامازیپین کو کم ڈوز میں شروع کیا جاتا ہے، اور ڈوز کو آہستہ آہستہ بڑھایا جاتا ہے۔
¨ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ آپ کو کاربامازیپین دن میں کتنی دفعہ لینی چاہیے کیونکہ یہ مختلف مریضوں میں مختلف ہوتا ہے۔ عام طور سے اس کو دن میں دو یا تین دفعہ لینا ہوتا ہے۔
کاربامازیپین کے ممکنہ مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ شدید نوعیت کے ہوتے ہیں،اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر اثرات یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
¨ چکر آنا
¨ تھکن، غنودگی
¨ آنکھوں میں درد ہونا
¨ کمزوری، چلنے میں توازن برقرار رکھنے میں مشکل ہونا
¨ سردرد
¨ بے چینی، ہوش و حواس مکمل برقرار رہنے میں مشکل ہونا
¨ بولنے میں مشکل ہونا، الفاظ میں لڑکھڑاہٹ ہونا
¨ ہاتھوں پیروں میں بے حسی ہونا، سوئیاں سی چبھنا
¨ عضلات میں سختی یا اکڑاہٹ ہونا
¨ متلی محسوس ہونا، الٹی ہونا، بھوک کم ہو جانا
¨ وزن بڑھ جانا
¨ پیٹ میں درد یا تکلیف
¨ پیچش
¨ قبض
¨ منہ میں خشکی
¨ زبان سرخ ہو جانا، سوج جانا، جلد اتر جانا
¨ منہ میں چھالے ہو جانا
¨ منہ کا ذائقہ بدل جانا
¨ دھندلا نظر آنا، ایک چیز دو دو نظر آنا، آنکھوں کا سوج جانا، پانی بہنا
¨ کانوں میں گھنٹیاں سی بجنا
¨ پیشاب بار بار آنا
¨ پسینہ آنا
¨ بال گر جانا
¨ مہاسے، کیل نکل آنا
¨ جلد کی رنگت بدل جانا
¨ بہت زیادہ بال نکل آنا، خصوصاً عورتوں میں
¨ جنسی مشکلات ہو جانا
¨ عضلات میں ہم آہنگی ختم ہو جانا
شدید نوعیت کے مضر اثرات (اگر یہ علامات ہوں تو فوراً ڈاکٹر کو دکھائیں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
¨ الرجی ری ایکشن اچانک شروع ہو جانا مثلاً جلد میں ریش ہو جانا، خارش، سانس لینے میں یا نگلنے میں دشواری ہونا، چہرے، ہونٹوں یا زبان کا سوج جانا، سینے میں درد ہونا، بے ہوشی
¨ جلد پہ پتی اچھل آنا، جلد سرخ ہو جانا، آبلے پڑ جانا، کھال اکھڑنے لگنا، بخار، سردی لگنا، سردرد، کھانسی، بدن میں درد
¨ اچانک سے تیز بخار ہو جانا، پسینہ آنے لگنا، دل کی دھڑکن تیز ہو جانا، عضلات اکڑ جانا، بلڈ پریشر بڑھ جانا، غشی طاری ہونے لگنا، منہ میں تھوک زیادہ آنے لگنا
¨ مستقل فلو کی علامات رہنا مثلاً سردی لگنا، بخار، گلا خراب رہنا، گلینڈز کا سوج جانا، جوڑوں میں درد ہونا، کمزوری
¨ جلد کے نیچے بلا وجہ خون بہنے لگنا یا نیل پڑ جانا، نکسیر پھوٹ جانا
¨ ورزش کرتے ہوئے سانس میں گھٹن ہونا اور چکر آنا
¨ بار بار انفیکشن یا بخار ہونا
¨ مستقل متلی یا الٹی ہونا، بھوک اڑ جانا، پیٹ میں درد ہونا، بخار، خارش، جلد یا آنکھوں کا پیلا ہونا، بہت گہرے رنگ کا پیشاب ہونا
¨ پیچش، پیٹ میں درد، بخار
¨ مرگی کے دورے زیادہ ہونے لگنا یا ان کی شدّت بڑھ جانا
¨ آنکھوں، سر، گردن، اور بدن کے عضلات میں اچانک اکڑن شروع ہو جانا
¨ کپکپی، بدن میں غیر ارادی حرکات ہونا
¨ چہرے یا ٹانگوں کا سوج جانا
¨ دل کی دھڑکن میں تبدیلی؛ تیز، آہستہ یا بے قاعدہ ہو جانا، بے ہوشی یا سینے میں درد ہو جانا
¨ پیشاب کم ہو جانا
¨ پیشاب میں خون آنا
¨ چہرے پہ سرخ ریش پڑ جانا
¨ نسوں یا رگوں کے ساتھ ساتھ سرخی یا سوجن ہو جانا، چھونے پہ بہت درد ہونا
¨ خون کی نالیوں میں خون جم جانے کی علامات ہونا
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
ماخوذ
https://www.nps.org.au/assets/medicines/1386841f-a08d-4e92-bfdf-a53300ff14da.pdf
Accessed: 02/05/2024
Link to the English language leaflet above: https://www.nps.org.au/assets/medicines/1386841f-a08d-4e92-bfdf-a53300ff14da.pdf
(Lamotrigine)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(@”Mental Health Made Easy" on Facebook, Google sites, and YouTube)
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
لیموٹریجین کو لینے کا محفوظ طریقہ
لیموٹریجین کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
¨ لیموٹریجین ابتدا میں مرگی کے علاج کے لئے لائسنسڈ ہوئی تھی۔
¨ ماڈسلی پریسکرائبنگ گائیڈ لائنز ان سائکائٹری (چودھواں ایڈیشن) کے مطابق اب یہ بائی پولر ڈس آرڈر میں ڈپریشن کے دورے کے علاج کے لئے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔
ڈاکٹرز ان بیماریوں کے علاوہ بعض اور علامات کے علاج کے لئے بھی آپ کو لیموٹریجین تجویز کر سکتے ہیں۔
لیموٹریجین شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو بتا دیں اگر آپ کو ان میں سے کوئی جسمانی بیماری ہوئی ہو، یا ان کے علاوہ بھی کوئی شدید جسمانی بیماری ہوئی ہو
¨ اگر آپ کو مرگی کی کسی اور دوائی کی وجہ سے الرجی ہوئی ہو یا جلد پہ ریش ہوا ہو
¨ جگر یا گردوں کی بیماری
¨ پارکنسن کی بیماری
¨ اگر پہلے کبھی لیموٹریجین لینے کے بعد آپ کومینینجائٹس (meningitis) ہوا ہو
اگر آپ کے دل کی دھڑکن بہت تیز رہتی ہو، آپ کے دل کی کارکردگی پہلے خراب ہو گئی ہو، یا آپ کو دل کی کوئی اور بیماری ہوئی ہو، تو آپ کو لیموٹریجین نہیں لینی چاہیے، کیونکہ اس سے دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہو سکتی ہے، اور اس سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
زچگی اور بچے کو دودھ پلانا
¨ اگر آپ حاملہ ہیں یا اس کے ہونے کا امکان ہے تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں۔ آپ کے ڈاکٹر آپ کو اس بارے میں بتائیں گے کہ لیموٹریجین کو حمل کے دوران لینے سے کیا خطرات ہیں، کیونکہ اس کو حمل کے دوران لینے سے آپ کے بچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
¨ ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ حمل کے دوران لیموٹریجین لینے سے حاملہ خواتین کا فولک ایسڈ کا لیول کم ہو جاتا ہے۔ اگر آپ لیموٹریجین لے رہی ہوں تو آپ کو حاملہ ہونے سے پہلے بھی فولک ایسڈ ۵ ملی گرام روزانہ لینا چاہیے، اور حمل کے پہلے ۳ مہینوں میں اسے لیتے رہنا چاہیے۔
¨ لیموٹریجین ماں کے دودھ کے ذریعے بچے میں منتقل ہو سکتی ہے۔ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں کہ بچے کو دودھ پلانے کے زمانے میں لیموٹریجین لینا محفوظ ہے کہ نہیں، اور اس کے ممکنہ فائدے اور نقصانات کیا ہیں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر لیموٹریجین بعض مخصوص دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے ، اس لئے اگر آپ کے ڈاکٹر آپ کو لیموٹریجین شروع کرنا چاہیں تو انہیں ہمیشہ پہلے یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں ۔ اسی طرح اگر آپ ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہیں، تو انہیں پہلے سے بتا دیں کہ آپ لیموٹریجین لے رہے ہیں۔
خاص طور سے اگر آپ ان میں سے کوئی بھی دوائی لے رہے ہوں تو لیموٹریجین شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں؛
¨ سوڈیم ویلپروئیٹ اور کاربامازیپین
¨ کوئی بھی دوا جس میں کوئی ہارمون ہو، مثلاً مانع حمل دوائیاں
¨ مرگی کی اور دوائیں مثلاً فینی ٹوئن، پریمیڈون اور فینو باربیٹون
¨ ریفیمپیسن
¨ ایچ آئی وی کے علاج کی دوائیاں
¨ رسپیریڈون
ان دوائیوں کے علاوہ بعض اور دوائیوں کو بھی لیموٹریجین کے ساتھ لینے سے ری ایکشن ہو سکتا ہے، ا سلئے آپ کے ڈاکٹر کو ان تمام دوائیوں کا علم ہونا چاہیے جوآپ لے رہے ہیں، چاہے وہ کسی بھی بیماری کی ہوں۔
لیموٹریجین کیسے لی جانی چاہیے
¨ لیموٹریجین کھانے کے ساتھ بھی لی جا سکتی ہے اور خالی پیٹ بھی
¨ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ آپ کو لیموٹریجین کتنے عرصے کے لئے لینی چاہیے
¨ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ آپ کو لیموٹریجین کس ڈوز میں لینی چاہیے ۔
لیموٹریجین کے ممکنہ مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ شدید نوعیت کے ہوتے ہیں،اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر اثرات یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔
¨ لیموٹریجین لینے سے کچھ مریضوں میں شدید ریش (rash) ہو سکتا ہے جو جان لیوا بھی ہو سکتا ہے، خاص طور سے بچوں میں۔اگر آپ کو لیموٹریجین لینے کے دوران کوئی ریش ہو جائے یا دھوپ سے جلد جلنے لگے تو دوا کو فوراً بند کر دیں اور اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
¨ چکر آنا
¨ عضلات میں اچانک جھٹکے لگنا، توازن برقرار رکھنے میں مشکل ہونا
¨ رعشہ
¨ جلد پہ ریش ہو جانا
¨ سردرد
¨ متلی سی محسوس ہونا، الٹی کرنا
¨ تھکن، غنودگی
¨ دھندلا نظر آنا، ایک چیز دو دو نظر آنا
¨ آنکھوں کی غیر ارادی طور پہ بہت تیز حرکت ہونا
¨ سونے میں مشکل ہونا
¨ چڑچڑاپن، جارحیت، بے چینی
¨ معدے، جوڑوں یا کمر میں درد ہونا
¨ سانس کی تکلیف
¨ جگر کی بیماری
¨ پیچش
¨ گلے میں خشکی
شدید نوعیت کے مضر اثرات (اگر یہ علامات ہوں تو فوراً ڈاکٹر کو دکھائیں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
¨ جلد میں کوئی بھی ری ایکشن مثلاً ریش ہو جائے یا دانے سے ابھر آئیں
¨ دھوپ یا مصنوعی روشنی سے جلد کا جلنے لگنا یا ریش ہو جانا
¨ چہرے، ہونٹوں یا زبان کا سوج جانا
¨ سانس لینے میں دشواری ہونا
¨ منہ یا آنکھوں میں چھالے سے ہو جانا یا ان میں درد یا جلن ہونا
¨ بخار
¨ گلینڈز کا سوج جانا
¨ جگر یا خون کی بیماریاں: غنودگی، خارش، پیٹ میں درد، بہت زیادہ تھکن ہونا، ہلکی سی چوٹ سے بھی خون بہنے لگنا یا نیل پڑ جانا
¨ بار بار انفیکشن ہونا، گلا خراب ہونا
¨ جلد یا آنکھوں کا پیلا ہو جانا
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
ماخوذ
https://www.nps.org.au/assets/medicines/1fa782e2-f80e-4c00-af28-a85d010e885d.pdf
Accessed: 03/05/2024
Link to the English language leaflet above: https://www.nps.org.au/assets/medicines/1fa782e2-f80e-4c00-af28-a85d010e885d.pdf