(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ) @SyedAhmer1
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
پینِک اٹیک (panic attack) گھبراہٹ کے ان دوروں کو کہتے ہیں جن کی خاص پہچان یہ ہوتی ہے کہ مریض ٹھیک ہوتا ہے اور اس کو اچانک گھبراہٹ شروع ہو جاتی ہے، ان دوروں میں بہت شدید گھبراہٹ ہوتی ہے، اور ان کی شدّت شروع ہو کے بعد بہت جلدی انتہا کو پہنچ جاتی ہے۔ عام طور سے یہ دورے خود ہی آدھے گھنٹے کے اندر ختم ہو جاتے ہیں۔ ان دوروں کے دوران مریض کو شدید خوف ہوتا ہے کہ کچھ بہت برا ہونے والا ہے، مثلاً ان کو دل کا دورہ پڑ رہا ہے، وہ مر جائیں گے، بیہوش ہو جائیں گے، یا ان کو اپنے اوپر قابو نہیں رہے گا۔
جب یہ اچانک شدید گھبراہٹ کے دورے بار بار ہونے لگیں، ان کی کوئی مخصوص وجہ نہ ہو مثلاً یہ صرف کسی مخصوص فوبیا والی سچویشن میں نہ ہوں، اور ایک دورے کے بعد کم از کم چار ہفتے تک اس بات کا شدید ڈر خوف رہے کہ کہیں یہ گھبراہٹ کا دورہ یا پینِک اٹیک دوبارہ نہ ہوجائے، تو اس مجموعی بیماری کو پینِک ڈس آرڈر کہا جاتا ہے۔
تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ گھبراہٹ کے ایک انفرادی دورے کو پینِک اٹیک کہا جاتا ہے، اور اگر یہ گھبراہٹ کے دورے بار بار ہونے لگیں، اور ان دوروں کے درمیان بھی مریض کو یہ ڈر خوف رہنے لگے کہ کہیں گھبراہٹ کا اگلا دورہ نہ ہو جائے، تو اس بیماری کو پینِک ڈس آرڈر کہا جاتا ہے۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand) @Mental Health Made Easy
A panic attack is an acute anxiety attack in which anxiety builds very quickly, is very severe, and the person fears that something disastrous is going to happen to them like dying, losing control, or going mad. Usually these attacks subside in about half an hour, even without any treatment.
When the panic attacks occur repeatedly and without any obvious cause (for example the presence of a phobic stimulus each time), and associated with anticipatory anxiety of having another panic attack for at least 4 weeks, then this may constitute a Panic Disorder.
Thus, one single acute anxiety attack is called a panic attack, and the overall illness including the multiple panic attacks, anticipatory anxiety, and disturbance in functioning, is called a Panic Disorder.
(Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ) @Mental Health Made Easy
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
پینِک اٹیک میں مریض کو اچانک یہ علامات شروع ہو جاتی ہیں؛
- دل بہت تیزی سے دھڑکنے لگنا اور اس دھڑکن کا محسوس ہونا
- ایسا محسوس ہونا کہ جیسے سانس لینے میں مشکل ہو رہی ہو اور سانس بند ہو جائے گا
- سینے میں درد محسوس ہونا، جس کی وجہ سے شروع میں اکثر مریضوں کو یہ ڈر لگنے لگتا ہے کہ شاید ان کو دل کا دورہ پڑ رہا ہے
- چکر آنا اور ایسا محسوس ہونا کہ جیسے انسان بیہوش ہونے والا ہے
- ایسا محسوس ہونا کہ جیسے انسان کا جسم حقیقی نہیں ہے، جیسے کہ مثلاً وہ پلاسٹک کا بنا ہوا ہے (depersonalization)
- اپنے اردگرد کا ماحول غیر حقیقی محسوس ہونا (derealization)
- ایسا شدید ڈر خوف محسوس ہونا کہ جیسے انسان مرنے والا ہے، اسے اپنے آپ پر قابو نہیں رہے گا، یا اس کا دماغ خراب ہو جائے گا۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand) @Mental Health Made Easy
Sudden onset of:
- Palpitations
- Choking sensations
- Chest pain
- Dizziness and faintness
- Depersonalization
- Derealization
- Fear of dying, losing control, or going mad
(Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ) @Mental Health Made Easy
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
امریکن کلاسیفیکشن سسٹم ڈی ایس ایم ۵ کے مطابق پینِک ڈس آرڈر کی تشخیص کے لئے مندرجہ ذیل علامات کا ہونا ضروری ہے۔
- مریض کو اچانک شدید گھبراہٹ کے دورے یعنی پینِک اٹیک بار بار ہوتے ہوں (کم از کم دو دفعہ)، اور ان کی بظاہر کوئی خاص وجہ نہ ہو۔ اس کی مثال ایسے ہے کہ اگر کسی شخص کو کسی چیز یا سچویشن کا فوبیا ہو اور اسے گھبراہٹ کے دورے صرف اس خاص صورتحال یا اس چیز کی موجودگی میں ہوتے ہوں، تو اسے پینک ڈس آرڈر نہیں کہا جا ئے گا۔
- کسی ایک دورے کے بعد چار ہفتے تک یا اس کے زیادہ تک مریض کو اس بات کا شدید ڈر خوف رہے کہ کہیں اس کو اگلا پینِک اٹیک نہ ہو جائے، اور اس بات کا ڈر خوف رہے کہ کہیں اس اگلے اٹیک کی وجہ سے اسے شدید نقصان نہ پہنچ جائے مثلاً دل کا دورہ نہ پڑ جائے۔
- گھبراہٹ کے ان دوروں یا ان کے خوف کی وجہ سے مریض کی زندگی اور اس کے رویّے میں منفی تبدیلیاں آنا شروع ہو جائیں، مثلاً مریض ورزش کرنا چھوڑ دے یا پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنا چھوڑ دے کہ کہیں اس کو گھبراہٹ کا دورہ نہ پڑ جائے یا دل کا دورہ نہ پڑ جائے۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand) @Mental Health Made Easy
DSM-5 criteria
- Panic attacks occur recurrently (at least twice) and unexpectedly (e.g. not always in response to an identified phobic stimulus)
- At least one attack has been followed by 4 weeks or more of persistent fear of another attack (anticipatory anxiety) and worry about its implications (e.g. heart attack), and/or
- A significant maladaptive change in behaviour, for example, avoiding exercise or using public transport for fear of another panic attack
(Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ) @Mnetal Health Made Easy
بینزوڈایازیپینز (سکون آور ادویات، benzodiazepines)
- بینزو ڈایازیپینز اگر زیادہ مقدار یعنی ہائی ڈوز میں دی جائیں تو ان سے پینِک اٹیک ہونا رک جاتے ہیں۔
- بعض ملکوں میں اس مقصد کے لئے الپرازولام (alprazolam) استعمال کی جاتی ہے۔ ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ الپرازولام پینِک ڈس آرڈر میں پلےسیبو (placebo) یعنی یہ سمجھ لیں خالی آٹے یا چاول کی گولی سے زیادہ کارآمد ثابت ہوتی ہے۔
- جب مریض ٹھیک ہو جائے تو الپرازولام کو آہستہ آہستہ بند کرنا ہوتا ہے کیونکہ جسم اور دماغ اس کا عادی ہو جاتے ہیں، اور اگر آہستہ آہستہ مہینے بھر کے اوپر بھی بند کیا جائے تو بھی تقریباً ایک تہائی مریضوں کو ودڈرال کی علامات یعنی بند کرنے کی علامات پیدا ہو جاتی ہیں۔
- برطانیہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کلینیکل ایکسیلینس (نائس) کے مطابق بینزو ڈایازیپینز کو پینِک ڈس آرڈر کے علاج کے لئے نہیں استعمال کرنا چاہئے۔
اینٹی ڈپریسنٹ ادویات
- امیپرامین (imipramine) پہلی اینٹی ڈپریسنٹ تھی جس کا فائدہ پینِک ڈس آرڈر کے علاج میں ریسرچ سے ثابت ہوا تھا۔ اس کے بعد یہ پتہ چلا کہ اور ٹرائی سائیکلک اینٹی ڈپریسنٹ ادویات بھی پینِک ڈس آرڈر کے علاج میں کارآمد ثابت ہوتی ہیں۔
- ایس ایس آر آئی ادویات جیسے کہ فلوآکسٹین اور سرٹرالین وغیرہ، اور ایس این آر آئی اینٹی ڈپریسنٹ ادویات جیسے کہ وینلافیکسین، بھی پینِک ڈس آرڈر میں کارآمد ثابت ہوتی ہیں۔
- پینِک ڈس آرڈر کے مریضوں کو اینٹی ڈپریسنٹ ادویات شروع کرنے سے شروع میں کچھ مضر اثرات مثلاً گھبراہٹ، نیند کی کمی ہو جانا، اور دل کا تیز دھڑکنا اور دھڑکن کا محسوس ہونا، نظر آتے ہیں۔ اس لئے پینِک ڈس آرڈر کے مریضوں میں اینٹی ڈپریسنٹ ادویات ڈپریشن کے مقابلے میں کم مقدار میں شروع کرنی چاہیئیں۔
- بیماری کی علامات ختم ہو جانے کے بعد بھی اینٹی ڈپریسنٹ دوا کم از کم چھ مہینہ جاری رکھنی چاہئے، ورنہ علامات واپس آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
BENZODIAZEPINES
- In high doses, BDZs control panic attacks
- Alprazolam is used commonly for that purpose, is more effective than placebo, and should be reduced very gradually to avoid withdrawal symptoms, b/c/ even when reduced very slowly over 30 days, 1/3rd patients report withdrawal symptoms
- NICE – BDZs not recommended for treatment of Panic Disorder
ANTIDEPRESSANTS (AD)
- Imipramine first antidepressant shown to be effective
- Other TCA also more effective than placebo
- SSRIs (e.g. fluoxetine, sertraline) and SNRIs (venlafaxine, reboxetine) also effective
- Initial unpleasant feeling of apprehension, sleeplessness, and palpitations, therefore, initial dose in Panic Disorder should be smaller than that for depression (e.g. 5 mg of citalopram), increasing gradually
- Maintain AD treatment for at least 6 months after remission of symptoms to prevent relapse
(Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ) @Mnetal Health Made Easy
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
- پینِک ڈس ٓرڈر کے علاج میں کوگنیٹو تھراپی (cognitive therapy) اتنی ہی فائدہ مند ہے جتنی کہ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات۔
- جب علامات شدید ہوں تو اس وقت کوگنیٹو تھراپی اور اینٹی ڈپریسنٹ دوا دونوں کے ساتھ بیک وقت علاج کرنے کا فائدہ کسی ایک علاج کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
کوگنیٹو تھراپی
- جیسا کہ میں نے پچھلی کئی وڈیوز میں بتایا تھا کہ انسان کی سوچ کا اس کے اس کے جذبات پہ گہرا اثر ہوتا ہے۔ ایک ہی طرح کی مشکل کو ایک انسان ایک پہاڑ کی طرح ناقابلِ عبور اور دشوار سمجھتا ہے اور اس کی وجہ سے شدید گھبراہٹ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ دوسرا انسان اسی مشکل کو ایک چیلنج کی طرح لیتا ہے اور اس کا موڈ بالکل خوشگوار رہتا ہے۔ کوگنیٹو تھراپی کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ انسان اپنے ان خیالات اور اس سوچ کے انداز کو بدلے جن کی وجہ سے اس کی گھبراہٹ پریشانی میں اضافہ ہو رہا ہے، اور اکثر اس سوچ کے زاویے کو بدلنے سے اس کی گھبراہٹ پریشانی میں بہت کمی واقع ہو جاتی ہے۔
- پینِک اٹیک میں انسان کو اکثر اس طرح کے خیالات آتے ہیں جن کی وجہ سے اس کی گھبراہٹ میں بے انتہا اضافہ ہوتا ہے، کہ وہ ان جسمانی علامات کو، جو ہر ایک انسان کو کبھی نہ کبھی ہوتی ہیں لیکن وہ ان پر دھیان نہیں دیتے، کسی بہت بڑی بیماری کا پیش خیمہ سمجھتا ہے۔ مثلاً سیڑھیاں چڑھتے وقت، یا تیزی سے کہیں جاتے وقت ہم سب کے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے اور کبھی نہ کبھی محسوس بھی ہوتی ہے، لیکن ہم اس کو توجّہ نہیں دیتے اور تھوڑی دیر میں وہ خود ہی ٹھیک ہو جاتی ہے۔
- اس کے بر عکس جس شخص کو پینِک ڈس آرڈر ہوتا ہے، اس کے دل کی دھڑکن تیز ہو جائے اور اسے اپنے دل کی دھڑکن محسوس ہونے لگے تو اسے شدید پریشانی کے خیالات آنے لگتے ہیں کہ یہ کیوں ہو رہا ہے؟ مجھے کوئی دل کی بیماری تو نہیں ہو گئی؟ مجھے دل کا دورہ تو نہیں پڑ رہا؟ کیا میں مرنے والا ہوں؟ پھر ان خیالات کی وجہ سے اس کی گھبراہٹ اور بڑھ جاتی ہے۔ اس گھبراہٹ کے بڑھنے کی وجہ سے خون میں کچھ کیمیکل ریلیز ہوتے ہیں جن کی وجہ سے دل کی دھڑکن کی رفتاراور بڑھتی ہے، جس سے مزید گھبراہٹ ہوتی ہے، اور ایک لا متناہی سائیکل شروع ہو جاتا ہے۔
- کوگنیٹو تھراپی میں مریض میں یہ علامات جان بوجھ کر پیدا کروائی جاتی ہیں، چاہے ورزش کے ذریعے یا تیز تیز سانس لینے کے ذریعے۔ پھر تھراپسٹ مریض سے پوچھتا ہے کہ وہ غور کرے کہ اسے خیالات کس قسم کے آرہے ہیں۔ پھر مریض کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ کس طرح کے خیالات کے آنے سے گھبراہٹ بڑھتی ہے، اور کس طرح کے خیالات سے گھبراہٹ کم ہوتی ہے۔
- اس کے ساتھ ساتھ مریض کو خود تجربہ ہوتا ہے کہ ورزش سے یا سانس تیز تیز لینے سے اس کے دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھتی ہے، لیکن نہ اس کو دل کا دورہ پڑتا ہے، نہ اس کی موت واقع ہوتی ہے اور نہ وہ بیہوش ہوتا ہے۔ اس طرح سے اس کے جو پرانے بیماری والے خیالات تھے کہ دل کی دھڑکن تیز ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ مجھے دل کا دورہ پڑ رہا ہے، اور سانس تیز چلنے کا مطلب یہ ہے کہ میری سانس رکنے والی ہے، ان کو چیلنج کیا جاتا ہے اور ان کی تصحیح کی جاتی ہے۔
- آہستہ آہستہ انہیں یہ خود یقین ہونے لگتا ہے کہ یہ سب جسمانی تبدیلیاں ہر ایک انسان میں بعض حالات میں رونما ہوتی ہیں، اور ہر وقت بیماری کی علامت نہیں ہوتیں۔ جب مریض اپنے خیالات کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہونے لگتا ہے تو پھر اسے سکھایا جاتا ہے کہ جب اس کو پینِک اٹیک کی علامات شروع ہوں، تو اسے کیسے اپنے پرانے بیماری کے خیالات کو آنے سے روکنا ہے، اور اس نئے انداز سے سوچنا ہے جس سے وہ پھر اپنے پینِک اٹیک کو ابتدائی مراحل میں ہی روکنے اور مکمل شدید پینِک اٹیک میں تبدیل ہونے سے بچانے میں کامیاب ہونے لگتا ہے۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
- Cognitive therapy as effective as antidepressant (AD) medication
- Combined psychotherapy and AD treatment may be more effective in acute phase than either treatment alone
COGNITIVE THERAPY
- “the only thing we have to fear is fear itself” (FD Roosevelt)
- Anxiety is primarily fear of something untoward or disastrous happening or about to happen to a person or their loved ones
- Common fears in panic attacks are a misinterpretation or catastrophizing of physical symptoms that all of us experience under different circumstances e.g. palpitations mean impending heart attack, rapid shallow breathing means the person is about to choke and would be unable to breathe, dizziness means impending loss of consciousness, etc.
- These fears of physical symptoms makes a person even more anxious, which means the physical symptoms of anxiety become even more pronounced, which results in a vicious cycle.
- Cognitive Therapy aims to reduce the fears of these physical manifestations of anxiety.
- In treatment, the physical symptoms of anxiety are induced by hyperventilation or exercise.
- The therapist provides psychoeducation to the patient about the link between anxiety, the physical symptoms of anxiety, and the development of fear about physical symptoms of anxiety, and explains that this also happens at the beginning of a panic attack.
- The therapist then challenges the patient’s belief about the feared outcome in a supportive environment, and helps them realize that for example, palpitation is a normal physiological phenomenon which happens to many people when they exercise, and does NOT mean that a person is going to have a heart attack.
- As the person learns to delink the physical manifestations of anxiety from fears of a catastrophic outcome, they are better able to prevent their initial anxiety developing into a full-blown panic attack.
(Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition)