اس صفحے پہ اینگزائٹی ڈس آرڈرز کے بارے میں صرف بنیادی معلومات ہیں۔ اینگزائٹی کی مختلف بیماریوں مثلاً جنرلائزڈ اینگزائٹی ڈس آرڈر، فوبیا، پینِک ڈس آرڈر، اور آبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر کے بارے میں تفصیل جاننے کے لئے اس صفحے کے ذیلی صفحات پہ دیکھیں۔
This page contains only general details about anxiety disorders. To learn in detail about the different types of anxiety disorders such as Generalised Anxiety Disorder, Phobias, Panic Disorder, and Obsessive-Compulsive Disorder please see the sub-pages of this page.
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(@ “Mental Health Made Easy” on Facebook, YouTube and Google sites)
اینگزائٹی یا گھبراہٹ کیا ہوتی ہے؟
گھبراہٹ بنیادی طور سے ان ناخوشگوار جذباتی، نفسیاتی اور جسمانی تبدیلیوں اور کیفیات کا نام ہے جو انسان میں اس وقت پیدا ہوتی ہیں جب انسان کسی خطرناک یا تشویشناک صورت حال میں ہوتا ہے جس میں اسے ڈر خوف ہوتا ہے کہ کوئی بری بات نہ ہو جائے یا اسے کوئی نقصان نہ پہنچ جائے۔ گھبراہٹ بذاتِ خود کوئی بیماری نہیں ہے اور انسان کے مشکل صورتِ حال سے مقابلہ کرنے کے اندرونی نظام کا ایک حصّہ ہے۔
ہم سب لوگوں کو زندگی میں کبھی نہ کبھی گھبراہٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مثلاً جب کوئی امتحان ہو، کوئی مشکل صورتِ حال ہو، یا کسی اور قسم کا اندیشہ ہو۔ بہت سارے لوگوں میں یہ بالکل نارمل ہوتی ہے، اور عام طور سے وقت کے ساتھ ساتھ، صورتِ حال بہتر ہو جانے پہ، یا اس پریشان کن صورتِ حال سے دور ہو جانے پہ ختم ہو جاتی ہے۔
گھبراہٹ کب بیماری کی شکل اختیار کرنے لگتی ہے؟
گھبراہٹ اس وقت اپنی ذات میں خود ایک مسئلہ بننے لگتی ہے یا بیماری کی شکل اختیار کرنے لگتی ہے جب:
گھبراہٹ بہت زیادہ شدید ہو
انسان ہر وقت یا بیشتر وقت گھبراہٹ محسوس کرتا رہے
گھبراہٹ کی کوئی سمجھ میں آنے والی وجہ نہ ہو اور انسان بلا وجہ ہر وقت گھبراہٹ محسوس کرتا رہے
جب اس کی وجہ سے انسان کی روز مرّہ کی زندگی پہ برا اثر پڑنے لگے اور زندگی خراب ہونے لگے
جب گھبراہٹ کی شدّت اتنی زیادہ بڑھ جائے اور یہ بلا وجہ ہر وقت موجود رہنے لگے تو انسان ہر وقت اندر سے اضطراب اور بے چینی کی سی کیفیت محسوس کرتا رہتا ہے، اس کو وہ کام کرنے میں مشکل ہونے لگتی ہے جو وہ اپنی عام زندگی میں روز مرّہ کیا کرتا تھا، اور اس کی زندگی میں جو لطف یا مزا تھا وہ کم یا ختم ہونے لگتا ہے۔
گھبراہٹ کی علامات کس طرح کی ہوتی ہیں؟
گھبراہٹ کی نفسیاتی علامات
ہر وقت پریشانی کے خیالات آتے رہنا
تھکا تھکا رہنا
نیند آنے میں مشکل ہونا
اپنے روز مرّہ کے کاموں پہ توجّہ دینے میں مشکل ہونا
چڑچڑا پن یا اداسی محسوس کرنا
ذہنی تناؤ کا شکار رہنا
اس طرح کے خیالات آتے رہنا کہ شاید کچھ بہت برا ہونے والا ہے
گھبراہٹ کی جسمانی علامات
دل تیز تیز دھڑکنے لگنا، دل کی دھڑکن محسوس ہونا
بہت زیادہ پسینہ آنا
منہ اکثر خشک رہنا
بدن کے پٹھوں میں کھچاؤ اور درد ہونا
سر میں درد رہنا
کپکپاہٹ یا رعشہ سا طاری رہنا
سانس تیز تیز آنا
چکر آنا، ایسا لگنا کہ انسان ابھی بے ہوش ہو جائے گا
بد ہضمی ہونا، معدے میں مروڑ ہونا، متلی محسوس ہونا
بہت جلدی جلدی پیشاب آنا
اپنی جسمانی علامات کے بارے میں بہت زیادہ پریشانی ہونا
بہت سے لوگوں کی گھبراہٹ جب طویل عرصے تک چلتی ہے تو انہیں اس کے ساتھ ڈپریشن کی علامات بھی ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
گھبراہٹ کیوں ہوتی ہے؟
گھبراہٹ بے شمار وجوہات سے شروع ہو سکتی ہے مثلاً:
روزمرّہ کے پریشان کن واقعات مثلاً کام پہ باس کا کوئی سخت بات کہہ دینا، یا دکان پہ کسی بد تمیز گاہک کا آ جانا
زندگی میں کسی بڑے ناخوشگوار واقعے کا پیش آنا مثلاً میاں بیوی میں علیحدگی ہو جانا، کسی شدید جسمانی بیماری کا ہو جانا، کسی قریبی عزیز یا دوست کا انتقال ہو جانا
بعض دفعہ گھبراہٹ خوشی کی باتوں سے بھی ہو سکتی ہے، مثلاً گھر میں کسی بڑی تقریب کا منعقد کرنا، یا کسی اچھی ملازمت کا انٹرویو دینا۔ ظاہر ہے کہ یہ انسان کی زندگی کے لیے خوشی والی باتیں ہوتی ہیں لیکن ان سے بھی ذہن اور جسم میں گھبراہٹ کی علامات پیدا ہو سکتی ہیں۔
ہر گھبراہٹ کوئی بیماری نہیں ہوتی، بلکہ بعض مخصوص حالات میں اور محدود وقت کے لیے یہ انسان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے مثلاً:
نفسیاتی طور پہ: مشکل حالات میں ذہنی گھبراہٹ ہمیں ہوشیار کرتی ہے کہ شاید کوئی خطرہ ہو، اور ہمیں اس کے لیے ذہنی طور پہ تیار کرتی ہے کہ اگر اس خطرے کا سامنا کرنا پڑے تو ہم اس کے لیے تیار ہوں، مثلاً فوراً یہ فیصلہ کر سکیں کہ اس خطرے کا مقابلہ کرنا ہے یا اس صورتِ حال سے فوراً نکل جانا چاہیے، جسے فائٹ یا فلائٹ ریسپونس کہتے ہیں۔
جسمانی طور پہ: گھبراہٹ کے نتیجے میں جسم میں رونما ہونے والی جسمانی تبدیلیاں ہمیں اس بات کے لیے تیّار کرتی ہیں کہ ہم خطرے کی جگہ سے فوراً بھاگ سکیں یا اس کا جسمانی طور پہ مقابلہ کر سکیں، مثلاً آنکھوں کی پتلیاں پھیل جاتی ہیں تا کہ ہم خطرے کو بہتر طور پہ دیکھ سکیں، پٹھوں میں تناؤ آ جاتا ہے اور ان میں خون کی سپلائی بڑھ جاتی ہے تا کہ ہم اپنے جسم کو فوراً حرکت میں لا سکیں، دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے کہ پٹھوں اور أعضاء کو خون زیادہ پہنچنے لگے، اور سانس کی رفتار بڑھ جاتی ہے تا کہ جسم میں عضلات اور أعضاء کو آکسیجن زیادہ ملنے لگے۔
Last accessed: 3/9/2024
صحت مندانہ اور غیر صحت مندانہ گھبراہٹ کا فرق یعنی نارمل اور ابنارمل اینگزائٹی
گھبراہٹ کی بیماریوں کی علامات
گھبراہٹ کی بیماریوں کی مختلف اقسام
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
صحت مندانہ گھبراہٹ یا نارمل اینگزائٹی
کبھی کبھی کسی بات پہ گھبراہٹ محسوس کرنا بالکل نارمل ہے اور کوئی بیماری نہیں ہے۔
بعض صورتوں میں تھوڑی سی گھبراہٹ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے، مثلاً کھیل کے کسی مقابلے یا امتحان کی تیاری سے متعلق گھبراہٹ۔
گھبراہٹ ہمیں عام زندگی میں مشکلات کا مقابلہ کرنے میں یا بہت بڑی مشکل سے بچنے میں مدد دیتی ہے جسے فائٹ یا فلائٹ ریسپونس کہتے ہیں۔
صحت مندانہ گھبراہٹ کی پہچان یہ ہے کہ وہ تھوڑی دیر رہتی ہے۔
وہ صرف اس وقت ہوتی ہے جب واقعی میں کوئی پریشانی کی بات یا مشکل ہوتی ہے۔
صحت مندانہ گھبراہٹ صرف کبھی کبھی ہوتی ہے۔
اس سے انسان کی عام روز مرّہ کی زندگی پہ کوئی برا اثر نہیں پڑتا۔
یہ گھبراہٹ صرف ان چیزوں کے بارے میں ہوتی ہے جن سے ہماری زندگی میں کوئی مشکل پیدا ہو سکتی ہے۔
غیر صحت مندانہ گھبراہٹ یا ابنارمل ینگزائٹی
غیر صحت مندانہ گھبراہٹ مہینوں اور سالوں تک جاری رہ سکتی ہے۔
یہ صرف کسی پریشان کن صورتِ حال میں ہی نہیں ہوتی بلکہ کسی پریشانی کی غیر موجودگی میں بھی ہو سکتی ہے۔
یہ اکثر اوقات میں موجود ہوتی ہے۔
یہ اتنی شدید ہوتی ہے کہ انسان کی روز مرّہ کی زندگی اور اس کے معمولات خراب ہونے لگتے ہیں۔
انسان کے معمول کے کام اس کی وجہ سے رکنے لگتے ہیں۔
یہ گھبراہٹ ایسی چیزوں کے بارے میں بھی ہوتی ہے جن سے عام طور سے لوگوں کو کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
Hi. My name is Dr Syed Ahmer. I am a psychiatrist in New Zealand.
Some people think that all anxiety is abnormal or unhealthy. That is not the case. Up to a certain extent, anxiety can be healthy and adaptive, but beyond that limit it can become unhealthy and can impair coping. In this video we will talk about how to differentiate between healthy and unhealthy anxiety.
For more information on mental illnesses and their treatments, you can follow my YouTube channel "Mental Health Made Easy".
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
ذہنی علامات
شدید گھبراہٹ، خوف، اور پریشانی محسوس کرنا
اوسان خطا ہو جانا
ایسا لگنا کہ جیسے کچھ بہت برا ہونے والا ہے، تباہی آنے والی ہے
توجہ دینے اور برقرار رکھنے میں مشکل ہونا
چکر آنا
اس بات کا خوف ہونا کہ کہیں میں مر نہ جاؤں، کہیں مجھے اپنے آپ پر قابو نہ رہے، کہیں میں پاگل نہ ہو جاؤں
جسمانی علامات
سانس لینے میں دشواری ہونا
ایسا محسوس کرنا کہ جیسے دل بہت تیزی سے دھڑک رہا ہو
سینے میں درد محسوس کرنا
بہت زیادہ پسینہ آنا
متلی محسوس کرنا
ہاتھوں میں رعشہ طاری ہو جانا، کپکپی طاری ہو جانا
سر میں اور بدن میں درد ہونا
بار بار پیشاب کی حاجت محسوس ہونا
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
Hi. My name is Dr Syed Ahmer. I am a psychiatrist in New Zealand.
In this video we will talk about the common symptoms and signs of anxiety disorders. These are generic symptoms which people experience in different situations or at different times, in different anxiety disorders.
To learn more about mental illnesses and their treatments, you can follow my YouTube Channel "Mental Health Made Easy".
Hi. My name is Dr Syed Ahmer. I am a psychiatrist in New Zealand.
In this video we will talk about the common symptoms and signs of anxiety disorders. These are generic symptoms which people experience in different situations or at different times, in different anxiety disorders.
To learn more about mental illnesses and their treatments, you can follow my YouTube Channel "Mental Health Made Easy".
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
حالانکہ گھبراہٹ کی بیماری کی تمام اقسام میں گھبراہٹ اور پریشانی کی علامات ایک جیسی ہی ہوتی ہیں، لیکن ان باتوں سے کہ گھبراہٹ کن حالات میں ہوتی ہے اور کن حالات میں نہیں ہوتی، اس کی علامات کی نوعیت کیا ہے، یہ علامات کتنی دیر تک برقرار رہتی ہیں، یہ پتہ چلتا ہے کہ مریض کو گھبراہٹ کی بیماریوں میں سے کون سی بیماری ہے۔ یہجاننا ضروری اس لئے ہے کہ ان بیماریوں کا علاج تھوڑا تھوڑا الگ ہوتا ہے۔
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
لوگوں سے بات کرنے سے دل ہلکا ہوتا ہے
سیلف ہیلپ گروپ
ریلیکسیشن ایکسرسائزز
باقاعدگی سے ورزش کرنے کی عادت ڈالیں
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلسٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
دنیا کے بہت سے ممالک میں دس فیصد سے زیادہ لوگ ایک سال میں کسی نہ کسی وقت سکون آور ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔ اس وبا کے سب سے زیادہ ذمّہ دار ڈاکٹرز ہیں جو یہ دوا پہلی دفعہ لکھتے وقت مریض کو یہ نہیں بتاتے کہ اگر وہ اس دوا کو چار ہفتے سے زیادہ روزانہ استعمال کریں گے تو وہ اس کے عادی ہو سکتے ہیں، اور پھر بعد میں اس دوا کے مزید نسخے لکھتے رہتے ہیں اور اسے بند کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
اینگزائٹی ڈس آردڑز کے علاج میں سائیکو تھراپی کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔
اینگزائٹی ڈس آرڈر کےمریضوں کو اس طرح کے خیالات کثرت سے آتے ہیں کہ ان کو ہر وقت کسی نہ کسی قسم کا خطرہ ہے اور کچھ برا ہونے والا ہے۔
کوگنیٹو بیہیویئر تھراپی کی افادیت ریسرچ سے سب سے زیادہ ثابت ہے۔
سکون آور ادویات یعنی بینزو ڈایازیپین سے وقتی طور پہ تو بہت فائدہ ہوتا ہے لیکن طویل عرصے کے استعمال سے عادت پڑ جانے کا ڈر ہوتا ہے۔
اینگزائٹی ڈس آرڈر میں طویل عرصے کے علاج کی بنیادی دوائیں اینٹی ڈپریسنٹ ادویات ہیں جن میں ایس ایس آر آئی گروپ کی ادویات سب سے زیادہ استعمال ہوتی ہیں، مثلاً سرٹرالین، فلو آسیٹین یا سیٹالوپرام وغیرہ۔
اینگزائٹی ڈس آرڈر کی جسمانی علامات کے لئے بیٹا بلاکرز جیسے کہ پروپرےنولول وغیرہ استعمال کی جا سکتی ہیں۔
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکاٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
بینزو ڈایازیپین یا سکون آور ادویات کو اگر تین سے چار ہفتے سے زیادہ کے لئے روزانہ استعمال کیا جائے تو عادت پڑنے کا ڈر ہوتا ہے۔
ایس ایس آر آئی ادویات مثلاً سرٹرالین، فلو آکسیٹین یا سیٹالوپرام وغیرہ عام طور سے پہلی چوائس کے طور پہ استعمال کی جاتی ہیں۔
وینلافیکسین بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔
فائدہ نظر آنے میں چھ ہفتے تک لگ سکتے ہیں۔
ٹھیک ہو جانے کے بعد بھی کافی عرصے تک دوائیں لینی پڑتی ہیں ورنہ بیماری واپس آ سکتی ہے۔