اینٹی ڈپریسنٹس
Antidepressants
Antidepressants
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(@ “Mental Health Made Easy” on Facebook, YouTube and Google sites)
اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کیا ہوتی ہیں؟
اینٹی ڈپریسنٹ ادویات ابتدا میں ڈپریشن کے علاج کے لیے دریافت ہوئی تھیں، لیکن بعد میں پتہ چلا کہ ان سے کئی اور بیماریوں میں بھی فائدہ ہوتا ہے مثلاً گھبراہٹ اور اینگزائٹی کی بیماریوں میں بھی۔ اس وقت تقریباً تیس مختلف اینٹی ڈپریسنٹ ادویات دستیاب ہیں جنہیں پانچ اقسام یا گروپس میں بانٹا جاتا ہے۔
۱۔ ایس ایس آر آئی (سیلیکٹو سیروٹونن ری اپٹیک انہیبیٹرز)، مثلاً فلو آکسیٹین، سرٹرالین، پاروکسیٹین، سیٹالوپرام، ایسیٹالوپرام۔
(Selective Serotonin Reuptake Inhibitors)
۲۔ ایس این آر آئی (سیروٹونن اور نارایڈرینلین ری اپٹیک انہیبیٹرز)، مثلاً وینلافیکسین، ڈیولوکسیٹین۔
(Serotonin and Noradrenaline Reuptake Inhibitors)
۳۔ این اے ایس ایس اے (نارایڈرینلین اور اسپیسیفک سیروٹونرجک اینٹی ڈپریسنٹس)، مثلاً مرٹازاپین۔
Noradrenaline and Specific Serotoninergic Antidepressants()
۴۔ٹی سی اے ( ٹرائی سائیکلک اینٹی ڈپریسنٹس) ، مثلاً ایمی ٹرپٹیلین، ایمیپرامین، کلومیپرامین۔
(Tricyclic antidepressants)
۵۔ ایم اے او آئی (مونو امین آکسیڈیز انہیبیٹرز) مثلاً ٹرینائل سپرومین، آئیسوکاربوکسازڈ۔
(Monoamine Oxidase Inhibitors)
اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں کس طرح سے کام کرتی ہیں؟
کسی کو اب تک وثوق سے نہیں معلوم کہ اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں کس طرح سے کام کرتی ہیں، لیکن یہ معلوم ہے کہ اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں دماغ میں بعض کیمیکلز کی کارکردگی پہ اثر ڈالتی ہیں۔ ان کیمیکلز کو نیوروٹرانسمٹرز (neurotransmitters) کہا جاتا ہے کیونکہ یہ دماغ کے مختلف خلیات کے درمیان پیغام رسانی کا کام کرتے ہیں۔ اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں جن دو نیوروٹرانسمٹرز پہ سب سے زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں وہ سیروٹونن (serotonin) اور نارایڈرینلین (noradrenaline) ہیں۔
اینٹی ڈپریسنٹس کن بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہیں؟
اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں ہلکے درجے کے ڈپریشن کے علاج کے لیے نہیں استعمال کی جانی چاہیئیں، جس کے لیے کاؤنسلنگ، ورزش، اور اپنی مدد آپ کے اصولوں کے تحت اپنی زندگی کو تبدیل کرنا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔ البتّہ جن لوگوں کو درمیانے یا شدید درجے کا ڈپریشن ہو اینٹی ڈپریسنٹ دوائیوں سے ان میں سے بہت سے لوگوں کو واضح فائدہ ہوتا ہے۔
عام طور سے انہیں بچوں میں ڈپریشن کے علاج کے لیے نہیں استعمال کرنا چاہیے، سوائے اس کے کہ ان بچوں کو علاج کے دوسرے طریقوں سے فائدہ نہ ہوا ہو۔
ان دوائیوں کو ڈپریشن کے علاوہ ان مزید بیماریوں اور تکالیف کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے؛
شدید درجے کی گھبراہٹ (اینگزائٹی) اور شدید گھبراہٹ کے دوروں (پینِک اٹیکس) کے لیے
آبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر (او سی ڈی، وہم کی بیماری)
طویل عرصے تک چلنے والا درد
کھانا کھانے سے متعلق بیماریاں (eating disorders)
پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی)
اینٹی ڈپریسنٹ دوائیوں سے کتنا فائدہ ہوتا ہے؟
عام طور سے جن مریضوں کو درمیانے یا شدید درجے کا ڈپریشن ہو ان میں سے بڑی تعداد کو اینٹی ڈپریسنٹ دوائیاں لینے سے فائدہ ہوتا ہے۔ لیکن مختلف مریضوں کا تجربہ مختلف ہوتا ہے۔ بعض لوگوں کو ان دوائیوں سے بہت فائدہ ہوتا ہے اور مضر اثرات بہت کم ہوتے ہیں، بعض مریضوں کو ان سے فائدہ تو ہوتا ہے لیکن مضر اثرات بہت زیادہ ہوتے ہیں، اور بعض مریضوں کو ان سے کوئی واضح فائدہ محسوس نہیں ہوتا۔ آخری دونوں طرح کے مریضوں کو اگر چار چھ ہفتوں میں فائدہ محسوس نہ ہو یا مضر اثرات برداشت سے باہر ہوں تو اپنے سائیکائٹرسٹ سے مل کر دوبارہ مشورہ کرنا چاہیے۔
بہت سارے لوگوں کا ڈپریشن بغیر کسی دوا کے بھی کچھ مہینوں کے بعد ٹھیک ہو جاتا ہے، لیکن بیماری کی شدت جتنی زیادہ ہو اتنا ہی اس بات کا امکان کم ہوتا جاتا ہے کہ مریض بغیر کسی علاج کے ٹھیک ہو جائے گا۔
کیا اینٹی ڈپریسنٹ دوائیوں کے کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں؟
جی ہاں، اور آپ کے ڈاکٹر کو چاہیے کہ دوا شروع کرنے سے پہلے آپ کو اس دوا کے مضر اثرات کے بارے میں بتا دے۔ اس سے فائدہ یہ ہوتا ہے کہ بیشتر لوگوں میں اینٹی ڈپریسنٹ دوا کے مضر اثرات کچھ ہفتوں کے بعد کم ہونا یا ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اگر مریض کو پہلے سے یہ معلوم ہو کہ مجھے یہ مضر اثرات ہو سکتے ہیں اور یہ عام طور سے کچھ ہفتوں کے بعد کم یا ختم ہو جاتے ہیں، تو اس بات کا امکان کم ہو جاتا ہے کہ مریض مضر اثرات سے گھبرا کے چند دن بعد ہی دوا چھوڑ دے گا۔
اگر آپ کو کوئی جسمانی بیماری ہو، یا آپ کسی اور بیماری کے لیے کوئی دوا لے رہے ہوں تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں۔ یہ اس لیے ضروری ہے کہ بعض جسمانی بیماریوں میں بعض مخصوص اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں لینے سے مضر اثرات زیادہ شدید ہو سکتے ہیں، اور بعض اینٹی ڈپریسنٹس کا بعض مخصوص دوائیوں سے ری ایکشن ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کے سائیکائٹرسٹ کو یہ ساری معلومات پہلے سے ہوں گی تو اسے آپ کے لیے محفوظ اینٹی ڈپریسنٹ کا انتخاب کرنے میں مدد ملے گی۔
اینٹی ڈپریسنٹ دوائیوں کے مختلف گروپس سے مختلف طرح کے مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔
ایس ایس آر آئی (مثلاً فلوآکسیٹین، سرٹرالین، وغیرہ) اور ایس این آر آئی (مثلاً وینلافیکسین) اینٹی ڈپریسنٹ ادویات
ان دوائیوں کو شروع کرنے پہ کچھ اس طرح کے مضر اثرات ہو سکتے ہیں:
بے چینی، گھبراہٹ، کپکپی محسوس کرنا (اگر مریض دوا جاری رکھے تو عام طور سے یہ کچھ دنوں کے بعد ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں)
متلی محسوس کرنا، الٹی ہو جانا
بد ہضمی، معدے میں درد محسوس ہونا
پیچش یا قبض
بھوک اڑ جانا
چکر آنا
نیند آنے میں دشواری ہونا، یا دن میں غنودگی محسوس کرنا
سردرد
جنسی خواہش کم ہو جانا
مردوں میں عضو تناسل میں سختی ہونے میں دشواری ہونا، یا سختی فوراً ختم ہو جانا
بعض لوگ مضر اثرات کی اتنی طویل فہرست دیکھ کے پریشان ہو جاتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ بیشتر مریضوں میں ان کی شدّت اتنی کم ہوتی ہے کہ دوا تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی، اور زیادہ تر لوگوں میں تقریباً دو ہفتے کے بعد ان کی شدّت کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
این اے ایس ایس اے (NASSA) اینٹی ڈپریسنٹ ادویات مثلاً مرٹازاپین
ان دوائیوں کے مضر اثرات ایس ایس آر آئی دوائیوں سے ملتے جلتے ہیں۔ ان دوائیوں سے غنودگی ہو سکتی ہے اور وزن بڑھ سکتا ہے، لیکن ان سے جنسی مضر اثرات ہونے کا امکان نسبتاً کم ہوتا ہے۔
ٹرائی سائیکلک اینٹی ڈپریسنٹ دوائیاں مثلاً ایمی ٹرپٹیلین اور ایمیپرامین
جو مریض یہ دوائیاں لے رہے ہوتے ہیں ان میں سے بہت سارے مریضوں کو مندرجہ ذیل مضر اثرات محسوس ہوتے ہیں:
گلے میں خشکی
دھندلا نظر آنا
قبض
پیشاب خارج کرنے میں مشکل ہونا
دن میں نیند آنا
چکر آنا
وزن بڑھنا
پسینہ زیادہ آنا، خاص طور سےرات میں
دل کی دھڑکن سے متعلقہ شکایات مثلاً دل تیز تیز دھڑکنا یا دل کی دھڑکن محسوس ہونا
زیادہ تر مریضوں میں یہ مضر اثرات ہلکی شدّت کے ہوتے ہیں اور کچھ ہفتوں کے بعد ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ کو بہت زیادہ مضر اثرات محسوس ہو رہے ہوں جو بہت شدید ہوں یا آپ کی برداشت سے باہر ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
مختلف اینٹی ڈپریسنٹس کے مضر اثرات کی اردو میں تفصیل آپ کو اس ویب پیج پہ مل جائے گی۔
گاڑی چلانا
بعض اینٹی ڈپریسنٹ ادویات لینے سے دن میں غنودگی ہوتی ہے اور انسان کا ڈرائیونگ کے دوران کسی خطرے کو دیکھ کے عام طور سے جو ردِّ عمل کرنے کا وقت (ری ایکشن ٹائم) ہوتا ہےسست ہو جاتا ہے۔ اگر آپ کو اینٹی ڈپریسنٹ کرنے کے بعد سے دن میں نیند آ رہی ہے تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں کہ آپ کے لیے گاڑی چلانا محفوظ ہے کہ نہیں۔
کیا اینٹی ڈپریسنٹ دوائیاں لینے سے انسان ان کا عادی بن جاتا ہے؟
اینٹی ڈپریسنٹ دوائیاں لینے اس طرح سے عادت تو نہیں پڑتی جس طرح سے سکون آور ادویات (مثلاً الپرازولام، لورازیپام یا ڈایازیپام) یا نیند لانے والی دوائیوں (زوپی کلون، زولپیڈیم) سے پڑتی ہے، مثلاً اینٹی ڈپریسنٹ لینے کی شدید طلب (craving) نہیں ہوتی، ان کا ہر کچھ عرصے بعد ڈوز بڑھانے کی ضرورت نہیں پڑتی، یہ کچھ ہفتے یا مہینے کے بعد کام کرنا نہیں چھوڑ دیتیں۔ البتہ ان کے بند کرنے سے بعض تکلیف دہ اثرات ہو سکتے ہیں جو کہ ان کو دوبارہ لینا شروع کرنے سے ختم ہو جاتے ہیں۔ ان تکلیف دہ اثرات کی تفصیل بعد میں آئے گی۔
کیا حاملہ اور نوزائیدہ بچوں کو دودھ پلانے والی مائیں اینٹی ڈپریسنٹ دوا لے سکتی ہیں؟
سب سے بہتر تو یہی ہوتا ہے کہ زچگی کے دوران خواتین کم از کم دوائیں استعمال کریں۔ اسی لیے عام طور سے یہ تجویز نہیں کیا جاتا کہ جو خواتین حاملہ ہوں وہ زچگی کے دوران اینٹی ڈپریسنٹ دوا لیں۔ لیکن بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ مثلاً کوئی خاتون حمل شروع ہونے سے پہلے سے اینٹی ڈپریسنٹ دوا لے رہی ہوتی ہیں اور ان کی پرانی ہسٹری کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ اگر وہ دوا بند کر دیں گی تو اس بات کا بہت زیادہ امکان ہو گا کہ ان کو دوبارہ ڈپریشن ہو جائے، یا کوئی خاتون پہلے سے اینٹی ڈپریسنٹ نہیں لے رہی ہوتیں لیکن زچگی کے دوران انہیں شدید ڈپریشن شروع ہو جاتا ہے۔ حمل کے دوران اینٹی ڈپریسنٹ دوا لینے سے کچھ خطرات ہوتے ہیں، لیکن اگر کسی خاتون کو حمل کے دوران شدید ڈپریشن ہو جائے یا ان کا ڈپریشن واپس آ جائے تو اس خاتون، زچگی، اور پیٹ میں موجود بچے کے لیے ماں کے ڈپریشن کا علاج نہ کرنے سے بھی کچھ خطرات ہوتے ہیں۔ اس لیے ایسی صورت میں کسی ماہر سائیکائٹرسٹ سے رجوع کرنا چاہیے تا کہ یہ معلوم کرنے میں آسانی ہو کہ علاج کرنے کے خطرات کیا ہیں اور علاج نہ کرنے کے خطرات کیا ہیں، اور یہ فیصلہ کرنے میں آسانی ہو کہ کیا کرنا چاہیے۔
بالکل اسی طرح عام طور سے یہ تجویز نہیں کیا جاتا کہ جو مائیں اپنے شیر خوار بچوں کو دودھ پلا رہی ہوں وہ، بشمول اینٹی ڈپریسنٹ، زیادہ دوائیں لیں۔ لیکن اس صورتحال میں بھی یہ جاننا ضروری ہے کہ دوا لینے کا نقصان زیادہ ہے، یا دوا نہ لینے کا نقصان زیادہ ہے۔ اس کے لیے بھی کسی ماہر سائیکائٹرسٹ سے مشورہ کریں۔
اینٹی ڈپریسنٹ دوائیاں کس طرح لینی چاہیئیں؟
تقریباً تمام ہی لوگوں کا اینٹی ڈپریسنٹ دوا شروع کرنے پہ یہ تجربہ ہوتا ہے کہ دوا شروع کرتے ہی کچھ نہ کچھ مضر اثرات محسوس ہونے لگتے ہیں جب کہ فائدہ فوراً نظر نہیں آتا۔ بہت سے لوگ اس وجہ سے اینٹی ڈپریسنٹ شروع کرنے کے چند دن بعد ہی اسے بند کر دیتے ہیں۔ جن لوگوں کو اینٹی ڈپریسنٹ دوا سے فائدہ نہیں ہوتا اس کی ایک بہت بڑی وجہ یہی ہوتی ہے کہ انہوں نے دوا اتنے وقت کے لیے نہیں لی ہوتی جتنے دن کے لیے ڈاکٹر نے انہیں وہ دوا لینے کے لیے کہا ہوتا ہے۔
زیادہ تر لوگوں کا تجربہ یہ ہوتا ہے کہ انہیں دوا کا فائدہ نظر آنا شروع ہونے میں ایک سے دو ہفتے لگتے ہیں، اور واضح یا مکمل فائدہ ہونے میں چار سے چھ ہفتے لگ سکتے ہیں۔ اگر اتنے وقت کے بعد بھی کوئی یا واضح فائدہ نظر نہ آئے تو اپنے ڈاکٹر سے دوبارہ مشورہ کریں۔ ہو سکتا ہے کہ دوا کا ڈوز بڑھانے یا اس کو بدلنے کی ضرورت ہو، لیکن اس کا فیصلہ آپ کے ڈاکٹر آپ کی مکمل ہسٹری لے کے ہی کر سکتے ہیں۔
خود سے دوا کا ڈوز نہ بڑھائیں کیونکہ وقت سے پہلے اینٹی ڈپریسنٹ دوا کا ڈوز بڑھانے سے کوئی اضافی فائدہ نہیں ہوتا، بلکہ اس سے بعض صورتوں میں زیادہ مضر اثرات ہونے کا اندیشہ ہے۔
بہت سارے لوگوں کو اینٹی ڈپریسنٹ دوا شروع کرنے پہ کچھ نہ کچھ مضر اثرات محسوس ہوتے ہیں۔ بیشتر لوگوں میں یہ مضر اثرات ہلکی شدت کے ہوتے ہیں، اور انسان ہمت کر کے باقاعدگی سے دوا لیتا رہے تو چند ہفتوں میں ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا نہ چھوڑیں۔ ہاں البتّہ مضر اثرات ناقابلِ برداشت ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً مشورہ کریں۔ آج کل تقریباً تیس کے قریب اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں دستیاب ہیں، اور ان میں سے بہت سی دوائیوں کے مضر اثرات ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ دوا بدلنے پہ آپ کو دوسری دوا سے اتنے مضر اثرات نہ ہوں۔
الکحل سے دور رہیں۔ الکحل خود بھی ڈپریشن کی شدّت کو بڑھا سکتی ہے، اور بہت ساری اینٹی ڈپریسنٹ دوائیوں کے ساتھ الکحل لینے سے دن میں غنودگی بڑھ سکتی ہے اور جسمانی و ذہنی حرکات سست ہو سکتی ہیں۔
اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں کتنے عرصے کے لیے لینی چاہیئیں؟
برطانیہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اور کیئر ایکسی لینس (NICE)، جو برطانیہ میں تمام بیماریوں کے مناسب علاج کے لیے ہدایات جاری کرتا ہے، کا کہنا ہے کہ جس شخص کو پہلی دفعہ ڈپریشن ہوا ہو اس کو ٹھیک ہو جانے کے بعد سے کم از کم مزیدچھ مہینہ کے لیے اینٹی ڈپریسنٹ دوا لیتے رہنا چاہیے۔ اگر انسان اس سے پہلے دوا بند کر دے گا تو ڈپریشن کی علامات واپس آنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
جس شخص کو ڈپریشن کے دو یا اس سے زیادہ اٹیکس ہو چکے ہوں اس کو دوا ٹھیک ہو جانے کے بعد کم از کم دو سال تک جاری رکھنی چاہیے۔
بعض لوگوں کو بار بار شدید ڈپریشن کے اٹیکس ہوتے ہیں۔ ان لوگوں کو ٹھیک ہونے کے بعد بھی اینٹی ڈپریسنٹ دوا کئی سال تک جاری رکھنی چاہیے تا کہ ان کا ڈپریشن واپس نہ آ جائے۔ یہ خاص طور سے بڑی عمر کے لوگوں میں زیادہ اہم ہوتا ہے کیونکہ ان میں ڈپریشن کے اٹیک بار بار ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
جن لوگوں کو بار بار ڈپریشن ہو رہا ہو بعض دفعہ ان کو اینٹی ڈپریسنٹ دوائیوں کے ساتھ اور دوائیاں بھی دی جاتی ہیں مثلاً لیتھیم یا کوئی اینٹی سائیکوٹک دوا۔ بعض مریضوں کو سائیکوتھراپی یعنی باتوں کے علاج سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔
اگر میں اینٹی ڈپریسنٹ دوا نہ لوں تو کیا ہو گا؟
اس سوال کا جواب ان باتوں پہ منحصر ہوتا ہے کہ مریض کو یہ دوا کس لیے شروع کی گئی تھی، اگر ڈپریشن کے لیے شروع کی گئی تھی تو مریض کا ڈپریشن کتنا شدید تھا، مریض کو ڈپریشن کے کتنے اٹیکس پہلے ہو چکے ہیں، وغیرہ، اس لیے اس سوال کا کوئی ایسا لکھا بندھا ایک جواب نہیں ہے جو ہر مریض کو دیا جا سکے۔ عمومی طور پہ ڈپریشن کے پہلے جتنے زیادہ اٹیکس ہو چکے ہوں، پچھلے دوروں سے صحتیاب ہونے میں جتنا زیادہ وقت لگا تھا،اور پچھلے دوروں میں علامات جتنی زیادہ شدید رہی تھیں مثلاً سائیکوسس کی علامات، اتنا ہی اس بات کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے کہ اینٹی ڈپریسنٹ دوا بند کرنے کے بعد بیماری کی علامات واپس آ جائیں گی۔
ڈپریشن کے بعض مریض کسی علاج کے بغیر ہی کچھ مہینوں کے بعد صحتیاب ہو جاتے ہیں۔ بعض مریضوں دوا کے علاوہ کسی اور طریقہٴ علاج مثلاً سائیکوتھراپی سے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ آپ کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ علاج کے بغیر کیا ہو سکتا ہے، اور دوا کے علاوہ کون سے اور طریقہ علاج موجود ہیں، تا کہ آپ خود فیصلہ کر سکیں کہ آپ کو ن سا علاج کروانا چاہتے ہیں۔
ڈپریشن کے اینٹی ڈپریسنٹ دوائیوں کے علاوہ اور کون سے طریقہٴ علاج موجود ہیں؟
سائیکوتھراپی
جن لوگوں کا ڈپریشن نسبتاً ہلکے درجے کا ہو ان کے لیے سائیکوتھراپی اینٹی ڈپریسنٹ دوا کے مقابلے میں زیادہ موزوں ہوتی ہے۔ جن لوگوں کا ڈپریشن نسبتاً زیادہ شدّت کا ہو ان کے لیے سائیکوتھراپی اور اینٹی ڈپریسنٹ دوا دونوں سے بیک وقت علاج کرنا زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے۔
سائیکوتھراپی کی کئی اقسام ہیں۔ جن لوگوں کا ڈپریشن ہلکے درجے کا ہو انہیں کاؤنسلنگ سے فائدہ ہو سکتا ہے۔ جن لوگوں کا ڈپریشن زندگی کے مسائل کی وجہ سے شروع ہوا ہو ان کے لیے پرابلم سولونگ (problem solving) یعنی وہ سائیکوتھراپی فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے جس میں مسائل کو حل کرنے کا طریقہ سکھایا جاتا ہے۔ کوگنیٹو بیہیویئر تھراپی (سی بی ٹی) ان منفی خیالات کو چیلنج اور دور کرنے میں مدد دیتی ہے جو ڈپریشن کے بہت سے مریض اپنے بارے میں، دنیا کے بارے میں، اور دوسرے لوگوں کے بارے میں رکھتے ہیں۔
اپنی مجموعی صحت کا خیال رکھنا
بہت سے ایسے کام ہیں جن کو کر کے انسان خود اپنا موڈ بہتر کر سکتا ہے، اور ان سے ڈپریشن کو واپس آنے سے روکنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ ان میں سے بعض کام یہ ہیں:
آپ کے ایک دو قریبی لوگ یا دوست ایسے ہونے چاہیئیں جن سے آپ کھل کر اپنے دل کی بات کر سکیں۔ اس سے دل کا بوجھ ہلکا کرنے میں مدد ملتی ہے۔
جسمانی طور پہ چاق و چوبند رہیں، باقاعدگی سے ورزش کریں، روزانہ کچھ دیر تک چلنے کی عادت ڈالیں۔
الکحل کا استعمال کم از کم کریں۔
متوازن غذا کھائیں۔
آٹھ سے بارہ گلاس پانی روزانہ پیئیں۔
آج کل انٹر نیٹ پہ اور موبائل کی ایپس میں اپنی مدد آپ کے اصولوں کے تحت اپنے موڈ کو بہتر کرنے کے لیے بہت سی ایکسرسائزز ملتی ہیں، مثلاً ریلیکسیشن ایکسرسائزز یعنی اپنی گھبراہٹ کو کم کرنے والی ذہنی ورزشیں، مسائل کو حل کرنے کے طریقے، یا اپنی نیند کو بہتر کرنے کے طریقے۔ ان میں سے دو چار استعمال کر کے دیکھیں کہ آپ کو ان سے فائدہ پہنچتا ہے کہ نہیں۔
اگر آپ ڈپریشن کی بیماری اور اس کے علاج کے بارے میں مزید جاننا چاہیں تو آپ کو اس ویب سائٹ پہ اردو میں اور بہت تفصیل مل جائے گی۔
https://sites.google.com/view/mentalhealthmadeeasy/ڈپریشن-depression?authuser=0
بشکریہ: https://www.rcpsych.ac.uk/mental-health/treatments-and-wellbeing/antidepressants
Last accessed: 3 August 2024
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
سرٹرالین لینے کا محفوظ طریقہ: وڈیو پہ دیکھیں
سرٹرالین لینے کے مضر اثرات۔ وڈیو پہ دیکھیں
سرٹرالین استعمال کرنے کا محفوظ طریقہ: یو ٹیوب پہ دیکھیں
سرٹرالین لینے کے مضر اثرات: یو ٹیوب پہ دیکھیں
(ڈس کلیمر: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں صرف وہ معلومات ہیں جو ہم لوگ جب مریض کو یہ دوا شروع کرتے ہیں تو ضرور بتاتے ہیں۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
سرٹرالین کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
- ڈپریشن
- آبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر (وہم کی بیماری)
- پینِک ڈس آرڈر (گھبراہٹ کے اچانک پڑنے والے شدید دوروں کی بیماری)
اگر آپ حاملہ ہوں
دوا لینے کے دوران حمل شروع ہو جائے، یا آپ نوزائدہ بچے کو دودھ پلا رہی ہوں، تو ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں۔ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کریں گے کہ ان صورتوں میں دوا لینے کے فائدے کیا ہیں اور ممکنہ نقصانات کیا ہیں، تا کہ آپ فیصلہ کر سکیں کہ آپ دوا لینا چاہتی ہیں یا نہیں۔ اگر اس کو خصوصاً زچگی کے آخری تین سے چھ مہینوں میں لیا جائے تو نوزائدہ بچے پہ بعض مضر اثرات ہو سکتے ہیں ۔ ایسی صورت میں فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
اگر آپ کو کوئی جسمانی بیماریاں ہوں
اگر آپ کو کوئی بھی جسمانی بیماری ہو، مثلاً مرگی، جگر یا گردے کی بیماری، ایسی بیماریاں جن میں خون زیادہ بہنے کا خطرہ ہو، دل کی ایسی بیماریاں جن میں دھڑکن بے قاعدہ ہو جاتی ہو، ذیابطیس، یا کوئی اور بیماری، تو اپنے سائیکائٹرسٹ کوسرٹرالین لینا شروع کرنے سے پہلے ضرور بتا دیں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
سرٹرالین کا کئی دوائیوں سے ری ایکشن ہوسکتا ہے، مثلاً ٹرپٹوفین، میتھاڈون، ٹریمیڈول، پیتھیڈین، سیٹالوپرام، وینلافیکسین وغیرہ، اور اس کے علاوہ بھی کئی ادویات سے۔اس لئے اگر ڈاکٹر آپ کو سرٹرالین شروع کرے تو اسے ہمیشہ یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں، تا کہ وہ چیک کر سکیں کہ ان دوائیوں کا سرٹرالین کے ساتھ ری ایکشن تو نہیں ہو گا۔
سرٹرالین کس وقت لینی چاہیے؟
سرٹرالین دن میں ایک دفعہ لینی ہوتی ہے، چاہے وہ صبح کا وقت ہو یا شام کا۔ البتّہ ہم لوگ یہ دیکھتے ہیں کہ بہت سے مریض اگر رٹرالین شام میں لیں تو ان کی نیند خراب ہو جاتی ہے، اس لئے ہم ابتدا میں ان کو کہتے ہیں کہ اس کو صبح میں ناشتے کے ساتھ لیں۔ لیکن اگر کسی کو اس سے نیند آتی ہو، یا کم از کم نیند نہ خراب ہوتی ہو، تو وہ اسے دن میں ایک دفعہ جس بھی وقت اسے سہولت ہو لے سکتا ہے۔
سرٹرالین کا ڈوز کتنا ہوتا ہے؟
سرٹرالین کے ڈوز کی رینج ۵۰ ملی گرام روزانہ سے ۲۰۰ ملی گرام روزانہ تک ہے۔ بعض بیماریوں میں اسے ۲۵ ملی گرام روزانہ سے شروع کیا جاتا ہے۔ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ آپ کو اسے کس ڈوز سے شروع کرنا چاہیے اور کتنے ڈوز تک لے جانا چاہیے۔
سرٹرالین کا فائدہ کتنے دنوں کے بعد شروع ہوتا ہے؟
ڈپریشن میں دوا کا فائدہ شروع ہونے میں ایک سے دو ہفتے لگ سکتے ہیں، اور واضح فائدہ نظر آنے میں دو سے چار ہفتے لگ سکتے ہیں۔ بالکل ٹھیک ہو جانے کے بعد بھی دوا کم از کم کئی مہینے تک جاری رکھنی پڑتی ہے ورنہ ڈپریشن کے واپس آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کو ڈپریشن کا اٹیک ایک سے زیادہ دفعہ ہو چکا ہو تو آپ کا ڈاکٹر آپ کو بتائے گا کہ آپ کو ڈپریشن کی دوا کتنے عرصے جاری رکھنی چاہیے۔
آبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر کے علاج میں عام طور سے دوا کا فائدہ نظر آنے میں ڈپریشن سے زیادہ وقت لگتا ہے۔
مضر اثرات
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ دوا شروع کرنے کے فوراً بعد دوا کے مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس ) زیادہ نظر آتے ہیں، اور دوا کا فائدہ کم نظر آتا ہے۔ لیکن انسان باقاعدگی سے دوا لیتا رہے تو دہ تین ہفتوں کے بعد عام طور سے مضر اثرات کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور فائدہ بڑھنے لگتا ہے۔
بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ سنجیدہ نوعیت کے ہوتے ہیں، مثلاً الرجک ری ایکشن ہو جانا، اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔ میں یہاں صرف ان مضر اثرات کا ذکر کروں گا جو ہم عام طور سے مریضوں میں دیکھتے ہیں۔ لیکن اگر دوا شروع کرنے کے بعد آپ کو کوئی بھی نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں جو یہاں نہیں بھی لکھی ہوئی ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
- کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
- متلی محسوس ہونا یا متلی ہو جانا، پیچش، بھوک کم ہوجانا، وزن کم ہو جانا یا بڑھ جانا، منہ کا مزا بدل جانا، منہ میں خشکی ہونا،
- سر درد ،غنودگی محسوس ہونا، چہرے کا سرخ ہو جانا، گھبراہٹ، بے چینی، چکر آنا، کمزوری محسوس ہونا، کپکپی یا رعشہ محسوس ہونا
- بال گرنا
- ہاتھوں، پیروں کا سوج جانا
- نیند آنے میں مشکل ہونایا نیند زیادہ آنا، ڈراؤنے خواب آنا
- جلد پہ اثرات: ریش (rash)،
- جنسی اثرات: جنسی خواہش کم ہو جانا، مردوں میں فارغ ہونے میں بہت دیر لگنا
شدید مضر اثرات (اگر یہ نمودار ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
- شدید الرجی کا ری ایکشن: جس میں سانس لینے میں مشکل ہو سکتی ہے، چہرے، ہونٹوں، زبان یاجسم کے دوسرے حصوں کی سوجن ہو سکتی ہے، یا جلد میں الرجی کی علامات نمودار ہو سکتی ہیں۔
- مرگی کا دورہ پڑنا
- اچانک بخار ہو جانا، پسینہ آنا، دل کی دھڑکن تیز ہو جانا یا محسوس ہونا، پٹھے اکڑنے لگنا، بےہوشی کی سی کیفیت ہونے لگنا۔
- سرٹرالین بند کرنے پہ شدید گھبراہٹ، بے چینی ہونا، بہت زیادہ تھکن محسوس ہونا جیسے بدن میں طاقت ہی نہ ہو، چڑچڑاپن، سر درد، کنفیوزن ہو جانا، ہذیان کی سی کیفیت ہونے لگنا
- دل کی دھڑکن محسوس ہونے لگنا، سینے میں درد ہونا، بے ہوشی ہونے لگنا،
- ہلکی سی چوٹ پہ یا بغیر کسی ظاہری وجہ کے خون بہنے لگنا
- پیشاب کرنے میں مشکل ہونا یا پیشاب میں خون آنے لگنا
- ہونٹوں، آنکھوں، منہ، ناک یا جنسی اعضاٴ میں شدید نوعیت کے چھالے ہوجانا یا خون بہنے لگنا
- بخار، گلا خراب ہونا، منہ میں چھالے ہونا، گلینڈز سوجنے لگنا، جلد کے نیچے خون کا آجانا
- خود کشی کے خیالات آنا یا اس کی کوشش کرنا
کیا سرٹرالین بند کرنے سے کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں؟
پچھلے کچھ عرصے میں یہ بات زیادہ واضح ہوئی ہے کہ گو کہ اینٹی ڈپریسنٹس لینے سے اس طرح سے عادت تو نہیں پڑتی جیسے کہ بینزو ڈایازیپینز سے پڑتی ہے، لیکن ان کو بند کرنے سے کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں، مثلاً دماغ میں یا ہاتھوں پیروں میں بجلی کے جھٹکے سے لگنے کی کیفیت محسوس ہونا، چکر آنا،رعشہ سا محسوس ہونا، جنہیں ڈس کنٹی نوئیشن علامات کہا جاتا ہے۔ اب گائیڈلائنز یہ کہتی ہیں کہ مریض کو اینٹی ڈپریسنٹ شروع کرتے ہوئے بتا دینا چاہیے کہ انہیں بند کرنے سے کچھ تکلیف دہ علامات ہو سکتی ہیں۔
اپنی دوا کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ہرگز بند نہ کریں!
ماخوذ:
https://www.nps.org.au/assets/medicines/b723f973-735e-438f-9016-ab3a00fe7008.pdf
accessed on 8/4/2024
Link to the English language consumer information leaflet. It is written easy to understand jargon-fee language which can be easily understood by non-clinician.
Videon on how to use sertraline safely and appropriately
Video on adverse effects of Sertraline
how to use sertraline safely and appropriately: watch on YouTube
Adverse Effects Of Sertraline: watch on YouTube
https://www.nps.org.au/assets/medicines/b723f973-735e-438f-9016-ab3a00fe7008.pdf
accessed on 8/4/202
فلوآکسیٹین استعمال کرنے کا محفوظ طریقہ
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
فلوآکسیٹین استعمال کرنے کا محفوظ طریقہ؛ فیس بک وڈیو
فلوآکسیٹین استعمال کرنے کا محفوظ طریقہ؛ یو ٹیوب پہ دیکھیں
(ڈس کلیمر: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں صرف وہ معلومات ہیں جو ہم لوگ جب مریض کو یہ دوا شروع کرتے ہیں تو ضرور بتاتے ہیں۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
فلوآکسیٹین کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
- ڈپریشن
- آبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر (وہم کی بیماری)
- بیولیمیا نرووزا (bulimia nervosa) ایک نفسیاتی بیماری جس میں انسان کو ایسے ایپی سوڈ ہوتے ہیں جس میں وہ ایک وقت میں بہت زیادہ کھانا کھاتا ہے۔
اگر آپ حاملہ ہوں،
دوا لینے کے دوران حمل شروع ہو جائے، یا آپ نوزائدہ بچے کو دودھ پلا رہی ہوں، تو ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں۔ اگر اس کو خصوصاً زچگی کے آخری تین مہینوں میں لیا جائے تو نوزائدہ بچے پہ مضر اثرات ہو سکتے ہیں، مثلاً چڑچڑا پن، مستقل رونا، دودھ نہ لینا وغیرہ۔ ایسی صورت میں فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ اسی طرح ایک بہت کم نظر آنے والی بیماری ہے جسے پرسسٹنٹ پلمونری ہائیپر ٹینشن کہتے ہیں جو ان بچوں میں ہو سکتی ہے جن کی ماؤں نے زچگی کے آخری کچھ مہینوں میں فلوآکسیٹین لی ہو۔ اس میں نوزائدہ بچے کے سانس لینے کی رفتا تیز ہو سکتی ہے اور اس میں نیلاہٹ نظر آ سکتی ہے۔ ایسی صورت میں فوراً ڈاکٹر کو دکھائیں۔
اگر آپ کو کوئی جسمانی بیماریاں ہوں
بعض جسمانی بیماریوں کی صورت میں کوئی دوسری ایس ایس آر آئی اینٹی ڈپریسنٹ زیادہ موزوں ہوتی ہے، مثلاً اگر کسی کو دل کی بیماری ہو تو سرٹرالین زیادہ موزوں ہوتی ہے، جگر کی بیماری ہو تو سیٹالوپرام زیادہ موزوں ہوتی ہے۔ اس لئے اگر آپ کو کوئی بھی جسمانی بیماری ہو تو اپنے سائیکائٹرسٹ کو ضرور بتا دیں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
فلوآسیٹین کا کئی دوائیوں سے ری ایکشن ہوسکتا ہے، مثلاً بریسٹ کینسر کی دوا ٹیموکسیفین، ایس این آر آئی اینٹی ڈپریسنٹ ادویات مثلاً وینلافیکسین وغیرہ،اس لئے اگر ڈاکٹر آپ کو فلوآکسیٹین شروع کرے تو اسے ہمیشہ یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں، تا کہ وہ چیک کر سکیں کہ ان دوائیوں کا فلوآکسیٹین کے ساتھ ری ایکشن تو نہیں ہو گا۔
فلوآکسیٹین کس وقت لینی چاہیے؟
عام طور سے فلوآکسیٹین صبح ناشتے کے ساتھ لی جاتی ہے، کیونکہ اگر اسے شام میں لیا جائے تو بہت سے مریضوں کی نیند اڑ جاتی ہے، اور اگر اسے خالی پیٹ لیا جائے تو معدے میں جلن اور متلی کی سی کیفیت ہو سکتی ہے۔
فلوآکسیٹین کا ڈوز کتنا ہوتا ہے؟
فلوآکسیٹین کا ڈوز مختلف بیماریوں میں مختلف ہو سکتا ہے، اور اس کی رینج ۲۰ ملی گرام روزانہ سے لے کے ۶۰ ملی گرام روزانہ تک ہے۔ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ آپ کو اسے کس ڈوز سے شروع کرنا چاہیے اور کس طرح بڑھانا چاہیے، اگر ضرورت ہو۔
فلوآکسیٹین کا فائدہ کتنے دنوں کے بعد شروع ہوتا ہے؟
ڈپریشن میں دوا کا فائدہ شروع ہونے میں ایک سے دو ہفتے لگ سکتے ہیں، اور واضح فائدہ نظر آنے میں دو سے چار ہفتے لگ سکتے ہیں۔ بالکل ٹھیک ہو جانے کے بعد بھی دوا کم از کم کئی مہینے تک جاری رکھنی پڑتی ہے ورنہ ڈپریشن کے واپس آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کو ڈپریشن کا اٹیک ایک سے زیادہ دفعہ ہو چکا ہو تو آپ کا ڈاکٹر آپ کو بتائے گا کہ آپ کو ڈپریشن کی دوا کتنے عرصے جاری رکھنی چاہیے۔
آبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر کے علاج میں عام طور سے دوا کا فائدہ نظر آنے میں ڈپریشن سے زیادہ وقت لگتا ہے۔
فلوآکسیٹین کے مضر اثرات
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
فلو آکسیٹین کے مضر اثرات: فیس بک وڈیو میں دیکھیں
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ دوا شروع کرنے کے فوراً بعد دوا کے مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس ) زیادہ نظر آتے ہیں، اور دوا کا فائدہ کم نظر آتا ہے۔ لیکن انسان باقاعدگی سے دوا لیتا رہے تو دہ تین ہفتوں کے بعد عام طور سے مضر اثرات کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور فائدہ بڑھنے لگتا ہے۔
بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ سنجیدہ نوعیت کے ہوتے ہیں، مثلاً الرجک ری ایکشن ہو جانا، اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کو ان میں سے بیشتر یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔ میں یہاں صرف ان مضر اثرات کا ذکر کروں گا جو ہم عام طور سے مریضوں میں دیکھتے ہیں۔ لیکن اگر دوا شروع کرنے کے بعد آپ کو کوئی بھی نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں جو یہاں نہیں بھی لکھی ہوئی ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
- نظامِ ہاضمہ پہ اثرات: متلی محسوس ہونا یا متلی ہو جانا، پیچش، بھوک کم ہوجانا، وزن کم ہو جانا، منہ کا مزا بدل جانا، منہ میں خشکی ہونا،
- نروس سسٹم پہ اثرات: غنودگی محسوس ہونا، چہرے کا سرخ ہو جانا، گھبراہٹ، بے چینی، چکر آنا، عجیب سے خیالات آنے لگنا، سر درد
- نیند پہ اثرات: نیند آنے میں مشکل ہونا، عجیب خواب آنا،
- جلد پہ اثرات: ریش (rash)، خارش ہونا،
- جنسی اثرات: جنسی خواہش کم ہو جانا، مردوں میں فارغ ہونے میں بہت دیر لگنا
- عمومی نوعیت کی تکالیف: تھکاوٹ، کمزوری، جمائیاں آنا، الرجی، پیشاب بار بار آنا
شدید مضر اثرات (اگر یہ نمودار ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
- شدید نوعیت کا الرجی ری ایکشن: جس میں سانس لینے میں مشکل ہو سکتی ہے، چہرے، ہونٹوں، زبان یاجسم کے دوسرے حصوں کی سوجن ہو سکتی ہے، یا جلد میں الرجی کی علامات نمودار ہو سکتی ہیں۔
- نروس سسٹم: عضلات اکڑنے لگنا، رعشہ، مرگی کے دورے پڑنا، ہذیان کی سی کیفیت ہونے لگنا،
- مینیا کا دورہ شروع ہو جانا، (مزاج بلا وجہ بے انتہا خوش رہنے لگنا، بہت زیادہ طاقت توانائی آ جانا، ایسے خیالات آنا کہ جیسے انسان میں غیر معولی صلاحیتیں یا طاقتیں ہیں، نیند اڑ جانا،)
- سیروٹونن سنڈروم (بخار ہو جانا، پٹھے اکڑ جانا، بہت زیادہ پسینہ آنا،)
- دل کی دھڑکن کا بے قاعدہ ہوجانا
- خون بہنے کا خطرہ بڑھ جانا
- جلد کی بیماریاں مثلاً کھال کا اترنے لگنا، آبلے پڑنا، ریش ہو جانا
کیا فلوآکسیٹین بند کرنے سے کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں؟
پچھلے کچھ عرصے میں یہ بات زیادہ واضح ہوئی ہے کہ گو کہ اینٹی ڈپریسنٹس لینے سے اس طرح سے عادت تو نہیں پڑتی جیسے کہ بینزو ڈایازیپینز سے پڑتی ہے، لیکن ان کو بند کرنے سے کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں، مثلاً دماغ میں یا ہاتھوں پیروں میں بجلی کے جھٹکے سے لگنے کی کیفیت محسوس ہونا، جنہیں ڈس کنٹی نوئیشن علامات کہا جاتا ہے۔ چونکہ فلو آکسیٹین کی ہاف لائف بہت طویل ہوتی ہے، یعنی یہ سمجھیں کہ اسے جسم سے خارج ہونے میں بہت وقت لگتا ہے، اسلئے اس سے عام طور سے بہت زیادہ ڈس کنٹی نوئیشن علامات تو نہیں ہوتیں، لیکن اب ہدایات یہی ہیں کہ مریض کو اینٹی ڈپریسنٹ شروع کرتے ہوئے بتا دینا چاہیے کہ انہیں بند کرنے سے کچھ تکلیف دہ علامات ہو سکتی ہیں۔
اپنی دوا کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ہرگز بند نہ کریں!
https://www.nps.org.au/assets/medicines/2d9291cf-d871-4a87-8d1b-a53300ff63d9.pdf
accessed on 8/4/2024
Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand
Link to English language leaflet: https://www.nps.org.au/assets/medicines/2d9291cf-d871-4a87-8d1b-a53300ff63d9.pdf
How to use Fluoxetine safely and appropriately - Facebook Video
How to use fluoxetine safely and appropriately: watch on YouTube
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں صرف وہ معلومات ہیں جو ہم لوگ جب مریض کو یہ دوا شروع کرتے ہیں تو اس وقت بتاتے ہیں۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
سیٹالوپرام استعمال کرنے کا محفوظ طریقہ
اس تحریر کی فیس بک وڈیو دیکھیں
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
سیٹالوپرام کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
- ڈپریشن
ان کے علاوہ ڈاکٹرز بعض اور علامات کے لئے بھی آپ کو سیٹالوپرام تجویز کر سکتے ہیں۔
اگر آپ حاملہ ہوں
- اگر آپ حاملہ ہوں اور ڈاکٹر آپ کو کوئی اینٹی ڈپریسنٹ شروع کرنا چاہیں، یا آپ سیٹالوپرام یا کوئی بھی اور اینٹی ڈپریسنٹ لے رہی ہوں اور لینے کے دوران حمل شروع ہو جائے ، تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں۔ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کریں گے کہ ان صورتوں میں دوا لینے کے فائدے کیا ہیں اور ممکنہ نقصانات کیا ہیں، یا دوا کو بدلنے کے امکانات کیا ہیں، تا کہ آپ فیصلہ کر سکیں کہ آپ دوا لینا چاہتی ہیں یا نہیں۔
- اگر کوئی خاتون زچگی کے آخری تین مہینوں میں سیٹالوپرام یا اس طرح کی کوئی اور دوا لے رہی ہوں تو نوزائدہ بچوں کو ایک بہت کم نظر آنے والی بیماری کا امکان ہوتا ہے جسے پرسٹنٹ پلمونری ہائپر ٹینشن کہتے ہیں۔ اس میں بچہ تیز تیز سانس لیتا ہے اور اس کی رنگت نیلی نظر آ سکتی ہے۔ یہ علامات عام طور سے پیدائش کے فوراً بعد پہلے ۲۴ گھنٹوں میں شروع ہو سکتی ہیں۔ اگر آپ کے بچے میں یہ علامات ہوں تو ڈاکٹر سے فوری رابطہ کریں۔
- اگر کوئی خاتون زچگی کے آخری حصے میں سیٹالوپرام لے رہی ہوں، اور خاص طور سے اگر انہیں پہلے سے ایسی کوئی بیماری ہو جس میں خون زیادہ بہہ سکتا ہے، تو بچے کی پیدائش کے فوراً بعد ان کا خون زیادہ بہہ سکتا ہے۔اس لئے لازم ہے کہ آپ کے ڈاکٹر اور مڈوائف کو پہلے سے پتہ ہو کہ آپ سیٹالوپرام یا اس طرح کی کوئی اور دوا لے رہی ہیں۔
- جو مائیں بچے کو دودھ پلا رہی ہوں، سیٹالوپرام اس دودھ کے ذریعے بچے میں منتقل ہوتی ہے، اور اس کی وجہ سے سیٹالوپرام کے مینیوفیکچرر یہ تجویز نہیں کرتے کہ آپ اس کو اس زمانے میں لیں جب آپ بچے کو دودھ پلا رہی ہوں۔ اگر آپ بچے کو دودھ پلارہی ہوں اور اینٹی ڈپریسنٹ کی ضرورت پڑے، تو اپنے ڈاکٹر کو اس بارے میں ضرور بتا دیں تا کہ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کر سکیں کہ کون سی دوا نسبتاً محفوظ ہو گی۔
اگر آپ کو کوئی جسمانی بیماریاں ہوں
Congenital long QT syndrome: اگر کسی کو یہ بیماری ہو تو اسے سیٹالوپرام نہیں لینی چاہیے۔ زیادہ مقدار میں سیٹالوپرام دل کی دھڑکن کو بے قاعدہ کر سکتی ہے۔ اگر آپ کو سیٹالوپرام لینے کے دوران دل کی دھڑکن بے قاعدہ محسوس ہونے لگے، سانس لینے میں دشواری ہونے لگے، چکر آنے لگیں، یا بے ہوشی ہونے لگے، تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
اگر آپ کو کوئی بھی جسمانی بیماری ہو، مثلاً خون زیادہ بہنے کی بیماری، مرگی، جگر یا گردے کی بیماری، دل کی بیماری، بائی پولر ڈس آرڈر، آنکھ کا پریشر زیادہ ہونے کی بیماری، ذیابطیس، یا کوئی بھی اور شدید جسمانی بیماری، تو اپنے سائیکائٹرسٹ کوسیٹالوپرام لینا شروع کرنے سے پہلے ضرور بتا دیں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر سیٹالوپرام بعض اور دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے، مثلاً کوئی اور ایس ایس آر آئی اینٹی ڈپریسنٹ یا وینلافیکسین، معدے کے السر کے علاج کی بعض دوائیاں مثلاً سیمیٹیڈین اور اومیپرازول وغیرہ، اینٹی انفلیمیٹری دوائیں جن سے خون زیادہ بہنے کا خدشہ ہوتا ہے مثلاً ایسپرین وغیرہ، وہ دوائیں جو خون کوجمنے سے روکتی ہیں مثلاً وارفیرن، درد کم کرنے کی بعض دوائیں مثلاً ٹریماڈول، دل کی بیماریوں کے علاج کی بعض دوائیں مثلاً میٹوپرولول وغیرہ، اور ان دوائیوں کے علاوہ بھی کئی اور ادویات سے۔اس لئے اگر ڈاکٹر آپ کو سیٹالوپرام شروع کرے تو اسے ہمیشہ یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں، تا کہ وہ چیک کر سکیں کہ ان دوائیوں کو سیٹالوپرام کے ساتھ لینے سے کوئی ری ایکشن تو نہیں ہو گا۔ اسی طرح اگر آپ ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہیں، تو انہیں پہلے سے بتا دیں کہ آپ سیٹالوپرام لے رہے ہیں۔
سیٹالوپرام کس وقت لینی چاہیے؟
سیٹالوپرام عام طور سے دن میں ایک دفعہ لینے لئے تجویز کی جاتی ہے، چاہے صبح یا شام۔ زیادہ تر لوگوں کو اس سے نیند نہیں آتی، بلکہ بعض لوگوں کی اس کے لینے سے نیند کم ہو جاتی ہے، اس لئے دوا شروع کرنے پہ ہم لوگوں سے یہ کہتے ہیں کہ اسے صبح ناشتے کے ساتھ لے لیا کریں۔ اگر پھر کوئی مریض یہ بتائے کہ اس سے اسے دن میں نیند آتی ہے یا تھکن ہوتی ہے، تو اسے کہتے ہیں کہ اسے شام میں لے لیا کریں۔ روزانہ دوا لینے کا ایک وقت مقرر کرنے سے دوا لینا بھولنے کا امکان کم ہوتا ہے۔
ایسیٹالوپرام کا ڈوز کتنا ہوتا ہے؟
عام طور سےایسیٹالوپرام کا ڈوز ۱۰ ملی گرام روزانہ سے ۲۰ ملی گرام روزانہ تک ہوتا ہے۔ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ اس کو کس ڈوز سے شروع کریں، اور کس طرح بڑھائیں اگر ضرورت ہو۔
سیٹالوپرام کا فائدہ کتنے دنوں کے بعد شروع ہوتا ہے؟
ڈپریشن میں دوا کا فائدہ شروع ہونے میں ایک سے دو ہفتے لگ سکتے ہیں، اور واضح فائدہ نظر آنے میں دو سے چار ہفتے لگ سکتے ہیں۔ جس شخص کو ڈپریشن کا اٹیک پہلی دفعہ ہوا ہو، اسے بالکل ٹھیک ہو جانے کے بعد بھی دوا کم از کم چھ سے نو مہینے تک جاری رکھنی پڑتی ہے، ورنہ ڈپریشن کے واپس آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کو ڈپریشن کا اٹیک ایک سے زیادہ دفعہ ہو چکا ہو تو آپ کا ڈاکٹر آپ کو بتائے گا کہ آپ کو ڈپریشن کی دوا کتنے عرصے جاری رکھنی چاہیے۔
سیٹالوپرام کے مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
اس تحریر کی فیس بک وڈیو دیکھیں
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ دوا شروع کرنے کے فوراً بعد عموماً اینٹی ڈپریسنٹ دوائیوں کے مضر اثرات زیادہ نظر آتے ہیں، اور دوا کا فائدہ کم نظر آتا ہے۔ لیکن انسان باقاعدگی سے دوا لیتا رہے تو دو تین ہفتوں کے بعد عام طور سے مضر اثرات کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور فائدہ بڑھنے لگتا ہے۔
بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ سنجیدہ نوعیت کے ہوتے ہیں، مثلاً الرجک ری ایکشن ہو جانا، اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر اثرات یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔ میں یہاں صرف ان مضر اثرات کا ذکر کروں گا جو ہم عام طور سے مریضوں میں دیکھتے ہیں، یا جو کم نظر آتے ہیں لیکن اتنی شدت کے ہوتے ہیں کہ ڈاکٹر کو فوری طور پہ دکھانا لازمی ہوتا ہے۔ لیکن اگر دوا شروع کرنے کے بعد آپ کو کوئی بھی نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں جو یہاں نہیں بھی لکھی ہوئی ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
- جلد: خارش ہونا
- نظامِ ہاضمہ: منہ میں خشکی ہونا، بھوک اور وزن کم بھی ہو سکتے ہیں اور بڑھ بھی سکتے ہیں، متلی محسوس ہونا، پیچش،قبض
- نروس سسٹم: کانوں میں جھنجھناہٹ کی آواز سنائی دینا، چکر آنا، بے چینی ہونا، سردرد، میگرین، غنودگی ہونا، تھکن محسوس ہونا، جمائیاں آنا
- عضلات: پٹھوں میں سختی ہو جانا
- دوسرے مضر اثرات: پسینہ زیادہ آنا،
- فلو کی علامات: بخار، ناک بہنا، چھینکیں آنا، کھانسی، گلا خراب ہونا،
- جنسی علامات: جنسی خواہش کم ہوجانا، مردوں میں فارغ ہونے میں بہت دیر ہونا
شدید مضر اثرات (اگر یہ نمودار ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
- دل پہ اثرات: سینے میں درد آنا، دل کی دھڑکن کی رفتار تیز یا سست ہو جانا، دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہوجانا، سانس لینے میں گھٹن محسوس ہونا، بے ہوشی ہو جانا
- خون بہنا: بلاوجہ زیادہ خون بہنا، معدے یا بڑی آنت سے خون بہنا، بچے کی پیدائش کے بعد بہت زیادہ خون بہنا،
- پیشاب آنے میں مشکل ہونایا معمول سے زیادہ پیشاب ہونا
- دھندلا نظر آنا
- نروس سسٹم: گھبراہٹ، توجہ قائم رکھنے میں مشکل ہونا، یادداشت خراب ہوجانا، شدید گھبراہٹ، بے چینی
- خود کشی کے خیالات آنا یا اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنا
- مینیاکی علامات شروع ہو جانا مثلاً بلا وجہ بے انتہا خوش رہنے لگنا، بدن میں نارمل سے بہت زیادہ طاقت توانائی محسوس ہونا، نیند اڑ جانا، بہت زیادہ بولنے لگنا، اپنے بارے میں بڑے بڑے خیالات آنا، وغیرہ
- شدید الرجی کا ری ایکشن: جس میں سانس لینے میں مشکل ہو سکتی ہے، چہرے، ہونٹوں، زبان یاجسم کے دوسرے حصوں کی سوجن ہو سکتی ہے، یا جلد میں الرجی کی علامات نمودار ہو سکتی ہیں۔
- سیروٹونن سنڈروم کی علامات مثلاً بخار، پسینہ بہت آنا، دل کی دھڑکن کا تیز ہو جانا، پیچش لگ جانا، عضلات (مسلز) کا اکڑنے لگنا، کپکپی طاری ہو جانا، شدید بے چینی، بے ہوشی طاری ہو جانا
- خون میں سوڈیم کا کم ہوجانا
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
کیا سیٹالوپرام بند کرنے سے کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں؟
پچھلے کچھ عرصے میں یہ بات زیادہ واضح ہوئی ہے کہ گو کہ اینٹی ڈپریسنٹس لینے سے اس طرح سے عادت تو نہیں پڑتی جیسے کہ بینزو ڈایازیپینز سے پڑتی ہے، لیکن ان کو بند کرنے سے کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں، مثلاً سیٹالوپرام اچانک بند کرنے سے چکر آ نا شروع ہو نا، متلی کی سی کیفیت ہونا، نیند خراب ہو جانا، ہاتھوں پیروں میں سوئیاں سی چبھنے کی سی کیفیت ہو نا، بے چینی، گھبراہٹ، چڑاچڑا پن، وغیرہ جیسی علامات ہو سکتی ہیں، جنہیں ڈس کنٹی نوئیشن یا دوا بند کرنے کی علامات کہا جاتا ہے۔ اب گائیڈلائنز یہ کہتی ہیں کہ مریض کو اینٹی ڈپریسنٹ شروع کرتے ہوئے بتا دینا چاہیے کہ انہیں بند کرنے سے کچھ تکلیف دہ علامات ہو سکتی ہیں۔
اینٹی ڈپریسنٹ دوا کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر اچانک ہرگز بند نہ کریں!
ماخوذ:
https://www.nps.org.au/assets/medicines/9245ec68-5b96-4aae-bf81-a53300ff49e2.pdf
accessed on 12/4/2024
English language leaflet for Citalopram
https://www.nps.org.au/assets/medicines/9245ec68-5b96-4aae-bf81-a53300ff49e2.pdf
How to use Citalopram safely and appropriately
Potential adverse effects of Citalopram
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں صرف وہ معلومات ہیں جو ہم لوگ جب مریض کو یہ دوا شروع کرتے ہیں تو اس وقت بتاتے ہیں۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
ایسیٹالوپرام استعمال کرنے کا محفوظ طریقہ
اس تحریر کی فیس بک وڈیو دیکھیں
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
ایسیٹالوپرام کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
- ڈپریشن
- سوشل فوبیا
- گھبراہٹ اور پریشانی کی بیماری
- آبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر (او سی ڈی، وہم کی بیماری)
ان کے علاوہ ڈاکٹرز بعض اور علامات کے لئے بھی آپ کو ایسیٹالوپرام تجویز کر سکتے ہیں۔
اگر آپ حاملہ ہوں
- اگر آپ حاملہ ہوں اور ڈاکٹر آپ کو کوئی اینٹی ڈپریسنٹ شروع کرنا چاہیں، یا آپ ایسیٹالوپرام یا کوئی بھی اور اینٹی ڈپریسنٹ لے رہی ہوں اور لینے کے دوران حمل شروع ہو جائے ، تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں۔ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کریں گے کہ ان صورتوں میں دوا لینے کے فائدے کیا ہیں اور ممکنہ نقصانات کیا ہیں، یا دوا کو بدلنے کے امکانات کیا ہیں، تا کہ آپ فیصلہ کر سکیں کہ آپ دوا لینا چاہتی ہیں یا نہیں۔
- اگر کوئی خاتون زچگی کے آخری تین مہینوں میں ایسیٹالوپرام یا اس طرح کی کوئی اور دوا لے رہی ہوں تو نوزائدہ بچوں کو ایک بہت کم نظر آنے والی بیماری کا امکان ہوتا ہے جسے پرسٹنٹ پلمونری ہائپر ٹینشن کہتے ہیں۔ اس میں بچہ تیز تیز سانس لیتا ہے اور اس کی رنگت نیلی نظر آ سکتی ہے۔ یہ علامات عام طور سے پیدائش کے فوراً بعد پہلے ۲۴ گھنٹوں میں شروع ہو سکتی ہیں۔ اگر آپ کے بچے میں یہ علامات ہوں تو ڈاکٹر سے فوری رابطہ کریں۔
- اگر کوئی خاتون زچگی کے آخری حصے میں ایسیٹالوپرام لے رہی ہوں، اور خاص طور سے اگر انہیں پہلے سے ایسی کوئی بیماری ہو جس میں خون زیادہ بہہ سکتا ہے، تو بچے کی پیدائش کے فوراً بعد ان کا خون زیادہ بہہ سکتا ہے۔اس لئے لازم ہے کہ آپ کے ڈاکٹر اور مڈوائف کو پہلے سے پتہ ہو کہ آپ ایسیٹالوپرام یا اس طرح کی کوئی اور دوا لے رہی ہیں۔
- جو مائیں بچے کو دودھ پلا رہی ہوں، ایسیٹالوپرام اس دودھ کے ذریعے بچے میں منتقل ہوتی ہے، اور اس کی وجہ سے بچے میں کچھ علامات نظر آ سکتی ہیں۔ اگر آپ بچے کو دودھ پلارہی ہوں اور اینٹی ڈپریسنٹ کی ضرورت پڑے، تو اپنے ڈاکٹر کو اس بارے میں ضرور بتا دیں۔
اگر آپ کو کوئی جسمانی بیماریاں ہوں
اگر آپ کو کوئی بھی جسمانی بیماری ہو، مثلاً خون زیادہ بہنے کی بیماری، مرگی، جگر یا گردے کی بیماری، دل کی بیماری، بائی پولر ڈس آرڈر، آنکھ کا پریشر زیادہ ہونے کی بیماری، ذیابطیس، یا کوئی بھی اور شدید جسمانی بیماری، تو اپنے سائیکائٹرسٹ کوایسیٹالوپرام لینا شروع کرنے سے پہلے ضرور بتا دیں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
ایسیٹالوپرام کا کئی دوائیوں سے ری ایکشن ہوسکتا ہے، مثلاً کوئی اور ایس ایس آر آئی اینٹی ڈپریسنٹ یا وینلافیکسین، بیوپروپیون، معدے کے السر کے علاج کی بعض دوائیاں مثلاً سیمیٹیڈین اور اومیپرازول وغیرہ، اینٹی انفلیمیٹری دوائیں جن سے خون زیادہ بہنے کا خدشہ ہوتا ہے مثلاً ایسپرین وغیرہ، وہ دوائیں جو خون کوجمنے سے روکتی ہیں مثلاً وارفیرن، درد کم کرنے کی بعض دوائیں مثلاً ٹریماڈول، دل کی بیماریوں کے علاج کی بعض دوائیں مثلاً میٹوپرولول وغیرہ، اور ان دوائیوں کے علاوہ بھی کئی اور ادویات سے۔اس لئے اگر ڈاکٹر آپ کو ایسیٹالوپرام شروع کرے تو اسے ہمیشہ یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں، تا کہ وہ چیک کر سکیں کہ ان دوائیوں کو ایسیٹالوپرام کے ساتھ لینے سے کوئی ری ایکشن تو نہیں ہو گا۔ اسی طرح اگر آپ ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہیں، تو انہیں پہلے سے بتا دیں کہ آپ ایسیٹالوپرام لے رہے ہیں۔
ایسیٹالوپرام کس وقت لینی چاہیے؟
ایسیٹالوپرام عام طور سے دن میں ایک دفعہ لینے لئے تجویز کی جاتی ہے، چاہے صبح یا شام۔ زیادہ تر لوگوں کو اس سے نیند نہیں آتی، بلکہ بعض لوگوں کی اس کے لینے سے نیند کم ہو جاتی ہے، اس لئے دوا شروع کرنے پہ ہم لوگوں سے یہ کہتے ہیں کہ اسے صبح ناشتے کے ساتھ لے لیا کریں۔ اگر پھر کوئی مریض یہ بتائے کہ اس سے اسے دن میں نیند آتی ہے یا تھکن ہوتی ہے، تو اسے کہتے ہیں کہ اسے شام میں لے لیا کریں۔ روزانہ دوا لینے کا ایک وقت مقرر کرنے سے دوا لینا بھولنے کا امکان کم ہوتا ہے۔
ایسیٹالوپرام کا ڈوز کتنا ہوتا ہے؟
عام طور سےایسیٹالوپرام کا ڈوز ۱۰ ملی گرام روزانہ سے لے کے ۲۰ ملی گرام روزانہ تک ہوتا ہے۔ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ اس کو کس ڈوز سے شروع کریں، اور کس طرح بڑھائیں اگر ضرورت ہو۔
ایسیٹالوپرام کا فائدہ کتنے دنوں کے بعد شروع ہوتا ہے؟
ڈپریشن میں دوا کا فائدہ شروع ہونے میں ایک سے دو ہفتے لگ سکتے ہیں، اور واضح فائدہ نظر آنے میں دو سے چار ہفتے لگ سکتے ہیں۔ جس شخص کو ڈپریشن کا اٹیک پہلی دفعہ ہوا ہو، اسے بالکل ٹھیک ہو جانے کے بعد بھی دوا کم از کم چھ سے نو مہینے تک جاری رکھنی پڑتی ہے، ورنہ ڈپریشن کے واپس آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کو ڈپریشن کا اٹیک ایک سے زیادہ دفعہ ہو چکا ہو تو آپ کا ڈاکٹر آپ کو بتائے گا کہ آپ کو ڈپریشن کی دوا کتنے عرصے جاری رکھنی چاہیے۔
آبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر (او سی ڈی) میں واضح فائدہ نظر آنے میں چھ سے بارہ ہفتے تک بھی لگ سکتے ہیں۔
ایسیٹالوپرام کے مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
اس تحریر کی فیس بک وڈیو دیکھیں
اس تحریر کی یوٹیوب وڈیو دیکھیں
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ دوا شروع کرنے کے فوراً بعد عموماً اینٹی ڈپریسنٹ دوائیوں کے مضر اثرات زیادہ نظر آتے ہیں، اور دوا کا فائدہ کم نظر آتا ہے۔ لیکن انسان باقاعدگی سے دوا لیتا رہے تو دو تین ہفتوں کے بعد عام طور سے مضر اثرات کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور فائدہ بڑھنے لگتا ہے۔
بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ سنجیدہ نوعیت کے ہوتے ہیں، مثلاً الرجک ری ایکشن ہو جانا، اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔ میں یہاں صرف ان مضر اثرات کا ذکر کروں گا جو ہم عام طور سے مریضوں میں دیکھتے ہیں، یا جو کم نظر آتے ہیں لیکن اتنی شدت کے ہوتے ہیں کہ ڈاکٹر کو فوری طور پہ دکھانا لازمی ہوتا ہے۔ لیکن اگر دوا شروع کرنے کے بعد آپ کو کوئی بھی نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں جو یہاں نہیں بھی لکھی ہوئی ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
- نیند آنے میں مشکل ہونا
- تھکا تھکا رہنا، دن میں نیند آنا،جمائیاں آنا
- متلی محسوس ہونا، پیچش، بھوک کا کم ہوجانا، منہ میں خشکی ہونا،
- پسینہ زیادہ آنا
- نکسیر پھوٹ جانا
- جنسی خواہش کم ہوجانا، مردوں میں فارغ ہونے میں بہت دیر لگنا
شدید مضر اثرات (اگر یہ نمودار ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
- خود کشی کے خیالات آنا یا اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنا
- مرگی کا دورہ پڑنا
- جلد یا آنکھوں میں پیلاہٹ نظر آنے لگنا جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ شاید جگر کی بیماری شروع ہو رہی ہو
- پیشاب کرنے میں رکاوٹ شروع ہو جانا
- مینیاکی علامات شروع ہو جانا مثلاً بلا وجہ بے انتہا خوش رہنے لگنا، بدن میں نارمل سے بہت زیادہ طاقت توانائی محسوس ہونا، نیند اڑ جانا، بہت زیادہ بولنے لگنا، اپنے بارے میں بڑے بڑے خیالات آنا، وغیرہ
- شدید بے چینی ہو جانا، ایک جگہ کھڑے رہنے میں مشکل ہونا
- لیٹے یا بیٹھے سے کھڑے ہونے پر چکر آنے لگنا
- دل کی دھڑکن کا بے قاعدہ ہو جانا
- خون کا بہت زیادہ بہنے لگنا
- شدید الرجی کا ری ایکشن: جس میں سانس لینے میں مشکل ہو سکتی ہے، چہرے، ہونٹوں، زبان یاجسم کے دوسرے حصوں کی سوجن ہو سکتی ہے، یا جلد میں الرجی کی علامات نمودار ہو سکتی ہیں۔
- سیروٹونن سنڈروم کی علامات مثلاً بخار، پسینہ بہت آنا، دل کی دھڑکن کا تیز ہو جانا، پیچش لگ جانا، عضلات (مسلز) کا اکڑنے لگنا، کپکپی طاری ہو جانا، شدید بے چینی، بے ہوشی طاری ہو جانا
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
کیا ایسیٹالوپرام بند کرنے سے کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں؟
پچھلے کچھ عرصے میں یہ بات زیادہ واضح ہوئی ہے کہ گو کہ اینٹی ڈپریسنٹس لینے سے اس طرح سے عادت تو نہیں پڑتی جیسے کہ بینزو ڈایازیپینز سے پڑتی ہے، لیکن ان کو بند کرنے سے کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں، مثلاً ایسیٹالوپرام اچانک بند کرنے سے چکر آ نا شروع ہو نا، متلی کی سی کیفیت ہونا، نیند خراب ہو جانا، ہاتھوں پیروں میں سوئیاں سی چبھنے کی سی کیفیت ہو نا، بے چینی، گھبراہٹ، چڑاچڑا پن، وغیرہ جیسی علامات ہو سکتی ہیں، جنہیں ڈس کنٹی نوئیشن یا دوا بند کرنے کی علامات کہا جاتا ہے۔ اب گائیڈلائنز یہ کہتی ہیں کہ مریض کو اینٹی ڈپریسنٹ شروع کرتے ہوئے بتا دینا چاہیے کہ انہیں بند کرنے سے کچھ تکلیف دہ علامات ہو سکتی ہیں۔
اینٹی ڈپریسنٹ دوا کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ہرگز بند نہ کریں!
ماخوذ:
https://www.nps.org.au/assets/medicines/23b353b9-8d54-4c1c-a231-a83400fd78f0.pdf
accessed on 10/4/2024
Link to English language leaflet:
www.nps.org.au/assets/medicines/9245ec68-5b96-4aae-bf81-a53300ff49e2.pdf
How to use Escitalopram safely and appropriately
Potential adverse effects of Escitalopram
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں صرف وہ معلومات ہیں جو ہم لوگ جب مریض کو یہ دوا شروع کرتے ہیں تو اس وقت بتاتے ہیں۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
پاروکسیٹین استعمال کرنے کا محفوظ طریقہ
اس تحریر کی فیس بک وڈیو دیکھیں
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
پاروکسیٹین کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
- ڈپریشن
- آبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر (او سی ڈی، وہم کی بیماری)
- پینِک ڈس آرڈر (اچانک گھبراہٹ کے شدید دورے)
- سوشل فوبیا
- جنرلائزڈ اینگزائٹی ڈس آرڈر
- پوسٹ ٹرامیٹک ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی)
ان کے علاوہ ڈاکٹرز بعض اور علامات کے لئے بھی آپ کو پاروکسیٹین تجویز کر سکتے ہیں۔
اگر آپ حاملہ ہوں
- اگر آپ حاملہ ہوں اور ڈاکٹر آپ کو کوئی اینٹی ڈپریسنٹ شروع کرنا چاہیں، یا آپ پاروکسیٹین یا کوئی بھی اور اینٹی ڈپریسنٹ لے رہی ہوں اور لینے کے دوران حمل شروع ہو جائے ، تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں۔ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کریں گے کہ ان صورتوں میں دوا لینے کے فائدے کیا ہیں اور ممکنہ نقصانات کیا ہیں، یا دوا کو بدلنے کے امکانات کیا ہیں، تا کہ آپ فیصلہ کر سکیں کہ آپ دوا لینا چاہتی ہیں یا نہیں۔
- ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ جو حاملہ خواتین اپنی زچگی کے پہلے ۱۳ ہفتوں (تقریباً تین مہینوں) میں پاروکسیٹین لے رہی ہوں تو ان کے نوزائدہ بچوں میں پیدائشی نقص ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
- اگر کوئی خاتون زچگی کے آخری حصے میں پاروکسیٹین لے رہی ہوں، اور خاص طور سے اگر انہیں پہلے سے ایسی کوئی بیماری ہو جس میں خون زیادہ بہہ سکتا ہے، تو بچے کی پیدائش کے فوراً بعد ان کا خون زیادہ بہہ سکتا ہے۔اس لئے لازم ہے کہ آپ کے ڈاکٹر اور مڈوائف کو پہلے سے پتہ ہو کہ آپ ایسیٹالوپرام یا اس طرح کی کوئی اور دوا لے رہی ہیں۔
- پاروکسیٹین کے مینیوفیکچرر یہ تجویز نہیں کرتے کہ آپ اس کو اس زمانے میں لیں جب آپ بچے کو دودھ پلا رہی ہوں۔ اگر آپ بچے کو دودھ پلارہی ہوں اور اینٹی ڈپریسنٹ کی ضرورت پڑے، تو اپنے ڈاکٹر کو اس بارے میں ضرور بتا دیں تا کہ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کر سکیں کہ کون سی دوا نسبتاً محفوظ ہو گی۔
اگر آپ کو کوئی جسمانی بیماریاں ہوں
اگر آپ کو کوئی بھی جسمانی بیماری ہو، مثلاً خون زیادہ بہنے کی بیماری، مرگی، جگر یا گردے کی بیماری، دل کی بیماری، بائی پولر ڈس آرڈر، آنکھ کا پریشر زیادہ ہونے کی بیماری، ذیابطیس، یا کوئی بھی اور شدید جسمانی بیماری، تو اپنے سائیکائٹرسٹ کو پاروکسیٹین لینا شروع کرنے سے پہلے ضرور بتا دیں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر سیٹالوپرام بعض اور دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے، مثلاً کوئی اور ایس ایس آر آئی اینٹی ڈپریسنٹ یا وینلافیکسین، معدے کے السر کے علاج کی بعض دوائیاں مثلاً سیمیٹیڈین وغیرہ، اینٹی انفلیمیٹری دوائیں جن سے خون زیادہ بہنے کا خدشہ ہوتا ہے مثلاً ایسپرین وغیرہ، وہ دوائیں جو خون کوجمنے سے روکتی ہیں مثلاً وارفیرن، درد کم کرنے کی بعض دوائیں مثلاً ٹریماڈول، دل کی بیماریوں کے علاج کی بعض دوائیں مثلاً میٹوپرولول وغیرہ، بریسٹ کینسر کی دوا ٹیموکسیفین، اور ان دوائیوں کے علاوہ بھی کئی اور ادویات سے۔اس لئے اگر ڈاکٹر آپ کو پاروکسیٹین شروع کرے تو اسے ہمیشہ یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں، تا کہ وہ چیک کر سکیں کہ ان دوائیوں کو پاروکسیٹین کے ساتھ لینے سے کوئی ری ایکشن تو نہیں ہو گا۔ اسی طرح اگر آپ ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہیں، تو انہیں پہلے سے بتا دیں کہ آپ پاروکسیٹین لے رہے ہیں۔
پاروکسیٹین کس وقت لینی چاہیے؟
پاروکسیٹین صبح کے وقت ناشتے کے ساتھ لینی چاہیے۔ روزانہ دوا لینے کا ایک وقت مقرر کرنے سے دوا لینا بھولنے کا امکان کم ہوتا ہے۔
پاروکسیٹین کا ڈوز کتنا ہوتا ہے؟
مختلف بیماریوں کے حساب سے پاروکسیٹین کے ڈوز کی رینج ۲۰ ملی گرام روزانہ سے لے کے ۵۰ ملی گرام روزانہ تک ہو سکتی ہے۔ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ آپ ا س کو کس ڈوز سے شروع کریں، اور کس طرح بڑھائیں اگر ضرورت ہو۔
پاروکسیٹین کا فائدہ کتنے دنوں کے بعد شروع ہوتا ہے؟
ڈپریشن میں دوا کا فائدہ شروع ہونے میں ایک سے دو ہفتے لگ سکتے ہیں، اور واضح فائدہ نظر آنے میں دو سے چار ہفتے لگ سکتے ہیں۔ جس شخص کو ڈپریشن کا اٹیک پہلی دفعہ ہوا ہو، اسے بالکل ٹھیک ہو جانے کے بعد بھی دوا کم از کم چھ سے نو مہینے تک جاری رکھنی پڑتی ہے، ورنہ ڈپریشن کے واپس آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کو ڈپریشن کا اٹیک ایک سے زیادہ دفعہ ہو چکا ہو تو آپ کا ڈاکٹر آپ کو بتائے گا کہ آپ کو ڈپریشن کی دوا کتنے عرصے جاری رکھنی چاہیے۔
آبسیسوس کمپلسو ڈس آرڈر میں فائدہ شروع ہونے میں عموماً ڈپریشن کے مقابلے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔
پاروکسیٹین کے ممکنہ مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
اس تحریر کی فیس بک وڈیو دیکھیں
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ دوا شروع کرنے کے فوراً بعد عموماً اینٹی ڈپریسنٹ دوائیوں کے مضر اثرات زیادہ نظر آتے ہیں، اور دوا کا فائدہ کم نظر آتا ہے۔ لیکن انسان باقاعدگی سے دوا لیتا رہے تو دو تین ہفتوں کے بعد عام طور سے مضر اثرات کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور فائدہ بڑھنے لگتا ہے۔
بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ سنجیدہ نوعیت کے ہوتے ہیں، مثلاً الرجک ری ایکشن ہو جانا، اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر اثرات یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔ میں یہاں صرف ان مضر اثرات کا ذکر کروں گا جو ہم عام طور سے مریضوں میں دیکھتے ہیں، یا جو کم نظر آتے ہیں لیکن اتنی شدت کے ہوتے ہیں کہ ڈاکٹر کو فوری طور پہ دکھانا لازمی ہوتا ہے۔ لیکن اگر دوا شروع کرنے کے بعد آپ کو کوئی بھی نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں جو یہاں نہیں بھی لکھی ہوئی ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
- نظامِ ہاضمہ: منہ میں خشکی ہونا، بھوک کم ہو جانا، متلی محسوس ہونا، پیچش،قبض
- نروس سسٹم: ، چکر آنا، کمزوری محسوس ہونا، سردرد، ، غنودگی ہونا، نیند آنے میں مشکل ہونا، ڈراؤنے خواب آنا
- پسینہ زیادہ آنا،
- جلد پہ ذرا سی چوٹ لگنے سے نیل پڑ جانا
- جنسی علامات: جنسی خواہش کم ہوجانا، مردوں میں فارغ ہونے میں بہت دیر ہونا
- بعض لوگوں میں وزن بڑھنا
شدید مضر اثرات (اگر یہ نمودار ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
- شدید الرجی کا ری ایکشن: جس میں سانس لینے میں مشکل ہو سکتی ہے، چہرے، ہونٹوں، زبان، گلے یاجسم کے دوسرے حصوں کی سوجن ہو سکتی ہے جس سے سانس لینے میں نگلنے میں مشکل ہو سکتی ہے، یا جلد میں الرجی کی علامات نمودار ہو سکتی ہیں۔
- جلد پہ ریش ہوجانا جس میں آبلے پڑ جائیں،
- بے ہوش ہو جانا
- اچانک تیز بخار ہو جانا، مرگی کے دورے پڑ جانا
- دل پہ اثرات: سینے میں درد آنا، دل کی دھڑکن کی رفتار تیز یا سست ہو جانا، دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہوجانا
- خون بہنا: بلاوجہ زیادہ خون بہنا، معدے یا بڑی آنت سے خون بہنا، بچے کی پیدائش کے بعد بہت زیادہ خون بہنا،
- دھندلا نظر آنا
- نروس سسٹم: گھبراہٹ، توجہ قائم رکھنے میں مشکل ہونا، یادداشت خراب ہوجانا، شدید گھبراہٹ، بے چینی
- خود کشی کے خیالات آنا یا اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنا
- مینیاکی علامات شروع ہو جانا مثلاً بلا وجہ بے انتہا خوش رہنے لگنا، بدن میں نارمل سے بہت زیادہ طاقت توانائی محسوس ہونا، نیند اڑ جانا، بہت زیادہ بولنے لگنا، اپنے بارے میں بڑے بڑے خیالات آنا، وغیرہ
- سیروٹونن سنڈروم کی علامات مثلاً بخار، پسینہ بہت آنا، دل کی دھڑکن کا تیز ہو جانا، پیچش لگ جانا، عضلات (مسلز) کا اکڑنے لگنا، کپکپی طاری ہو جانا، شدید بے چینی، بے ہوشی طاری ہو جانا
- خون میں سوڈیم کا کم ہوجانا
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
کیا پاروکسیٹین بند کرنے سے کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں؟
پچھلے کچھ عرصے میں یہ بات زیادہ واضح ہوئی ہے کہ گو کہ اینٹی ڈپریسنٹس لینے سے اس طرح سے عادت تو نہیں پڑتی جیسے کہ بینزو ڈایازیپینز سے پڑتی ہے، لیکن ان کو بند کرنے سے کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں، مثلاً پاروکسیٹین اچانک بند کرنے سے چکر آ نا شروع ہو نا، متلی کی سی کیفیت ہونا، نیند خراب ہو جانا، ہاتھوں پیروں میں سوئیاں سی چبھنے کی سی کیفیت ہو نا، بے چینی، گھبراہٹ، چڑاچڑا پن، ایسا محسوس ہونا جیسے کہ دماغ میں یا ہاتھوں پیروں میں بجلی کے جھٹکے سے لگ رہے ہوں، وغیرہ جیسی علامات ہو سکتی ہیں، جنہیں ڈس کنٹی نوئیشن یا دوا بند کرنے کی علامات کہا جاتا ہے۔ اب گائیڈلائنز یہ کہتی ہیں کہ مریض کو اینٹی ڈپریسنٹ شروع کرتے ہوئے بتا دینا چاہیے کہ انہیں بند کرنے سے کچھ تکلیف دہ علامات ہو سکتی ہیں۔
اینٹی ڈپریسنٹ دوا کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ہرگز بند نہ کریں!
ماخوذ:
www.nps.org.au/assets/medicines/b6e6762c-c5f2-4d6a-85ce-a53300ff1460.pdf
accessed on 13/4/2024
The link for the English language leaflet: Paroxetine
How to use paroxetine safely and appropriately
Watch this talk as a Facebook video
Watch this talk as a YouTube video
Potential adverse effects of Paroxetine
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں صرف وہ معلومات ہیں جو ہم لوگ جب مریض کو یہ دوا شروع کرتے ہیں تو اس وقت بتاتے ہیں۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
وینلافیکسین کے استعمال کا محفوظ طریقہ
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
اس تحریر کی فیس بک وڈیو دیکھیں
وینلافیکسین کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
- ڈپریشن
- پینِک ڈس آرڈر (اچانک گھبراہٹ کے شدید دورے)
- سوشل فوبیا
- جنرلائزڈ اینگزائٹی ڈس آرڈر
ان کے علاوہ ڈاکٹرز بعض اور علامات کے لئے بھی آپ کو وینلافیکسین تجویز کر سکتے ہیں۔
اگر آپ حاملہ ہوں
- اگر آپ حاملہ ہوں اور ڈاکٹر آپ کو کوئی اینٹی ڈپریسنٹ شروع کرنا چاہیں، یا آپ وینلافیکسین یا کوئی بھی اور اینٹی ڈپریسنٹ لے رہی ہوں اور لینے کے دوران حمل شروع ہو جائے ، تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں۔ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کریں گے کہ ان صورتوں میں دوا لینے کے فائدے کیا ہیں اور ممکنہ نقصانات کیا ہیں، یا دوا کو بدلنے کے امکانات کیا ہیں، تا کہ آپ فیصلہ کر سکیں کہ آپ دوا لینا چاہتی ہیں یا نہیں۔
- وینلافیکسین کے مینوفیکچررز اس بات کو تجویز نہیں کرتے کہ وینلافیکسین کو زچگی کے دوران لیا جائے، اس لئے ایسا کرنے سے بچے کو کچھ نقصانات پہنچ سکتے ہیں۔ ان میں سے کچھ نقصانات یہ بھی ہیں کہ جن نوزائدہ بچوں کی مائیں زچگی کے دوران وینلافیکسین لے رہی ہوں، ان بچوں کو پیدائش کے بعد سانس لینے میں تکلیف ہو سکتی ہے، مرگی کا دورہ پڑ سکتا ہے، اور خون میں آکسیجن کی کمی ہو سکتی ہے۔
- اگر کوئی خاتون زچگی کے درمیان یا آخری حصے میں وینلافیکسین یا اس سے ملتی جلتی دوا لے رہی ہو، تو انہیں پری ایکلیمپسیا (pre-eclampsia) نامی بیماری ہو سکتی ہے جس میں بلڈ پریشر زچگی کے دوران یا اس کے بعد بھی مستقل طور پہ زیادہ رہ سکتا ہے۔پری ایکلیمپسیا میں اس طرح کی علامات ہو سکتی ہیں؛ سردرد، پیٹ میں درد، سانس لینے میں دشواری ہونا، سینے میں جلن، متلی کی سی کیفیت، الٹی ہو جانا، ہوش و حواس کا مکمل برقرار نہ رہنا، بہت شدید گھبراہٹ ہونا، وغیرہ۔
- اگر کوئی خاتون زچگی کے آخری حصے میں وینلافیکسین لے رہی ہوں ، تو بچے کی پیدائش کے فوراً بعد ان کا خون زیادہ بہہ سکتا ہے۔اس لئے لازم ہے کہ آپ کے ڈاکٹر اور مڈوائف کو پہلے سے پتہ ہو کہ آپ وینلافیکسین یا اس طرح کی کوئی اور دوا لے رہی ہیں۔
- وینلافیکسین ماں کے دودھ کے ذریعے بچے کے جسم میں منتقل ہوتی ہے، اور اس سے بچے کو کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں، اس لئے اس کے مینیوفیکچرر یہ تجویز نہیں کرتے کہ آپ اس کو اس زمانے میں لیں جب آپ بچے کو دودھ پلا رہی ہوں۔ اگر آپ بچے کو دودھ پلارہی ہوں اور اینٹی ڈپریسنٹ کی ضرورت پڑے، تو اپنے ڈاکٹر کو اس بارے میں ضرور بتا دیں تا کہ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کر سکیں کہ کون سی دوا نسبتاً محفوظ ہو گی۔
اگر آپ کو کوئی جسمانی بیماریاں ہوں
اگر آپ کو ان میں سے کوئی بھی جسمانی بیماری ہو، مثلاً خون زیادہ بہنے کی بیماری، مرگی، جگر یا گردے کی بیماری، دل کی بیماری خاص طور سے دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہونے کی بیماری، بائی پولر ڈس آرڈر، آنکھ کا پریشر زیادہ ہونے کی بیماری، ذیابطیس، بلڈ پریشر زیادہ ہونے کی بیماری، کولیسٹرول زیادہ ہونے کی بیماری، یا کوئی بھی اور شدید جسمانی بیماری، تو اپنے سائیکائٹرسٹ کو وینلافیکسین لینا شروع کرنے سے پہلے ضرور بتا دیں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر وینلافیکسین بعض اور دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے، مثلاً
- کوئی ایس ایس آر آئی اینٹی ڈپریسنٹ ،
- معدے کے السر کے علاج کی بعض دوائیاں مثلاً سیمیٹیڈین،
- اینٹی انفلیمیٹری دوائیں جن سے خون زیادہ بہنے کا خدشہ ہوتا ہے مثلاً ایسپرین وغیرہ،
- وہ دوائیں جو خون کوجمنے سے روکتی ہیں مثلاً وارفیرن،
- درد کم کرنے کی بعض دوائیں مثلاً ٹریماڈول، پیتھیڈین،
- میتھاڈون،
- دل کی بیماریوں اور زیادہ بلڈ پریشر کے علاج کی بعض دوائیں مثلاً میٹوپرولول وغیرہ،
اور ان دوائیوں کے علاوہ بھی کئی اور ادویات سے۔اس لئے اگر ڈاکٹر آپ کو وینلافیکسین شروع کرے تو اسے ہمیشہ یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں، تا کہ وہ چیک کر سکیں کہ ان دوائیوں کو وینلافیکسین کے ساتھ لینے سے کوئی ری ایکشن تو نہیں ہو گا۔ اسی طرح اگر آپ ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہیں، تو انہیں پہلے سے بتا دیں کہ آپ وینلافیکسین لے رہے ہیں۔
وینلافیکسین کس طرح لینی چاہیے؟
وینلافیکسین دن میں ایک وقت، چاہے صبح یا شام کے وقت، کھانے کے ساتھ لینی چاہیے۔ شام میں یہ دوا لینے سے بعض مریضوں کی نیند خراب ہو جاتی ہے، ان کو ہم ہدایت کرتے ہیں کہ اسے صبح ناشتے کے ساتھ لے لیا کریں۔
روزانہ ایک مقرر وقت پہ دوا لینے سے اس کو لینا بھولنے کا امکان کم ہوتا ہے۔
وینلافیکسین کس ڈوز میں استعمال کی جانی چاہئے؟
بیماری کے حساب سے وینلافیکسین کے ڈوز کی رینج ۷۵ ملی گرام روزانہ سے لے کے ۳۷۵ ملی گرام روزانہ تک ہو سکتی ہے۔ بعض بیماریوں میں اسے اور بھی کم ڈوز سے شروع کیا جاتا ہے۔ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ اسے کس ڈوز سے شروع کریں، اور کس طرح بڑھائیں اگر ضرورت ہو۔
وینلافیکسین کا فائدہ کتنے دنوں کے بعد شروع ہوتا ہے؟
ڈپریشن میں دوا کا فائدہ شروع ہونے میں ایک سے دو ہفتے لگ سکتے ہیں، اور واضح فائدہ نظر آنے میں دو سے چار ہفتے لگ سکتے ہیں۔ جس شخص کو ڈپریشن کا اٹیک پہلی دفعہ ہوا ہو، اسے بالکل ٹھیک ہو جانے کے بعد بھی دوا کم از کم چھ سے نو مہینے تک جاری رکھنی پڑتی ہے، ورنہ ڈپریشن کے واپس آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کو ڈپریشن کا اٹیک ایک سے زیادہ دفعہ ہو چکا ہو تو آپ کا ڈاکٹر آپ کو بتائے گا کہ آپ کو ڈپریشن کی دوا کتنے عرصے جاری رکھنی چاہیے۔
وینلافیکسین کے مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
اس تحریر کی فیس بک وڈیو دیکھیں
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ دوا شروع کرنے کے فوراً بعد عموماً اینٹی ڈپریسنٹ دوائیوں کے مضر اثرات زیادہ نظر آتے ہیں، اور دوا کا فائدہ کم نظر آتا ہے۔ لیکن انسان باقاعدگی سے دوا لیتا رہے تو دو تین ہفتوں کے بعد عام طور سے مضر اثرات کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور فائدہ بڑھنے لگتا ہے۔
بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ سنجیدہ نوعیت کے ہوتے ہیں، مثلاً الرجک ری ایکشن ہو جانا، اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر اثرات یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔ میں یہاں صرف ان مضر اثرات کا ذکر کروں گا جو ہم عام طور سے مریضوں میں دیکھتے ہیں، یا جو کم نظر آتے ہیں لیکن اتنی شدت کے ہوتے ہیں کہ ڈاکٹر کو فوری طور پہ دکھانا لازمی ہوتا ہے۔ لیکن اگر دوا شروع کرنے کے بعد آپ کو کوئی بھی نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں جو یہاں نہیں بھی لکھی ہوئی ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
- نظامِ ہاضمہ: منہ میں خشکی ہونا، بھوک کم ہو جانا، متلی محسوس ہونا، پیچش،قبض
- پیشاب کرنے میں مشکل ہونا، پیشاب زیادہ آنا، یا خود بخود پیشاب کا نکل جانا
- چکر آنا، کمزوری محسوس ہونا، سردرد، ، غنودگی ہونا، نیند آنے میں مشکل ہونا، ڈراؤنے خواب آنا
- پسینہ زیادہ آنا،
- گھبراہٹ، بے چینی
- سر کے بال گرنا
- ماہواری میں خون زیادہ آنا
- جنسی علامات: جنسی خواہش کم ہوجانا، مردوں میں فارغ ہونے میں بہت دیر ہونا
- بعض لوگوں میں وزن بڑھنا یا کم ہو جانا
اپنے ڈاکٹر کو فوراً بتائیں اگر آپ کو ان میں سے کوئی علامات محسوس ہوں یا نظر آئیں
- ہاتھوں پیروں میں رعشہ آجانا، جھٹکے لگنا، یا مستقل سختی ہو جانا
- چہرے یا زبان میں غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا مثلاً زبان کا باہر نکلنا، جبڑے کی غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا
- غیبی آوازیں آنا شروع ہو جانا
- بلا وجہ دوسروں پہ شک کرنے لگنا
- ہوش و حواس مکمل قابو میں نہ رہنا
- سانس لینے میں دشواری شروع ہو جانا یا گھٹن محسوس ہونا
- ذرا سی چوٹ پہ خون بہنا شروع ہو جانا یا نیل پڑ جانا
شدید مضر اثرات (اگر یہ نمودار ہوں تو فوراً ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
- شدید الرجی کا ری ایکشن: جس میں سانس لینے میں مشکل ہو سکتی ہے، چہرے، ہونٹوں، زبان، گلے یاجسم کے دوسرے حصوں کی سوجن ہو سکتی ہے جس سے سانس لینے میں نگلنے میں مشکل ہو سکتی ہے، یا جلد میں الرجی کی علامات نمودار ہو سکتی ہیں۔
- تیز بخار کے ساتھ جلد پہ ریش ہوجانا جس میں آبلے پڑ جائیں،
- اچانک تیز بخار ہو جانا، اور اس کے ساتھ مرگی کے دورے پڑ جانا
- دل پہ اثرات: سینے میں درد ہونا، سانس لینے میں گھٹن محسوس ہونا، دل کی دھڑکن کی رفتار تیز ہو جانا یا محسوس ہونے لگنا، دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہوجانا
- پیشاب یا پاخانے میں خون آنے لگنا
- خون بہنا: بلاوجہ زیادہ خون بہنا، معدے یا بڑی آنت سے خون بہنا، بچے کی پیدائش کے بعد بہت زیادہ خون بہنا،
- نروس سسٹم: گھبراہٹ، توجہ قائم رکھنے میں مشکل ہونا، یادداشت خراب ہوجانا، شدید گھبراہٹ، بے چینی
- خود کشی کے خیالات آنا یا اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنا
- مینیاکی علامات شروع ہو جانا مثلاً بلا وجہ بے انتہا خوش رہنے لگنا، بدن میں نارمل سے بہت زیادہ طاقت توانائی محسوس ہونا، نیند اڑ جانا، بہت زیادہ بولنے لگنا، اپنے بارے میں بڑے بڑے خیالات آنا، وغیرہ
- سیروٹونن سنڈروم کی علامات مثلاً بخار، پسینہ بہت آنا، دل کی دھڑکن کا تیز ہو جانا، پیچش لگ جانا، عضلات (مسلز) کا اکڑنے لگنا، کپکپی طاری ہو جانا، شدید بے چینی، بے ہوشی طاری ہو جانا
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
کیا وینلافیکسین بند کرنے سے کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں؟
پچھلے کچھ عرصے میں یہ بات زیادہ واضح ہوئی ہے کہ گو کہ اینٹی ڈپریسنٹس لینے سے اس طرح سے عادت تو نہیں پڑتی جیسے کہ بینزو ڈایازیپینز سے پڑتی ہے، لیکن ان کو بند کرنے سے کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں، مثلاً وینلافیکسین اچانک بند کرنے سے سر میں درد شروع ہو جانا،چکر آنا شروع ہو نا، متلی کی سی کیفیت ہونا، نیند خراب ہو جانا، ہاتھوں پیروں میں سوئیاں سی چبھنے کی سی کیفیت ہو نا، بے چینی، گھبراہٹ، چڑاچڑا پن، ایسا محسوس ہونا جیسے کہ دماغ میں یا ہاتھوں پیروں میں بجلی کے جھٹکے سے لگ رہے ہوں، پیچش، رعشہ، پسینہ زیادہ آنا، بھوک کم ہو جانا، وغیرہ جیسی علامات ہو سکتی ہیں، جنہیں ڈس کنٹی نوئیشن یا دوا بند کرنے کی علامات کہا جاتا ہے۔ اب گائیڈلائنز یہ کہتی ہیں کہ مریض کو اینٹی ڈپریسنٹ شروع کرتے ہوئے بتا دینا چاہیے کہ انہیں بند کرنے سے کچھ تکلیف دہ علامات ہو سکتی ہیں۔
اینٹی ڈپریسنٹ دوا کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ہرگز بند نہ کریں!
ماخوذ:
https://www.nps.org.au/assets/medicines/1d08ed1b-0e4b-45a9-8b93-a53300ff6996.pdf
accessed on 15/4/2024
Link to English language leaflet: www.nps.org.au/assets/medicines/1d08ed1b-0e4b-45a9-8b93-a53300ff6996.pdf
How to use Venlafaxine safely and appropriately
Watch this talk as a Facebook video
Potential adverse effects of Venlafaxine
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں صرف وہ معلومات ہیں جو ہم لوگ جب مریض کو یہ دوا شروع کرتے ہیں تو اس وقت بتاتے ہیں۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
ڈیولوکسیٹین کا محفوظ استعمال
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
ڈیولوکسیٹین کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
- ڈپریشن
- جنرلائزڈ اینگزائٹی ڈس آرڈر
ان کے علاوہ ڈاکٹرز بعض اور علامات کے لئے بھی آپ کو ڈیولوکسیٹین تجویز کر سکتے ہیں۔
اگر آپ حاملہ ہوں
- اگر آپ حاملہ ہوں اور ڈاکٹر آپ کو کوئی اینٹی ڈپریسنٹ شروع کرنا چاہیں، یا آپ ڈیولوکسیٹین یا کوئی بھی اور اینٹی ڈپریسنٹ لے رہی ہوں اور لینے کے دوران حمل شروع ہو جائے ، تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں۔ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کریں گے کہ ان صورتوں میں دوا لینے کے فائدے کیا ہیں اور ممکنہ نقصانات کیا ہیں، یا دوا کو بدلنے کے امکانات کیا ہیں، تا کہ آپ فیصلہ کر سکیں کہ آپ دوا لینا چاہتی ہیں یا نہیں۔
- اگر کوئی خاتون زچگی کے آخری تین مہینوں میں ڈیولوکسیٹین لے رہی ہوں تو نو زائدہ بچے میں کچھ مضر اثرات نظر آ سکتے ہیں مثلاً چڑچڑا پن، ہر وقت رونا، دودھ پینے میں مشکل ہونا، متلی، ان کا درجہ حرارت اوپر نیچے ہونا، مرگی کے دورے پڑنا، رعشہ، نیلا نظر آنا، سانس لینے میں دشواری ہونا، خون میں شوگر کا کم ہو جانا، عضلات کمزور ہو جانا یا ان میں سختی آ جانا وغیرہ۔ یہ علامات کچھ ہی بچوں میں نظر آتی ہیں۔ یہ ماں کے ڈیولوکسیٹین لیتے رہنے سے بھی ہو سکتی ہیں، اور بند کرنے سے بھی۔ یہ علامات عام طور سے بچے کی پیدائش کے فوراً بعد یا چند دن کے اندر شروع ہو جاتی ہیں، اور جلد ہی ختم ہو جاتی ہیں۔ اگر یہ علامات آپ کے بچے میں نظر آئیں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
- زچگی کے دوران ڈیولوکسیٹین لینے سے بچے کی وقت سے پہلے پیدائش کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
- اگر کوئی خاتون زچگی کے آخری حصے میں ڈیولوکسیٹین لے رہی ہوں ، تو بچے کی پیدائش کے فوراً بعد ان کا خون زیادہ بہہ سکتا ہے۔اس لئے لازم ہے کہ آپ کے ڈاکٹر اور مڈوائف کو پہلے سے پتہ ہو کہ آپ ڈیولوکسیٹین یا اس طرح کی کوئی اور دوا لے رہی ہیں۔
- ڈیولوکسیٹین کے مینیوفیکچرر یہ تجویز نہیں کرتے کہ آپ اس کو اس زمانے میں لیں جب آپ بچے کو دودھ پلا رہی ہوں۔ اگر آپ بچے کو دودھ پلارہی ہوں اور اینٹی ڈپریسنٹ کی ضرورت پڑے، تو اپنے ڈاکٹر کو اس بارے میں ضرور بتا دیں تا کہ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کر سکیں کہ کون سی دوا نسبتاً محفوظ ہو گی۔
اگر آپ کو کوئی جسمانی بیماریاں ہوں
اگر آپ کو ان میں سے کوئی بھی جسمانی بیماری ہو، یا ان کے علاوہ بھی کوئی اور جسمانی بیماری ہو،تو اپنے سائیکائٹرسٹ کو ڈیولوکسیٹین لینا شروع کرنے سے پہلے ضرور بتا دیں؛
- اگر کسی کو جگر کی بیماری ہو تو اسے ڈیولوکسیٹین نہیں لینی چاہیے، کیونکہ اس کو ڈیولوکسیٹین لینے سے جگر کے مسائل مزید بڑھنے کا اندیشہ ہو گا۔
- خون زیادہ بہنے کی بیماری،
- مرگی،
- گردوں کی بیماری،
- دل کی بیماری خاص طور سے دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہونے کی بیماری،
- بائی پولر ڈس آرڈر،
- آنکھ کا پریشر زیادہ ہونے کی بیماری،
- ذیابطیس،
- بلڈ پریشر زیادہ ہونے کی بیماری،
- یا کوئی بھی اور شدید جسمانی بیماری،
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر ڈیولوکسیٹین بعض اور دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے، مثلاً
- اور اینٹی ڈپریسنٹ ادویات جیسے کہ وینلافیکسین، ایس ایس آر آئی، ٹرائی سائیکلک اور ایم اے او آئی ادویات،
- معدے کے السر اور جلن کے علاج کی بعض دوائیاں،
- اینٹی انفلیمیٹری دوائیں جن سے خون زیادہ بہنے کا خدشہ ہوتا ہے مثلاً ایسپرین وغیرہ،
- وہ دوائیں جو خون کوجمنے سے روکتی ہیں مثلاً وارفیرن،
- درد کم کرنے کی بعض دوائیں مثلاً ٹریماڈول، پیتھیڈین،
- دل کی بیماریوں اور زیادہ بلڈ پریشر کے علاج کی بعض دوائیں ،
اور ان دوائیوں کے علاوہ بھی کئی اور ادویات سے۔اس لئے اگر ڈاکٹر آپ کو ڈیولوکسیٹین شروع کرے تو اسے ہمیشہ یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں، تا کہ وہ چیک کر سکیں کہ ان دوائیوں کو ڈیولوکسیٹین کے ساتھ لینے سے کوئی ری ایکشن تو نہیں ہو گا۔ اسی طرح اگر آپ ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہیں، تو انہیں پہلے سے بتا دیں کہ آپ ڈیولوکسیٹین لے رہے ہیں۔
ڈیولوکسیٹین لینے کے دوران الکحل زیادہ پینے سے جگر کی بیماری کا اندیشہ ہوتا ہے۔
ڈیولوکسیٹین کس طرح لینی چاہیے؟
ڈیولوکسیٹین دن میں ایک وقت، چاہے صبح یا شام کے وقت، لی جانی چاہیے۔
اس کو کھانے کے ساتھ بھی لیا جا سکتا ہے اور خالی پیٹ بھی۔
روزانہ ایک مقرر وقت پہ دوا لینے سے اس کو لینا بھولنے کا امکان کم ہوتا ہے۔
ڈیولوکسیٹین کس ڈوز میں استعمال کی جانی چاہئے؟
مختلف بیماریوں کے علاج کے لئے ڈیولوکسیٹین کا ڈوز ۳۰ ملی گرام روزانہ سے ۱۲۰ ملی گرام روزانہ تک ہو سکتا ہے۔ یہ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ آپ کو کس ڈوز سے شروع کرنا چاہیے، اورکتنا ڈوز لینا چاہیے۔
ڈیولوکسیٹین کا فائدہ کتنے دنوں کے بعد شروع ہوتا ہے؟
ڈپریشن میں دوا کا فائدہ شروع ہونے میں ایک سے دو ہفتے لگ سکتے ہیں، اور واضح فائدہ نظر آنے میں دو سے چار ہفتے لگ سکتے ہیں۔ جس شخص کو ڈپریشن کا اٹیک پہلی دفعہ ہوا ہو، اسے بالکل ٹھیک ہو جانے کے بعد بھی دوا کم از کم چھ سے نو مہینے تک جاری رکھنی پڑتی ہے، ورنہ ڈپریشن کے واپس آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کو ڈپریشن کا اٹیک ایک سے زیادہ دفعہ ہو چکا ہو تو آپ کا ڈاکٹر آپ کو بتائے گا کہ آپ کو ڈپریشن کی دوا کتنے عرصے جاری رکھنی چاہیے۔
ڈیولوکسیٹین کے ممکنہ مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ دوا شروع کرنے کے فوراً بعد عموماً اینٹی ڈپریسنٹ دوائیوں کے مضر اثرات زیادہ نظر آتے ہیں، اور دوا کا فائدہ کم نظر آتا ہے۔ لیکن انسان باقاعدگی سے دوا لیتا رہے تو دو تین ہفتوں کے بعد عام طور سے مضر اثرات کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور فائدہ بڑھنے لگتا ہے۔
بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ سنجیدہ نوعیت کے ہوتے ہیں، مثلاً الرجک ری ایکشن ہو جانا، اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر اثرات یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔ میں یہاں صرف ان مضر اثرات کا ذکر کروں گا جو ہم عام طور سے مریضوں میں دیکھتے ہیں، یا جو کم نظر آتے ہیں لیکن اتنی شدت کے ہوتے ہیں کہ ڈاکٹر کو فوری طور پہ دکھانا لازمی ہوتا ہے۔ لیکن اگر دوا شروع کرنے کے بعد آپ کو کوئی بھی نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں جو یہاں نہیں بھی لکھی ہوئی ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
- نظامِ ہاضمہ: منہ میں خشکی ہونا، پیاس لگنا، بھوک اور وزن کم ہو جانا، متلی محسوس ہونا، پیچش،قبض
- پیشاب کرنے میں مشکل ہونا، پیشاب زیادہ آنا، یا پیشاب کرنے کے دوران درد ہونا
- چکر آنا،تھکن یا کمزوری محسوس ہونا، سردرد،
- غنودگی ہونا، نیند آنے میں مشکل ہونا، ڈراؤنے خواب آنا
- رعشہ ہونا
- دھندلا دکھائی دینا
- گھبراہٹ، بے چینی
- جنسی علامات: جنسی خواہش کم ہوجانا، مردوں میں فارغ ہونے میں بہت دیر ہونا
اپنے ڈاکٹر کو فوراً بتائیں اگر آپ کو ان میں سے کوئی علامات محسوس ہوں یا نظر آئیں
- جگر کی شدید بیماری کی علامات مثلاً: متلی محسوس ہونا یا الٹی ہو جانا، بھوک اڑ جانا، بخار، خارش، آنکھوں یا ج؛د کا رنگ پیلا ہو جانا، پیشاب بہت گہرے رنگ کا ہو جانا
- پیٹ میں درد ہونا، پاخانے میں خون آنا، اس کی وجہ عام طور سے آنتوں سے خون بہنا ہوتی ہے۔
- غیبی آوازیں آنا شروع ہو جانا، یا ایسی چیزیں یا لوگ دکھائی دینا جو کسی اور نظر نہ آ رہے ہوں
- بیٹھے یا لیٹے سے کھڑے ہونے میں چکر آ جانا یا بے ہوش ہو جانا
- غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا
- موڈ بلا وجہ بہت زیادہ خوش رہنے لگنا
- گردن اکڑ جانا
- ہوش و حواس مکمل برقرار نہ رہنا
- غصّہ زیادہ آنے لگنا
- ہاتھوں پیروں میں رعشہ آجانا، جھٹکے لگنا، یا مستقل سختی ہو جانا
- چہرے یا زبان میں غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا مثلاً زبان کا باہر نکلنا، جبڑے کی غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا
- بلا وجہ دوسروں پہ شک کرنے لگنا
شدید مضر اثرات (اگر یہ نمودار ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
- شدید الرجی کا ری ایکشن: جس میں سانس لینے میں مشکل ہو سکتی ہے، چہرے، ہونٹوں، زبان، گلے یاجسم کے دوسرے حصوں کی سوجن ہو سکتی ہے جس سے سانس لینے میں نگلنے میں مشکل ہو سکتی ہے، یا جلد میں الرجی کی علامات نمودار ہو سکتی ہیں۔
- جلد میں خارش ہونا، ریش ہو جانا، یا پتی اچھل آنا
- مرگی کے دورے پڑ جانا
- خون بہنا: بلاوجہ زیادہ خون بہنا، معدے یا بڑی آنت سے خون بہنا، بچے کی پیدائش کے بعد بہت زیادہ خون بہنا،
- نروس سسٹم: گھبراہٹ، توجہ قائم رکھنے میں مشکل ہونا، یادداشت خراب ہوجانا، شدید گھبراہٹ، بے چینی
- خود کشی کے خیالات آنا یا اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنا
- مینیاکی علامات شروع ہو جانا مثلاً بلا وجہ بے انتہا خوش رہنے لگنا، بدن میں نارمل سے بہت زیادہ طاقت توانائی محسوس ہونا، نیند اڑ جانا، بہت زیادہ بولنے لگنا، اپنے بارے میں بڑے بڑے خیالات آنا، وغیرہ
- سیروٹونن سنڈروم کی علامات مثلاً بخار، پسینہ بہت آنا، دل کی دھڑکن کا تیز ہو جانا، پیچش لگ جانا، عضلات (مسلز) کا اکڑنے لگنا، کپکپی طاری ہو جانا، شدید بے چینی، بے ہوشی طاری ہو جانا
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
کیا ڈیولوکسیٹین بند کرنے سے کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں؟
پچھلے کچھ عرصے میں یہ بات زیادہ واضح ہوئی ہے کہ گو کہ اینٹی ڈپریسنٹس لینے سے اس طرح سے عادت تو نہیں پڑتی جیسے کہ بینزو ڈایازیپینز سے پڑتی ہے، لیکن ان کو بند کرنے سے کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں، مثلاً ڈیولوکسیٹین اچانک بند کرنے سے سر میں درد شروع ہو جانا،چکر آنا شروع ہو نا، متلی کی سی کیفیت ہونا، نیند خراب ہو جانا، ہاتھوں پیروں میں سوئیاں سی چبھنے کی سی کیفیت ہو نا، بے چینی، گھبراہٹ، چڑاچڑا پن، ایسا محسوس ہونا جیسے کہ دماغ میں یا ہاتھوں پیروں میں بجلی کے جھٹکے سے لگ رہے ہوں، پیچش، رعشہ، پسینہ زیادہ آنا، بھوک کم ہو جانا، وغیرہ جیسی علامات ہو سکتی ہیں، جنہیں ڈس کنٹی نوئیشن یا دوا بند کرنے کی علامات کہا جاتا ہے۔ اب گائیڈلائنز یہ کہتی ہیں کہ مریض کو اینٹی ڈپریسنٹ شروع کرتے ہوئے بتا دینا چاہیے کہ انہیں بند کرنے سے کچھ تکلیف دہ علامات ہو سکتی ہیں۔
اینٹی ڈپریسنٹ دوا کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ہرگز کم یا بند نہ کریں!
ماخوذ:
https://www.nps.org.au/assets/medicines/386ee483-590d-4b3b-a083-a5da00feffb2.pdf
accessed on 16/4/2024
Link to the original leaflet: www.nps.org.au/assets/medicines/386ee483-590d-4b3b-a083-a5da00feffb2.pdf
How to use Duloxetine safely and appropriately
Potential adverse effects of Duloxetine
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں صرف وہ معلومات ہیں جو ہم لوگ جب مریض کو یہ دوا شروع کرتے ہیں تو ضرور بتاتے ہیں۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
مرٹازاپین کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
- ڈپریشن
- ڈاکٹرز ڈپریشن کے علاوہ بعض اور علامات کے لئے آپ کو مرٹازاپین تجویز کر سکتے ہیں۔
اگر آپ حاملہ ہوں
- مرٹازاپین کے بنانے والے اس کو تجویز نہیں کرتے کہ مرٹازاپین کو زچگی کے دوران لیا جائے۔ اگر آپ حاملہ ہوں، یا دوا لینے کے دوران حمل شروع ہو جائے ، تو ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں۔ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کریں گے کہ ان صورتوں میں دوا لینے کے فائدے کیا ہیں اور ممکنہ نقصانات کیا ہیں، یا دوا کو بدلنے کے امکانات کیا ہیں، تا کہ آپ فیصلہ کر سکیں کہ آپ دوا لینا چاہتی ہیں یا نہیں۔
- دی ماڈسلی پریسکرائبنگ گائیڈلائنز ان سائیکائٹری (چودھواں ایڈیشن) کے مطابق اگر کسی خاتون کو بچے کی پیدائش کے فوراً بعد کوئی اینٹی ڈپریسنٹ دوا شروع کرنی ہو تو سرٹرالین اور مرٹازاپین کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔
اگر آپ کو کوئی جسمانی بیماریاں ہوں
اگر آپ کو کوئی بھی جسمانی بیماری ہو، مثلاً مرگی، جگر یا گردے کی بیماری، دل کی بیماری، بلڈ پریشر کم ہونے کی بیماری، دل کی ایسی بیماریاں جن میں دھڑکن بے قاعدہ ہو جاتی ہو، ذیابطیس، یا کوئی بھی اور شدید جسمانی بیماری، تو اپنے سائیکائٹرسٹ کومرٹازاپین لینا شروع کرنے سے پہلے ضرور بتا دیں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
مرٹازاپین کا کئی دوائیوں سے ری ایکشن ہوسکتا ہے، مثلاً کوئی اور ایس ایس آر آئی اینٹی ڈپریسنٹ یا وینلافیکسین، مرگی کے علاج کی بعض دوائیاں، ٹریماڈول،وارفیرن، اور اس کے علاوہ بھی کئی اور ادویات سے۔اس لئے اگر ڈاکٹر آپ کو مرٹازاپین شروع کرے تو اسے ہمیشہ یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں، تا کہ وہ چیک کر سکیں کہ ان دوائیوں کو مرٹازیپین کے ساتھ لینے سے کوئی ری ایکشن تو نہیں ہو گا۔ اسی طرح اگر آپ کسی اور ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہے، تو اسے پہلے بتا دیں کہ آپ مرٹازاپین لے رہے ہیں۔
مرٹازیپین کس وقت لینی چاہیے؟
اکثر لوگوں کو مرٹازاپین سے نیند آتی ہے اس لئے انہیں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ اس دوا کو رات سونے کے وقت سے تقریباً ایک گھنٹہ پہلے لے لیں۔ روزانہ دوا لینے کا ایک وقت مقرر کرنے سے دوا لینا بھولنے کا امکان کم ہوتا ہے۔
مرٹازیپین کا ڈوز کتنا ہوتا ہے؟
مرٹازاپین کا ڈوز عام طور سے ۱۵ سے ۴۵ ملی گرام کے درمیان ہوتا ہے، لیکن یہ ہر مریض اور بیماری کے حساب سے الگ ہوتا ہے۔ آپ کے ڈاکٹر بتائیں گے کہ آپ کو مرٹازاپین کو کس ڈوز سے شروع کرنا چاہیے اور بڑھا کے کس ڈوز تک لے جانا چاہیے۔
مرٹازیپین کا فائدہ کتنے دنوں کے بعد شروع ہوتا ہے؟
ڈپریشن میں دوا کا فائدہ شروع ہونے میں ایک سے دو ہفتے لگ سکتے ہیں، اور واضح فائدہ نظر آنے میں دو سے چار ہفتے لگ سکتے ہیں۔ جس شخص کو ڈپریشن کا اٹیک پہلی دفعہ ہوا ہو، اسے بالکل ٹھیک ہو جانے کے بعد بھی دوا کم از کم چھ سے نو مہینے تک جاری رکھنی پڑتی ہے، ورنہ ڈپریشن کے واپس آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کو ڈپریشن کا اٹیک ایک سے زیادہ دفعہ ہو چکا ہو تو آپ کا ڈاکٹر آپ کو بتائے گا کہ آپ کو ڈپریشن کی دوا کتنے عرصے جاری رکھنی چاہیے۔
مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ دوا شروع کرنے کے فوراً بعد دوا کے مضر اثرات زیادہ نظر آتے ہیں، اور دوا کا فائدہ کم نظر آتا ہے۔ لیکن انسان باقاعدگی سے دوا لیتا رہے تو دو تین ہفتوں کے بعد عام طور سے مضر اثرات کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور فائدہ بڑھنے لگتا ہے۔
بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ سنجیدہ نوعیت کے ہوتے ہیں، مثلاً الرجک ری ایکشن ہو جانا، اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔ میں یہاں صرف ان مضر اثرات کا ذکر کروں گا جو ہم عام طور سے مریضوں میں دیکھتے ہیں، یا جو کم نظر آتے ہیں لیکن اتنی شدت کے ہوتے ہیں کہ ڈاکٹر کو فوری طور پہ دکھانا لازمی ہوتا ہے۔ لیکن اگر دوا شروع کرنے کے بعد آپ کو کوئی بھی نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں جو یہاں نہیں بھی لکھی ہوئی ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
- سستی محسوس ہونا، دن میں نیند آتے رہنا
- سردرد
- تھکا تھکا رہنا
- متلی محسوس ہونا یا متلی ہو جانا، پیچش، قبض، بھوک زیادہ ہوجانا، وزن بڑھ جانا، منہ میں خشکی ہونا،
- چکر آنا خصوصاً جب انسان بیٹھے یا لیٹے سے فوراً اٹھ کر کھڑا ہو جائے
- ٹخنے یا پیر ان میں پانی جمع ہو جانے کی وجہ سے سوج جانا
- جلد میں دانے نکلنا یا پتی اچھل آنا
- ڈراؤنے خواب، ایسے خواب آنا کہ جیسا کہ وہ سب حقیقت میں ہو رہا ہو
- جوڑوں میں درد ہونا
- کمر میں یا پٹھوں میں درد اور اکڑن ہونا
- پیشاب کرنے میں مشکل ہونا
- ٹانگوں میں بے چینی محسوس ہونا، خصوصاً رات کو سونے کے وقت
- نیند میں چلنا
شدید مضر اثرات (اگر یہ نمودار ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
- خود کشی کے خیالات آنا یا اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنا
- مرگی کا دورہ پڑنا
- ہاتھوں پیروں میں کپکپی اور رعشہ شروع ہو جانا
- عضلات میں اچانک جھٹکے سے لگنا
- مینیاکی علامات شروع ہو جانا مثلاً بلا وجہ بے انتہا خوش رہنے لگنا، بدن میں نارمل سے بہت زیادہ طاقت توانائی محسوس ہونا، نیند اڑ جانا، بہت زیادہ بولنے لگنا، اپنے بارے میں بڑے بڑے خیالات آنا، وغیرہ
- بے چینی
- بدحواسی (کنفیوزن)
- دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہو جانا
- بے ہوشی کا دورہ ہو جانا
- آنکھوں یا جلد کا پیلا ہو جانا، جو جگر کی بیماری کی علامت ہو سکتا ہے
- پیٹ میں زیادہ درد ہونا، متلی محسوس ہونا، یہ لبلبے کی بیماری کی علامت ہو سکتی ہے
- شدید الرجی کا ری ایکشن: جس میں سانس لینے میں مشکل ہو سکتی ہے، چہرے، ہونٹوں، زبان یاجسم کے دوسرے حصوں کی سوجن ہو سکتی ہے، یا جلد میں الرجی کی علامات نمودار ہو سکتی ہیں۔
- اچانک بخار ہو جانا، گلا خراب ہو جانا، منہ میں چھالے ہو جانا
- سیروٹونن سنڈروم کی علامات مثلاً بخار، پسینہ بہت آنا، دل کی دھڑکن کا تیز ہو جانا، پیچش لگ جانا، عضلات (مسلز) کا اکڑنے لگنا، کپکپی طاری ہو جانا، شدید بے چینی، بے ہوشی طاری ہو جانا
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
کیا مرٹازاپین بند کرنے سے کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں؟
پچھلے کچھ عرصے میں یہ بات زیادہ واضح ہوئی ہے کہ گو کہ اینٹی ڈپریسنٹس لینے سے اس طرح سے عادت تو نہیں پڑتی جیسے کہ بینزو ڈایازیپینز سے پڑتی ہے، لیکن ان کو بند کرنے سے کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں، مثلاً مرٹازاپین اچانک بند کرنے سے چکر آ نا شروع ہو نا، متلی کی سی کیفیت اور الٹی، نیند کااڑ جانا، ہاتھوں پیروں یں سوئیاں سی چھبنے کی سی کیفیت ہو نا، گھبراہٹ، چڑاچڑا پن، وغیرہ جیسی علامات ہو سکتی ہیں جنہیں ڈس کنٹی نوئیشن یا دوا بند کرنے کی علامات کہا جاتا ہے۔ اب گائیڈلائنز یہ کہتی ہیں کہ مریض کو اینٹی ڈپریسنٹ شروع کرتے ہوئے بتا دینا چاہیے کہ انہیں بند کرنے سے کچھ تکلیف دہ علامات ہو سکتی ہیں۔
اینٹی ڈپریسنٹ دوا کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ہرگز بند نہ کریں!
ماخوذ:
https://www.nps.org.au/assets/medicines/c0b20ff0-ad9b-40e9-8279-a53300ff144a.pdf
accessed on 9/4/2024
Link to English language leaflet on Mirtazapine
www.nps.org.au/assets/medicines/c0b20ff0-ad9b-40e9-8279-a53300ff144a.pdf
(Agomelatine)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
@“Mental Health Made Easy” on Facebook, YouTube, and Google sites
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں صرف وہ معلومات ہیں جو ہم لوگ جب مریض کو یہ دوا شروع کرتے ہیں تو اس وقت بتاتے ہیں۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
ایگومیلاٹین لینے کا محفوظ طریقہ
ایگومیلاٹین کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
- ڈپریشن
ان کے علاوہ ڈاکٹرز بعض اور علامات کے لئے بھی آپ کو ایگومیلاٹین تجویز کر سکتے ہیں۔
اگر آپ حاملہ ہوں
- اگر آپ حاملہ ہوں اور ڈاکٹر آپ کو کوئی اینٹی ڈپریسنٹ شروع کرنا چاہیں، یا آپ ایگومیلاٹین یا کوئی بھی اور اینٹی ڈپریسنٹ لے رہی ہوں اور لینے کے دوران حمل شروع ہو جائے ، تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں۔ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کریں گے کہ ان صورتوں میں دوا لینے کے فائدے کیا ہیں اور ممکنہ نقصانات کیا ہیں، یا دوا کو بدلنے کے امکانات کیا ہیں، تا کہ آپ فیصلہ کر سکیں کہ آپ دوا لینا چاہتی ہیں یا نہیں۔
- اگر آپ بچے کو دودھ پلارہی ہوں اور اینٹی ڈپریسنٹ کی ضرورت پڑے، تو اپنے ڈاکٹر کو اس بارے میں ضرور بتا دیں تا کہ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کر سکیں کہ کون سی دوا نسبتاً محفوظ ہو گی۔
اگر آپ کو کوئی جسمانی بیماریاں ہوں
اگر آپ کو کوئی بھی جسمانی بیماری ہو تو اپنے سائیکائٹرسٹ کو ایگومیلاٹین لینا شروع کرنے سے پہلے ضرور بتا دیں؛
- اگر کسی مریض کو جگر کی بیماری ہو تو اسے ایگومیلاٹین نہیں لینی چاہیے، کیونکہ اس مریض کو ایگومیلاٹین لینے سے جگر کے مسائل مزید بڑھنے کا اندیشہ ہو گا۔
- ایگومیلاٹین شروع کرنے سے پہلے جگر کے اینزائمز ضرور چیک کرنے چاہیئیں، اور اگر یہ اینزائمز بڑھے ہوئے ہوں تو پھر اس پہ غور کرنا چاہیے کہ اس مریض کو ایگومیلاٹین دینی چاہیے کہ نہیں۔ دوا شروع کرنے کے ۳ ہفتے، ۶ ہفتے، ۱۲ ہفتے، اور ۲۴ ہفتے کے بعد ان اینزائمز کو دوبارہ چیک کرنا ضروری ہوتا ہے۔
- جو لوگ زیادہ الکحل پینے کے عادی ہوں انہیں ایگومیلاٹین تجویز نہیں کرنی چاہیے۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر ایگومیلاٹین بعض اور دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے، مثلاً
- پروپرے نولول (یہ دوا بلڈ پریشر زیادہ ہونے کی صورت میں، دل کی بعض بیماریوں میں، اور کم ڈوز میں گھبراہٹ کی جسمانی علامات کو کنٹرول کرنے کے لئے بھی دی جاتی ہے۔)
- ریفامپیسن (Rifampicin)
- اس کو فلووکسامین اور سپروفلوکساسن کے ساتھ ہرگز نہیں لینا چاہیے۔ (Fluvoxamine, Ciprofloxacin)
اگر آپ کا ڈاکٹر آپ کو ایگومیلاٹین شروع کرے تو اسے ہمیشہ یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں، تا کہ وہ چیک کر سکیں کہ ان دوائیوں کو ایگومیلاٹین کے ساتھ لینے سے کوئی ری ایکشن تو نہیں ہو گا۔ اسی طرح اگر آپ ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہیں، تو انہیں پہلے سے بتا دیں کہ آپ ایگومیلاٹین لے رہے ہیں۔
ایگومیلاٹین کس طرح لینی چاہیے ؟
آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ آپ کو ایگومیلاٹین کو کس ڈوز میں لینا چاہیے کیونکہ مختلف مریضوں کی ڈوز کی ضروریات مختلف ہوتی ہیں۔
روزانہ ایک مقرر وقت پہ دوا لینے سے اس کو لینا بھولنے کا امکان کم ہوتا ہے۔
اس کو کھانے کے ساتھ بھی لیا جا سکتا ہے اور خالی پیٹ بھی۔
ایگومیلاٹین کا فائدہ کتنے دنوں کے بعد شروع ہوتا ہے؟
ڈپریشن میں دوا کا فائدہ شروع ہونے میں ایک سے دو ہفتے لگ سکتے ہیں، اور واضح فائدہ نظر آنے میں دو سے چار ہفتے لگ سکتے ہیں۔ جس شخص کو ڈپریشن کا اٹیک پہلی دفعہ ہوا ہو، اسے بالکل ٹھیک ہو جانے کے بعد بھی دوا کم از کم چھ سے نو مہینے تک جاری رکھنی پڑتی ہے، ورنہ ڈپریشن کے واپس آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کو ڈپریشن کا اٹیک ایک سے زیادہ دفعہ ہو چکا ہو تو آپ کا ڈاکٹر آپ کو بتائے گا کہ آپ کو ڈپریشن کی دوا کتنے عرصے جاری رکھنی چاہیے۔
ایگومیلاٹین کے ممکنہ مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ دوا شروع کرنے کے فوراً بعد عموماً اینٹی ڈپریسنٹ دوائیوں کے مضر اثرات زیادہ نظر آتے ہیں، اور دوا کا فائدہ کم نظر آتا ہے۔ لیکن انسان باقاعدگی سے دوا لیتا رہے تو دو تین ہفتوں کے بعد عام طور سے مضر اثرات کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور فائدہ بڑھنے لگتا ہے۔
بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ شدید نوعیت کے ہوتے ہیں، مثلاً الرجک ری ایکشن ہو جانا، اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر اثرات یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔ میں یہاں صرف ان مضر اثرات کا ذکر کروں گا جو ہم عام طور سے مریضوں میں دیکھتے ہیں، یا جو کم نظر آتے ہیں لیکن اتنی شدت کے ہوتے ہیں کہ ڈاکٹر کو فوری طور پہ دکھانا لازمی ہوتا ہے۔ لیکن اگر دوا شروع کرنے کے بعد آپ کو کوئی بھی نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں جو یہاں نہیں بھی لکھی ہوئی ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
- سردرد
- غنودگی ہونا، نیند آنے میں مشکل ہونا، ڈراؤنے خواب آنا
- چکر آنا،
- نظامِ ہاضمہ: متلی محسوس ہونا یا الٹی ہو جانا، پیچش،قبض، پیٹ میں درد، منہ میں خشکی محسوس ہونا
- کمر میں درد ہونا
- تھکن یا کمزوری محسوس ہونا،
- وزن بڑھنا
- رعشہ ہونا
- دھندلا دکھائی دینا
- گھبراہٹ، بے چینی
- وزن کم ہو جانا
- میگرین
- پسینہ زیادہ آنا
ایگومیلاٹین سے جنسی مضر اثرات نہیں ہوتے۔
شدید مضر اثرات (اگر یہ نمودار ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
گنے چنے لوگوں میں ایگومیلاٹین سے جگر کی شدید بیماری ہو سکتی ہے۔ اس کی علامات اس طرح کی ہو سکتی ہیں؛
- آنکھوں کے سفید حصے یا جلد کا پیلا ہو جانا
- خون زیادہ بہنے لگنا یا بہت معمولی سی چوٹ سے نیل پڑ جانا
- ہوش و حواس برقرار نہ رہنا، بے ہوش ہو جانا، غیبی آوازیں آنے لگنا یا غیر مرئی چیزیں یا لوگ نظر آنے لگنا
شدید الرجی کا ری ایکشن:
- جلد میں خارش ہونا، ریش ہو جانا، یا پتی اچھل آنا
- چہرے، ہونٹوں، زبان، گلے یاجسم کے دوسرے حصوں کی سوجن ہو سکتی ہے جس سے سانس لینے میں یا نگلنے میں مشکل ہو سکتی ہے، یا جلد میں الرجی کی علامات نمودار ہو سکتی ہیں۔
جلد پہ سرخ دانے ہو جانا،
پیشاب کرنے میں مشکل ہونا
غیبی آوازیں آنا شروع ہو جانا، یا ایسی چیزیں یا لوگ دکھائی دینا جو کسی اور نظر نہ آ رہے ہوں
غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا
موڈ بلا وجہ بہت زیادہ خوش رہنے لگنا
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
اینٹی ڈپریسنٹ دوا کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ہرگز کم یا بند نہ کریں!
ماخوذ:
https://www.nps.org.au/assets/medicines/5bcd83ee-abec-4434-8622-ac6900dc506d.pdf
accessed on 17/4/2024
Link to the English language leaflet: www.nps.org.au/assets/medicines/5bcd83ee-abec-4434-8622-ac6900dc506d.pdf
کلومیپرامین کو استعمال کرنے کا محفوظ طریقہ
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں صرف وہ معلومات ہیں جو ہم لوگ جب مریض کو یہ دوا شروع کرتے ہیں تو اس وقت بتاتے ہیں۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
کلومیپرامین کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
- ڈپریشن
- آبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر ۰او سی ڈی، وہم کی بیماری)
- نارکولیپسی میں ہونے والی عضلات کی کمزوری
ان کے علاوہ ڈاکٹرز بعض اور علامات کے لئے بھی آپ کو کلومیپرامین تجویز کر سکتے ہیں۔
ان صورتوں میں کلومیپیرامین ہرگز نہ لیں
- اگر آپ کو کلومیپرامین سے پہلے الرجی ہو چکی ہو۔
- اگر آپ کوئی ایم اے او آئی اینٹی ڈپریسنٹ لے رہے ہوں۔
- اگر آپ کو حال میں دل کا دورہ پڑا ہو۔
اگر آپ کو ان بیماریوں میں سے کوئی بیماری ہو تو کلومیپرامین لینے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے چیک کر لیں
- دل کی بیماری بشمول دل کی دھڑکن کا بے قاعدہ ہو جانا
- Congenital long QT syndrome: یہ دل کی دھڑکن کی ایک بیماری ہوتی ہے
- آنکھوں میں پریشر کا بڑھا ہوا ہونا
- پیشاب کرنے میں مشکل ہونا، چاہے وہ پروسٹیٹ گلینڈ کی بیماری سے ہو یا کسی اور وجہ سے
- مرگی کی بیماری ہونا
- جگر کی یا گردوں کی شدید درجے کی بیماری ہونا
- خون میں پوٹاشیم کا کم ہونا
- بلڈ پریشر کے زیادہ یا کم ہونے کی بیماری ہونا
- خون کی بیماری
- تھائی رائڈ گلینڈ کی بیماری
- طویل عرصے سے قبض کا ہونا
- پارکنسن کی بیماری
- ایڈرینل گلینڈ کی بیماری
زچگی اور بچے کو دودھ پلانا
- اگر آپ حاملہ ہوں اور ڈاکٹر آپ کو کوئی اینٹی ڈپریسنٹ شروع کرنا چاہیں، یا آپ کلومیپرامین یا کوئی بھی اور اینٹی ڈپریسنٹ لے رہی ہوں اور لینے کے دوران حمل شروع ہو جائے ، تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور فوراً بتا دیں۔ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کریں گے کہ ان صورتوں میں دوا لینے کے فائدے کیا ہیں اور ممکنہ نقصانات کیا ہیں، یا دوا کو بدلنے کے امکانات کیا ہیں، تا کہ آپ فیصلہ کر سکیں کہ آپ دوا لینا چاہتی ہیں یا نہیں۔
- زچگی میں کلومیپرامین لینے سے بچے کو کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں، خصوصاً اگر کلومیپرامین زچگی کے آخری سات ہفتوں میں لی جائے۔اگر ماں بچے کی پیدائش کے وقت تک کلومیپرامین لے رہی ہو تو اس سے نوزائیدہ بچے میں زندگی کے پہلے چند گھنٹوں سے لے کے پہلے چند دنوں میں سانس لینے میں دشواری، جلد کا نیلا ہو جانا، بچے کو دودھ لینے میں مشکل ہونا، بچے کا سست پڑا رہنا، آنتوں میں درد، چڑچڑا پن، مرگی کے دورے ہونا، رعشہ، عضلات کی کارکردگی میں خرابی ہونا،جیسی علامات نظر آ سکتی ہیں۔
- اگر آپ کے لئے زچگی میں کلومیپرامین لینا ضروری ہو تو ہو سکتا ہے کہ آپ کا ڈاکٹر آپ سے کہے کہ زچگی کے آخری سات ہفتوں میں آہستہ آہستہ اسے بند کر دیں۔
- کلومیپرامین ان خواتین کو تجویز نہیں کی جاتی جو بچے کو دودھ پلا رہی ہوں۔ یہ ماں کے دودھ کے ذریعے بچے میں منتقل ہو جاتی ہے اور اس سے بچے کو مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر کلومیپرامین بعض اور دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے۔اس لئے اگر ڈاکٹر آپ کو کلومیپرامین شروع کرے تو اسے ہمیشہ یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں، تا کہ وہ چیک کر سکیں کہ ان دوائیوں کو کلومیپرامین کے ساتھ لینے سے کوئی ری ایکشن تو نہیں ہو گا۔ اسی طرح اگر آپ ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہیں، تو انہیں پہلے سے بتا دیں کہ آپ کلومیپرامین لے رہے ہیں۔
خاص طور سے اگر آپ ان میں سے کوئی بھی دوائی لے رہے ہوں تو کلومیپرامین شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں؛
- بلڈ پریشر زیادہ ہونے کی بیماری یا دل کی بیماری کی دوائیاں
- نیند لانے والی دوائیاں
- ڈپریشن کے علاج کی دوسری دوائیاں جس میں ایس ایس آر آئی اور ایس این آر آئی اینٹی ڈپریسنٹس شامل ہیں، مثلاً فلوآکسیٹین، پاروکسیٹین، سرٹرالین، وینلافیکسین، وغیرہ۔
- مرگی کی بیماری کی دوائیاں
- زکام اور الرجی کی دوائیاں بشمول اینٹی ہسٹامین دوائیاں
- خون کو جمنے سے رونے والی د وائیاں مثلاً وارفیرن
- پیشاب زیادہ لانے والی دوائیں جیسے کی ڈائی یوریٹکس
- اینٹی کولینرجک دوائیاں (پیٹ کی تکلیف کو کم کرنے والی دوائیاں)
- تھائی رائڈ کے علاج کی دوائیاں
- سیمیٹیڈین (معدے کے السر کے علاج کی دوائی)
- پارکنسن کی بیماری کی دوائیاں
- جن دوائیوں میں ایسٹروجن شامل ہو
- جن دوائیوں میں نکوٹین شامل ہو
- میتھائل فینی ڈیٹ
- ریفیمپیسن (ٹی بی کی دوائی)
کلومیپرامین کب اور کس ڈوز میں لی جانی چاہیے
- کلومیپرامین دن میں ۲ سے۳ دفعہ بھی لی جا سکتی ہے، اور رات میں ایک دفعہ بھی، جیسے آپ کا ڈاکٹر ہدایت کرے۔
- کلومیپرامین کو کم ڈوز سے شروع کر کے اس کا ڈوز آہستہ آہستہ بڑھایا جاتا ہے۔ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ اس کو کس ڈوز میں لینا چاہیے۔
کلومیپرامین کا فائدہ کتنے دنوں کے بعد شروع ہوتا ہے؟
- ڈپریشن میں دوا کا فائدہ شروع ہونے میں ایک سے دو ہفتے لگ سکتے ہیں، اور واضح فائدہ نظر آنے میں دو سے چار ہفتے لگ سکتے ہیں۔ جس شخص کو ڈپریشن کا اٹیک پہلی دفعہ ہوا ہو، اسے بالکل ٹھیک ہو جانے کے بعد بھی دوا کم از کم چھ سے نو مہینے تک جاری رکھنی پڑتی ہے، ورنہ ڈپریشن کے واپس آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کو ڈپریشن کا اٹیک ایک سے زیادہ دفعہ ہو چکا ہو تو آپ کا ڈاکٹر آپ کو بتائے گا کہ آپ کو ڈپریشن کی دوا کتنے عرصے جاری رکھنی چاہیے۔
- او سی ڈی میں واضح فائدہ نظر آنے میں چھ سے بارہ ہفتے بھی لگ سکتے ہیں۔
کلومیپرامین کے مضر اثرات
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ دوا شروع کرنے کے فوراً بعد عموماً اینٹی ڈپریسنٹ دوائیوں کے مضر اثرات زیادہ نظر آتے ہیں، اور دوا کا فائدہ کم نظر آتا ہے۔ لیکن انسان باقاعدگی سے دوا لیتا رہے تو دو تین ہفتوں کے بعد عام طور سے مضر اثرات کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور فائدہ بڑھنے لگتا ہے۔
بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ سنجیدہ نوعیت کے ہوتے ہیں، مثلاً الرجک ری ایکشن ہو جانا، اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر اثرات یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔ میں یہاں صرف ان مضر اثرات کا ذکر کروں گا جو ہم عام طور سے مریضوں میں دیکھتے ہیں، یا جو کم نظر آتے ہیں لیکن اتنی شدت کے ہوتے ہیں کہ ڈاکٹر کو فوری طور پہ دکھانا لازمی ہوتا ہے۔ لیکن اگر دوا شروع کرنے کے بعد آپ کو کوئی بھی نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں جو یہاں نہیں بھی لکھی ہوئی ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
- غنودگی، چکر آنا، دھندلا نظر آنا
- لیٹے یا بیٹھے سے اچانک کھڑے ہونے کی صورت میں چکر محسوس ہونا
- منہ کی خشکی
- پیشاب کرنے میں مشکل ہونا
- آنکھوں میں خشکی محسوس ہونا
- قبض
- پسینہ زیادہ آنا، ایسے لگنا کہ جیسے بہت گرمی لگ رہی ہو
- بھوک اور وزن کا بڑھنا
- بعض لوگوں میں بھوک اور وزن کم ہو جانا
- تھکے تھکے رہنا، دماغی کمزوری محسوس ہونا
- نیند کا خراب ہوجانا، ڈراؤنے خواب آنا
- کپکپی یا رعشہ محسوس ہونا
- متلی محسوس ہونا یا الٹی ہو جانا، پیچش
- سر میں درد ہونا
- جنسی خواہش کم ہو جانا یا آرگیزم ہونے میں مشکل ہونا
- بال گرنا
- مردوں میں فارغ ہونے میں دیر ہونا یا فارغ ہی نہ ہو پانا
شدید مضر اثرات (اگر یہ نمودار ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
- شدید الرجی کا ری ایکشن: جس میں سانس لینے میں مشکل ہو سکتی ہے، چہرے، ہونٹوں، زبان یاجسم کے دوسرے حصوں کی سوجن ہو سکتی ہے، یا جلد میں الرجی کی علامات نمودار ہو سکتی ہیں۔
- مستقل فلو کی سی علامات رہنا مثلاً بخار، گلا خراب ہونا، سردی لگنا، تھکن اور کمزوری محسوس ہونا
- اگر بلاوجہ یا ذرا سی چوٹ پہ خون بہنے لگے یا نیل پڑ جائے
- پیٹ میں شدید درد ہونا
- دل کی دھڑکن بہت تیز یا بے قاعدہ ہو جانا
- عضلات سن ہوجانا یا اکڑ جانا
- شدید چکر آنا یا غنودگی محسوس ہونا
- بے ہوشی کے یا مرگی کے دورے ہونا
- مینیاکی علامات شروع ہو جانا مثلاً بلا وجہ بے انتہا خوش رہنے لگنا، بدن میں نارمل سے بہت زیادہ طاقت توانائی محسوس ہونا، نیند اڑ جانا، بہت زیادہ بولنے لگنا، اپنے بارے میں بڑے بڑے خیالات آنا، وغیرہ
- ہوش و حواس قائم نہ رہنا، غیبی آوازیں آنے لگنا، غیر مرئی چیزیں نظر آنے لگنا
- بار بار بہت زیادہ پیشاب آنا
- جلد کا یا آنکھوں کا پیلا ہو جانا
- آنکھوں میں درد شروع ہو جانا
- سیروٹونن سنڈروم کی علامات مثلاً بخار، پسینہ بہت آنا، دل کی دھڑکن کا تیز ہو جانا، پیچش لگ جانا، عضلات (مسلز) کا اکڑنے لگنا، کپکپی طاری ہو جانا، شدید بے چینی، بے ہوشی طاری ہو جانا
- نیورولیپٹک میلگننٹ سنڈروم (neuroleptic malignant syndrome) کی علامات مثلاً بدن کا درجہ حرارت اچانک بہت زیادہ بڑھ جانا، بلڈ پریشر بہت بڑھ جانا، مرگی کے دورے ہو جانا، دل کی دھڑکن تیز ہوجانا، پسینہ بہت زیادہ آنا
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
ماخوذ
https://www.nps.org.au/assets/medicines/3a00e446-ea08-4cb8-b51a-a53300ff0987.pdf
Accessed: 18/04/2024
Link to English leaflet: www.nps.org.au/assets/medicines/3a00e446-ea08-4cb8-b51a-a53300ff0987.pdf
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں صرف وہ معلومات ہیں جو ہم لوگ جب مریض کو یہ دوا شروع کرتے ہیں تو اس وقت بتاتے ہیں۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
ایمیٹرپٹیلین کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
- ڈپریشن
- جن بچوں کو تھوڑے بڑے ہونے کے بعد بھی رات کو کپڑوں میں پیشاب نکل جانے کی شکایت ہو ایمی ٹرپٹیلین ان کے علاج کے لئے بھی استعمال ہوتی ہے۔
ان کے علاوہ ڈاکٹرز بعض اور علامات کے لئے بھی آپ کو ایمی ٹرپٹیلین تجویز کر سکتے ہیں۔
ان صورتوں میں ایمی ٹرپٹیلین ہرگز نہ لیں
- اگر آپ کو ایمی ٹرپٹیلین سے پہلے الرجی ہو چکی ہو۔
- اگر آپ کوئی ایم اے او آئی اینٹی ڈپریسنٹ لے رہے ہوں۔
- اگر آپ کو حال میں دل کا دورہ پڑا ہو۔
- اگر آپ سیساپرائڈ لے رہے ہوں کیونکہ ان دونوں دوائیوں کو ایک ساتھ لینے سے دل کی دھڑکن بے قائدہ ہو سکتی ہے۔ (Cisapride)
اگر آپ کو ان بیماریوں میں سے کوئی بھی بیماری ہو تو ایمی ٹرپٹیلین لینے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے چیک کر لیں
- دل کی بیماری بشمول دل کی دھڑکن کا بے قاعدہ ہو جانا
- رگوں کی بیماری
- آنکھوں میں پریشر کا بڑھا ہوا ہونا (glaucoma)
- پیشاب کرنے میں مشکل ہونا
- مرگی کی بیماری
- جگر کی یا گردوں کی کی بیماری
- تھائی رائڈ گلینڈ کی بیماری
- طویل عرصے سے قبض کا ہونا
- پارکنسن کی بیماری
اگر آپ کو ان بیماریوں کے علاوہ بھی کوئی اور شدید جسمانی یا ذہنی بیماری ہو تو اپنے ڈاکٹر کو ایمی ٹرپٹیلین شروع کرنے سے پہلے بتا دیں
زچگی اور بچے کو دودھ پلانا
- اگر آپ حاملہ ہوں اور ڈاکٹر آپ کو کوئی اینٹی ڈپریسنٹ شروع کرنا چاہیں، یا آپ ایمی ٹرپٹیلین یا کوئی بھی اور اینٹی ڈپریسنٹ لے رہی ہوں اور لینے کے دوران حمل شروع ہو جائے ، تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور فوراً بتا دیں کیونکہ زچگی میں ایمی ٹرپٹیلین لینے سے بچے کو پیدائش کے فوراً بعد کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں ۔ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کریں گے کہ ان صورتوں میں دوا لینے کے فائدے کیا ہیں اور ممکنہ نقصانات کیا ہیں، یا دوا کو بدلنے کے امکانات کیا ہیں، تا کہ آپ فیصلہ کر سکیں کہ آپ دوا لینا چاہتی ہیں یا نہیں۔
- اگر آپ اپنے شیر خوار بچے کو دودھ پلا رہی ہوں تو ایمی ٹرپٹیلین نہ لیں کیونکہ یہ یہ ماں کے دودھ کے ذریعے بچے میں منتقل ہو جاتی ہے اور اس سے بچے کو مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر ایمی ٹرپٹیلین بعض اور دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے۔اس لئے اگر ڈاکٹر آپ کو ایمی ٹرپٹیلین شروع کرے تو اسے ہمیشہ یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں، تا کہ وہ چیک کر سکیں کہ ان دوائیوں کو ایمیٹرپٹیلین کے ساتھ لینے سے کوئی ری ایکشن تو نہیں ہو گا۔ اسی طرح اگر آپ ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہیں، تو انہیں پہلے سے بتا دیں کہ آپ ایمی ٹرپٹیلین لے رہے ہیں۔
خاص طور سے اگر آپ ان میں سے کوئی بھی دوائی لے رہے ہوں تو ایمی ٹرپٹیلین شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں؛
- بلڈ پریشر زیادہ ہونے کی بیماری یا دل کی بیماری کی دوائیاں
- نیند لانے والی دوائیاں
- ڈپریشن کے علاج کی دوسری دوائیاں جس میں ایس ایس آر آئی اور ایس این آر آئی اینٹی ڈپریسنٹس شامل ہیں، مثلاً فلوآکسیٹین، پاروکسیٹین، سرٹرالین، وینلافیکسین، وغیرہ۔
- مرگی کی بیماری کی دوائیاں
- اینٹی کولینرجک دوائیاں (پیٹ کی تکلیف کو کم کرنے والی دوائیاں)
- تھائی رائڈ کے علاج کی دوائیاں
- سیمیٹیڈین (معدے کے السر کے علاج کی دوائی)
- پارکنسن کی بیماری کی دوائیاں
ان دوائیوں کے علاوہ بعض اور دوائیوں سے بھی ایمی ٹرپٹیلین کے ساتھ لینے سے ری ایکشن ہو سکتا ہے ا سلئے آپ کے ڈاکٹر کو ان تمام دوائیوں کا علم ہونا چاہیے جوآپ لے رہے ہیں، چاہے وہ کسی بھی بیماری کی ہوں۔
ایمی ٹرپٹیلین کب اور کس ڈوز میں لی جانی چاہیے
- ایمی ٹرپٹیلین دن میں ۲ سے۳ دفعہ بھی لی جا سکتی ہے، اور رات میں ایک دفعہ بھی، جیسے آپ کا ڈاکٹر ہدایت کرے۔
- ڈپریشن کے علاج کے لئے ایمی ٹرپٹیلین کو ۵۰ سے ۷۵ ملی گرام روزانہ کے ڈوز سے شروع کیا جاتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کا ڈاکٹر آہستہ آہستہ اس کا ڈوز بڑھا کے ۱۵۰ ملی گرام روزانہ تک کر دے۔ بعض لوگوں کو اس سے بھی زیادہ ڈوز کی ضرورت پڑتی ہے۔
ایمی ٹرپٹیلین کا فائدہ کتنے دنوں کے بعد شروع ہوتا ہے؟
- ڈپریشن میں دوا کا فائدہ شروع ہونے میں ایک سے دو ہفتے لگ سکتے ہیں، اور واضح فائدہ نظر آنے میں دو سے چار ہفتے لگ سکتے ہیں۔ جس شخص کو ڈپریشن کا اٹیک پہلی دفعہ ہوا ہو، اسے بالکل ٹھیک ہو جانے کے بعد بھی دوا کم از کم چھ سے نو مہینے تک جاری رکھنی پڑتی ہے، ورنہ ڈپریشن کے واپس آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کو ڈپریشن کا اٹیک ایک سے زیادہ دفعہ ہو چکا ہو تو آپ کا ڈاکٹر آپ کو بتائے گا کہ آپ کو ڈپریشن کی دوا کتنے عرصے جاری رکھنی چاہیے۔
مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ دوا شروع کرنے کے فوراً بعد عموماً اینٹی ڈپریسنٹ دوائیوں کے مضر اثرات زیادہ نظر آتے ہیں، اور دوا کا فائدہ کم نظر آتا ہے۔ لیکن انسان باقاعدگی سے دوا لیتا رہے تو دو تین ہفتوں کے بعد عام طور سے مضر اثرات کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور فائدہ بڑھنے لگتا ہے۔
بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ سنجیدہ نوعیت کے ہوتے ہیں، مثلاً الرجک ری ایکشن ہو جانا، اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر اثرات یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔ میں یہاں صرف ان مضر اثرات کا ذکر کروں گا جو ہم عام طور سے مریضوں میں دیکھتے ہیں، یا جو کم نظر آتے ہیں لیکن اتنی شدت کے ہوتے ہیں کہ ڈاکٹر کو فوری طور پہ دکھانا لازمی ہوتا ہے۔ لیکن اگر دوا شروع کرنے کے بعد آپ کو کوئی بھی نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں جو یہاں نہیں بھی لکھی ہوئی ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
- منہ کی خشکی
- متلی محسوس ہونا، الٹی ہو جانا
- پیچش، قبض
- دھندلا نظر آنا
- غنودگی، چکر آنا، تھکن، محسوس ہونا، سر درد
- لیٹے یا بیٹھے سے اچانک کھڑے ہونے کی صورت میں چکر محسوس ہونا
- پیشاب کرنے میں مشکل ہونا
- آنکھوں میں خشکی محسوس ہونا
- پسینہ زیادہ آنا، ایسے لگنا کہ جیسے بہت گرمی لگ رہی ہو
- بھوک اور وزن کا بڑھنا
- بعض لوگوں میں بھوک اور وزن کم ہو جانا
- نیند کا خراب ہوجانا، ڈراؤنے خواب آنا
- جنسی خواہش کم ہو جانا یا آرگیزم ہونے میں مشکل ہونا
- مردوں میں فارغ ہونے میں دیر ہونا یا فارغ ہی نہ ہو پانا
شدید مضر اثرات (اگر یہ نمودار ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں)
- دل کی دھڑکن بہت تیز یا بے قاعدہ ہو جانا
- ہاتھوں پیروں میں چبھن سی محسوس ہونا یا ان کا سن ہو جانا
- بدن کے اعضا میں غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا
- پیشاب کرنے میں رکاوٹ پیدا ہونا
- بار بار انفیکشن ہونے کی علامات ہونا مثلاً بخار، گلا خراب ہونا، سردی لگنا، تھکن اور کمزوری محسوس ہونا، منہ میں چھالے ہو جانا
- جلد کا یا آنکھوں کا پیلا ہو جانا
- بلاوجہ یا ذرا سی چوٹ پہ خون بہنے لگنا یا نیل پڑ جانا
- مینیاکی علامات شروع ہو جانا مثلاً بلا وجہ بے انتہا خوش رہنے لگنا، بدن میں نارمل سے بہت زیادہ طاقت توانائی محسوس ہونا، نیند اڑ جانا، بہت زیادہ بولنے لگنا، اپنے بارے میں بڑے بڑے خیالات آنا، وغیرہ
- ہوش و حواس قائم نہ رہنا، غیبی آوازیں آنے لگنا، غیر مرئی چیزیں نظر آنے لگنا
اگر یہ علامات نمودار ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر کو دکھائیں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں
- شدید الرجی کا ری ایکشن: جس میں سانس لینے میں مشکل ہو سکتی ہے، چہرے، ہونٹوں، زبان یاجسم کے دوسرے حصوں کی سوجن ہو سکتی ہے، یا جلد میں الرجی کی علامات نمودار ہو سکتی ہیں۔
- بے ہوش ہو جانا، گر جانا
- سینے میں درد
- مرگی کا دورہ
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
ماخوذ
https://www.nps.org.au/assets/medicines/7118ee70-f233-4334-905d-ad4b00baceaf.pdf
Accessed: 19/04/2024
Link to English language leaflet: www.nps.org.au/assets/medicines/7118ee70-f233-4334-905d-ad4b00baceaf.pdf
(Dothiepin)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(@ “Mental Health Made Easy” on Facebook, Google sites, and YouTube)
ڈوتھائیپین کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
- ڈوتھائیپین ٹرائی سائیکلک اینٹی ڈپریسنٹ گروپ میں آتی ہے اور ڈپریشن کے علاج کے لئے لائسنسڈ ہے۔
ان کے علاوہ ڈاکٹرز بعض اور علامات کے لئے بھی آپ کو ڈوتھائیپین تجویز کر سکتے ہیں۔
ان صورتوں میں ڈوتھائیپین ہرگز نہ لیں
- اگر آپ کو پہلے ڈوتھائیپین سے الرجی ہو چکی ہو۔
- اگر آپ کو مرگی کی بیماری ہو
- اگر آپ کو حال میں، مثلاً پچھلے دو مہینوں میں، دل کا دورہ پڑا ہو۔
- ڈوتھائیپین سے دل کی دھڑکن بے قاعدہ یا تیز ہو سکتی ہے
- اگر آپ کا جگر کام کر نا چھوڑ چکا ہو
- اگر آپ کوئی ایم اے او آئی اینٹی ڈپریسنٹ لے رہے ہوں، یا آپ نے پچھلے دو ہفتوں میں کوئی ایم اے او آئی لی ہو۔
اگر آپ کو ان بیماریوں میں سے کوئی بھی بیماری ہو تو ڈوتھائیپین لینے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے چیک کر لیں
- دل کی بیماری بشمول دل کی دھڑکن کا بے قاعدہ ہو جانا
- رگوں کی بیماری
- جگر کی بیماری یا ہیپاٹائٹس
- گردوں کی بیماری یا پیشاب کرنے میں مشکل ہونا
- آنکھوں میں پریشر کا بڑھا ہوا ہونا (glaucoma)
- پروسٹیٹ کی بیماری
- تھائیرائڈ گلینڈ کی بیماری
اگر آپ کو ان بیماریوں کے علاوہ بھی کوئی اور شدید جسمانی یا ذہنی بیماری ہو تو اپنے ڈاکٹر کو ڈوتھائیپین شروع کرنے سے پہلے بتا دیں
زچگی اور بچے کو دودھ پلانا
- اگر آپ حاملہ ہوں اور ڈاکٹر آپ کو کوئی اینٹی ڈپریسنٹ شروع کرنا چاہیں، یا آپ ڈوتھائیپین یا کوئی بھی اور اینٹی ڈپریسنٹ لے رہی ہوں اور لینے کے دوران حمل شروع ہو جائے ، تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور فوراً بتا دیں۔ زچگی کے آخری تین مہینوں میں ڈوتھائیپین لینے سے بچے کو پیدائش کے فوراً بعد کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں مثلاً سونے میں دشواری ہونا، چڑچڑا پن، پسینہ آنا۔ آپ کے ڈاکٹر آپ سے تفصیل سے ڈسکس کریں گے کہ ان صورتوں میں دوا لینے کے فائدے کیا ہیں اور ممکنہ نقصانات کیا ہیں، یا دوا کو بدلنے کے امکانات کیا ہیں۔
- اگر آپ اپنے شیر خوار بچے کو دودھ پلا رہی ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں کیونکہ ڈوتھائیپین ماں کے دودھ کے ذریعے بچے میں منتقل ہو جاتی ہے ۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر ڈوتھائیپین بعض اور دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے۔اس لئے اگر ڈاکٹر آپ کو ڈوتھائیپین شروع کرے تو اسے ہمیشہ یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں، تا کہ وہ چیک کر سکیں کہ ان دوائیوں کو ڈوتھائیپین کے ساتھ لینے سے کوئی ری ایکشن تو نہیں ہو گا۔
خاص طور سے اگر آپ ان میں سے کوئی بھی دوائی لے رہے ہوں تو ڈوتھائیپین شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں؛
- نیند لانے والی اور گھبراہٹ کم کرنے والی دوائیاں
- مرگی کی بیماری کی دوائیاں
- بلڈ پریشر زیادہ ہونے کی بیماری یا دل کی بیماری کی دوائیاں
- پیٹ کے مروڑ کا علاج کرنے والی بعض دوائیاں
- پارکنسن کی بیماری کی دوائیاں
- کھانسی اور زکام کا علاج کرنے والی بعض دوائیں
- الرجی کا علاج کرنے والی بعض دوائیاں
- وزن کم کرنے کے لیے ستعمال کی جانے والی بعض دوائیاں
- تھائی رائڈ گلینڈ کی بیماری کے علاج کی دوائیاں
ان دوائیوں کے علاوہ بعض اور دوائیوں سے بھی ڈوتھائیپین کے ساتھ لینے سے ری ایکشن ہو سکتا ہے ا سلئے آپ کے ڈاکٹر کو ان تمام دوائیوں کا علم ہونا چاہیے جوآپ لے رہے ہیں، چاہے وہ کسی بھی بیماری کی ہوں۔
ڈوتھائیپین کب اور کس ڈوز میں لی جانی چاہیے
- ڈوتھائیپین دن میں ۲ سے۳ دفعہ بھی لی جا سکتی ہے، اور رات میں ایک دفعہ بھی، جیسے آپ کے ڈاکٹر ہدایت کریں۔
- ڈپریشن کے علاج کے لئے ڈوتھائیپین کو کم ڈوز سے شروع کیا جاتا ہے اور بتدریج بڑھایا جاتا ہے، کیونکہ زیادہ ڈوز سے شروع کرنے پہ بہت سائیڈ ایفیکٹس ہو سکتے ہیں۔
- اس کا زیادہ سے زیادہ ڈوز ۲۰۰ ملی گرام روزانہ تک ہوتا ہے۔
ڈوتھائیپین کا فائدہ کتنے دنوں کے بعد شروع ہوتا ہے؟
- ڈپریشن میں دوا کا فائدہ شروع ہونے میں ایک سے دو ہفتے لگ سکتے ہیں، اور واضح فائدہ نظر آنے میں دو سے چار ہفتے لگ سکتے ہیں۔
- جس شخص کو ڈپریشن کا اٹیک پہلی دفعہ ہوا ہو، اسے بالکل ٹھیک ہو جانے کے بعد بھی دوا کم از کم چھ سے نو مہینے تک جاری رکھنی پڑتی ہے، ورنہ ڈپریشن کے واپس آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
- اگر آپ کو ڈپریشن کا اٹیک ایک سے زیادہ دفعہ ہو چکا ہو تو آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ آپ کو ڈپریشن کی دوا کتنے عرصے جاری رکھنی چاہیے۔
ڈوتھائیپین کے ممکنہ مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ دوا شروع کرنے کے فوراً بعد عموماً اینٹی ڈپریسنٹ دوائیوں کے مضر اثرات زیادہ نظر آتے ہیں، اور دوا کا فائدہ کم نظر آتا ہے۔ لیکن انسان باقاعدگی سے دوا لیتا رہے تو دو تین ہفتوں کے بعد عام طور سے مضر اثرات کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور فائدہ بڑھنے لگتا ہے۔
بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ شدید نوعیت کے ہوتے ہیں، مثلاً الرجک ری ایکشن ہو جانا، اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر اثرات یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
- منہ کی خشکی
- پسینہ زیادہ آنا، ایسے لگنا کہ جیسے بہت گرمی لگ رہی ہو
- متلی محسوس ہونا، الٹی ہو جانا، قبض
- دھندلا نظر آنا
- غنودگی، چکر آنا
- رعشہ
- جنسی خواہش کم ہو جانا یا بڑھ جانا
شدید مضر اثرات (اگر یہ نمودار ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں)
- دل کی دھڑکن بہت تیز یا بے قاعدہ ہو جانا
- پیشاب کرنے میں رکاوٹ پیدا ہونا
- بار بار انفیکشن ہونے کی علامات ہونا مثلاً بخار، گلا خراب ہونا، سردی لگنا، تھکن اور کمزوری محسوس ہونا، منہ میں چھالے ہو جانا
- بلاوجہ یا ذرا سی چوٹ پہ خون بہنے لگنا یا نیل پڑ جانا
- ہاتھوں پیروں میں چبھن سی محسوس ہونا یا ان کا سن ہو جانا
- پیٹ میں شدید درد اور مروڑ ہونا، الٹی ہو جانا
- جگر کی بیماری کی علامات مثلاً جلد کا یا آنکھوں کا پیلا ہو جانا، بہت گہرے رنگ کا پیشاب ہونا
- گھبراہٹ، بے چینی، بدحواسی ہونا
- مینیاکی علامات شروع ہو جانا مثلاً بلا وجہ بے انتہا خوش رہنے لگنا، بدن میں نارمل سے بہت زیادہ طاقت توانائی محسوس ہونا، نیند اڑ جانا، بہت زیادہ بولنے لگنا، اپنے بارے میں بڑے بڑے خیالات آنا، وغیرہ
- بدن کے اعضا میں غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا
- غیر معمولی خیالات آنے لگنا، غیبی آوازیں آنے لگنا، غیر مرئی چیزیں نظر آنے لگنا
اگر یہ شدید مضر اثرات نمودار ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر کو دکھائیں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں
- سینے میں درد
- بے ہوش ہو جانا، گر جانا
- شدید الرجی کا ری ایکشن: جس میں سانس لینے میں مشکل ہو سکتی ہے، چہرے، ہونٹوں، زبان یاجسم کے دوسرے حصوں کی سوجن ہو سکتی ہے، یا جلد میں الرجی کی علامات نمودار ہو سکتی ہیں۔
- مرگی کا دورہ
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
ماخوذ
https://www.nps.org.au/assets/medicines/3de570bd-870d-47bf-9370-a53300ff1e68.pdf
Accessed: 13/05/2024
Link to the English language leaflet above: https://www.nps.org.au/assets/medicines/3de570bd-870d-47bf-9370-a53300ff1e68.pdf