(Alprazolam)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(@ “Mental Health Made Easy” on Facebook, Google sites, and YouTube)
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں صرف وہ معلومات ہیں جو ہم لوگ جب مریض کو یہ دوا شروع کرتے ہیں تو اس وقت بتاتے ہیں۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
الپرازولام کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
- اینگزائٹی کے مختصر مدت کے علاج کے لئے
- نیند کی خرابی کے مختصر مدت کے علاج کے لئے
ان کے علاوہ ڈاکٹرز بعض اور علامات کے لئے بھی آپ کو الپرازولام تجویز کر سکتے ہیں۔
الپرازولام بنیزوڈایازیپین (Benzodiazepine) گروپ میں آتی ہے۔ اس گروپ کی دوائیں صرف مختصر مدّت کے لئے استعمال کی جانی چاہیئیں، مثلاً دو سے چار ہفتے کے لئے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ دوائیں اس مدّت سے زیادہ کے لئے روزانہ استعمال کی جائیں تو ان سے عادت پڑنے کا ڈر ہوتا ہے۔ ان سے ذہنی طور پہ بھی عادت پڑ سکتی ہے اور جسمانی طور پہ بھی۔
یہ دوا ہرگز نہ لیں اگر
- آپ کو طویل عرصے کی شدید پھیپھڑوں کی بیماری ہو
- آپ کو مائی ایستھینیا گریوس ہو (Myasthenia Gravis)
- آپ حاملہ ہوں۔ الپرازولام ماں کے پیٹ میں موجود بچے کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں کہ اس صورت میں آپ کے اور آپ کے بچے کے لئے دوا لینے کے فائدے اور نقصانات کیا ہو سکتے ہیں۔
- آپ شیر خوار بچے کو دودھ پلا رہی ہوں۔ الپرازولام ماں کے دودھ کے ذریعے بچے کے جسم میں منتقل ہو جاتی ہے، اور اس کی وجہ سے بچے کو یہ علامات ہو سکتی ہیں؛ غنودگی، وزن کم ہونا، بچے کے لئے غذا لینے میں مشکل ہونا۔
اپنے ڈاکٹر کو الپرازولام شروع کرنے سے پہلے بتا دیں اگر آپ کو کوئی بھی جسمانی یا ذہنی بیماری ہو، اور خصوصاً ان میں سے کوئی بیماری ہو؛
- ڈپریشن، سائیکوسس، شیزوفرینیا
- بارڈرلائن پرسنالٹی ڈس آرڈر
- پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی)
- مرگی کی بیماری
- جگر، گردوں یا پھیپھڑوں کی بیماری
- کالا موتیا
- بلڈ پریشر کم ہونا
- نشہ آور چیزیں لینے کی بیماری
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر الپرازولام بعض مخصوص دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے، یا الپرازولام کا غنودگی کا اثر زیادہ شدید ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کوئی بھی دوا لے رہے ہوں، اور خصوصاً مندرجہ ذیل دوائیوں میں سے کوئی بھی دوا لے رہے ہوں، تو الپرازولام شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں۔ (ان دوائیوں کے علاوہ بعض اور دوائیوں سے بھی الپرازولام کے ستاھ ری ایکشن ہو سکتا ہے، اس لئے آپ کے ڈاکٹر کو ان تمام دوائیوں کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے جو آپ لے رہے ہوں)؛
- نیند لانے والی یا گھبراہٹ کم کرنے والی کوئی بھی دوا
- عضلات کو ریلیکس کرنے والی دوائیں
- اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں
- لیتھیم
- مرگی کے علاج کی دوائیں
- زیادہ بلڈ پریشر کے علاج کی دوائیں
- الرجی کے علاج کی بعض دوائیں مثلاً اینٹی ہسٹامین ادویات
- درد کی بعض دوائیں مثلاً کوڈین یا مورفین
- ڈائی سلفیرام (disulfiram)
- سیمیٹیڈین
- بعض اینٹی بایوٹک ادویات مثلاً ایریتھرومائسین
- مانع حمل گولیاں
- ایچ آئی وی کے علاج کی دوائیں
- فنگس کے علاج کی بعض دوائیں مثلاً کیٹو کونا زول
الپرازولام کس وقت اور کس ڈوز میں لینی چاہیے؟
یہ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ الپرازولام کس وقت، کتنے ڈوز میں، اور کتنے دن کے لئے لینی چاہیے۔
جب آپ الپرازولام لینا شروع کریں توگاڑی اور مشینری چلانے سے احتیاط کریں جب تک کہ آپ کو اندازہ نہ ہو جائے کہ آپ کو اس ے کتنی غنودگی ہوتی ہے اور آپ کی کارکردگی اور ری ایکشن ٹائم پہ کتنا اثر پڑتا ہے۔
اگر آپ الپرازولام طویل عرصے سے لے رہے ہوں تو اسے ہر گز اچانک بند نہ کریں کیونکہ اس سے مندرجہ ذیل مضر اثرات ہو سکتے ہیں؛
- شدید گھبراہٹ
- رعشہ
- نیند اڑ جانا
- ہوش و حواس صحیح نہ رہنا
- عضلات میں اکڑن
- ٹینشن، بے چینی، چڑچڑاپن
- پیٹ خراب ہو جانا، متلی سی محسوس ہونا
- پسینہ زیادہ آنا
بعض مریضوں کو الپرازولام اچانک بند کرنے پہ یہ شدید مضر اثرات ہوسکتے ہیں؛
- غیبی آوازیں آنے لگنا، غیر مرئی چیزیں نظر آنے لگنا
- مرگی کے دورے
- ہوش وحواس برقرار نہ رہنا، ہذیان کی سی کیفیت ہو جانا
جب اس طرح کے شدید مضر اثرات نظر آنے لگیں تو عام طور سے مریض کو ہسپتال میں داخلے اور علاج کی ضرورت پڑ جاتی ہے، اس لئے اگر آپ طویل عرصے سے الپرازولام لے رہے ہوں تو اسے کبھی بھی اچانک خود سے بند نہ کریں، بلکہ ڈاکٹر کے زیرِ نگرانی بہت آہستہ آہستہ بند کریں!
الپرازولام کے ممکنہ مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ ان میں سے اکثر مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ شدید نوعیت کے ہوتے ہیں اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
- غنودگی، تھکن
- چکر آنا، ہوش و حواس مکمل برقرار نہ رہنا
- چلنے میں لڑکھڑاہٹ ہونا
- الفاظ منہ سے واضح نہ نکلنا
- چیزیں دھندلی نظر آنا
- سر میں درد،
- بھوک اڑ جانا
- متلی محسوس ہونا، قبض، منہ خشک رہنا، پیٹ خراب ہوجانا
- جنسی خواہش میں تبدیلی آ جانا
- پیشاب کرنے میں مشکل ہونا
- ماہواری میں تبدیلیاں آ جانا
شدید مضر اثرات (اگر یہ نمودار ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
- جارحیت، لوگوں سے لڑنے لگنا، شدید غصّہ آنے لگنا
- غیبی آوازیں آنے لگنا
- شدید الرجی کا ری ایکشن: جس میں سانس لینے میں مشکل ہو سکتی ہے، چہرے، ہونٹوں، زبان، گلے یاجسم کے دوسرے حصوں کی سوجن ہو سکتی ہے جس سے سانس لینے میں نگلنے میں مشکل ہو سکتی ہے، یا جلد میں الرجی کی علامات نمودار ہو سکتی ہیں۔
- ہوش وحواس میں کمی ہونے لگنا
- غیر معمولی خیالات آنے لگنا
- آنکھوں یا سفیدی یا جلد میں پیلاہٹ آنے لگنا
- عضلات میں بہت زیادہ کمزوری یا نرمی محسوس ہونے لگنا
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
اینگزائٹی کی کسی بھی دوا کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیراچانک ہرگز بند نہ کریں کیونکہ ایسا کرنا خطرناک ہو سکتا ہے!
ماخوذ:
https://www.nps.org.au/assets/medicines/ac5451b1-bef6-4444-823f-a53300ff1e93.pdf
accessed on 04/05/2024
Link to the English langage leaflet above: https://www.nps.org.au/assets/medicines/ac5451b1-bef6-4444-823f-a53300ff1e93.pdf
(Clonazepam)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(@ “Mental Health Made Easy” on Facebook, Google sites, and YouTube)
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں صرف وہ معلومات ہیں جو ہم لوگ جب مریض کو یہ دوا شروع کرتے ہیں تو اس وقت بتاتے ہیں۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
کلونازیپام کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
- کلونازیپام بچوں اور بڑوں دونوں میں مرگی کے علاج کے لئے استعمال کی جا سکتی ہے۔
ان کے علاوہ ڈاکٹرز بعض اور علامات مثلاً گھبراہٹ کم کرنے کے لئے بھی آپ کو کلونازیپام تجویز کر سکتے ہیں۔
کلونازیپام ہرگز استعمال نہ کریں اگر؛
- اگر آپ کو پہلے کلونازیپام سے الرجی کا ری ایکشن ہو چکا ہو
- آپ کو طویل عرصے کی پھیپھڑوں کی شدید بیماری ہو
- اگر آپ کو جگر کی شدید بیماری ہو
- اگر آپ کو پہلے سے کسی نشہ آور چیز یا دوا کی عادت ہو
کلونازیپام شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں اگر آپ کو کوئی بھی جسمانی یا ذہنی بیماری ہو، اور خصوصاً ان میں سے کوئی بیماری ہو؛
- جگر، گردوں یا پھیپھڑوں کی بیماری
- بلڈ پریشر کم یا زیادہ ہونا
- مائی ایستھینیا گریوس (Myasthenia Gravis)
- سلیپ ایپنیا (نیند کی ایک بیماری جس میں سوتے میں سانس چند لمحے کے لئے بند ہو جاتی ہے یا بہت ہلکی ہو جاتی ہے)
- کالا موتیا
- ڈپریشن، سائیکوسس، شیزوفرینیا یا خود کشی کے خیالات
- پورفیریا (Porphyria)
- اگر آپ الکحل پیتے ہوں
- اگر آپ کو دودھ ہضم نہ کر سکنے کی بیماری ہو
- اگر آپ کو کسی بھی اور دوا سے الرجی ہوئی ہو
اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں اگر آپ حاملہ ہوں یا بچے کو دودھ پلا رہی ہوں
- ان ماؤں کے مقابلے میں جو حمل کے دوران اپنی مرگی کی بیماری کے علاج کے لئے صرف ایک دوا لے رہی ہوں، جو مائیں ایک سے زیادہ دوائیں لے رہی ہوں ان کے بچوں میں پیدائشی نقص ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
- اگر آپ حمل کے دوران کلونازیپام لیتی رہی ہوں تو پیدائش کے فوراً بعد آپ کے بچے میں کلونازیپام بند کرنے کی علامات (withdrawal symptoms) مثلاً بدن کا درجہٴحرارت کم ہو جانا، بازوؤں ٹانگوں کا بالکل ڈھیلا پڑ جانا، دودھ پینے میں مشکل ہونا، سانس لینے میں مشکل ہونا، وغیرہ ہو سکتی ہیں۔
- اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں کہ اگر حمل کے دوران آپ کے لئے کلونازیپام لینا ضروری ہو تو اس سے آپ کے لئے اور آپ کے بچے کے لئے کیا فائدے اور نقصانات ہو سکتے ہیں۔
- جو مائیں اپنے بچے کو دودھ پلا رہی ہوں کلونازیپام ماں کے دودھ کے ذریعے ان کے بچے کے جسم میں منتقل ہو سکتی ہے۔ اس سے بچے کو غنودگی ہو سکتی ہے اور کھانے پینے میں مشکل ہو سکتی ہے۔ ان وجوہات کی بنا پہ یہ تجویز نہیں کیا جاتا کہ جو مائیں اپنے بچے کو دودھ پلا رہی ہوں وہ کلونازیپام استعمال کریں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر کلونازیپام بعض مخصوص دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کوئی بھی دوا لے رہے ہوں، اور خصوصاً مندرجہ ذیل دوائیوں میں سے کوئی بھی دوا لے رہے ہوں، تو کلونازیپام شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں۔ (ان دوائیوں کے علاوہ بعض اور دوائیوں سے بھی کلونازیپام کے ساتھ ری ایکشن ہو سکتا ہے، اس لئے آپ کے ڈاکٹر کو ان تمام دوائیوں کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے جو آپ لے رہے ہوں)؛
- نیند لانے والی یا گھبراہٹ کو کم کرنے والی کوئی بھی دوا
- اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں
- مرگی کے علاج کی اور دوائیں
- الرجی کے علاج کی بعض دوائیں مثلاً اینٹی ہسٹامین ادویات
- درد کی بعض دوائیں
- عضلات کو ریلیکس کرنے والی دوائیں (muscle relaxants)
- انیستھیسیا میں استعمال ہونے والی دوائیں
- سیمیٹیڈین (Cimetidine)
- ڈائی سلفیرام (disulfiram)
کلونازیپام کس وقت اور کس ڈوز میں لینی چاہیے؟
یہ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ کلونازیپام کس وقت، کتنے ڈوز میں، اور کتنے دن کے لئے لینی چاہیے۔
جب آپ کلونازیپام لینا شروع کریں توگاڑی اور مشینری چلانے سے احتیاط کریں جب تک کہ آپ کو اندازہ نہ ہو جائے کہ آپ کو اس سے کتنی غنودگی ہوتی ہے اور آپ کی کارکردگی اور ری ایکشن ٹائم پہ کتنا اثر پڑتا ہے۔
اگر آپ کلونازیپام طویل عرصے سے لے رہے ہوں تو اسے ہر گز اچانک بند نہ کریں کیونکہ اس سے مندرجہ ذیل مضر اثرات ہو سکتے ہیں؛
- شدید گھبراہٹ
- رعشہ
- نیند اڑ جانا
- ہوش و حواس صحیح نہ رہنا
- عضلات میں اکڑن
- ٹینشن، بے چینی، چڑچڑاپن
- پیٹ خراب ہو جانا، متلی سی محسوس ہونا
- پسینہ زیادہ آنا
بعض مریضوں کو کلونازیپام اچانک بند کرنے پہ یہ شدید مضر اثرات ہوسکتے ہیں؛
- غیبی آوازیں آنے لگنا، غیر مرئی چیزیں نظر آنے لگنا
- مرگی کے دورے
- ہوش وحواس برقرار نہ رہنا، ہذیان کی سی کیفیت ہو جانا
جب اس طرح کے شدید مضر اثرات نظر آنے لگیں تو عام طور سے مریض کو ہسپتال میں داخلے اور علاج کی ضرورت پڑ جاتی ہے، اس لئے اگر آپ طویل عرصے سے کلونازیپام لے رہے ہوں تو اسے کبھی بھی اچانک خود سے بند نہ کریں، بلکہ ڈاکٹر کے زیرِ نگرانی بہت آہستہ آہستہ بند کریں!
کلونازیپام کے ممکنہ مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ ان میں سے اکثر مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن کچھ مضر اثرات زیادہ شدید نوعیت کے ہوتے ہیں اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔ دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
- غنودگی، تھکن
- چکر آنا، چلنے میں لڑکھڑاہٹ ہونا
- عضلات میں کمزوری
- رعشہ
- یادداشت کی کمزوری، توجہ برقرار رکھنے میں مشکل ہونا، ہوش و حواس مکمل برقرار نہ رہنا
- سر درد، صبح اٹھنے کے بعد نشہ ٹوٹنے کی سی کیفیت محسوس ہونا
- الفاظ منہ سے واضح نہ نکلنا (slurred speech)
- ڈراؤنے خواب آنا
- دل کی دھڑکن تیز محسوس ہونا
- متلی
شدید مضر اثرات (اگر یہ نمودار ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
- سانس لینے میں مشکل ہونے لگنا
- اچانک گھبراہٹ یا بے انتہا ایکسائٹمنٹ
- غیبی آوازیں آنے لگنا یا غیر مرئی چیزیں نظر آنے لگنا
- ایسے خیالات آنے لگنا جو حقیقت پہ مبنی نہ ہوں
- نیند بالکل اڑ جانا
- شدید الرجی کا ری ایکشن: جس میں سانس لینے میں مشکل ہو سکتی ہے، چہرے، ہونٹوں، زبان، گلے یاجسم کے دوسرے حصوں کی سوجن ہو سکتی ہے جس سے سانس لینے میں نگلنے میں مشکل ہو سکتی ہے، یا جلد میں الرجی کی علامات نمودار ہو سکتی ہیں۔
- ہوش وحواس میں کمی ہونے لگنا
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
اینگزائٹی کی کسی بھی دوا کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیراچانک ہرگز بند نہ کریں کیونکہ ایسا کرنا خطرناک ہو سکتا ہے!
ماخوذ:
https://www.nps.org.au/assets/medicines/1a42c569-e998-4d30-a925-a53300ff1cd8.pdf
accessed on 06/05/2024
Link to the Enlish language leaflet above: https://www.nps.org.au/assets/medicines/1a42c569-e998-4d30-a925-a53300ff1cd8.pdf
(Bromazepam)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(@ “Mental Health Made Easy” on Facebook, Google sites, and YouTube)
برومازیپام کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
- اینگزائٹی کے مختصر مدت کے علاج کے لئے
ان کے علاوہ ڈاکٹرز بعض اور علامات کے لئے بھی آپ کو برومازیپام تجویز کر سکتے ہیں۔
برومازیپام بنیزوڈایازیپین (Benzodiazepine) گروپ میں آتی ہے۔ اس گروپ کی دوائیں صرف مختصر مدّت کے لئے استعمال کی جانی چاہیئیں، مثلاً دو سے چار ہفتے کے لئے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ دوائیں اس مدّت سے زیادہ کے لئے روزانہ استعمال کی جائیں تو ان سے عادت پڑنے (addiction) کا ڈر ہوتا ہے۔ ان سے ذہنی طور پہ بھی عادت پڑ سکتی ہے اور جسمانی طور پہ بھی۔
یہ دوا ہرگز نہ لیں اگر
- آپ کو پہلے برومازیپام سے الرجی کا ری ایکشن ہو چکا ہو
- آپ کو طویل عرصے کی پھیپھڑوں کی شدید درجے کی بیماری ہو
- آپ کو جگر کی شدید درجے کی بیماری ہو
- رات کو سونے کے دوران وقتاً فوقتاً آپ کا سانس رک جاتا ہو
- آپ کو عضلات کی شدید کمزوری ہو
اپنے ڈاکٹر کو برومازیپام شروع کرنے سے پہلے بتا دیں اگر آپ کو کوئی بھی جسمانی یا ذہنی بیماری ہو، اور خصوصاً ان میں سے کوئی بیماری ہو؛
- جگر، گردوں یا پھیپھڑوں کی بیماری
- بلڈ پریشر کم یا زیادہ ہونے کی بیماری ہو
- ڈپریشن، سائیکوسس، شیزوفرینیا
- کالا موتیا
- مرگی کی بیماری
- نشہ آور چیزیں لینے کی بیماری
اگر آپ حاملہ ہوں یا اپنے شیر خوار بچے کو دودھ پلا رہی ہوں
- جو خواتین حاملہ ہوں انہیں برومازیپام نہیں لینی چاہیے۔ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں کہ اس صورت میں آپ کے اور آپ کے بچے کے لئے دوا لینے کے فائدے اور نقصانات کیا ہو سکتے ہیں۔برومازیپام نال (placenta) کے ذریعے بچے کے جسم میں منتقل ہو جاتی ہے، اور اس کی وجہ سے نوزائیدہ بچے کو یہ علامات ہو سکتی ہیں؛ عضلات کا بہت زیادہ نرم ہونا، سانس لینے میں دشواری، بدن کے درجہٴ حرارت کا اچانک گر جانا۔
- جو مائیں حمل کے دوران باقاعدگی سے برومازیپام لیتی رہی ہوں ان کے بچوں میں پیدائش کے فوراً بعد دوا بند کرنے کی علامات (withdrawal symptoms) ہو سکتی ہیں۔
- برومازیپام ماں کے دودھ کے ذریعے بچے کے جسم میں منتقل ہو جاتی ہے، اور اس کی وجہ سے بچے میں کچھ اثرات ہو سکتے ہیں۔ جو مائیں بچوں کو دودھ پلا رہی ہوں انہیں برومازیپام نہیں استعمال کرنی چاہیے۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر برومازیپام بعض مخصوص دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے ۔ اگر آپ کوئی بھی دوا لے رہے ہوں، اور خصوصاً مندرجہ ذیل دوائیوں میں سے کوئی بھی دوا لے رہے ہوں، تو برومازیپام شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں۔ (ان دوائیوں کے علاوہ بعض اور دوائیوں سے بھی برومازیپام کے ساتھ ری ایکشن ہو سکتا ہے، اس لئے آپ کے ڈاکٹر کو ان تمام دوائیوں کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے جو آپ لے رہے ہوں)؛
- نیند لانے والی یا گھبراہٹ کم کرنے والی کوئی بھی دوا
- اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں
- مرگی کے علاج کی دوائیں
- الرجی کے علاج کی بعض دوائیں مثلاً اینٹی ہسٹامین ادویات (antihistamines)
- درد کی بعض دوائیں مثلاً کوڈین یا مورفین
- عضلات کو ریلیکس کرنے والی دوائیں (muscle relaxants)
- سیمیٹیڈین (cimetidine)
- ڈائی سلفیرام (disulfiram)
برومازیپام کس وقت اور کس ڈوز میں لینی چاہیے؟
یہ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ برومازیپام کس وقت، کتنے ڈوز میں، اور کتنے دن کے لئے لینی چاہیے۔
اور تمام بینزوڈایازیپین دوائیوں کی طرح برومازیپام جو بھی دو سے چار ہفتوں سے زیادہ کے لیے نہیں لینا چاہیے ورنہ عادت پڑنے یعنی ایڈکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔
جب آپ برومازیپام لینا شروع کریں توگاڑی اور مشینری چلانے سے احتیاط کریں جب تک کہ آپ کو اندازہ نہ ہو جائے کہ آپ کو اس ے کتنی غنودگی ہوتی ہے اور آپ کی کارکردگی اور ری ایکشن ٹائم پہ کتنا اثر پڑتا ہے۔
اگر آپ برومازیپام طویل عرصے سے لے رہے ہوں تو اسے ہر گز اچانک بند نہ کریں کیونکہ اس سے مندرجہ ذیل مضر اثرات ہو سکتے ہیں؛
- شدید گھبراہٹ
- رعشہ
- نیند اڑ جانا
- ہوش و حواس صحیح نہ رہنا
- عضلات میں اکڑن
- ٹینشن، بے چینی، چڑچڑاپن
- پیٹ خراب ہو جانا، متلی سی محسوس ہونا
- پسینہ زیادہ آنا
بعض مریضوں کو برومازیپام اچانک بند کرنے پہ یہ شدید مضر اثرات ہوسکتے ہیں؛
- غیبی آوازیں آنے لگنا، غیر مرئی چیزیں نظر آنے لگنا
- مرگی کے دورے
- ہوش وحواس برقرار نہ رہنا، ہذیان کی سی کیفیت ہو جانا
جب اس طرح کے شدید مضر اثرات نظر آنے لگیں تو عام طور سے مریض کو ہسپتال میں داخلے اور علاج کی ضرورت پڑ جاتی ہے، اس لئے اگر آپ طویل عرصے سے برومازیپام لے رہے ہوں تو اسے کبھی بھی اچانک خود سے بند نہ کریں، بلکہ ڈاکٹر کے زیرِ نگرانی بہت آہستہ آہستہ بند کریں!
برومازیپام کے ممکنہ مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ ان میں سے اکثر مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ شدید نوعیت کے ہوتے ہیں اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔ دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
- غنودگی، تھکن
- چکر آنا،
- یادداشت کمزور ہو جانا، توجہ برقرار رکھنے میں مشکل ہونا، ہوش و حواس مکمل برقرار نہ رہنا
- الفاظ منہ سے واضح نہ نکلنا
- ڈراؤنے خواب آنا
شدید مضر اثرات (اگر یہ نمودار ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
- دھندلا نظر آنے لگنا
- جلد پہ ریش پڑ جانا
- رعشہ
- بھوک کم ہو جانا، منہ میں خشکی محسوس ہونا
- بولنے میں زبان کا لڑکھڑانا
- ہوش و حواس خراب ہو نے لگنا، ارد گرد کا مکمل ادراک نہ رہنا
- اچانک شدید گھبراہٹ یا بے چینی
- غیبی آوازیں آنے لگنا، غیر مرئی چیزیں نظر آنے لگنا
- ڈراؤنے خواب آنا
- سانس لینے میں تکلیف یا دشواری ہونے لگنا
- دل کی دھڑکن بہت تیز اور بے قاعدہ ہو جانا، دل کا رک جانا
- شدید الرجی کا ری ایکشن: جس میں سانس لینے میں مشکل ہو سکتی ہے، چہرے، ہونٹوں، زبان، گلے یاجسم کے دوسرے حصوں کی سوجن ہو سکتی ہے جس سے سانس لینے میں نگلنے میں مشکل ہو سکتی ہے، یا جلد میں الرجی کی علامات نمودار ہو سکتی ہیں۔
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
اینگزائٹی کی کسی بھی دوا کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیراچانک ہرگز بند نہ کریں کیونکہ ایسا کرنا خطرناک ہو سکتا ہے!
ماخوذ:
https://www.nps.org.au/assets/medicines/94fbde0e-caf6-4ea4-9ba8-a53300ff1c91.pdf
accessed on 10/05/2024
Link to the English language leaflet above: https://www.nps.org.au/assets/medicines/94fbde0e-caf6-4ea4-9ba8-a53300ff1c91.pdf
(Pregabalin)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(@ “Mental Health Made Easy” on Facebook, Google sites, and YouTube)
پریگیبیلن کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
- اس درد کے علاج کے لئے جو نروز (nerves) کی بیماری یا ان کو چوٹ لگنے کی وجہ سے ہو رہا ہو (neuropathic pain)
- مرگی کے علاج کے لئے
- برطانیہ میں پریگیبیلن جنرلائزڈ اینگزائٹی ڈس آرڈر کے علاج کے لئے بھی لائسنسڈ ہے، لیکن صرف اس صورت میں جب ایس ایس آر آئی (مثلاً سرٹرالین) اور ایس این آر آئی (مثلاً وینلافیکسین) اینٹی ڈپریسنٹ ادویات سے فائدہ نہ ہوا ہو
پریگیبیلن ہرگز استعمال نہ کریں اگر؛
- اگر آپ کو پہلے پریگیبیلن سے الرجی کا ری ایکشن ہو چکا ہو
پریگیبیلن شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں اگر آپ کو کوئی بھی جسمانی یا ذہنی بیماری ہو، اور خصوصاً ان میں سے کوئی بیماری ہو؛
- اگر آپ کو کسی بھی اور دوا سے یا کھانے پینے کی اشیاٴ سے الرجی ہوئی ہو
- ہارٹ فیلیئر یعنی دل کے اپنا کام کرنا چھوڑ دینے کی بیماری
- گیلیٹوز کے جسم میں استعمال ہونے کے میکینزم کی موروثی بیماری
- گردوں کی بیماری
- ذیابطیس
- ڈپریشن
کسی بھی نشہ آور شے کے عادی ہونے کی بیماری: پریگیبیلین استعمال کرنے سے اس کا عادی ہو جانے، اور پھر اس کو ضرورت سے زیادہ مقدار میں استعمال کرنےکے خطرات ہوتے ہیں۔ اس سے جسمانی عادت (physical dependence) بھی ہو سکتی ہے، جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی مریض اس کو استعمال کرنا اچانک بند کر دے تو اس سے بند کرنے کی ذہنی اور جسمانی علامات (withdrawal symptoms) بھی ہو سکتی ہیں۔ اس لئے پریگیبیلن کو کبھی بھی ڈاکٹر کے بتائے ہوئے ڈوز یا مدت سے زیادہ کے لئے نہ لیں، اور ڈاکٹر کے مشورے کے خلاف یا بغیر اچانک بند نہ کریں۔
اگر آپ حاملہ ہوں یا بچے کو دودھ پلا رہی ہوں
- پریگیبیلن کو حمل کے دوران نہیں لینا چاہیے۔ لیکن اگر کسی مریض کے مرگی کے دورے پریگیلن پہ کنٹرول میں ہیں تو یہ بھی بہت اہم ہے کہ حمل کے دوران مرگی کے دورے دوبارہ نہ شروع ہو جائیں۔ اگر آپ پریگیبیلن لے رہی ہوں اور حاملہ ہو جائیں تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً مشورہ کریں کہ ایسی صورت میں پریگیبیلن لینے کے فائدے کیا ہیں اور نقصانات کیا ہیں۔
- اگر پریگیبیلن کو حمل کے پہلے تین مہینوں میں لیا جائے تو ماں کے پیٹ میں موجود بچوں میں پیدائشی نقص ہو جانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اسکینڈینیویا میں ہونے والی ایک ریسرچ کے مطابق جن ماؤں نے حمل کے پہلے تین مہینوں میں پریگیبیلن لی تھی، ان کے بچوں میں ہر ۱۰۰ میں سے چھ بچوں میں پیدائشی نقص تھا۔ اس کے مقابلے میں جن ماؤں نے پریگیبیلن نہیں لی تھی ان کے بچوں میں ہر ۱۰۰ میں سے چار بچوں میں پیدائشی نقص تھا۔
- ایسی صورت میں اب تک بچوں کے چہروں (orofacial clefts)، آنکھوں، نروس سسٹم بشمول دماغ، گردوں اور جنسی اعضاٴ میں پیدائشی نقص رپورٹ کیے گئے ہیں۔
- جو مائیں اپنے بچے کو دودھ پلا رہی ہوں پریگیبیلن ماں کے دودھ کے ذریعے ان کے بچے کے جسم میں منتقل ہو سکتی ہے۔ اب تک وثوق سے یہ نہیں معلوم کہ ایسی صورت میں بچوں کے لیے پریگیبیلن محفوظ ہے کہ نہیں۔ ماؤں کے لیے ہدایت یہ ہے کہ اگر وہ پریگیبیلن لے رہی ہوں تو بچوں کو اپنا دودھ نہ پلائیں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر پریگیبیلن بعض مخصوص دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کوئی بھی دوا لے رہے ہوں، اور خصوصاً مندرجہ ذیل دوائیوں میں سے کوئی بھی دوا لے رہے ہوں، تو پریگیبیلن شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں؛
- ایسی تمام دوائیں جن کو استعمال کرنے سے غنودگی ہوتی ہو یا نیند آتی ہو، مثلاً نیند لانے والی دوائیں جیسے کہ بینزوڈایازیپینز، درد کم کرنے والی دوائیں جیسے کہ اوپیائڈز، اینٹی ہسٹامین دوائیں، اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں، اینٹی سائیکوٹک دوائیں، چرس، الکحل، وغیرہ، ان کو پریگیبلین کے ساتھ استعمال کرنے سے شدید غنودگی ہو سکتی ہے، انسان کا ارد گرد کے ماحول کا ادراک کم ہو سکتا ہے، سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے، اور بڑھ کے اس سے کومہ اور موت واقع ہو سکتی ہے۔
-
ان دوائیوں کے علاوہ بعض اور دوائیوں سے بھی پریگیبیلن کے ساتھ ری ایکشن ہو سکتا ہے، اس لئے آپ کے ڈاکٹر کو ان تمام دوائیوں کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے جو آپ لے رہے ہوں
پریگیبیلن کس وقت اور کس ڈوز میں لینی چاہیے؟
پریگیبیلن کا ڈوز ۱۵۰ ملی گرام روزانہ سے لے کے ۶۰۰ ملی گرام روزانہ تک ہو سکتا ہے۔ اس کو عام طور سے کم ڈوز سے شروع کیا جاتا ہے اور آہستہ آہستہ ڈوز بڑھایا جاتا ہے۔ یہ آپ کے ڈاکٹر بتائیں گے کہ آپ کو پریگیبیلن کس وقت، کتنے ڈوز میں، اور کتنے دن کے لئے لینی چاہیے۔
آپ اس کو کھانے سے پہلے بھی لے سکتے ہیں اور بعد میں بھی۔
جب آپ پریگیبیلن لینا شروع کریں توگاڑی اور مشینری چلانے سے احتیاط کریں جب تک کہ آپ کو اندازہ نہ ہو جائے کہ آپ کو اس سے کتنی غنودگی ہوتی ہے اور آپ کی کارکردگی اور ری ایکشن ٹائم پہ کتنا اثر پڑتا ہے۔
اگر آپ پریگیبیلن کچھ عرصے سے لے رہے ہوں تو اسے ہر گز اچانک بند نہ کریں کیونکہ اس سے دوا بند کرنے کے مندرجہ ذیل مضر اثرات (یعنی ودڈرال کی علامات) ہو سکتے ہیں؛
- نیند اڑ جانا
- سردرد
- متلی سی محسوس ہونا
- گھبراہٹ
- پسینہ زیادہ آنا
- پیچش
اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں اگر پریگیبیلن لینے کے دوران
- آپ کی بینائی خراب ہونے لگے، دھندلا نظر آنے لگے
- خودکشی کے یا اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کے خیالات آنے لگیں، موڈ میں اچانک شدید تبدیلی محسوس ہو، یا ڈپریشن کی علامات محسوس ہوں
- اگر آپ کو سانس لینے میں دشواری ہونے لگے
پریگیبیلن کے ممکنہ مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ ان میں سے اکثر مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن کچھ مضر اثرات زیادہ شدید نوعیت کے ہوتے ہیں اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔ دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
- نروس سسٹم پہ مضر اثرات: چکر آنا،غنودگی، تھکن، سردرد، چلنے میں لڑکھڑاہٹ ہونا، عضلات میں کمزوری، رعشہ
- نظامِ ہاضمہ کے مضر اثرات: قبض، پیچش، متلی کی سی کیفیت، منہ میں خشکی
- آنکھ سے متعلق مضر اثرات: دھندلا نظر آنے لگنا
- بدن سے متعلق مضر اثرات: وزن بڑھ جانا
شدید مضر اثرات (اگر یہ نمودار ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
- سانس لینے میں مشکل ہونے لگنا
- آنکھیں سرخ ہو جانا، ان میں جلن ہونے لگنا، روشنی سے آنکھوں میں تکلیف ہونے لگنا
- مرگی کے دوروں کی تعداد یا شدت بڑھ جانا
- شدید الرجی کا ری ایکشن: جس میں سانس لینے میں مشکل ہو سکتی ہے، چہرے، ہونٹوں، زبان، گلے یاجسم کے دوسرے حصوں کی سوجن ہو سکتی ہے جس سے سانس لینے میں نگلنے میں مشکل ہو سکتی ہے، یا جلد میں الرجی کی علامات نمودار ہو سکتی ہیں۔
- ہاتھوں پیروں میں سوجن ہو جانا
- بدن سے پانی خارج نہ ہونے کی وجہ سے وزن بڑھنے لگنا
- منہ، گلے، ناک، آنکھ، جنسی اعضاٴ میں السر ہو جانا
- پیشاب آنا بند ہو جانا
- عضلات میں بغیر کسی ظاہری وجہ کے درد ہونے لگنا، چھونے سے درد ہونا، کمزوری ہو جانا
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
اینگزائٹی کی کسی بھی دوا کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیراچانک ہرگز بند نہ کریں کیونکہ ایسا کرنا خطرناک ہو سکتا ہے!
ماخوذ:
https://www.nps.org.au/assets/medicines/b554187b-51df-4c4b-bdb0-a7c800f5ac5d.pdf
accessed on 09/05/2024
Link to the English langage leaflet above: https://www.nps.org.au/assets/medicines/b554187b-51df-4c4b-bdb0-a7c800f5ac5d.pdf