(Attention Deficit Hyperactivity Disorder, ADHD)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(@ “Mental Health Made Easy” on Facebook, YouTube and Google sites)
کیس ہسٹری: زید (فرضی نام) جب چھوٹا سا تھا تو گھر والوں نے نوٹس کیا کہ وہ بہت ہی زیادہ منچلا تھا اور کسی وقت سکون سے نہیں بیٹھتا تھا۔ انہوں نے سوچا کہ اس عمر میں تو ہر بچہ ہی اتنا شرارتی ہوتا ہے۔ لیکن جب زید نے اسکول جانا شروع کیا تو کچھ ہی مہینے میں اسکول سے اس کے رویّے کے بارے میں شکایتیں آنے لگیں۔ وہ کلاس میں ٹک کے بیٹھ ہی نہیں سکتا تھا۔ جب ٹیچر کلاس لے رہے ہوتے تو اس کے دوران ہی وہ اٹھ کے دوڑنا اور دوسرے کلاس فیلوز سے بات کرنا شروع کر دیتا۔ چاہے اس کو جتنا بھی سزا دی جائے چالیس منٹ کے پورے پیریڈ کے لیے بیٹھے رہنا اس کے لیے ناممکن ہوتا تھا۔ آدھی چھٹی میں وہ ممانعت کے باوجود میدان میں موجود درختوں اور اسکول کی دیوار پہ چڑھنا شروع کر دیتا۔
زید اکثر اپنی پینسل، ربر اور کاپیاں گم کر دیتا۔ اس کا ہوم ورک لبھی بھی مکمل نہیں ہوتا تھا۔ اس کے ٹیچر کہتے تھے کہ جس موضوع میں اس کو دلچسپی ہوتی ہے وہ اس میں اچھا کر سکتا ہے، لیکن اس کے لیے پورا وقت ٹک کر بیٹھنا اور اپنا کام مکمل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ وہ ٹیچر کی آدھی بات سن پاتا تھا اور آدھی باتیں سنتا ہی نہیں تھا۔اگر اسکول میں کسی وقت کسی بات کے لیے قطار بنتی تو زید کے لیے اپنی باری کا انتظار کرنا بہت مشکل ہوتا۔ اکثر اس کا دوسرے بچوں سے اس بات پہ جھگڑا ہو جاتا کہ وہ ان کی بات کاٹ کے اپنی بات شروع کر دیتا یا دوسروں کی باری مکمل ہونے کا انتظار کیے بغیر سب سے آگے پہنچ کے جو چیز مل رہی ہوتی اسے سب سے پہلے لینے کی کوشش کرتا۔ گھر میں بھی حالات اس سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہوتے تھے۔
اے ڈی ایچ ڈی کیا ہوتا ہے؟
ای ڈی ایچ ڈی ایک نفسیاتی بیماری ہے جس میں لوگوں کو مندرجہ ذیل باتوں میں مشکلات ہوتی ہیں:
۱۔ بے توجّہی:
کسی بات پہ توجّہ دینے یا برقرار رکھنے میں مشکل ہونا
۲۔ بہت زیادہ متحرک رہنا:
ہر وقت بے چین رہنا، کچھ نہ کچھ حرکت کرتے رہنا، سکون سے بیٹھنا مشکل ہونا
۳۔ بے قراری:
بغیر سوچے سمجھے کوئی کام کر گزرنا یا بول پڑنا، انتظار کرنے میں مشکل ہونا
یہ تمام علامات ایسی ہیں جو ہم سب کو کبھی نہ کبھی عمر کے کسی حصّے میں یا خاص حالات میں پیش آتی ہیں، مثلاً اگر کوئی شخص ایک رات سو نہ پایا ہو تو اسے اگلی رات توجّہ دینے میں مشکل ہو سکتی ہے۔
لیکن جن لوگوں کو اے ڈی ایچ ڈی کی بیماری ہوتی ہے ان کو یہ علامات عام طور سے بچپن میں شروع ہوتی ہیں۔ بہت سارے لوگوں میں اے ڈی ایچ ڈی کی بڑے ہو جانے کے بعد بھی چلتی رہتی ہیں، گو کچھ میں یہ بہتر ہو جاتی ہیں یا لوگ ان کے ساتھ گزارہ کرنا سیکھ لیتے ہیں۔
جن لوگوں کو بڑے ہونے کے بعد بھی اے ڈی ایچ ڈی کی علامات باقی رہتی ہیں ان کو کچھ اس طرح کی مشکلات ہوتی ہیں جیسے کہ ایک مریضہ نے بتایا کہ: "میں واشنگ مشین میں کپڑے دھونا شروع کرتی ہوں تو اچانک مجھے یاد آتا ہے کہ کل رات کے برتن تو اسی طرح گندے پڑے ہیں۔ میں کپڑوں کو چھوڑ کے برتن دھونا شروع کرتی ہوں تو مجھے یاد آ جاتا ہے کہ پودے سوکھ رہے ہیں۔ میں برتن چھوڑ کے پودوں کو پانی دینا شروع کرتی ہوں تو مجھے کوئی اور کام یاد آ جاتا ہے۔ اسی طرح سے جب شام ہو جاتی ہے تو میں دیکھتی ہوں کہ میں نے دن بھر میں چھ آٹھ کام شروع کیے تھے جن میں سے کوئی ایک بھی پورا نہیں کیا۔"
اے ڈی ایچ ڈی کس طرح کی بیماری ہے؟
اے ڈی ایچ ڈی ایک نیورو ڈیویلپمینٹل ڈس آرڈر (Neurodevelopmental disorder) ہے۔ یہ وہ بیماریاں ہوتی ہیں جن میں دماغ کی مختلف صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں مثلاً نئی چیزیں سیکھنا، لوگوں سے بات چیت کرنا، جسم کی حرکات کو کنٹرول کرنا، جذبات کو کنٹرول کرنا، باتوں یا کاموں پہ توجہ دینا اور برقرار رکھنا۔
نیورو ڈیویلپمینٹل ڈس آرڈرز بچپن میں شروع ہوتے ہیں۔ زیادہ تر لوگوں میں ان کی علامات عمر بھر موجود رہتی ہیں۔ اب یہ کہا جاتا ہے کہ یہ" بیماریاں" نہیں ہیں بلکہ بعض لوگ بعض اعتبار سے دوسرے زیادہ تر لوگوں سے مختلف ہوتے ہیں۔ اب جو فوکس ہے وہ اس پر نہیں ہے کہ ان کا علاج کر کے ان کو جڑ سے ختم کر دیا جائے کیونکہ ایسا ہو نہیں سکتا۔ اب فوکس اس پہ ہے کہ ان لوگوں کی مخصوص خصوصیات کی وجہ سے انہیں دوسرے لوگوں کے ساتھ اور کام وغیرہ میں جو مشکلات ہوتی ہیں، کس طرح ان کا ماحول تبدیل کر کے اور ان کو مخصوص طرح کی سپورٹ فراہم کر کے ان مشکلا ت کو کم کیا جائے۔
جن لوگوں کو ایک نیورو ڈیویلپمینٹل ڈس آرڈر ہو تا ہے ا ن میں اس بات کا زیادہ امکان ہوتا ہے کہ انہیں کوئی اور نیورو ڈیویلپمینٹل ڈس آرڈر بھی ہو مثلاً:
- آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر
- مختلف جسمانی حرکات میں ہم آہنگی برقرار رکھنا
- بولنے میں، الفاظ کے چناؤ میں، دوسروں تک اپنی بات پہنچانے میں مشکلات ہونا
- ٹوریٹ سنڈروم (Tourette’s syndrome)، ایک کنڈیشن میں جس میں مریض سے غیر اختیاری جسمانی حرکات سرزد ہو جاتی ہیں یا ان کے منہ سے غیر اختیاری طور پہ (عام طور سے برے) الفاظ نکل جاتے ہیں
- ڈس لیکسیا (Dyslexia)، پڑھنے میں مشکل ہونا لیکن اس کے علاوہ ذہنی صلاحیتیں ٹھیک ہونا
- ڈس کیلکولیا (Dyscalculia)، نمبرز کے ساتھ اور گننے میں مشکل ہونا
اگر اے ڈی ایچ ڈی کا علاج نہ کیا جائے تو اس کے انسان کی آئندہ زندگی پہ منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔
اے ڈی ایچ ڈی کتنا عام ہے؟
اے ڈی ایچ ڈی عام لوگوں میں تقریباً تین سے چار فیصد یعنی ہر سو میں تین سے چار لوگوں کو ہوتا ہے۔
ویسے تو اے ڈی ایچ ڈی کسی کو بھی ہو سکتا ہے لیکن مندرجہ ذیل لوگوں کو اے ڈی ایچ ڈی ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے:
- جن لوگوں کے بھائی بہن یا کسی قریبی رشتہ دار کو اے ڈی ایچ ڈی ہو
- جن لوگوں کو مرگی کی بیماری ہو
- جن لوگوں کو کوئی اور نیورو ڈیویلپمینٹل ڈس آرڈر ہو
- جن لوگوں کوئی نفسیاتی بیماری ہو
- جن لوگوں کے دماغ کو کوئی چوٹ لگی ہو، مثلاً روڈ ایکسیڈنٹ ہونا
- جو بچے زچگی کا وقت پورا ہونے سے پہلے پیدا ہو گئے ہوں
- جن بچوں میں کنڈکٹ ڈس آرڈر یا اپوزیشنل ڈیفائنٹ ڈس آرڈر (oppositional defiant disorder) کی تشخیص ہوئی ہو
اے ڈی ایچ ڈی کی علامات
نیچے ای ڈی ایچ ڈی کی بنیادی علامات کی فہرست دی گئی ہے، لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ان میں سے بہت سی علامات ہم میں سے بہت سے لوگوں کو کسی نہ کسی وقت ہو سکتی ہیں۔ ای ڈی ایچ ڈی کی تشخیص اس وقت کی جاتی ہے جب اس فہرست میں سے ایک خاص تعداد میں یہ علامات بچپن سے موجود ہوں، سالہا سال جاری رہیں اور بیچ میں کچھ عرصے کے لیے بالکل ختم نہ ہو جائیں، اور ان علامات کی وجہ سے اس بچے یا بڑے کو زندگی کے کم از کم دو شعبوں مثلاً اسکول، گھر، ملازمت، یا لوگوں سے تعلقات رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہو۔
(۱)بے توجہی
- کسی کی بات کی تفصیل کو یاد رکھنے یا اس پہ عمل کرنے میں دشواری ہونا
- جن کاموں کو ایک خاص ترتیب سے پورا کرنا ہو ان کاموں کو مکمل انجام دینے میں شدید دشواری ہونا
- کاموں پہ توجہ دینے میں مشکل ہونا
- جب کوئی اس سے بات کر رہا ہو تو پوری بات کو توجہ سے سننے میں مشکل ہونا
- جب کوئی ہدایات دی جائیں تو ان ہدایات پہ عمل کرنے میں مشکل ہونا
- اسکول کا کام، ہوم ورک، ملازمت یا گھر کے کام مکمل کرنے میں دشواری ہونا
- جن کاموں میں دیر تک مستقل توجہ دینے کی ضرورت ہو مثلاً ہوم ورک ان سے بچنے کی کوشش کرنا یا ان سے شدید تنگ ہونا
- اپنے روز مرہ کے کاموں کی ضروری چیزوں کو ہر وقت کھو دینا مثلاً قلم، اسکول کی کتابیں کاپیاں، بٹوہ، چابیاں، چشمہ، موبائل فون
- کسی ایک بات یا کام پہ توجہ قائم رکھنے میں مشکل ہونا اور معمولی سی غیر اہم بات پہ بھی توجہ فوراً ہٹ جانا
- باتوں یا کاموں کو بہت آسانی سے بھول جانا
- کام میں توجہ کی خرابی کی وجہ سے بہت زیادہ غلطیاں کرنا
(۲) ہر وقت حرکت میں رہنا اور (۳)بے قراری جلد بازی ہونا
- چین سے نہ بیٹھ پانا، ہر وقت کرسی میں ہلتے رہنا، ہاتھوں پیروں کو ہلاتے رہنا
- اپنی سیٹ سے ان صورتوں میں اٹھ جانا جہاں یہ توقع ہوتی ہے کہ انسان اپنی سیٹ پہ بیٹھا رہے گا، مثلاً کلاس کے دوران کلاس روم میں
- ہر وقت بے چینی محسوس کرنا اور ایسا محسوس کرنا جیسے کہ بدن میں بہت زیادہ توانائی بھری ہوئی ہو
- ایسے کاموں یا کھیلوں میں حصّہ لینے میں بہت دشواری محسوس کرنا جن میں کافی دیر سکون سے ایک جگہ بیٹھ کے کھیلنا پڑتا ہے
- بے انتہا بولنا
- سوا ل پورا ہونے سے پہلے ہی اس کا جواب دینے کی کوشش کرنا
- دوسروں کی بات کاٹ کے بولنا، ان کی بات ختم ہونے کا انتظار کرنا بہت مشکل محسوس ہونا
- کھیلوں میں یا کسی قطار میں اپنی باری کا انتظار کرنا بہت مشکل محسوس ہونا
اےڈی ایچ ڈی کے مثبت اثرات
جیسا کہ پہلے آیا اب نیورو ڈیویلپمینٹل ڈس آرڈرز کو بیماری کی طرح سے نہیں دیکھا جاتا، بلکہ اس طرح سے دیکھا جاتا ہے کہ بعض لوگوں کا دماغ اکثریت کے دماغ سے مختلف طور پہ کام کرتا ہے۔ بعض لوگ جن کو اے ڈی ایچ ڈی ہوتا ہے وہ بتاتے ہیں کہ بعض مخصوص صورتوں میں ان کو اپنی اے ڈی ایچ ڈی کی علامات سے فائدہ پہنچتا ہے:
- توجہ صرف ایک بات پہ مرکوز کرنا
بعض لوگ بتاتے ہیں کہ اپنے اے ڈی ایچ ڈی کی وجہ سے وہ ان چیزوں یا موضوعات پہ بہت گہرائی سے توجہ دے سکتے ہیں جن میں ان کو دلچسپی ہوتی ہے۔ اس سے فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ان خاص موضوعات کے بارے میں ان کو بہت وسیع علم ہوتا ہے، یا جب وہ ان خاص کاموں میں حصّہ لیتے ہیں جن میں ان کو دلچسپی ہوتی ہے تو ان کی کارکردگی بہت زیادہ اچھی ہوتی ہے۔
- غیر معمولی مشکلات کا سامنا کرنا
اے ڈی ایچ ڈی والے کچھ لوگ بتاتے ہیں کہ جب کوئی اچانک شدید مشکل پیش آتی ہے جس پہ ان کو مکمل توجہ دینی ہوتی ہے تو ان کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے۔
- تخلیقی صلاحیتیں
چونکہ اے ڈی ایچ ڈی والے لوگوں کی توجہ بہت جلدی ایک موضوع یا کام سے ہٹ جاتی ہے، بعض دفعہ اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اور لوگوں سے ہٹ کے کسی مسئلے یا صورتحال کا بالکل انوکھا اور اچھوتا حل ڈھونڈ سکتے ہیں۔
ہمیں کیسے پتہ چل سکتا ہے کہ ہمارے کسی د وست یا عزیز کو اے ڈی ایچ ڈی ہے؟
اگر آپ کو اپنے کسی عزیز یا دوست کے رویّے میں مندرجہ ذیل باتوں میں سے کئی علامات اکثر دفعہ اور کافی عرصے سے نظر آتی ہوں تو ہو سکتا ہے کہ ان کو اے ڈی ایچ ڈی ہو:
- بے ترتیبی: وقت پر کہیں پہنچنے یا کوئی کام وقت پر کرنے میں بہت مشکل ہونا، جو کام یا پراجیکٹ ان کے ذمّہ ہوں ان کو دیر سے کرنا یا پورا نہ کرنا
- تعلیم یا کام میں کارکردگی میں غیر مستقل مزاجی ہونا، کبھی اچھا کام کرنا، کبھی خراب کرنا یا پورا ہی نہ کرنا
- اپنے غصّے پہ قابو رکھنے میں اکثر مشکل ہونا، چھوٹی سی بات پہ اچانک بھڑک اٹھنے کی عادت ہونا
- گھر والوں اور خاندان والوں سے تعلقات میں مسئلے مسائل رہنا
- زندگی میں نظام الاوقات نہ ہونا، مثلاً سونے جاگنے کا کوئی ایک معمول نہ ہونا
- اپنے مالی حالات کو قابو میں نہ رکھ پانا، بے قاعدگی سے بے سوچے سمجھے خرچ کرنا
- نقصان دہ چیزوں یا رویّوں کی عادت آسانی سے پڑ جانا، مثلاً نشہ آور چیزوں کی عادت ہونا، جوا کھیلنا، بے تحاشا خریداری کرنا خصوصاً ان چیزوں کی جن کی کوئی ضرورت نہ ہو یا جو اپنی مالی وسعت سے باہر ہوں
- اکثر حادثات کا شکار ہو جانا چاہے وہ اپنی غفلت کی وجہ سے ہوں یا بے توجہی کی وجہ سے
- ڈرائیونگ میں مسئلے ہونا مثلاً گاڑی بے تحاشا تیز چلانا، خطرناک حادثات کا شکار ہونا
- اپنی عمر اور ذہنی صلاحیت کے اعتبار سے کام نہ کر پانا یا تعلیم میں کارکردگی کم ہونا
- اپنے آپ کو دوسروں سے کمتر سمجھنا، اپنی عمر کے دوسرے لوگوں سے تعلیم یا کیریر میں ہمیشہ پیچھے ہونا
اے ڈی ایچ ڈی کب شروع ہوتا ہے اور وقت کے ساتھ اس میں کیا تبدیلی آتی ہے؟
بچپن میں
اے ڈی ایچ ڈی کی کچھ نہ کچھ علامات عام طور سے بچپن میں نظر آنا شروع ہو جاتی ہیں، لیکن بہت چھوٹے بچے ویسے بھی بہت ہائپر ایکٹو ہوتے ہیں یعنی ہر وقت کوئی نہ کوئی حرکت کرتے رہتے ہیں اور ایک چیز پہ زیادہ دیر توجہ نہیں دے سکتے، اس لیے عام طور سے اے ڈی ایچ ڈی کی تشخیص اسکول شروع کرنے سے پہلے نہیں کی جاتی۔ جب بچے اسکول جانا شروع کرتے ہیں اور انہیں کلاس کے دوران بیٹھے رہنے میں، پڑھائی پر توجہ دینے میں، ہوم ورک پورا کرنے میں،سکون سے بیٹھ کر کھیلنے میں، دوسرے بچوں کے مقابلے میں بہت زیادہ مشکلات نظر آنے لگتی ہیں تو تب یہ دیکھا جاتا ہے کہ کہیں اس بچے کو اے ڈی ایچ ڈی تو نہیں ہے۔
لیکن بعض لوگوں میں جن کو اے ڈی ایچ ڈی ہوتا بھی ہے یہ علامات بڑے ہونے تک نمایاں نہیں نظر آتیں۔ اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں مثلاً گھر اور اسکول والوں کو اس کا تجربہ ہو کہ زیادہ ایکٹو بچوں کو کیسے مینیج کیا جائے مثلاً کلاسیں کم دیر کی ہوں، بھاگ دوڑ والے کھیل کھیلنے کی جگہ بھی ہو اور وقت بھی تا کہ وہ اپنی دوسرے بچوں سے زیادہ توانائی کو خرچ کر سکیں، ایک وقت میں ایک کام دیا جائے، وغیرہ، تو ہو سکتا ہے کہ بچے کی اے ڈی ایچ ڈی کی علامات اتنی نمایاں نہ ہوں۔
عام طور سے زیادہ ایکٹو ہونے اور بے چینی، بیقراری کی علامات بچپن میں زیادہ نمایاں ہوتی ہیں، اور کچھ لوگوں میں عمر بڑھنے کے ساتھ کم نمایاں ہوتی جاتی ہیں۔ بے توجہی، یعنی کسی بات یا کام پر توجہ دینے اور اسے دیر تک برقرار رکھنے میں مشکل، کی علامات بڑے بچوں اور نوجوانی میں زیادہ مسائل پیدا کرتی ہیں۔
بڑے ہونے کے بعد
جیسے جیسے بچہ بڑا ہوتا جاتا ہے اس پہ ذمّہ داریاں بڑھتی جاتی ہیں اور اس کا خیال کرنے والے کم ہوتے جاتے ہیں۔مثال کے طور پہ اے ڈی ایچ ڈی والا ایک بچّہ جب والدین کے ساتھ رہ رہا ہوتا ہے تو اس کو ان کی طرف سے بہت مدد ملتی ہے اور اس کی وجہ سے بہت سے مسائل نہیں ہوتے۔ لیکن جب وہ گھر سے باہر نکل جائیں اور کہیں اور رہنے لگیں تو ان پہ بہت سی ذمّہ داریاں عائد ہو جاتی ہیں مثلاً
- اپنی تعلیم کو خود سے مینیج کرنا
- ملازمت یا کاروبار کرنا
- اپنے پیسوں کو خود سنبھالنا
- گھر چلانا
- شادی کے بعد بیوی بچوں کا خیال رکھنا
یہ سب باتیں اس پہ ایسے پریشر ڈالتی ہیں جو پہلے اس پہ نہیں تھے، ا سلیے اے ڈی ایچ ڈی والے بعض ایسے لوگ جن میں یہ تشخیص بچپن میں نہیں کی گئی تھی، ان کی علامات بڑی عمر میں زیادہ نمایاں ہو جاتی ہیں اور ان کے لیے ان ذمّہ داریوں کا بوجھ اٹھانے میں مشکل کا سبب بنتی ہیں جو عمر کے ساتھ انسان پر عائد ہوتی ہیں۔ اسی لیے بہت دفعہ اے ڈی ایچ ڈی کی تشخیص پہلی بار بڑی عمر میں ہوتی ہے۔
اے ڈی ایچ ڈی کی وجوہات کیا ہوتی ہیں؟
اب تک کی تحقیق کے حساب سے اے ڈی ایچ ڈی کی کیفیت جینیاتی اور ماحولیاتی دونوں طرح کی وجوہات کے ملاپ سے ہوتی ہیں۔
جینیاتی وجوہات:
اے ڈی ایچ ڈی کی کیفیت کسی ایک جین کی وجہ سے نہیں بلکہ بہت سی جینز میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔
ماحولیاتی وجوہات:
ماحولیاتی وجوہات اس طرح کی ہو سکتی ہیں:
- ماں کے پیٹ میں بچے پہ ہونے والے اثرات
- پیدائش کے وقت ہونے والی پیچیدگیاں
- زہریلی چیزوں سے ایکسپوژر
- صحتمند غذا کا نہ ہونا
- دماغ پہ چوٹ لگنا
ریسرچ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ جن جینیاتی اور ماحولیاتی وجوہات سے ای ڈی ایچ ڈی کا امکان بڑھتا ہے وہی وجوہات اور بھی کئی عام نفسیاتی اور جسمانی بیماریوں کے مریضوں میں موجود ہوتی ہیں۔
اے ڈی ایچ ڈی کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟
آکوپیشنل تھیراپی
جیسے کہ پہلے آیا اب اے ڈی ایچ ڈی کو بیماری نہیں سمجھا جاتا بلکہ اس طرح سے دیکھا جاتا ہے کہ بعض لوگوں کے دماغ دوسرے لوگوں کے دماغ سے مختلف طرح سے کام کرتے ہیں۔ اے ڈی ایچ ڈی کے "علاج" کا بہت بڑا مقصد اب یہ ہوتا ہے کہ یہ دیکھا جائے کہ جس شخص کو اے ڈی ایچ ڈی ہے اس کے ماحول میں کیا تبدیلیاں کیا جا سکتی ہیں جن سے اس کے لیے اپنے ماحول میں ایڈجسٹ کرنا اور ایک نارمل زندگی گزارنا مثلاً تعلیم حاصل کرنا یا ملازمت کرنا آسان ہو جائے۔ آکوپیشنل تھراپسٹ اس مقصد کے لیے مندرجہ ذیل طرح سے مدد کر سکتے ہیں:
- اپنے گھر یا آفس کے ماحول کو اس طرح سے ترتیب دینا کہ توجہ ہٹنے کا امکان (distractibility) کم از کم ہو۔ اس میں ان باتوں سے مدد ملتی ہے کہ ای ڈی ایچ ڈی والے شخص کا آفس یا بچے کی پڑھائی والی میز ایسے کونے میں جہاں خاموشی ہو اور لوگوں کا آنا جانا کم از کم ہو، ان کو ہدایات زبانی بتانے کے ساتھ ساتھ لکھ کر بھی دی جائیں، ان کو ایک وقت میں ایک کام بتایا جائے یا ہوم ورک دیا جائے اور جب وہ پورا ہو جائے تو اگلا دیا جائے، وغیرہ وغیرہ۔
- وقت کی پابندی کرنے کے طریقے سیکھنا
- اپنی ملازمت پہ جو کام ہوتے ہوں ان کو وقت کے حساب سے پلان کرنا سیکھنا
- اس بات کی پابندی کرنا سیکھنا کہ جو نظام الاوقات بنایا ہے اس کی کس طرح پابندی کریں گو کہ ماحول میں توجہ بٹانے والی الجھنیں ہوں
آکو پیشنل تھیراپی کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ جس انسان کو اے ڈی ایچ ڈی ہو وہ اپنے ماحول میں رہتے ہوئے کس طرح زیادہ سےزیادہ نارمل زندگی گزار سکے۔
سائیکوتھراپی
بعض اقسام کی سائیکوتھراپی سے اے ڈی ایچ ڈی کی علامات بہتر ہوتی ہیں۔
۱۔ سائیکوایجوکیشن:
اس کی تھوڑی تفصیل آگے آئے گی۔ مختصراً یہ کہ جیسا کہ پہلے آیا اے ڈی ایچ ڈی کوئی ایسی بیماری نہیں ہے جس کا علاج کر کے اسے ختم کر دیا جائے، بلکہ جن لوگوں کو اے ڈی ایچ ڈی ہو ان کا دماغ دوسرے لوگوں سے مختلف طرح سے کام کرتا ہے۔ اے ڈی ایچ ڈی کے مریضوں کو اس سے بہت فائدہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی بیماری کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جانیں، اور پھر یہ سیکھیں کہ وہ اپنے ماحول کو، اور اپنے پڑھنے یا کام کرنے کے طریقے کو کس طرح سے تبدیل کر سکتے ہیں جس سے ان کی علامات ان کی کارکردگی اور زندگی کو کم سے کم متاثر کریں۔
۲۔ مائنڈفل نیس (Mindfulness)
اے ڈی ایچ ڈی کے مریضوں کا دماغ اتنی تیزی سے کام کر رہا ہوتا ہے کہ وہ رک کر اپنے آپ پر، اپنے جذبات پر، اپنے خیالات پر، اپنے ارد گرد کے لوگوں پر، اپنے ماحول پر توجہ نہیں دے پاتے۔ مائنڈ فل نیس ایک ایسی تھراپی ہے جس میں اپنے آپ پر اور اپنے ماحول پر زیادہ توجہ دینا سکھایا جاتا ہے اور اور اس سے انسان کی ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے۔ اس کی مزید تفصیل آپ کو اس لنک پہ مل جائے گی۔
https://www.nhs.uk/mental-health/self-help/tips-and-support/mindfulness/
۳۔ کوگنیٹو بیہیویئر تھیراپی (سی بی ٹی)
سی بی ٹی میں لوگوں کو اپنے منفی اور غیر صحتمندانہ سوچ کے طریقوں کو پہچاننا اور ان کو تبدیل کرنا سکھایا جاتا ہے۔ اے ڈی ایچ ڈی میں سی بی ٹی سے یہ فائدے ہو سکتے ہیں:
- اپنے دن، اپنے نظام الاوقات، اور اپنی زندگی کو کو ترتیب دینا
- اپنے جذبات کو کنٹرول کرنا سیکھنا
- دوسروں کے جذبات کو محسوس کرنا، اور ان کے خیالات اور رائے کو سمجھنے کی کوشش کرنا
- اپنی بے توجہی اور بیقراری (بغیر سوچے سمجھے کام کر گزرنا) کو قابو میں میں لانا سیکھنا
اے ڈی ایچ ڈی میں سی بی ٹی کا سب سے زیادہ فائدہ اس وقت ہوتا ہے جب سی بی ٹی اور دوا سے علاج دونوں ایک ساتھ کیے جائیں۔
ای ڈی ایچ ڈی میں استعمال ہونے والی دوائیاں
اگر آپ اپنے ماحول میں تبدیلیاں لا چکے ہیں اور اس کے باوجود آپ کی زندگی میں اے ڈی ایچ ڈی کی علامات کی وجہ سے مشکلات ہو رہی ہیں تو ہو سکتا ہے کہ آپ کو دوا استعمال کرنے سے فائدہ ہو۔
اے ڈی ایچ ڈی کے علاج کے لیے دو طرح کی دوائیاں استعمال ہوتی ہیں۔
۱۔ اسٹیمیولنٹ دوائیاں: (stimulants)
میتھائل فینی ڈیٹ (methylphenidate)
ڈیکس ایمفیٹامین (dexamphetamine)
ریسرچ سے ثابت ہے کہ اے ڈی ایچ ڈی میں اسٹیمیولنٹ دوائیاں استعمال کرنے سے اس کی بنیادی علامات بہتر ہوتی ہیں، مثلاً انسان کی توجہ بہتر ہوتی ہے۔ وہ اپنے کاموں پہ زیادہ توجہ دے بھی سکتا ہے اور زیادہ دیر برقرار بھی رکھ سکتا ہے۔ اس کی بے چینی اور حد سے بڑھی ہوئی ایکٹیوٹی کم ہو جاتی ہے۔ وہ زیادہ پر سکون ہو جاتا ہے اور زیادہ دیر ایک جگہ بیٹھ سکتا ہے۔ اس کے لیے اپنے کام پورا اور ختم کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ زیادہ تر لوگوں میں یہ فائدہ چند دنوں میں ہی نظر آنا شروع ہو جاتا ہے۔ میتھائل فینی ڈیٹ کی مزید تفصیل آپ کو اس لنک پہ مل جائے گی۔
۲۔ نان اسٹیمیولنٹ دوائیاں (non-stimulant medications)
ایٹوموکسیٹین (atomoxetine)
گوانفیسین (guanfacine)
ان دوائیوں کا فائدہ شروع ہونے میں عموماً زیادہ وقت لگتا ہے۔ یہ عام طور سے اس وقت استعمال کی جاتی ہیں جب کسی شخص کو اسٹیمیولنٹ دوائیوں سے فائدہ نہ ہوا ہو، یا کوئی انہیں سائیڈ ایفیکٹس کی وجہ سے جاری نہ رکھ سکا ہو۔
اے ڈی ایچ ڈی والے لوگ خود اپنی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۔ اپنے ارد گرد کے لوگوں کو بتائیں کہ وہ آپ کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟
ہمارے معاشرے میں یہ بہت عام ہے کہ جب کسی کو کوئی بیماری ہوتی ہے تو ہر انسان، جس کو چاہے اس بیماری کے بارے میں کچھ بھی نہ پتہ ہو،وہ بھی مشورہ دینے لگتا ہے کہ آپ کیا کریں اور کیا نہ کریں۔ لوگوں کی نیّت تو اچھی ہوتی ہے، لیکن چونکہ ان کو علم نہیں ہوتا اس لیے انہیں یہ بھی نہیں پتہ ہوتا کہ وہ جو کہہ رہے ہیں اس سے مریض کو فائدے کے بجائے نقصان ہو سکتا ہے، یا کم از کم اس سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔ آپ یہ کر سکتے ہیں کہ جب آپ ڈاکٹر کو دکھانے جائیں تو اپنے قریبی رشتہ داروں کو ساتھ لے جائیں تا کہ وہ بھی جان سکیں کہ آپ کی بیماری کیا ہے، اور اس میں کن باتوں سے فائدہ ہو سکتا ہے اور کن باتوں سے فائدہ نہیں ہوتا۔ اسی طرح اپنی بیماری کے بارے میں تحریری معلومات حاصل کریں اور اپنے قریبی لوگوں کو بھی دیں تا کہ ان کی معلومات میں بھی اضافہ ہو۔
۲۔ باقاعدگی سے ورزش کرنے کی عادت ڈالیں
باقاعدگی سے ورزش کرنے سے ہر انسان کی ذہنی اور جسمانی صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔باقاعدگی سے ورزش کرنے سے اے ڈی ایچ ڈی والے لوگوں میں گھبراہٹ اور ڈپریشن کی علامات میں کمی ہوتی ہے، جن کے کم ہونے سے اے ڈی ایچ ڈی کی علامات میں بھی فائدہ ہوتا ہے۔
ریسرچ سے اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ ورزش کرنے سے اے ڈی ایچ ڈی کی بنیادی علامات جیسے کہ بہت زیادہ حرکت میں رہنا، توجہ دینے میں مشکل ہونا، بے سوچے سمجھے کام کر گزرنا، ان میں کوئی فائدہ ہوتا ہے۔
۳۔ اپنی نیند کی روٹین کو بہتر کریں
اچھی نیند نہ سونے سے اے ڈی ایچ ڈی کی علامات اور زیادہ خراب ہو جاتی ہیں۔ نیند کا ایک اچھا معمول بنانے میں ان باتوں سے فائدہ ہوتا ہے:
- رات کو بستر پہ جانے سے پہلے کا ایک معمول بنائیں جس کی روزانہ پابندی کریں، مثلاً نہانا، گرم دودھ کا گلاس پینا، کوئی کتاب پڑھنا۔ اس سے دماغ کو سوئچ آف ہونے میں مدد ملتی ہے۔
- ہفتے میں ساتوں دن ایک ہی وقت پہ رات کو بستر میں جائیں اور صبح کو بستر سے نکل جائیں۔ جو لوگ خصوصاً نوجوان ویک اینڈ یعنی ہفتہ وار چھٹی پہ بہت دیر دیر سے سوتے اور اٹھتے ہیں، ان کی نیند کا معمول خراب ہو جاتا ہے اور اسے دوبارہ معمول پہ آنے میں کئی دن لگتے ہیں۔
- رات کو سونے کے وقت کے وقت سے تقریباً ایک گھنٹہ پہلے سے ہر طرح کا اسکرین استعمال کرنا بند کر دیں مثلاً موبائل، ٹی وی، کمپیوٹر یا وڈیو گیم۔
- رات کو سونے کے وقت سے دو گھنٹہ پہلے سے چینی، کافی، الکحل کا استعمال بند کر دیں۔
- دن میں روزانہ کچھ نہ کچھ ورزش کرنے کی عادت ڈالیں۔
- آپ کے سونے کے کمرے کا ماحول نیند آنے کے لیے مناسب ہونا چاہیے، مثلاً کمرے میں اندھیرا ہو، بہت شور نہ ہو، اس کا درجہ حرارت معتدل ہو، بستر آرام دہ ہو وغیرہ۔
۴۔ وقت پر اور متناسب غذا کھانے کی عادت ڈالیں
ایک بڑی ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ غیر متناسب غذا، بشمول ایسے کھانے جن میں شکر بہت زیادہ ہو، کھانے سے بے توجہی کی علامات اور بھی زیادہ خراب ہوتی ہیں۔
غیر صحتمندانہ غذا، مثلاً جس میں چکنائی ، نمک اور شکر بہت زیادہ ہو، پھل اور سبزیاں نہ ہوں، کھانے سے انسان کی جسمانی صحت خراب ہوتی ہے۔ اس سے انسان کا موڈ بھی خراب ہو سکتا ہے جس سے اے ڈی ایچ ڈی کی علامات کا سامنا کرنا اور بھی مشکل ہو جاتا ہے۔
بشکریہ: https://www.rcpsych.ac.uk/mental-health/mental-illnesses-and-mental-health-problems/adhd-in-adults
ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ
اس کی تفصیل کے لئے یہ یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
ای ڈی ایچ ڈی کی بنیادی علامات ہیں:
کسی بات یا کام پہ توجہ دینے اور کچھ دیر تک مستقل توجہ دیتے رہنے میں مشکل ہونا
ایسا محسوس کرنا کہ جیسے بدن میں بہت زیادہ انرجی ہے اور ایک جگہ پہ کچھ دیر تک ٹک کے نہ بیٹھ پانا اور ہر وقت حرکت کرتے رہنااوربےچین رہنا
انتظار نہ کر پانا اور بغیر نتائج کا سوچے ہوئے کوئی کام فوراً کر دینا یا کوئی بات فوراً کہہ دینا
Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand
For details please watch this YouTube video
Attention deficit hyperactivity disorder (ADHD) is a diagnosis given to people who have challenges with:
inattention - finding it hard to concentrate
hyperactivity - feeling restless and struggling to sit still
impulsivity - saying or doing things without thinking about the consequences first.
ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ
DR Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand
For details, watch it on YouTube
DSM V CRITERIA FOR ADHD: Hyperactivity and Impulsivity domains
o Often fidgets with or taps hands or feet, or squirms in seat.
o Often leaves seat in situations when remaining seated is expected.
o Often runs about or climbs in situations where it is not appropriate (adolescents or adults may be limited to feeling restless).
o Often unable to play or take part in leisure activities quietly.
o Is often “on the go” acting as if “driven by a motor”.
o Often talks excessively.
o Often blurts out an answer before a question has been completed.
o Often has trouble waiting their turn.
o Often interrupts or intrudes on others (e.g., butts into conversations or games)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand
For details, watch it on YouTube
HOW IS ADHD DIAGNOSED? - THE INATTENTION DOMAIN
- Lack of attention to detail
- Struggling to focus on tasks or activities
- Struggling to listen when spoken to directly
- Difficulty in following instructions
- failing to finish work, chores or other duties
- Trouble organising tasks and activities
- Avoiding or disliking tasks that require mental effort over a long period of time (such as schoolwork, homework or housework)
- Losing important things (e.g. school materials, pencils, books, tools, wallets, keys, paperwork, glasses, mobiles)
- Getting easily distracted
- Being forgetful
- Making mistakes at school or work, or in other activities
Credit: Royal College of Psychiatrists, UK
میرا نام ڈاکٹر سید احمر ہے۔ میں نیوزی لینڈ میں سائیکائٹرسٹ ہوں۔
تفصیل کے لئے یہ یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
اس وڈیو میں یہ بتایا گیا ہے کہ اے ڈی ایچ ڈی ایک باقاعدہ بیماری ہے جس کی تشخیص کی کچھ شرائط ہیں۔ صرف پڑھائی میں دلچسپی نہ ہونے کو یا امتحان میں نمبر کم آنے کو اے ڈی ایچ ڈی نہیں کہتے۔
ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ
جب وہ کوئی اچھا کام کریں تو ہمیشہ ان کی تعریف کریں۔
ان کو آسان ہدایات، اور ایک وقت میں میں ایک ہدایت دیں۔ اگر آپ ان کو بہت ساری ہدایات ایک ساتھ دے دیں گے تو ان کو اس میں ایک بھی یاد نہیں رہے گی۔
ان کو جو کام کرنے ہیں ان کی بصری طور پہ یاددہانی کروائیں، مثلاً یہ کہ ان کے کمرے کے دروازے پہ لکھ کے ایک لسٹ لگا دیں کہ انہیں کیا کیا کرنا ہے۔
ان کے ارد گرد کم اسٹیمیولس کا انوائرنمنٹ ترتیب دیں۔ اس کی تفصیل وڈیو دیکھ کے سمجھ آئے گی۔
جب آپ ان سے بات کریں تو ان کے قریب کھڑے ہوں اور ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کریں۔ دور سے چیخ کر بات نہ کریں جب وہ آپ کا چہرہ نہ دیکھ سکیں۔
کسی بچے کو اے ڈی ایچ ڈی ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسے ہر قسم کے برے رویے کی آزادی ہے۔ ان سے اسی طرح اچھے بیہیویئر (رویہ) کی توقع رکھیں اور اس توقع کو گھر میں نافذ کریں، جس طرح آپ اپنے دوسرے تمام بچوں کے ساتھ کرتے ہیں۔
میرا نام ڈاکٹر سید احمر ہے۔ میں نیوزی لینڈ میں سائیکائٹرسٹ ہوں۔ اس وڈیو میں یہ بتایا گیا ہے کہ جن بچوں یا بڑوں میں شدید درجے کی اے ڈی ایچ ڈی کی علامات ہوں اور ان کا علاج نہ کروایا جائے تو ان کی آئندہ زندگی پہ اس کے کیا مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, consultant psychiatrist, New Zealand)
For details, watch this YouTube video
In this video the potential risks of a child's ADHD remaining untreated, such as not realising their full academic potential, not being able to maintain a longterm stable job or relationship, increased risk of substance use sometimes as self-treatment, have been discussed.
ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ
میتھائل فینی ڈیٹ اے ڈی ایچ ڈی میں صف اول کی دوا ہے۔
اس کے عام طور سے نظر آنے والے مضر اثرات یہ ہیں؛
بھوک کم ہو جانا، وزن کم ہوجانا، بچوں میں عمر کی منااسبت سے وزن کا نہ بڑھنا
نیند آنے میں مشکل ہونا
چکر آنا
بعض کم نظر آنے والے مضر اثرات
گھبراہٹ، بے چینی، چڑچڑاپن، بلا وجہ آنکھوں میں آنسو آ جانا
پیٹ میں درد ہونا
سر میں درد ہونا
-Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand
For details please watch this YouTube video
- Methylphenidate (ritalin) is the first line medicine for ADHD both in adults and in children.
- Common side effects;
Decreased appetite / weight loss or failure to gain weight
Disturbed sleep
Feeling light headed
– Some less common side effects
anxiety, nervousness, irritability, tearfulness
abdominal pain
headache