(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(@ “Mental Health Made Easy” on Facebook, YouTube and Google sites)
اینٹی سائیکوٹک دوائیاں کن بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہیں؟
اینٹی سائیکوٹک دوائیاں بنیادی طور سے شیزوفرینیا اور بائی پولر ڈس آرڈر کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ ان کو شدید ڈپریشن کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
اینٹی سائیکوٹک دوائیں لینے سے کس طرح کے فائدے ہوتے ہیں؟
اینٹی سائیکوٹک دوائیاں اس طرح کی علامات کو کم کرتی ہیں:
- غیبی آوازیں آنا یعنی ایسی آوازیں سننا جو کسی دوسرے کو سنائی نہ دیں۔ (ہیلیو سی نیشن)
- ایسے خیالات ہونا جن کی کوئی بنیاد نہ ہو لیکن مریض کو ان پہ اتنا پکا یقین ہو کہ ان کے غلط ہونے کے پختہ ثبوت دیکھنے اور سننے کے بعد بھی وہ اپنا یقین بدلنے کو تیار نہ ہو۔ (ڈیلیوزن)
- خیالات گڈمڈ ہو جانا، سوچیں الجھ جانا اور واضح نہ رہنا (تھاٹ ڈس آرڈر)
- بائی پولر ڈس آرڈر میں موڈ کا بہت زیادہ اوپر یا نیچے جانا یعنی بغیر کسی ظاہری وجہ کے بے انتہا خوشی اور بے انتہا اداسی ہونا
- اتنا شدید ڈپریشن جو صرف اینٹی ڈپریسنٹ دوائیوں سے ٹھیک نہ ہو رہا ہو
اینٹی سائیکوٹک دوا کا انتخاب کیسے کیا جاتا ہے؟
بہت سارے مریض ہم لوگوں سے پوچھتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب یہ بتائیں سب سے اچھی اینٹی سائیکوٹک کون سی ہے، یا یہ بتائیں کہ میرے لیے سب سے اچھی دوا کون سی ہو گی؟ اس سوال کا جواب جاننے کے لیے یہ تھوڑی سی تفصیل سمجھنا ضروری ہے۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ کلوزاپین کو چھوڑ کے تمام اینٹی سائیکوٹک دوائیوں سے تقریباً برابر ہی فائدہ ہوتا ہے۔ اس لیے کسی ایک مریض کے لیے اینٹی سائیکوٹک دوا کا انتخاب اس بنیاد پہ نہیں کیا جاتا کہ کون سی دوا زیادہ موثر ہے (اس لیے سب تقریباً برابر ہی موثر ہیں) بلکہ اس بنا پہ کیا جاتا ہے اس دوا کے سائیڈ ایفیکٹس یعنی مضر اثرات کیا ہیں۔ مثلاً کسی مریض کو زیادہ نیند کی ضرورت ہوتی ہے تو ایسی دوا کا انتخاب کیا جاتا ہے جس سے نیند آتی ہو۔ اس کے برعکس کسی مریض کے لیے اہم ہوتا ہے کہ اس کو دن میں نیند نہ آئے تا کہ وہ اپنا کام کر سکے، اس لیے اس کے لیے ایسی دوا کا انتخاب کیا جاتا ہے جس سے نیند نہ آتی ہو۔
کلوزاپین دوسری تمام اینٹی سائیکوٹک دوائیوں سے زیادہ موثر ہے، لیکن اس سے کچھ شدید مضر اثرات ہو سکتے ہیں اس لیے اس کو صرف اس وقت استعمال کیا جا سکتا ہے جب مریض کم از کم دو اور اینٹی سائیکوٹک دوائیں استعمال کر چکا ہو اور اسے یا ان سے خاطر خواہ فائدہ نہ ہوا ہو، یا اتنے شدید مضر اثرات ہوئے ہوں کہ اسے وہ دوائیں بند کرنی پڑی ہوں۔
یہ پہلے سے بتانا ممکن نہیں ہوتا کہ کس مریض کو کس اینٹی سائیکوٹک دوا سے فائدہ ہو گا۔ اس لیے پہلے مریض سے یہ پوچھ کے کہ اس کے لیے کن مضر اثرات سے بچنا زیادہ اہم ہے، مثلاً یہ کہ دن میں نیند نہ آئے یا وزن نہ بڑھے، ایک دوا تجویز کی جاتی ہے۔ اگر چار سے چھ ہفتوں میں اس دوا سے فائدہ نہ ہو، یا اس دوا کے مضر اثرات اتنے زیادہ ہوں کہ مریض کے لیے برداشت کرنا مشکل ہو، تو اسے بند کر کے کوئی دوسری دوا دی جاتی ہے جس کے مضر اثرات مریض کے لیے اتنے نقصان دہ نہ ہوں۔
اینٹی سائیکوٹک دوائیں کئی شکلوں میں آتی ہیں مثلاً گولی، کیپسول، شربت، اور انجیکشن کی شکل میں۔ بعض انجیکشن ایسے ہوتے ہیں کہ ان کو دو سے چار ہفتے میں ایک دفعہ لینا ہوتا ہے۔ اس سے دوا عضلات میں اسٹور ہو جاتی ہے اور آہستہ آہستہ خون میں شامل ہوتی ہے۔ بہت سے مریض انجیکشن کو اس لیے ترجیح دیتے ہیں کہ اس سے روزانہ گولی کو لینا یاد نہیں رکھنا پڑتا اور دو سے چار ہفتے میں ایک دفعہ انجیکشن لے کے جان چھوٹ جاتی ہے۔
اینٹی سائیکوٹک دوائیوں کے ممکنہ مضر اثرات
ساری اینٹی سائیکوٹک دوائیاں ایک جیسی نہیں ہوتیں بلکہ ان میں سے بعض کے مضر اثرات یعنی سائیڈ ایفیکٹس ایک دوسرے سے بہت مختلف ہوتے ہیں۔ اسی طرح ان دوائیوں کا اثر ہر مریض پہ ایک جیسا نہیں ہوتا۔ ایک ہی دوا سے ایک مریض کو بہت فائدہ پہنچتا ہے، جبکہ دوسرے مریض کو بالکل بھی فائدہ نہیں ہوتا۔ اسی طرح ایک دوا سے کسی مریض کو بہت شدید مضر اثرات ہوتے ہیں، جبکہ دوسرے مریض کو اسی دوا سے کوئی مضر اثرات نہیں ہوتے۔ اسی لیے جب مریض یہ سوال پوچھتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب بہترین اینٹی سائیکوٹک کون سی ہے؟ تو ہم یہ جواب دیتے ہیں کہ ہر مریض کے لیے بہترین اینٹی سائیکوٹک دوا الگ ہوتی ہے، اور اس کا انحصاراس بات پہ ہوتا ہے کہ ا سکو کس دوا سے زیادہ سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے، اور بہت کم مضر اثرات ہوتے ہیں۔ اور یہ جاننا عام طور سے اس وقت تک ممکن نہیں ہوتا جب تک کہ مریض وہ دوا کچھ عرصے کے لیے استعمال نہ کرے۔
اینٹی سائیکوٹک دوائیوں کے عام طور سے نظر آنےوالے اور زیادہ شدید مضر اثرات یہ ہیں:
- بلڈ پریشر کا کم ہو جانا، بعض دفعہ اس کا اس طرح سے پتہ چلتا ہے کہ مریض کو لیٹے یا بیٹھے سے اچانک کھڑے ہونے پر چکر آنے لگتے ہیں
- دن میں نیند آتے رہنا
- وزن بڑھ جانا
- ذیابطیس ہونے کا خطرہ بڑھ جانا
- منہ خشک رہنا
- قبض ہو جانا
- عضلات میں سختی آ جانا یا رعشہ ہونا
- سوچنے میں سستی محسوس ہونا، توجہ دینے میں مشکل ہونا
- ایسی بے چینی ہونا جس کی وجہ سے آرام سے بیٹھے رہنا مشکل ہو جائے
- عورتوں میں ماہواری بےقاعدہ ہوجا نا یا آنا بند ہو جانا
- منہ، زبان یا جبڑوں میں غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا۔ کچھ مریضوں میں یہ غیر ارادی حرکات کمر، بازوؤں یا ٹانگوں میں بھی نمودار ہو سکتی ہیں۔ یہ مضر اثرات عام طور سے ان لوگوں میں نظر آتے ہیں جو طویل عرصے سے اینٹی سائیکوٹک دوا لے رہے ہوں یا معمّر ہوں
اگر آپ اینٹی سائیکوٹک شروع کرنے والے ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے ضرور پوچھیں کہ اس دوا کے عام طور سے نظر آنے والے مضر اثرات کون سے ہوتے ہیں، اور یہ کہ ان میں سے کون سے مضر اثرات وقت کے ساتھ ختم ہو جاتے ہیں۔ اس سے فائدہ یہ ہوتا ہے کہ مریض شروع میں مضر اثرات نظر آنے پہ گھبرا کے دوا نہیں بند کر دیتا۔ اسی طرح سے یہ بھی پوچھیں کہ کس طرح کے مضر اثرات ہوں تو یہ خطرے کی بات ہو سکتی ہے اور فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے۔
ڈیپو (طویل عرصے تک کام کرنے والا) اینٹی سائیکوٹک انجیکشن
بعض مریضوں کے لیے دوا کی گولی کو روزانہ لینا یاد رکھنا اور وقت پر لینا مشکل ہوتا ہے۔ ایسے مریضوں کے لیے بعض ایسے اینٹی سائیکوٹک انجیکشن آتے ہیں جن کو چند ہفتے میں ایک دفعہ مسلز (عضلات) میں لگانا ہوتا ہے۔ اس سے دوا انسان کے عضلات میں محفوظ ہو جاتی ہے اور اگلے کئی ہفتوں میں آہستہ آہستہ عضلات سے خون میں شامل ہوتی ہتی ہے۔ یہ انجیکشن زیادہ تر دو سے چار ہفتے میں ایک دفعہ لگانے ہوتے ہیں۔
ڈیپو انجیکشن کے فوائد
چونکہ ڈیپو انجیکشن صرف کوئی نرس یا ڈاکٹر ہی لگا سکتے ہیں جس کے لیے مریض کو ہر چند ہفتوں میں انہیں دیکھنا ہوتا ہے، اس وجہ سے مریض کا ہر کچھ ہفتے پہ خود بخود ہی چیک اپ ہوتا رہتا ہے۔ اگر مریض کو بیماری کی کچھ علامات ہو رہی ہوں، یا دوا سے کچھ مضر اثرات محسوس ہو رہے ہوں، تو اس ملاقات میں مریض اپنے ڈاکٹر یا نرس کو یہ باتیں بتا سکتا ہے، اور ان شکایات کا ازالہ جلدی ہو سکتا ہے۔
ریسرچ یہ بتاتی ہے کہ جن مریضوں کو روزانہ گولیاں لینا یاد رکھنا پڑتا ہے، ان کے مقابلے میں جو لوگ ڈیپو انجیکشن کے ذریعے علاج کروا رہے ہوتے ہیں ان کو بیماری کے اٹیک بھی نسبتاً کم ہوتے ہیں اور ہسپتال میں داخلے کی ضرورت بھی نسبتاً کم پڑتی ہے۔
ڈیپو انجیکشن سے ہونے والے ممکنہ مضر اثرات
انجیکشن لگنے کے بعد بعض لوگوں کو بدن میں جس جگہ پہ انجیکشن لگتا ہے وہاں کچھ وقت کے لیے درد یا تکلیف ہو سکتے ہیں۔
اگر کسی وجہ سے دوا کا ڈوز بڑھانا پڑے مثلاً مکمل فائدہ نہ ہونے کی وجہ سے، یا ڈوز کم کرنا پڑے مثلاً مضر اثرات کی وجہ سے، تو دونوں صورتوں میں خون میں دوا کی مقدار مستقل طور پر بڑھنے یا کم ہونے میں کچھ ہفتے لگ سکتے ہیں۔ اس سے یہ ہوتا ہے کہ فوری طور پہ یہ پتہ نہیں چلتا کہ دوا کا ڈوز بڑھانے کی وجہ سے فائدہ ہو رہا ہے کہ نہیں۔ اسی طرح سے اگر دوا کی وجہ سے مضر اثرات ہو رہے ہوں تو گولیوں کے مقابلے میں انجیکشن کا ڈوز کم کرنے یا بند کرنے کی صورت میں بھی ان مضر اثرات کو ختم ہونے میں نسبتاًزیادہ وقت لگتا ہے۔
کلوزاپین شیزوفرینیا کے علاج کے لیے کب استعمال کی جاتی ہے؟
کلوزاپین وہ واحد اینٹی سائیکوٹک دوا ہے جس کا فائدہ ریسرچ کے مطابق دوسری تمام اینٹی سائیکوٹک دوائیوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے، اور اس سے ان مریضوں کو بھی فائدہ ہو سکتا ہے جن کو دوسری اینٹی سائیکوٹک ادویات سے مکمل افاقہ نہ ہوا ہو۔
ہو سکتا ہے کہ کوئی سوچے کہ اگر کلوزاپین اتنی زیادہ موثر ہے تو شروع سے ہی اور اینٹی سائیکوٹک دوائیوں کا تجربہ کرنے کے بجائے کلوزاپین ہی کیوں نہیں دے دیتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کلوزاپین سے بعض شدید مضر اثرات ہو سکتے ہیں (جن کی تفصیل آگے آئے گی)۔ ان میں سے ایک مضر اثر، جو کہ ۲ سے ۳ فیصد مریضوں میں خون میں سفید خلیات کم ہو جانے کا امکان ہے، کی وجہ سے جو مریض اس کو لے رہے ہوں انہیں اپنے خون کے خلیات کے ٹیسٹ شروع میں ہر ہفتے، اور کچھ مہینوں یا ایک سال کے بعد ہر مہینے کروانے ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے دنیا کے بیشتر ملکوں میں یہ پابندی ہے کہ کلوزاپین شیزوفرینیا کے صرف ان مریضوں کو تجویز کی جا سکتی ہے جو کم از کم دو اینٹی سائیکوٹک دوائیں مناسب ڈوز میں مناسب مدّت کے لیے لے چکے ہوں اور انہیں ان سے خاطر خواہ فائدہ نہ ہوا ہو۔ لیکن یہ ظاہر ہو جانے کے بعد کہ اور دوائیوں سے فائدہ نہیں ہو رہا کلوزاپین جتنی جلدی شروع کر دی جائے اتنا ہی اس سے فائدہ ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
کلوزاپین کے بہت سارے مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس) دوسری اینٹی سائیکوٹک دوائیوں سے ملتے جلتے ہیں، لیکن چونکہ اس کا دماغ کے ڈوپامین سسٹم پر، جو ہماری جسمانی حرکات کو کنٹرول کرتا ہے، اثر نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے اس لیے اس سے رعشہ، عضلات کی سختی اور اکڑن، حرکات کا سست ہو جانا، یا جسمانی بے چینی جیسے مضر اثرات نہیں ہوتے جو کہ بہت ساری اور اینٹی سائیکوٹک دوائیوں سے ہوتے ہیں۔ اسی طرح اس سے طویل عرصے کے استعمال کے بعد چہرے ، منہ، زبان اور جسم کے دوسرے حصوں کے عضلات کی وہ غیر ارادی حرکات بھی نہیں ہوتیں جنہیں ٹار ڈو ڈس کائینیسیا (tardive dyskinesia) کہتے ہیں، بلکہ بعض دفعہ اس کو ان حرکات کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
جیسا کہ اوپر آیا، کلوزاپین کے سب سے شدید مضر اثرات میں سے یہ ہے کہ اس سے ہڈیوں کے گودے میں خون کے سفید خلیات بننا کم ہو سکتے ہیں، جس کی وجہ سے مریض کی جراثیم کے خلاف قوتِ مدافعت کمزور پڑ جاتی ہے، اس کو بار بار انفیکشن ہونے اور شدید انفیکشن ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اور اس سے اس کی زندگی کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اگر خون کے سفید خلیات ایک خاص حد سے کم ہو جائیں تو دوا کو فوراً بند کرنا پڑتا ہے تا کہ ہڈیوں کے گودے میں ان کا دوبارہ بننا شروع ہو سکے۔
کلوزاپین سے بعض اور تکلیف دہ مضر اثرات بھی ہو سکتے ہیں مثلاً منہ میں تھوک کا جمع ہو جانا اور رال بہنا، وزن بڑھ جانا، شدید قبض، گنے چنے مریضوں میں آنتوں کا غیر معمولی حد تک سست ہو جانا، دل کی دھڑکن تیز ہو جانا، بعض گنے چنے مریضوں میں دل کی بیماری ہو جانا، مرگی کے دورے ہو جانا۔
حالانکہ بعض مریضوں کو کلوزاپین لینے سے یہ شدید قسم کے مضر اثرات ہو سکتے ہیں، اور ہر کچھ عرصے پہ خون کے ٹیسٹ کرواتے رہنے کی زحمت بھی برداشت کرنی پڑتی ہے، لیکن اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ یہ صرف ان مریضوں کو دی جاتی ہے جن کو دوسری اینٹی سائیکوٹک دوائیوں سے فائدہ نہیں ہوا ہوتا۔ اور اگر ان کو کلوزاپین سے فائدہ ہو جائے، جو کہ بہت سارے مریضوں کو ہوتا ہے، تو اس سے ان کی زندگی کی کوالٹی بدل سکتی ہے۔
اینٹی سائیکوٹک دوائیوں سے کس حد تک فائدہ ہوتا ہے؟
شیزوفرینیا کے علاج میں
جن لوگوں کو پہلی دفعہ شیزوفرینیا کی بیماری کی علامات شروع ہوتی ہیں ان میں سے بیشتر لوگوں میں بیماری کی علامات اینٹی سائیکوٹک دوا لینے سے بہت حد تک کم ہو جاتی ہیں۔ لیکن ان کو ٹھیک ہونے کے بعد بھی کافی عرصے تک دوا لیتے رہنا ہوتا ہے، ورنہ اس بات کا خطرہ ہوتا ہے کہ بیماری کی علامات واپس آ جائیں گی۔
جن لوگوں کو شیزوفرینیا کے ایک سے زیادہ اٹیکس ہو چکے ہوں ان میں دوائی لیتے رہنے کے باوجود بعض دفعہ شیزوفرینیا کی علامات دوبارہ واپس آ سکتی ہیں۔ البتّہ اگر مریض علامات ختم ہونے کے بعد بھی باقاعدگی سے دوائی لیتا رہے تو اس بات کا امکان کافی حد تک کم ہو جاتا ہے کہ اسے بیماری کا اگلا اٹیک ہو گا، اور اگر کبھی اٹیک ہو بھی تو اس کی شدّت کافی کم ہوتی ہے۔
موڈ ڈس آرڈر (بائی پولر ڈس آرڈر اور ڈپریشن) کے علاج میں
جن لوگوں کو بائی پولر ڈس آرڈر کی بیماری ہو ان میں بعض مخصوص اینٹی سائیکوٹک دوائیں ہائیپو مینیا یا مینیا (Hypomania) کی علامات، مثلاً موڈ بغیر کسی وجہ کے بہت دنوں تک بے انتہا خوش رہنا اور بہت زیادہ حرکت میں رہنا، اور ڈپریشن کی علامات، مثلاً طویل عرصے کی اداسی اور ہر چیز میں دلچسپی ختم ہوجانا، میں مدد کرتی ہیں۔
عام طور سے جس دوا سے مینیا یا ڈپریشن کے اٹیک میں فائدہ ہوا ہو، ٹھیک ہونے کے بعد بھی اس دوا کو لیتے رہنا بیماری کے اگلے اٹیک کو واپس آنے سے روکنے کا بہترین طریقہ ہوتا ہے۔
مینیا یا ڈپریشن میں اینٹی سائیکوٹک دوائیں صرف ان مریضوں میں ہی کام نہیں کرتیں جن کو سائیکوسس کی علامات ہوں (مثلاً ڈیلیوزن، ہیلیو سی نیشن)، بلکہ ان مریضوں میں بھی کام کرسکتی ہیں جن کو سائیکوسس نہ ہو لیکن ان کو مینیا میں صرف موڈ اسٹیبلائزر مثلاً لیتھیم یا ڈپریشن میں صرف اینٹی ڈپریسنٹ سے فائدہ نہ ہو رہا ہو۔
اینٹی سائیکوٹک دوائیں بند کرنے کا محفوظ طریقہ
جن مریضوں کو شیزوفرینیا کا اٹیک پہلی دفعہ ہوا ہو ان کے لیے گائیڈ لائنز یہ تجویز کرتی ہیں کہ بالکل ٹھیک ہونے کے بعد بھی انہیں اینٹی سائیکوٹک دوا کم از کم بارہ سے اٹھارہ مہینے تک جاری رکھنی چاہیے، اور اس کے بعد اسے کم از کم تین مہینے کے اوپر آہستہ آہستہ بند کرنا چاہیے۔ جن لوگوں کو شیزوفرینیا کے ایک سے زیادہ اٹیکس ہو چکے ہوں ان کے لیے یہ تجویز کیا جاتا ہے کہ انہیں دوا کم از کم کئی سال تک جاری رکھنی چاہیے۔
اگر کوئی مریض اپنی اینٹی سائیکوٹک دوا بند کرنا چاہے تو یہ دیکھنا ضروری ہے کہ اس کے بیماری کے پچھلے حملوں میں کیا ہوا تھا اور اس کی علامات کتنی شدید تھیں۔ مریض کے ساتھ یہ تبادلہء خیال کرنا ضروری ہے کہ اس کے لیے کیا چیز زیادہ اہم ہے یا زیادہ خطرناک ہے، دوا کے مضر اثرات برداشت کرنا، یا بیماری کے پچھلے اٹیک میں اسے جو علامات ہوئی تھیں اور اس کی زندگی میں جتنی مشکلات ہوئی تھیں ان کا دوبارہ سامنا کرنا؟
جن لوگون کو شیزوفرینیا کا ایک سے زیادہ اٹیک ہو چکا ہو ان میں اینٹی سائیکوٹک دوا بند کرنے سے بیماری واپس آنے کا اور ہسپتال میں داخلے کی ضرورت پڑنے کا خطرہ دو گنا سے بھی زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
اگر اس کے باوجود کوئی مریض دوا بند کرنا چاہے تو اس کے اور اس گھر والوں کے ساتھ اس کی بیماری کی ابتدائی علامات (early warning signs) کے بارے میں تفصیلی بات کرنی چاہیے۔ عام طور سے ایک مریض کی شیزوفرینیا کی بیماری پہلی یا دوسری دفعہ جن علامات کے ساتھ شروع ہوتی ہے اس بات کا کافی امکان ہوتا ہے کہ اگر اس کو دوبارہ اٹیک ہو گا تو اس میں بھی ان ہی سے ملتی جلتی علامات ہوں گی، مثلاً نیند اڑ جانا، خاموش ہو جانا، اپنے کاموں میں دلچسپی نہ لینا، اپنے کمرے میں بند رہنے لگنا وغیرہ۔ عام طور سے زیادہ شدید علامات مثلاً ڈیلیوزن یا ہیلیو سی نیشن ان ابتدائی علامات کے شروع ہونے کے کچھ عرصے بعد نظر آنا شروع ہوتے ہیں۔ اگر مریض کو اور اس کے گھر والوں کو اچھی طرح معلوم ہو کہ اس مریض میں ابتدائی علامات کس طرح کی ہوتی ہیں تو اٹیک کے شروع ہوتے ہی علاج دوبارہ شروع کر کے اس اٹیک کو زیادہ شدت اختیار کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔ علاج اگر فوراً شروع کر دیا جائے تو عام طور سے دوا کا زیادہ ڈوز بھی نہیں چاہیے ہوتا اور اکثر ہسپتال میں داخلے کی ضرورت بھی نہیں پڑتی۔
اینٹی سائیکوٹک دوائیوں سے اس طرح سے تو عادت نہیں پڑتی جس طرح سے نیند لانے والی یا گھبراہٹ کم کرنے والی بعض دوائیوں سے پڑتی ہے، لیکن اگر انہیں بھی اچانک بند کیا جائے تو مریض کو بعض جسمانی اور ذہنی تکلیف دہ علامات ہو سکتی ہیں۔ اس لیے انہیں بند بھی کرنا ہو تو ہمیشہ آہستہ آہستہ بند کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ آہستہ آہستہ بند کرنے سے یہ بھی فائدہ ہوتا ہے کہ اگر مریض کو اپنا ڈوز کسی خاص حد تک کم کرنے کے بعد دوبارہ بیماری کی علامات نمودار ہونے لگیں تو یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ مریض کا کم از کم ضروری ڈوز (minimum effective dose) کیا ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اکثر اس آخری ڈوز پہ واپس جانے سے مریض کی علامات ختم ہو جاتی ہیں اور واپس سے زیادہ ڈوز دینے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
کیا شیزوفرینیا کا اینٹی سائیکوٹک دوائیوں کے علاوہ بھی کوئی علاج ہے؟
ریسرچ سے اس بات کا بہت واضح ثبوت موجود ہے کہ شیزوفرینیا کی زیادہ شدّت کی علامات کے علاج کے لیے علاج کا کوئی اور طریقہ اینٹی سائیکوٹک دوائیوں کے برابر موثر نہیں ہے۔
البتّہ ریسرچ سے اس بات کا بھی بہت واضح ثبوت موجود ہے کہ شیزوفرینیا کے مریضوں کے ایک بھرپور اور مطمئن زندگی گزارنے کے لیے صرف اینٹی سائیکوٹک دوائیاں دینا کافی نہیں۔
کئی دہائیاں پہلے برطانیہ میں ایک ریسرچ ہوئی تھی جسے تھری ہاسپٹل اسٹڈی (تین ہسپتالوں کی اسٹڈی) کہا جاتا ہے۔ اس سے یہ پتہ چلا کہ اگر مریضوں کے دو گروپس کو بالکل ایک اینٹی سائیکوٹک دوا دی جا رہی ہو، لیکن ایک گروپ کے مریضوں کو مصروف رکھا جائے، ان کو اس بات کی ترغیب دی جائے کہ وہ مختلف کاموں میں مصروفیات میں حصّہ لیں، لوگوں سے بات چیت کریں، ملتے جلتے رہیں، تو ان میں ان لوگوں کے مقابلے میں جن کو صرف دوا دے لے بستر پہ لیٹا چھوڑ دیا جائے، شیزوفرینیا کی وہ بہت سی علامات جو اس بیماری کے طویل عرصے تک رہنے سے پیدا ہوتی ہیں (مثلاً کام کرنے، لوگوں سے بات کرنے، تعلقات استوار کرنے، اپنا خیال رکھنے کی صلاحیتوں میں کمی ہو جانا یا ان کا ختم ہو جانا) یا تو پیدا نہیں ہوتیں، یا ہوتی بھی ہیں تو ان کی شدّت کم ہوتی ہے۔
اس لیے آج کل اس پہ بہت زور دیا جاتا ہے کہ شیزوفرینیا کے مریضوں کو صرف دوا دے کے چھوڑ نہ دیا جائے، بلکہ ان کو کام میں، لوگوں سے ملنے جلنے میں، ورزش کرنے میں، سب لوگوں کے ساتھ شامل کیا جائے۔ اس سے طویل عرصے کے اوپر ان کی ذہنی صحت بھی بہتر ہوتی ہے اور جسمانی صحت بھی۔
بشکریہ: https://www.rcpsych.ac.uk/mental-health/treatments-and-wellbeing/antipsychotics
Last accessed: 26 July 2024
(Olanzapine)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
اولینزاپین کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
¨ شیزوفرینیا، اور اس سے ملحقہ سائیکوسس کی بیماریاں
¨ مینیا کا ایکیوٹ دورہ (acute mania)
¨ بائی پولر ڈس آرڈر میں مینیا یا ڈپریشن کے اگلے اٹیک کو ہونے سے روکنے کے لئے
اولینزاپین شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو بتا دیں اگر آپ کو ان میں سے کوئی بیماری ہوئی ہو
¨ پیچوٹری گلینڈ کی رسولی
¨ خون کی یا ہڈیوں کے گودے کی کوئی ایسی بیماری جس میں خون کے سرخ یا سفید خلیات کم ہو گئے ہوں
¨ دماغ کی خون کی نالیوں کی کوئی بیماری بشمول اسٹروک
¨ پروسٹیٹ گلینڈ کی بیماری
¨ جگر کی یا گردوں کی بیماری
¨ بریسٹ کینسر یا خاندان میں کسی کو بریسٹ کینسر کی ہسٹری
¨ چھوٹی آنت کے کام چھوڑ دینے کی بیماری (paralytic ileus)
¨ مرگی کی بیماری
¨ گلوکوما (آنکھ کا پریشر بڑھ جانے کی بیماری، کالا موتیا)
¨ دل کی بیماری، بشمول دل کی دھڑکن کی بے قاعدگی
¨ نیورولیپٹک میلگننٹ سنڈروم (neuroleptic malignant syndrome)، یہ دوائیوں سے ایک ری ایکشن ہوتا ہے جس میں اچانک بدن کا درجہٴ حرارت بڑھ جاتا ہے، بلڈ پریشر بہت بڑھ جاتا ہے، اور مرگی کے دورے پڑنے لگتے ہیں
¨ (tardive dyskinesia) یہ بھی بعض دوائیوں کا ایک سائیڈ ایفیکٹ ہوتا ہے جس میں بدن یا اعضاٴ میں غیر ارادی حرکات ہونے لگتی ہیں، مثلاً زبان کا غیر ارادی طور پہ بار بار منہ سے باہر نکلنا اور واپس آنا
¨ سلیپ ایپنیا (sleep apnoea) نیند کی ایک بیماری جس میں نیند کے دوران سانس تھوڑی تھوڑی دیر کے لئے رک جاتی ہے یا بہت ہلکی ہو جاتی ہے
¨ اگر آپ سگریٹ نوشی کرتے ہوں
زچگی اور بچے کو دودھ پلانا
¨ اور بہت سی اینٹی سائیکوٹک دوائیوں کی طرح اولینزاپین کے مینوفیکچررز بھی یہ تجویز نہیں کرتے کہ حاملہ خواتین اسے زچگی کے دوران لیں
¨ اگر آپ حاملہ ہوں اور ڈاکٹر آپ کو کوئی اینٹی سائیکوٹک شروع کرنا چاہیں، یا آپ اولینزاپین یا کوئی بھی اور اینٹی سائیکوٹک لے رہی ہوں اور لینے کے دوران حمل شروع ہو جائے ، تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور فوراً بتا دیں کیونکہ زچگی میں اولینزاپین لینے سے بچے کو پیدائش کے فوراً بعد کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں، جس کی تفصیل آگے آئے گی ۔ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کریں گے کہ ان صورتوں میں دوا لینے کے فائدے کیا ہیں اور ممکنہ نقصانات کیا ہیں، یا دوا کو بدلنے کے امکانات کیا ہیں۔
¨ جن نوزائیدہ بچوں کی مائیں زچگی کے آخری تین مہینوں میں اولینزاپین لیتی رہی ہوں انہیں پیدائش کے بعد کچھ ایکسٹرا پرامڈل سائیڈ ایفیکٹس ہو سکتے ہیں، یا ودڈرال یعنی بند کرنے کے مضر اثرات ہو سکتے ہیں، مثلاً بے چینی، رعشہ، عضلات میں سختی یا کمزوری ہونا، دودھ پینے میں مسئلہ ہونا، غنودگی ہونا، سانس لینے میں دشواری ہونا وغیرہ۔
¨ اولینزاپین کے مینوفیکچرر یہ تجویز کرتے ہیں کہ اگر آپ اپنے بچے کو دودھ پلا رہی ہوں تو اولینزاپین نہ لیں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر اولینزاپین بعض اور دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے۔اس لئے اگر ڈاکٹر آپ کو اولینزاپین شروع کرے تو اسے ہمیشہ یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں، تا کہ وہ چیک کر سکیں کہ ان دوائیوں کو اولینزاپین کے ساتھ لینے سے کوئی ری ایکشن تو نہیں ہو گا۔ اسی طرح اگر آپ ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہیں، تو انہیں پہلے سے بتا دیں کہ آپ اولینزاپین لے رہے ہیں۔
خاص طور سے اگر آپ ان میں سے کوئی بھی دوائی لے رہے ہوں تو اولینزاپین شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں؛
¨ دل کی دھڑکن کو کنٹرول کرنے والی دوائیں
¨ اینگزائٹی یا ڈپریشن کے علاج کی دوائیں
¨ کاربامازیپین (carbamazepine)
¨ سپروفلوکساسن (ciprofloxacin)
¨ بلڈ پریشر کو کم کرنے والی دوائیاں
¨ پارکنسن کی بیماری کا علاج کرنے والی دوائیاں
ان دوائیوں کے علاوہ بعض اور دوائیوں سے بھی اولینزاپین کے ساتھ لینے سے ری ایکشن ہو سکتا ہے ا سلئے آپ کے ڈاکٹر کو ان تمام دوائیوں کا علم ہونا چاہیے جوآپ لے رہے ہیں، چاہے وہ کسی بھی بیماری کی ہوں۔
اولینزاپین کب اور کس ڈوز میں لی جانی چاہیے
¨ بیماری کی شدت کے مطابق اولینزاپین کا ڈوز ۵ ملی گرام روزانہ سے لے کے ۲۰ ملی گرام روزانہ تک ہوتا ہے۔ ٰہ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ آپ کو اسے کس ڈوز میں لینا چاہیے۔
¨ علاج کے لئے اولینزاپین کو دن میں ایک دفعہ لینا کافی ہوتا ہے۔ بہت سارے لوگوں کو اولینزاپین سے نیند آتی ہے اس لئے ہم لوگ عام طور سے مریضوں کو یہ تجویز کرتے ہیں کہ وہ اسے سونے کے وقت سے تقریباً ایک گھنٹہ پہلے لے لیں۔
¨ اس دوا کو خالی پیٹ یا کھانے کے ساتھ دونوں طرح سے لیا جا سکتا ہے۔
اولینزاپین کے مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ سنجیدہ نوعیت کے ہوتے ہیں، مثلاً الرجک ری ایکشن ہو جانا، اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر اثرات یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔ میں یہاں صرف ان مضر اثرات کا ذکر کروں گا جو ہم عام طور سے مریضوں میں دیکھتے ہیں، یا جو کم نظر آتے ہیں لیکن اتنی شدت کے ہوتے ہیں کہ ڈاکٹر کو فوری طور پہ دکھانا لازمی ہوتا ہے۔ لیکن اگر دوا شروع کرنے کے بعد آپ کو کوئی بھی نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں جو یہاں نہیں بھی لکھی ہوئی ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
¨ دن میں غنودگی ہونا
¨ تھکن اور کمزوری محسوس ہونا
¨ بخار
¨ بے چینی، ایک جگہ بیٹھے رہنے میں مشکل ہونا
¨ بھوک بڑھ جانا، وزن بڑھ جانا
¨ قبض، پیٹ پھولا پھولا لگنا
¨ منہ میں خشکی ہونا
¨ ہاتھ، پیر یا ٹخنے سوج جانا
¨ جوڑوں میں درد ہونا
¨ نکسیر پھوٹ جانا
¨ چکر آنا، چیزیں بھولنے لگنا
¨ بولنے میں مشکل ہونا
¨ نیند میں چلنا
¨ نیند میں کھانا
¨ لیٹے یا بیٹھے سے کھڑے ہونے میں چکر آنا
درمیانی شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں جتنا جلد سے جلد ممکن ہو)
¨ سورج کی روشنی میں کھال جلنے لگے مثلاً جلد سرخ ہو جائے، خارش ہونے لگے، سوجن ہو جائے، آبلے پڑ جائیں
¨ جلد میں یا جسم کے دوسرے حصوں میں الرجی ہوجانا
¨ دل کی دھڑکن سست ہو جانا
¨ جنسی عمل یا خواہش میں تبدیلی ہو جانا
¨ خون میں شوگر بڑھ جانے کی علامات (بہت زیادہ پیشاب آنا، بہت زیادہ پیاس لگنا، جلد اور منہ میں خشکی ہو جانا، کمزوری)
¨ اگر اولینزاپین اچانک بند کر دی جائے تو بہت زیادہ پسینہ آ سکتا ہے اور متلی اور الٹی ہوسکتی ہے
¨ عورتوں میں ماہواری بند ہو جانا یا ماہواری کا وقت بے قاعدہ ہوجانا
¨ بال ہلکے ہوجانا یا گر جانا
¨ خود سے پیشاب نکل جانا
شدید نوعیت کے مضر اثرات (اگر یہ علامات ہوں تو فوراً ڈاکٹر کو دکھائیں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
¨ الرجی ری ایکشن اچانک شروع ہو جانا مثلاً جلد میں ریش ہو جانا، خارش، سانس لینے میں دشواری ہونا، چہرے، ہونٹوں یا زبان کا سوج جانا
¨ بار بار انفیکشن ہونا جس میں بخار ہوجائے، شدید سردی لگے، گلا خراب ہو جائے، منہ میں چھالے ہو جائیں
¨ بہت چھوٹی سی چوٹ سے خون بہنے لگنا یا نیل پڑ جانا
¨ ٹانگ کا سوج جانا اور اس میں درد ہو جانا، سینے میں درد، سانس لینے میں دشواری؛ یہ سب رگوں میں خون جم جانے کی علامات ہو سکتی ہیں
¨ مرگی کے دورے پڑنا
¨ آنکھیں یا جلد پیلی نظر آنے لگنا
¨ متلی محسوس ہونا، الٹی ہو جانا، بھوک اڑ جانا،
¨ پیٹ میں شدید درد ہونا
¨ زبان میں غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا، یا منہ، گالوں، جبڑے کے عضلات کی غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا
¨ اچانک سے تیز بخار ہو جانا، پسینہ آنے لگنا، دل کی دھڑکن تیز ہو جانا، عضلات اکڑ جانا، بلڈ پریشر بڑھ جانا، مرگی کا دورہ پڑ جانا
¨ سینے میں شدید درد ہونا، کھانسنے پہ خون آنے لگنا
¨ پنڈلیوں میں درد ہونا
¨ دل کا دورہ پڑ جانا
یہ تمام مضر اثرات زیادہ تر لوگوں کو نہیں ہوتے، لیکن اگر کسی کو ہوں تو بہت شدید ہو سکتے ہیں اور ہسپتال میں داخلے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
ماخوذ
https://www.nps.org.au/assets/medicines/99babe72-2503-4315-8de2-a53300ff6734.pdf
Accessed: 20/04/2024
Link to English leaflet: www.nps.org.au/assets/medicines/99babe72-2503-4315-8de2-a53300ff6734.pdf
(Risperidone)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں صرف وہ معلومات ہیں جو ہم لوگ جب مریض کو یہ دوا شروع کرتے ہیں تو اس وقت بتاتے ہیں۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
رسپیریڈون کے محفوظ استعمال کا طریقہ
رسپیریڈون کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
¨ شیزوفرینیا، اور اس سے ملحقہ سائیکوسس کی بیماریاں
¨ مینیا کا ایکیوٹ دورہ (acute mania)
ڈاکٹرز ان بیماریوں کے علاوہ بعض اور بیماریوں کے علاج کے لئے بھی آپ کو رسپیریڈون تجویز کر سکتے ہیں۔
رسپیریڈون شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو بتا دیں اگر آپ کو ان میں سے کوئی بیماری ہوئی ہو
¨ دل کی بیماری بشمول دل کی دھڑکن کی بے قاعدگی، یا خون کی نالیوں کی بیماری بشمول بلڈ پریشر کا کم یا زیادہ ہونا
¨ دماغ کی خون کی نالیوں کی کوئی بیماری بشمول اسٹروک
¨ بہت زیادہ پسینہ آنا، پیچش ہونا، جسم میں پانی کی کمی ہو جانا، بدن کا درجہ حرارت قابومیں رہنے کے نظام میں خرابی ہونا
¨ جگر کی یا گردوں کی بیماری
¨ لیٹے یا بیٹھے سے کھڑے ہونے میں چکر آنا
¨ پارکنسن کی بیماری
¨ ڈیمینشیا (نسیان کی بیماری)، بڑی عمر کے لوگ جن کو ڈیمینشیا ہو ان میں رسپیریڈون لینے سے اسٹروک یا موت کا خدشہ بڑھ جاتا ہے
¨ خون میں شوگر کے زیادہ ہونے کی علامات مثلاً بے انتہا پیاس لگنا، تھکن، بینائی میں دھندلا پن، پیٹ خراب ہو جانا، بار بار پیشاب آنا
¨ مرگی کی بیماری
¨ بدن یا اعضاٴ میں غیر ارادی حرکات کا ہونے لگنا
¨ خود کشی کے خیالات آنا
¨ خون میں پوٹاشیم کا کم ہو جانا
¨ بریسٹ کینسر یا خاندان میں کسی کو بریسٹ کینسر کی ہسٹری
¨ پیچوٹری گلینڈ کی بیماری
¨ ذیابطیس
¨ (tardive dyskinesia) یہ بعض دوائیوں کا ایک سائیڈ ایفیکٹ ہوتا ہے جس میں عضلات میں غیر ارادی حرکات ہونے لگتی ہیں، مثلاً زبان کا غیر ارادی طور پہ بار بار منہ سے باہر نکلنا اور واپس آنا
¨ نیورولیپٹک میلگننٹ سنڈروم (neuroleptic malignant syndrome)، یہ دوائیوں سے ایک ری ایکشن ہوتا ہے جس میں اچانک بدن کا درجہٴ حرارت بڑھ جاتا ہے، بلڈ پریشر بہت بڑھ جاتا ہے، اور مرگی کے دورے پڑنے لگتے ہیں
¨ خون کے خون کی نالیوں میں جم جانے کی ہسٹری ہونا
¨ خون کی یا ہڈیوں کے گودے کی کوئی ایسی بیماری جس میں خون کے سفید خلیات کم ہو گئے ہوں
زچگی اور بچے کو دودھ پلانا
¨ اگر آپ حاملہ ہوں اور ڈاکٹر آپ کو کوئی اینٹی سائیکوٹک شروع کرنا چاہیں، یا آپ رسپیریڈون یا کوئی بھی اور اینٹی سائیکوٹک لے رہی ہوں اور لینے کے دوران حمل شروع ہو جائے ، تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور فوراً بتا دیں کیونکہ زچگی میں رسپیریڈون لینے سے بچے کو پیدائش کے فوراً بعد کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں، جس کی تفصیل آگے آئے گی ۔ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کریں گے کہ ان صورتوں میں دوا لینے کے فائدے کیا ہیں اور ممکنہ نقصانات کیا ہیں، یا دوا کو بدلنے کے امکانات کیا ہیں۔
¨ جن نوزائیدہ بچوں کی مائیں زچگی کے آخری تین مہینوں میں رسپیریڈون لیتی رہی ہوں ان بچوں کو پیدائش کے بعد کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں،مثلاً رعشہ، عضلات میں سختی ہونا، دودھ پینے میں مسئلہ ہونا، وغیرہ، جو کچھ وقت کے بعد ختم ہو سکتے ہیں۔
¨ رسپیریڈون ماں کے جسم سے بچے میں دودھ کے ذریعے منتقل ہوتی ہے، اس لئے اگر آپ رسپیریڈون لے رہی ہوں تو بچے کو اپنا دودھ نہ پلائیں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر رسپیریڈون بعض مخصوص دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے۔اس لئے اگر ڈاکٹر آپ کو رسپیریڈون شروع کرے تو اسے ہمیشہ یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں، تا کہ وہ چیک کر سکیں کہ ان دوائیوں کو رسپیریڈون کے ساتھ لینے سے کوئی ری ایکشن تو نہیں ہو گا۔ اسی طرح اگر آپ ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہیں، تو انہیں پہلے سے بتا دیں کہ آپ رسپیریڈون لے رہے ہیں۔
خاص طور سے اگر آپ ان میں سے کوئی بھی دوائی لے رہے ہوں تو رسپیریڈون شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں؛
¨ ڈائی یوریٹکس یعنی پیشاب زیادہ بنانے والی دوائیاں
¨ دل کی دھڑکن کو کنٹرول کرنے والی دوائیں
¨ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے والی دوائیاں، مثلاً ویراپامل
¨ نیند لانے والی دوائیاں، سکون آور ادویات، الرجی کی دوائیں، کچھ اینٹی ڈپریسنٹس، اور الکحل
¨ میتھائل فینی ڈیٹ
¨ ری فیمپیسن (rifampicin)
¨ کاربامازیپین (carbamazepine)
¨ ایڈز کے علاج کی ادویات مثلاً ریٹوناور (Ritonavir)
¨ پارکنسن کی بیماری کا علاج کرنے والی دوائیاں
ان دوائیوں کے علاوہ بعض اور دوائیوں کو بھی رسپیریڈون کے ساتھ لینے سے ری ایکشن ہو سکتا ہے، ا سلئے آپ کے ڈاکٹر کو ان تمام دوائیوں کا علم ہونا چاہیے جوآپ لے رہے ہیں، چاہے وہ کسی بھی بیماری کی ہوں۔
رسپیریڈون کب اور کس ڈوز میں لی جانی چاہیے
¨ شیزوفرینیا کے علاج کے لئے عام طور سے رسپیریڈون کو ۱ ملی گرام دن میں دو دفعہ کے ڈوز سے شروع کیا جاتا ہے۔عام طور سے اس ڈوز کو مریض کی ضرورت کے مطابق بڑھایا جاتا ہے۔
¨ اس کے بعد سے رسپیریڈون دن میں ایک دفعہ بھی لی جا سکتی ہے، اور دو دفعہ بھی، جیسے آپ کا ڈاکٹر ہدایت کرے۔
¨ طویل عرصے کے علاج کے لئے عام طور سے اسے ۴ سے ۶ ملی گرام روزانہ کے ڈوز میں دیا جاتا ہے، لیکن بعض مریضوں کی ضروریات مختلف ہو سکتی ہیں اس لئے اسے اس ڈوز میں لیں جو آپ کا ڈاکٹر تجویز کرے۔
¨ رسپیریڈون کا زیادہ سے زیادہ دن میں ۵ ملی گرام دو دفعہ ہے۔
¨ اس کو کھانے کے ساتھ بھی لیا جا سکتا ہے، اور خالی پیٹ بھی۔
¨ مینیا کے اچانک دورے کے علاج کے لئے رسپیریڈون کو عام طور سے ۲ ملی گرام دن میں ایک دفعہ کے ڈوز سے شروع کیا جاتا ہے۔ اس کو پھر اگلے کچھ دنوں میں ۱ ملی گرام روزانہ کے حساب کے بڑھایا بھی جا سکتا ہے۔ زیادہ تر لوگوں کو ۲ سے ۶ ملی گرام روزانہ کے درمیان ڈوز سے فائدہ ہو جاتا ہے، لیکن اس کا فیصلہ آپ کا ڈاکٹر کرے گا کہ آپ کے لئے کون سا ڈوز موزوں ہے۔
رسپیریڈون شیزوفرینیا اور مینیا کے علاوہ اور بھی بعض بیماریوں اور علامات کے علاج کے استعمال ہوتی ہے، لیکن اس کے لئے اسپیشلسٹ ٹریننگ چاہیے اس لئے اس کی تفصیل یہاں نہیں لکھی جا رہی۔
رسپیریڈون کے مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ سنجیدہ نوعیت کے ہوتے ہیں، مثلاً الرجک ری ایکشن ہو جانا، اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر اثرات یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔ میں یہاں صرف ان مضر اثرات کا ذکر کروں گا جو ہم عام طور سے مریضوں میں دیکھتے ہیں، یا جو کم نظر آتے ہیں لیکن اتنی شدت کے ہوتے ہیں کہ ڈاکٹر کو فوری طور پہ دکھانا لازمی ہوتا ہے۔ لیکن اگر دوا شروع کرنے کے بعد آپ کو کوئی بھی نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں جو یہاں نہیں بھی لکھی ہوئی ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
¨ دن میں غنودگی ہونا
¨ سر درد ہونا
¨ رعشہ،عضلات میں کمزوری، کھڑے ہونے یا چلنے میں ڈگمگانا، بت چھوٹے چھوٹے قدموں کے ساتھ چلنا (دوا سے ہونے والی پارکنسن کی بیماری کی علامات)
¨ نیند کی کمی ہو جانا
¨ تھکن اور کمزوری محسوس ہونا، توجہ برقرار رکھنے میں مشکل ہونا
¨ بولنے میں مشکل ہونا
¨ دھندلا نظر آنا
¨ بے ہوشی کا دورہ ہو جانا
¨ بدن کے مختلف حصوں مثلاً گردن، کمر، کان، ہاتھوں، یا پیروں میں درد ہونا
¨ گر جانا
¨ چڑچڑا پن، جارحیت
¨ بخار
¨ بے چینی، ایک جگہ بیٹھے رہنے میں مشکل ہونا
¨ نکسیر پھوٹنا
¨ وزن بڑھ جانا
¨ بھوک بڑھ جانا یا کم ہو جانا
¨ قبض، پیٹ پھولا پھولا لگنا، پیٹ میں درد ہونا
¨ منہ کی سائیڈ سے رال بہنے لگنا
¨ ہاتھ، پیر یا ٹخنے سوج جانا
¨ منہ میں خشکی ہونا
¨ جوڑوں میں درد ہونا
¨ بولنے میں مشکل ہونا
¨ لیٹے یا بیٹھے سے کھڑے ہونے میں چکر آنا
¨ پیشاب آنے میں مشکل ہونا
¨ جنسی علامات مثلاً مردوں کو فارغ ہونے میں مشکل ہونا
شدید نوعیت کے مضر اثرات (اگر یہ علامات ہوں تو فوراً ڈاکٹر کو دکھائیں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
¨ دل یا بلڈ پریشر کا مسئلہ: بلڈ پریشر کم ہو جانا خاص طور سے کھڑے ہونے پہ، دل کی دھڑکن بہت زیادہ تیز یا آہستہ ہوجانا، دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہو جانا
¨ بدن کے درجہ حرارت میں تبدیلی: بخار، بدن کا درجہ حرارت بغیر کسی ظاہری وجہ کے بہت زیادہ بڑھ جانا، بہت زیادہ پسینہ آنا، سانس تیز تیز آنا
¨ پھیپھڑوں کی خرابی: اچانک سانس لینے میں دشواری ہونے لگنا، سانس میں گھٹن ہونا، چکر آنا
¨ خون میں شوگر کے زیادہ ہونے کی علامات مثلاً بے انتہا پیاس لگنا، تھکن، بینائی میں دھندلا پن، پیٹ خراب ہو جانا، بار بار پیشاب آنا
¨ الرجی ری ایکشن اچانک شروع ہو جانا مثلاً جلد میں ریش ہو جانا، خارش، سانس لینے میں دشواری ہونا، چہرے، ہونٹوں یا زبان کا سوج جانا
¨ زبان میں غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا، یا منہ، گالوں، جبڑے کے عضلات کی غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا
¨ اچانک سے تیز بخار ہو جانا، پسینہ آنے لگنا، دل کی دھڑکن تیز ہو جانا، عضلات اکڑ جانا، بلڈ پریشر بڑھ جانا، مرگی کا دورہ پڑ جانا
¨ ٹانگ کا سوج جانا اور اس میں درد ہو جانا، سینے میں درد، سانس لینے میں دشواری؛ یہ سب رگوں میں خون جم جانے کی علامات ہو سکتی ہیں
¨ نیورولیپٹک میلگننٹ سنڈروم (neuroleptic malignant syndrome)، یہ دوائیوں سے ایک ری ایکشن ہوتا ہے جس میں اچانک بدن کا درجہٴ حرارت بڑھ جاتا ہے، بلڈ پریشر بہت بڑھ جاتا ہے، اور مرگی کے دورے پڑنے لگتے ہیں
یہ تمام مضر اثرات زیادہ تر لوگوں کو نہیں ہوتے، لیکن اگر کسی کو ہوں تو بہت شدید ہو سکتے ہیں اور ہسپتال میں داخلے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
ماخوذ
https://www.nps.org.au/assets/medicines/ff7c94d8-521a-4369-ac00-a53300ff5a04.pdf
Accessed: 22/04/2024
Link to the English language leaflet: www.nps.org.au/assets/medicines/ff7c94d8-521a-4369-ac00-a53300ff5a04.pdf
(Aripiprazole)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں صرف وہ معلومات ہیں جو ہم لوگ جب مریض کو یہ دوا شروع کرتے ہیں تو اس وقت بتاتے ہیں۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
ایری پپرازول کا محفوظ استعمال
ایری پپرازول کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
¨ شیزوفرینیا
¨ مینیا کا ایکیوٹ دورہ (acute mania)
ڈاکٹرز ان بیماریوں کے علاوہ بعض اور بیماریوں کے علاج کے لئے بھی آپ کو ایری پپرازول تجویز کر سکتے ہیں۔
ایری پپرازول شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو بتا دیں اگر آپ کو کوئی بھی جسمانی بیماری ہو، اور خاص طور سے اگرمندرجہ ذیل بیماریوں میں سے کوئی بیماری ہوئی ہو؛
¨ نیورولیپٹک میلگننٹ سنڈروم (neuroleptic malignant syndrome)، یہ دوائیوں سے ایک ری ایکشن ہوتا ہے جس میں اچانک بدن کا درجہٴ حرارت بڑھ جاتا ہے، بلڈ پریشر بہت بڑھ جاتا ہے، مرگی کے دورے پڑنے لگتے ہیں، اور پھر کوما بھی ہو سکتا ہے
¨ (tardive dyskinesia) یہ بعض دوائیوں کا ایک سائیڈ ایفیکٹ ہوتا ہے جس میں عضلات میں غیر ارادی حرکات ہونے لگتی ہیں، مثلاً زبان کا غیر ارادی طور پہ بار بار منہ سے باہر نکلنا اور واپس آنا، لیکن اس کے علاوہ منہ، گال، جبڑے، ہاتھوں اور پیروں میں بھی غیر ارادی حرکات شروع ہو سکتی ہیں
¨ بلڈ پریشر کم ہونا
¨ دل کی بیماری بشمول دل کی دھڑکن کی بے قاعدگی، یا خون کی نالیوں کی بیماری
¨ مرگی کی بیماری
¨ کھانے کی نالی کی تکالیف مثلاً کھانا نگلنے میں دشواری ہونا
¨ ذیابطیس
¨ ڈیمینشیا کی بیماری
¨ الکحل یا کسی اور نشہ آور شے کی عادت ہونا
¨ خون کی نالیوں میں خون جم جانے کی بیماری
¨ سلیپ ایپنیا (sleep apnea)
¨ دودھ کو ہضم نہ کر سکنے کی بیماری (lactose intolerance)
اگر آپ کو پہلے بہت زیادہ جوا کھیلنے کی بیماری رہی ہو تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتائیں۔
ایری پپرازول لینے کے دوران اگر آپ یا آپ کے قریبی لوگ یہ مشاہدہ کریں کہ آپ کو ایسی خواہشات یا تقاضے پیدا ہو رہے ہیں جو آپ کے لئے غیر معمولی ہیں اور آپ اپنے آپ کو ان سے روک نہیں پا رہے، اور ان کے نتیجے میں آپ کو یا دوسروں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، تو اپنے ڈاکٹر کو فوراً بتائیں۔ ان کو خواہشات کو کنٹرول نہ کر پانے کی بیماریاں (impulse control disorders) کہا جاتا ہے، اور ان میں جوئے کی عادت پڑ جانا، بہت زیادہ کھانا، بہت زیادہ پیسے خرچ کرنا، جنسی خواہشات بہت زیادہ بڑھ جانا شامل ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ اس کے نتیجے میں ڈاکٹر آپ کی دوا کا ڈوز کم کرے یا اس کو بند کر دے۔
علاج کے دوران اگر آپ کو خود کشی کے یا اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کےخیالات آنا شروع ہو جائیں تو اپنے ڈاکٹر کو فوراً بتائیں۔
اگر آپ الکحل استعمال کرتے ہوں تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتائیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کا ڈاکٹر آپ کو الکحل کا استعمال بند کرنے کے لئے کہے، کیوں کہ اس سے دوا کے مضر اثرات اور بڑھ جاتے ہیں۔
بعض مریضوں کو ایری پپرازول سے غنودگی ہوتی ہے، لیٹے یا بیٹھے سے کھڑے ہونے پہ بلڈ پریشر کم ہوسکتا ہے، چکر آ سکتے ہیں، چلنے میں اپنا توازن برقرار رکھنے میں دشواری ہو سکتی ہے، اس لئے احتیاط کریں اور یہ علامات نظر آئیں تو اپنے ڈاکٹر کو بتائیں۔
زچگی اور بچے کو دودھ پلانا
¨ ایری پپرازول کے مینو فیکچرر یہ تجویز نہیں کرتے کہ اسے زچگی کے دوران لیا جائے۔
¨ اگر آپ حاملہ ہوں اور ڈاکٹر آپ کو کوئی اینٹی سائیکوٹک شروع کرنا چاہیں، یا آپ ایری پپرازول یا کوئی بھی اور اینٹی سائیکوٹک لے رہی ہوں اور لینے کے دوران حمل شروع ہو جائے ، تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور فوراً بتا دیں کیونکہ زچگی میں ایری پپرازول لینے سے بچے کو پیدائش کے فوراً بعد کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں، جس کی تفصیل آگے آئے گی ۔ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کریں گے کہ ان صورتوں میں دوا لینے کے فائدے کیا ہیں اور ممکنہ نقصانات کیا ہیں، یا دوا کو بدلنے کے امکانات کیا ہیں ۔
¨ جن نوزائیدہ بچوں کی مائیں زچگی کے آخری تین مہینوں میں ایری پپرازول لیتی رہی ہوں ان بچوں کو پیدائش کے بعد کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں،مثلاً رعشہ، عضلات میں سختی ہونا، دودھ پینے میں مسئلہ ہونا، وڈرال یعنی دوا بند کرنے کی علامات، وغیرہ۔ یہ اثرات کچھ وقت کے بعد خود بخود بھی ختم ہو سکتے ہیں، اور بعض دفعہ ان کے لئے مزید علاج کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔
¨ ایری پپرازول ماں کے جسم سے بچے میں دودھ کے ذریعے منتقل ہوسکتی ہے، اس لئے ایری پپرازول کے مینو فیکچرر یہ ہدایت کرتے ہیں کہ اگر آپ ایری پپرازول لے رہی ہوں تو بچے کو اپنا دودھ نہ پلائیں کیونکہ اس سے بچے کو مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
ایری پپرازول کو بعض مخصوص دوائیوں کے ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے۔اس لئے اگر ڈاکٹر آپ کو ایری پپرازول شروع کرے تو اسے ہمیشہ یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں، تا کہ وہ چیک کر سکیں کہ ان دوائیوں کو ایری پپرازول کے ساتھ لینے سے کوئی ری ایکشن تو نہیں ہو گا۔ اسی طرح اگر آپ ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہیں، تو انہیں پہلے سے بتا دیں کہ آپ ایری پپرازول لے رہے ہیں۔
خاص طور سے اگر آپ ان میں سے کوئی بھی دوائی لے رہے ہوں تو ایری پپرازول شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں؛
¨ اینگزائٹی، ڈپریشن، بائی پولر ڈس آرڈر، بے خوابی، مرگی، اور پارکنسن کی بیماری کا علاج کرنے والی دوائیاں
¨ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے والی دوائیاں
¨ فنگس کا علاج کرنے والی دوائیاں
¨ دل کی دھڑکن کی بیماریوں کا علاج کرنے والی دوائیں
¨ جراثیم اور وائرس کا علاج کرنے والی دوائیاں
¨ سائیکلوسپورن (cyclosporin)
¨ سیمیٹیڈین (cimetidine)
ان دوائیوں کے علاوہ بعض اور دوائیوں کو بھی ایری پپرازول کے ساتھ لینے سے ری ایکشن ہو سکتا ہے، ا سلئے آپ کے ڈاکٹر کو ان تمام دوائیوں کا علم ہونا چاہیے جوآپ لے رہے ہیں، چاہے وہ کسی بھی بیماری کی ہوں۔
ایری پپرازول کب اور کس ڈوز میں لی جانی چاہیے
¨ عام طور سے ایری پپرازول دن میں صرف ایک دفعہ لی جاتی ہے۔
¨ عام طور سے اس کا ڈوز ۱۰ ملی گرام سے لے ۳۰ ملی گرام روزانہ تک ہوتا ہے، لیکن اس کو کم ڈوز سے شروع کر کے آہستہ آہستہ بڑھایا جاتا ہے اگر آپ کا ڈاکٹر اس کو ضروری سمجھے۔
¨ اس کا فائدہ شروع ہونے میں کچھ دن سے کئی ہفتے بھی لگ سکتے ہیں۔
¨ ٹھیک ہو جانے کے بعد بھی دوا فوراً بند نہ کریں کیونکہ اس سے علامات واپس آنے کا خدشہ ہوتا ہے۔
¨ اس کو کھانے کے ساتھ بھی لیا جا سکتا ہے، اور خالی پیٹ بھی۔
ایری پپرازول کے مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ بیشتر مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ سنجیدہ نوعیت کے ہوتے ہیں، مثلاً الرجک ری ایکشن ہو جانا، اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔ دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر اثرات یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
¨ معدے پہ اثرات: کھانا ہضم کرنے میں دشواری ہونا، متلی، قبض
¨ سر درد ہونا، سینے میں درد ہونا
¨ نیند آنے میں مشکل ہونا
¨ دن میں غنودگی ہونا
¨ بے چینی، گھبراہٹ،
¨ ایک جگہ کھڑے رہنے یا بیٹھنے میں دشواری ہونا
¨ لیٹے یا بیٹھے سے کھڑے ہونے میں چکر آنا
¨ جنسی خواہش میں تبدیلی آنا یا اس کا بڑھ جانا
¨ خون میں شوگر بڑھ جانا (بہت زیادہ پیاس لگنا، بھوک لگنا، کمزوری،) یا پہلے سے موجود ذیابطیس کا خراب ہو جانا
¨ وزن کا بڑھ جانا
¨ وزن کا کم ہو جانا
¨ بھوک کا کم ہو جانا
¨ زیادہ پسینہ آنا
¨ بلڈ پریشر کا بڑھ جانا
¨ نگلنے میں دشواری ہونا
¨ بار بار انفیکشن ہونا (بخار، زیادہ سردی لگنا، گلا خراب ہونا، منہ میں چھالے ہو جانا)
¨ معمولی سی چوٹ سے نیل پڑ جانا یا خون بہنے لگنا
¨ بولنے کی مشکلات
¨ خود بخود پیشاب نکل جانا
شدید نوعیت کے مضر اثرات (اگر یہ علامات نمودار ہوں تو فوراً ڈاکٹر کو دکھائیں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
¨ عضلات میں شدید درد، عضلات کی کمزوری، یا ان کا اکڑ جانا
¨ مرگی کا دورہ پڑ جانا
¨ زبان میں غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا، یا منہ، گالوں، جبڑے کے عضلات کی غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا جو کہ بڑھ کے ہاتھوں اور پیروں کو بھی متاثر کر سکتی ہیں
¨ اچانک سے تیز بخار ہو جانا، پسینہ آنے لگنا، دل کی دھڑکن تیز ہو جانا، عضلات اکڑ جانا، بلڈ پریشر بڑھ جانا، مرگی کا دورہ پڑ جانا
¨ بدن کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے کا نظام خراب ہو جانا، جس کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھ بھی سکتا ہے اور کم بھی ہو سکتا ہے
¨ آنکھوں یا جلد کا پیلا ہو جانا،
¨ الرجی کا ری ایکشن شروع ہو جانا مثلاً جلد میں ریش ہو جانا، خارش، سانس لینے میں دشواری ہونا، چہرے، ہونٹوں یا زبان کا سوج جانا
¨ لبلبے کی بیماری جس میں پیٹ میں شدید درد ہوتا ہے اور الٹیاں شروع ہو سکتی ہیں
¨ پھیپھڑوں میں انفیکشن ہو جانا؛ بخار، کپکپی طاری ہو جانا، سانس میں گھٹن محسوس ہونا، کھانسی، سینے میں درد
¨ پیشاب کرنے میں دشواری ہونا
¨ ذہنی علامات: اپنے آپ کو نقصان پہنچانے یا خود کشی کے خیالات آنا، مزاج میں جارحیت کا بڑھ جانا
یہ تمام مضر اثرات زیادہ تر لوگوں کو نہیں ہوتے، لیکن اگر کسی کو ہوں تو بہت شدید ہو سکتے ہیں اور ہسپتال میں داخلے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
ماخوذ
https://www.nps.org.au/assets/medicines/72d754d9-ce86-467c-a2d4-a53300feee59.pdf
Accessed: 23/04/2024
Link to English language leaflet: www.nps.org.au/assets/medicines/72d754d9-ce86-467c-a2d4-a53300feee59.pdf
(Quetiapine)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں صرف وہ معلومات ہیں جو ہم لوگ جب مریض کو یہ دوا شروع کرتے ہیں تو اس وقت بتاتے ہیں۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
کوٹائیپن کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
¨ شیزوفرینیا، اور اس سے ملحقہ سائیکوسس کی بیماریاں
¨ بائی پولر ڈس آرڈر
ڈاکٹرز ان بیماریوں کے علاوہ بعض اور بیماریوں کے علاج کے لئے بھی آپ کو کوٹائیپن تجویز کر سکتے ہیں۔
کوٹائیپن شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو بتا دیں اگر آپ کومندرجہ ذیل بیماریوں میں سے کوئی بیماری ہو یا پہلے ہوئی ہو
¨ دل کی بیماری بشمول دل کی دھڑکن کی بے قاعدگی، یا خون کی نالیوں کی بیماری بشمول بلڈ پریشر کا کم یا زیادہ ہونا
¨ دماغ کی خون کی نالیوں کی کوئی بیماری بشمول اسٹروک
¨ جگر کی یا گردوں کی بیماری
¨ ذیابطیس
¨ مرگی کی بیماری
¨ ڈیمینشیا (نسیان کی بیماری)
¨ خون کی یا ہڈیوں کے گودے کی کوئی ایسی بیماری جس میں خون کے سفید خلیات کم ہو گئے ہوں
¨ پیشاب کرنے میں رکاوٹ ہونا، مثانے کو پورا خالی نہ کر پانا
¨ پروسٹیٹ گلینڈ بڑھا ہوا ہونا
¨ آنتوں میں رکاوٹ ہونا
¨ کالا موتیا، آنکھوں کے اندر پریشر بڑھ جانا
¨ سلیپ ایپنیا (sleep apnea)، نیند کی ایک بیماری جس میں نیند کے دوران سانس تھوڑی دیر کے لئے رک جاتی ہے یا بہت ہلکی ہو جاتی ہے
¨ الکحل یا اور نشہ آور چیزوں کی عادت ہونا
¨ موڈ کی بیماری یا خود کشی کے خیالات کا ہونا
¨ دودھ ہضم نہ کر سکنے کی بیماری (lactose intolerance)
اگر آپ کو ان بیماریوں کے علاوہ بھی کوئی شدید جسمانی بیماری ہوئی ہو تو کوٹائیپن شروع کرنے سے پہلےاپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں۔
زچگی اور بچے کو دودھ پلانا
¨ اگر آپ حاملہ ہوں اور ڈاکٹر آپ کو کوئی اینٹی سائیکوٹک شروع کرنا چاہیں، یا آپ کوٹائیپن یا کوئی بھی اور اینٹی سائیکوٹک لے رہی ہوں اور لینے کے دوران حمل شروع ہو جائے ، تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور فوراً بتا دیں اس لئے کہ یہ وثوق سے نہیں معلوم کہ کوٹائیپن کو زچگی کے دوران لینا محفوظ ہے کہ نہیں۔ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کریں گے کہ ان صورتوں میں دوا لینے کے فائدے کیا ہیں اور ممکنہ نقصانات کیا ہیں، یا دوا کو بدلنے کے امکانات کیا ہیں ۔
¨ کوٹائیپن ماں کے جسم سے بچے میں دودھ کے ذریعے منتقل ہوتی ہے، اس لئے اگر آپ کوٹائیپن لے رہی ہوں تو بچے کو اپنا دودھ نہ پلائیں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر کوٹائیپن بعض مخصوص دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے۔اس لئے اگر ڈاکٹر آپ کو کوٹائیپن شروع کرے تو اسے ہمیشہ یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں، تا کہ وہ چیک کر سکیں کہ ان دوائیوں کو کوٹائیپن کے ساتھ لینے سے کوئی ری ایکشن تو نہیں ہو گا۔ اسی طرح اگر آپ ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہیں، تو انہیں پہلے سے بتا دیں کہ آپ کوٹائیپن لے رہے ہیں۔
خاص طور سے اگر آپ ان میں سے کوئی بھی دوائی لے رہے ہوں تو کوٹائیپن شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں؛
¨ اینگزائٹی، ڈپریشن، بائی پولر ڈس آرڈر، اے ڈی ایچ ڈی، کے علاج کی دوائیں
¨ نیند لانے والی دوائیں مثلاً لورازیپام
¨ مرگی کے علاج کی دوائیں مثلاً فینی ٹوئن یا کاربامازیپین
¨ دل کی بیماری یا بڑھے ہوئے بلڈ پریشر کے علاج کی دوائیں مثلاً ڈائی یوریٹکس یعنی پیشاب زیادہ بنانے والی دوائیاں
¨ کچھ اینٹی بایوٹکس مثلاً ری فیمپیسن (rifampicin)
¨ فنگل انفیکشن کی بعض دوائیاں
¨ ایڈز کے علاج کی ادویات
¨ پارکنسن کی بیماری کا علاج کرنے والی دوائیاں
¨ ایمفی ٹامینز (Amphetamines)
¨ انفلیمیشن کا علاج کرنے والی دوائیاں مثلاً گلوکوکورٹی کوائڈز (glucocorticoids)
¨ وہ دوائیں جن کے اینٹی کولینرجک اثرات ہوتے ہوں (anticholinergic)
ان دوائیوں کے علاوہ بعض اور دوائیوں کو بھی کوٹائیپن کے ساتھ لینے سے ری ایکشن ہو سکتا ہے، ا سلئے آپ کے ڈاکٹر کو ان تمام دوائیوں کا علم ہونا چاہیے جوآپ لے رہے ہوں، چاہے وہ کسی بھی بیماری کی ہوں۔
کوٹائیپن کب اور کس ڈوز میں لی جانی چاہیے
¨ یہ آپ کا ڈاکٹر آپ کو بتائے گا کہ کوٹائیپن کو کس ڈوز میں لیں کیونکہ مختلف بیماریوں کے لئے اس کا ڈوز الگ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ مریض کی عمر، اس کی دوسری بیماریوں مثلاً جگر کی بیماری، اور وہ اگر کوئی اور دوائیں لے رہا ہو، ان سب باتوں سے بھی اس پہ فرق پڑتا ہے کہ اسے کوٹائیپن کس ڈوز میں تجویز کی جاتی ہے۔
¨ آپ کا ڈاکٹر آپ کو بتائے گا کہ آپ کو کوٹائیپن دن میں ایک دفعہ لینی ہے یا دو دفعہ، اور یہ کہ آپ کو کتنے عرصے لینی ہے۔
کوٹائیپن کے مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ سنجیدہ نوعیت کے ہوتے ہیں، مثلاً الرجک ری ایکشن ہو جانا، اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر اثرات یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔ میں یہاں صرف ان مضر اثرات کا ذکر کروں گا جو ہم عام طور سے مریضوں میں دیکھتے ہیں، یا جو کم نظر آتے ہیں لیکن اتنی شدت کے ہوتے ہیں کہ ڈاکٹر کو فوری طور پہ دکھانا لازمی ہوتا ہے۔ اگر دوا شروع کرنے کے بعد آپ کو کوئی بھی نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں جو یہاں نہیں بھی لکھی ہوئی ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
¨ دن میں غنودگی ہونا
¨ بھوک اور وزن کا بڑھنا
¨ کمزوری محسوس ہونا
¨ منہ خشک ہونا
¨ ہاضمے میں خرابی ہونا
¨ قبض، متلی
¨ ہاتھوں، پیروں، یا ٹخنوں کا سوج جانا
¨ دھندلا نظر آنا
¨ عجیب و غریب خواب دکھائی دینا، ڈراؤنے خواب آنا
¨ چڑچڑاپن
¨ ہوش و حواس مکمل برقرار نہ رہنا
¨ سانس لینے میں گھٹن اور مشکل ہونا، سینے میں گھٹن ہونا
¨ دل کی دھڑکن تیز یا بےقاعدہ محسوس ہونا
¨ عضلات میں درد، سوجن، یا کمزوری محسوس ہونا
اپنے ڈاکٹر کو فوراً بتائیں اگر آپ کو یہ مضر اثرات محسوس ہوں
¨ لیٹے یا بیٹھے سے کھڑے ہونے پہ گر جانا، چکر آنا یا بے ہوش ہو جانا
¨ جلد کے نیچے سرخی نظر آنا
¨ بولنے میں دشواری ہونے لگنا
¨ نگلنے میں دشواری ہونے لگنا
¨ دل کی دھڑکن تیز ہو جانا
¨ خون میں شوگر بڑھ جانے کی علامات (بہت زیادہ پیشاب آنا، بہت زیادہ پیاس لگنا، جلد اور منہ میں خشکی ہو جانا، کمزوری)
شدید نوعیت کے مضر اثرات (اگر یہ علامات ہوں تو فوراً ڈاکٹر کو دکھائیں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
¨ مردوں میں عضو تناسل کا بہت دیر تک سخت رہنا اور اس میں شدید درد ہونا
¨ بار بار انفیکشن ہونا (بخار، زیادہ سردی لگنا، گلا خراب ہونا، منہ میں چھالے ہو جانا)
¨ معمولی سی چوٹ سے نیل پڑ جانا یا خون بہنے لگنا
¨ بہت زیادہ غنودگی ہو جانا
¨ ہوش و حواس میں کمی ہو جانا
¨ عضلات کی حرکات ابنارمل ہو جانا مثلاً خود سے اپنے ہاتھوں پیروں کو ہلانے میں دشواری ہونا، رعشہ، کپکپی ہونا، بے چینی، عضلات کا سخت ہو جانا
¨ زبان میں غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا، یا منہ، گالوں، جبڑے کے عضلات کی غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا جو کہ بڑھ کے ہاتھوں اور پیروں کو بھی متاثر کر سکتی ہیں
¨ اچانک سے تیز بخار ہو جانا، پسینہ آنے لگنا، دل کی دھڑکن تیز ہو جانا
¨ مرگی کا دورہ پڑ جانا
¨ اسٹیون جانسن سنڈروم: جلد کے بڑے حصے پہ ریش پڑ جانا جس میں جلد میں آبلے پڑ جائیں یا جلد اکھڑنے لگے، اس کے ساتھ بخار، چہرے اور لمف نوڈز کی سوجن، بھی ہو سکتے ہیں۔
¨ الرجی ری ایکشن اچانک شروع ہو جانا مثلاً جلد میں ریش ہو جانا، خارش، سانس لینے میں دشواری ہونا، چہرے، ہونٹوں یا زبان کا سوج جانا
¨ لبلبے کی بیماری جس میں پیٹ میں شدید درد ہوتا ہے اور الٹیاں شروع ہو سکتی ہیں
¨ نیورولیپٹک میلگننٹ سنڈروم (neuroleptic malignant syndrome)، یہ دوائیوں سے ایک ری ایکشن ہوتا ہے جس میں اچانک بدن کا درجہٴ حرارت بڑھ جاتا ہے، بلڈ پریشر بہت بڑھ جاتا ہے، اور مرگی کے دورے پڑنے لگتے ہیں
¨ کبھی کبھی کسی مریض کے کوٹائیپن لینے کے دوران جگر، خون میں کولیسٹرول، خون میں شوگر، تھائی رائڈ ہارمون، اور خون کے سفید خلیات کے ٹیسٹ ابنارمل آسکتے ہیں۔
یہ تمام مضر اثرات زیادہ تر لوگوں کو نہیں ہوتے، لیکن اگر کسی کو ہوں تو بہت شدید ہو سکتے ہیں اور ہسپتال میں داخلے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
ماخوذ
https://www.nps.org.au/assets/medicines/610945e0-920f-495b-8e8e-a53300ff6b1a.pdf
Accessed: 24/04/2024
Link to English language leaflet: www.nps.org.au/assets/medicines/610945e0-920f-495b-8e8e-a53300ff6b1a.pdf
(Clozapine)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(ایک جملہٴ معترضہ: یہ تحریر دوا کے ساتھ جو معلوماتی پرچہ ملتا ہے اس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں صرف وہ معلومات ہیں جو ہم لوگ جب مریض کو یہ دوا شروع کرتے ہیں تو اس وقت بتاتے ہیں۔ تفصیلی معلومات کے لئے آپ دوا کے ساتھ جو پرچہ ملتا ہے اسے پڑھ سکتے ہیں۔)
کلوزاپین کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
¨ شیزوفرینیا۔ کلوزاپین صرف اس وقت استعمال کی جا سکتی ہے جب مریض پہلے کم از کم دو مختلف اینٹی سائیکوٹک دوائیں مناسب عرصے کے لئے مناسب ڈوز میں لے چکا ہو، اور اسے ان دونوں دوائیوں سے خاطر خواہ فائدہ نہ ہوا ہو، یا ناقابلِ برداشت سائیڈ ایفیکٹس یعنی مضر اثرات ہوئے ہوں۔
کلوزاپین ہرگز استعمال نہ کریں اگر
¨ آپ کو پہلے کلوزاپین سے الرجی کا ری ایکشن ہو چکا ہو
¨ اگر آپ کے خون میں سفید خلیات کم ہوں، یا پہلے کسی دوائی کے ری ایکشن کی وجہ سے آپ کے خون میں سفید خلیات کم ہو گئے ہوں (سوائے اس صورت کے کہ یہ سفید خلیات کینسر کے علاج کی وجہ سے کم ہوئے ہوں۔) یہ سفید خلیات ہر انسان کو انفیکشن کا مقابلہ کرنے کے لئے چاہیے ہوتے ہیں، اور کلوزاپین کی وجہ سے یہ سفید خلیات کم ہو سکتے ہیں۔
¨ اگر آپ باقاعدگی سے خون کے ٹیسٹ نہ کروا سکیں۔ کلوزاپین شروع کرنے سے پہلے، اور اس کے علاج کے دوران جب تک مریض کلوزاپین لے رہا ہو، اسے ہر کچھ عرصے پہ خون کے ٹیسٹ کروانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
¨ کلوزاپین ایسے مریض کو ہر گز نہیں دینی چاہیے جو بے ہوش ہو یا کوما میں ہو۔
¨ اگر آپ کو کوئی ایسی خون کی بیماری ہو جس کی وجہ سے خون کے سرخ خلیات یا پلیٹ لیٹس کم ہو سکتے ہوں۔
¨ اگر آپ میں جگر کی بیماری کی علامات موجود ہوں، مثلاً آنکھوں یا جلد کا پیلا ہو جانا، یا جگر کی کوئی اور شدید بیماری ہو۔
¨ اگر آپ کو گردوں کی شدید درجے کی بیماری ہو
¨ اگر آپ کو مایو کارڈائیٹس (myocarditis) ہو یا دل کی کوئی اور بیماری ہو،
¨ اگر آپ کو مرگی کی بیماری ہو جو دوا سے کنٹرول نہ ہو رہی ہو،
¨ اگر آپ کو آنتوں کی ایسی بیماری ہو جس میں آنتیں کام کرنا چھوڑ دیتی ہیں، (paralytic ileus)
¨ اگر آپ کو شدید قبض رہتا ہو، آنتوں میں کبھی رکاوٹ پیدا ہوئی ہو، یا بڑی آنت کی کوئی بیماری ہوئی ہو
¨ آپ کو ہڈیوں کے گودے کی کوئی بیماری ہوئی ہو
¨ اگر آپ الکحل یا کسی اور نشہ آور شے کے عادی ہوں
اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں اگر
¨ آپ کسی بھی اور بیماری کے لئے کوئی دوا لے رہے ہوں،
¨ آپ سگریٹ نوشی کرتے ہوں۔ اپنے ڈاکٹر کو یہ بھی بتا دیں کہ آپ روزانہ کتنی کافی پیتے ہیں۔ سگریٹ یا کافی نوشی میں کمی یا زیادتی سے خون میں کلوزاپین کا لیول اوپر یا نیچے ہو سکتا ہے۔
¨ آپ کسی بہت گرم جگہ جانے والے ہوں، یا بہت زیادہ سخت جسمانی ورزش کرتے ہوں۔ کلوزاپین کی وجہ سے بعض مریضوں میں پسینہ نکلنا کم ہو سکتا ہے، اور اس کی وجہ سے بدن کا درجہ حرارت بڑھ سکتا ہے،
¨ آپ دودھ ہضم نہ کر سکتے ہوں (lactose intolerance)،
¨ یا آپ کو کھانے کی چیزوں کی سے یا کسی اور چیز سے الرجی ہوتی ہو۔
کلوزاپین شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو بتا دیں اگر آپ کو ان میں سے کوئی بیماری ہوئی ہو
¨ آپ کو یا آپ کے خاندان میں کسی کو دل کی بیماری ہوئی ہو
¨ اگر آپ کے خاندان میں کسی کو طویل کیو ٹی انٹرول کی بیماری ہو، یہ دل کی دھڑکن کی ایک بیماری ہوتی ہے (prolonged QT interval)
¨ نیورولیپٹک میلگننٹ سنڈروم (neuroleptic malignant syndrome)، یہ دوائیوں سے ایک ری ایکشن ہوتا ہے جس میں اچانک بدن کا درجہٴ حرارت بڑھ جاتا ہے، بلڈ پریشر بہت بڑھ جاتا ہے، اور مرگی کے دورے پڑنے لگتے ہیں
¨ (tardive dyskinesia) یہ بھی بعض دوائیوں کا ایک سائیڈ ایفیکٹ ہوتا ہے جس میں بدن یا اعضاٴ میں غیر ارادی حرکات ہونے لگتی ہیں، مثلاً زبان کا غیر ارادی طور پہ بار بار منہ سے باہر نکلنا اور واپس آنا
¨ جگر یا گردوں کی بیماریاں
¨ کالا موتیا، گلاکوما، آنکھوں میں پانی کے پریشر کا بڑھ جانا
¨ پروسٹیٹ گلینڈ کا بڑھ جانا
¨ مرگی کی بیماری جو دوائیوں کی وجہ سے کنٹرول میں ہو، جس کا مطلب یہ ہے کہ مریض کو کافی عرصے سے مرگی کا دورہ نہ ہوا ہو
¨ ذیابطیس، یا خاندان میں کسی کو ذیابطیس ہونے کی ہسٹری
¨ ڈیمینشیا (نسیان کی بیماری)
¨ کوئی بھی اور شدید جسمانی بیماری
زچگی اور بچے کو دودھ پلانا
¨ زچگی میں کلوزاپین کے استعمال کا تجربہ بہت محدود ہے۔ اگر آپ حاملہ ہوں اور لینے کے دوران حمل شروع ہو جائے ، تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور فوراً بتا دیں ۔ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کریں گے کہ اس صورت میں کلوزاپین لینے کے فائدے کیا ہیں اور ممکنہ نقصانات کیا ہیں، یا دوا کو بدلنے کے امکانات کیا ہیں۔
¨ جن نوزائیدہ بچوں کی مائیں زچگی کے آخری تین مہینوں میں کلوزاپین یا کوئی اور اینٹی سائیکوٹک لیتی رہی ہوں ان بچوں کو پیدائش کے بعد کچھ سائیڈ ایفیکٹس یعنی مضر اثرات ہو سکتے ہیں، مثلاً بے چینی، رعشہ، عضلات میں سختی یا کمزوری ہونا، دودھ پینے میں مسئلہ ہونا، غنودگی ہونا، سانس لینے میں دشواری ہونا وغیرہ۔ بعض بچوں میں یہ علامات خودبخود ختم ہو جاتی ہیں، لیکن بعض بچوں کو ہسپتال بشمول آئی سی یو میں داخلے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
¨ کلوزاپین کے مینوفیکچرر یہ تجویز کرتے ہیں کہ اگر آپ کلوزاپین لے رہی ہوں تو اپنے شیر خوار بچے کو دودھ نہ پلائیں۔ کلوزاپین ماں کے دودھ کے ذریعے بچے کے جسم میں منتقل ہو جاتی ہے، اور اس سے بچے پہ اثر ہو سکتا ہے۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر کلوزاپین بعض اور دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے۔اس لئے اگر ڈاکٹر آپ کو کلوزاپین شروع کرے تو اسے ہمیشہ یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں، تا کہ وہ چیک کر سکیں کہ ان دوائیوں کو کلوزاپین کے ساتھ لینے سے کوئی ری ایکشن تو نہیں ہو گا۔ اسی طرح اگر آپ ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہیں، تو انہیں پہلے سے بتا دیں کہ آپ کلوزاپین لے رہے ہیں۔
خاص طور سے اگر آپ ان میں سے کوئی بھی دوائی لے رہے ہوں تو کلوزاپین شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں؛
¨ وہ دوائیں جو خون کے خلیات کی تعداد کو کم کر سکتی ہیں
¨ کوئی اور اینٹی سائیکوٹک دوا
¨ ڈپریشن یا بائی پولر ڈس آرڈر کی دوائیں
¨ اینگزائٹی یا نیند کی کمی کے لئے لی جانے والی دوائیں
¨ مرگی کی بعض دوائیں مثلاً فینی ٹوئن یا کاربامازیپین
¨ وارفیرن، ایک دوا جو خون کو جمنے روکتی ہے
¨ الرجی کی بعض دوائیں مثلاً اینٹی ہسٹامین
¨ ایسی دوائیں جن کے اینٹی کولینرجک اثرات ہوتے ہیں، مثلاً پیٹ کے مروڑ یا درد کو کم کرنے والی دوائیں
¨ پارکنسن کی بیماری کا علاج کرنے والی دوائیاں
¨ بلڈ پریشر کو کم کرنے والی دوائیاں
¨ ڈیجوکسن، ایک دوا جو دل کی بیماری کے علاج کے لئے استعمال ہوتی ہے
¨ دل کی دھڑکن کو کنٹرول کرنے والی دوائیں
¨ معدے کے السر کے علاج کی بعض دوائیں مثلاً سیمیٹیڈین، اومیپرازول وغیرہ
¨ کچھ اینٹی بایوٹک دوائیں مثلاً ایزیتھرو مائیسین
¨ فنگل انفیکشن کی بعض دوائیں
¨ ایڈرینلین
¨ بچے روکنے والی بعض دوائیاں
¨ اینگزائٹی یا ڈپریشن کے علاج کی دوائیں
ان دوائیوں کے علاوہ بعض اور دوائیوں سے بھی کلوزاپین کے ساتھ لینے سے ری ایکشن ہو سکتا ہے ا سلئے آپ کے ڈاکٹر کو ان تمام دوائیوں کا علم ہونا چاہیے جوآپ لے رہے ہیں، چاہے وہ کسی بھی بیماری کی ہوں۔
کلوزاپین کب اور کس ڈوز میں لی جانی چاہیے
¨ کلوزاپین کو اس کے ممکنہ مضر اثرات کی وجہ سے بہت کم ڈوز میں مثلاً ساڑھے بارہ یا پچیس ملی گرام روزانہ کے ڈوز سے شروع کیا جاتا ہے، اور پھر اسے آہستہ آہستہ بڑھایا جاتا ہے۔ آپ کا ڈاکٹر آپ کو بتائے گا کہ آپ کا حتمی ڈوز کتنا ہو گا۔
¨ عام طور سے، اور خصوصاً ابتدا میں، کلوزاپین کو دن میں دو دفعہ لیا جاتا ہے۔ لیکن بعد میں ہو سکتا ہے کہ آپ کا ڈاکٹر آپ کو ہدایت کرے کہ پورا ڈوز ایک ساتھ ہی رات میں لے لیں۔
کلوزاپین لینے کے دوران کیا احتیاط ضروری ہے؟
¨ اگر کسی بھی وجہ سے آپ نے کلوزاپین لینے میں دو دن سے زیادہ کا ناغہ کر دیا ہو تو اسے اپنے پرانے ڈوز پہ شروع نہ کریں، بلکہ فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ بہت امکان ہے کہ آپ کا ڈاکٹر اس کو دوبارہ کم ڈوز سے شروع کروائے، اور پھر آہستہ ةمستہ بڑھائے۔
¨ کلوزاپین شروع کرنے کے بعد پہلےاٹھارہ ہفتے تک خون کے خلیات کا ٹیسٹ ہر ہفتے کروانا ہوتا ہے۔ اس عرصے میں خون کے سفید خلیات کم ہونے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔
¨ اٹھارہ ہفتے تک اگر آپ کے بلڈ ٹیسٹ کی رپورٹ ٹھیک آتی رہے، تب بھی آپ کو ہر مہینے ایک دفعہ خون کے خلیات کا ٹیسٹ اس وقت تک ہمیشہ کروانا ہو گا جب تک آپ کلوزاپین لے رہے ہیں، اور اسے بند کرنے کے بعد بھی ایک مہینے تک۔
¨ اگر علاج کے دوران آپ کے خون میں سفید خلیات ایک مخصوص حد سے نیچے گر جائیں تو آپ کی کلوزاپین فوراً بند کر دی جائے گی، اور آپ اسے دوبارہ کبھی نہیں لے سکیں گے۔
¨ بعض لوگوں میں کلوزاپین لینے سے خون میں شوگر بڑھ جاتا ہے یا ذیابطیس شروع ہو سکتی ہے۔ اس لئے آپ کا ڈاکٹر باقاعدگی سے آپ کے خون میں شوگر کا لیول چیک کرواتا رہے گا۔
اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں اگر کلوزاپین لینے کے دوران؛
¨ آپ کو بخار ہو جائے
¨ آپ کا گلا خراب ہو جائے، منہ میں چھالے ہو جائیں، یا فلو یا زکام ہونے یا کسی قسم کا انفیکشن ہونے کی کوئی اور علامات پیدا ہو جائیں
¨ (Clozapine-induced Gastric Hypomotility)اس بات کا بہت خیال رکھیں کہ آپ کو شدید قبض تو نہیں ہو رہا۔ کلوزاپین آنتوں کی حرکت کو بہت زیادہ آہستہ کر سکتی ہے یا روک سکتی ہے۔ اس سے یہ علامات ہو سکتی ہیں؛ شدید قبض ہو جانا، متلی محسوس ہونا، پیٹ میں شدید درد ہونا یا پیٹ کا پھول جانا، پیٹ میں شدید مروڑ ہونا۔ اس سائیڈ ایفیکٹ سے انسان کی زندگی کو خطرہ بھی لاحق ہو سکتا ہے اس لئے اگر ان میں سے کوئی بھی علامت شروع ہو تو فوراً ایمر جنسی ڈپارٹمنٹ جائیں۔
کلوزاپین کے ممکنہ مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ سنجیدہ نوعیت کے ہوتے ہیں، مثلاً الرجک ری ایکشن ہو جانا، اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر اثرات یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔ میں یہاں صرف ان مضر اثرات کا ذکر کروں گا جو ہم عام طور سے مریضوں میں دیکھتے ہیں، یا جو کم نظر آتے ہیں لیکن اتنی شدت کے ہوتے ہیں کہ ڈاکٹر کو فوری طور پہ دکھانا لازمی ہوتا ہے۔ لیکن اگر دوا شروع کرنے کے بعد آپ کو کوئی بھی نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں جو یہاں نہیں بھی لکھی ہوئی ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
¨ قبض کی شکایت۔ کلوزاپین لینے والے تقریباً دو تہائی مریضوں کو قبض کی شکایت ہو سکتی ہے۔ (یہ ہر حال میں خطرناک نہیں ہوتا، لیکن اگر آپ کو پیٹ میں درد شروع ہوجائے، الٹی یا متلی شروع ہو جائے، آپ کو پاخانہ کیے ہوئے تین دن سے زیادہ ہو گئے ہوں، تو فوراً ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جا کے چیک اپ کروائیں کیونکہ جیسا کہ اوپر بتایا گیا کچھ لوگوں میں یہ قبض ایک خطرناک سائیڈ ایفیکٹ میں بدل سکتا ہے جس میں آنتیں بہت آہستہ حرکت کرنے لگتی ہیں، یا حرکت کرنا مکمل طور پہ چھوڑ دیتی ہیں۔ (gastric-induced hypomotility) اگر کبھی قبض آپ کی روٹین سے زیادہ شدید ہونے لگے تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
¨ پیٹ میں درد ہونا
¨ متلی محسوس ہو نا یا الٹی ہونا
¨ پیچش یعنی ڈائریا
¨ منہ میں خشکی محسوس ہونا
¨ منہ میں بہت زیادہ تھوک آنا
¨ نگلنے میں دشواری ہونا
¨ سینے میں جلن محسوس ہونا
¨ لیٹے یا بیٹھے سے کھڑے ہونے میں چکر آنا
¨ بے چینی، ایسے خواب آنا جیسے کہ یہ سب کچھ واقعی ہو رہا ہے
¨ دھندلا نظر آنا، پڑھنے میں مشکل ہونا
¨ وزن بڑھنا، بعض لوگوں میں وزن بہت زیادہ بڑھ سکتا ہے
¨ جنسی کارکردگی میں تبدیلی آنا
¨ ماہواری آنے میں درد ہونا
¨ بار بار ایک ہی کام ایک ہی طریقے سے کرنا(compulsions)
¨ وہم کے خیالات بار بار آنا (obsessions)
¨ بولنے میں لکنت آنے لگنا
¨ پیشاب کرنے یا روکنے میں مشکل ہونا، بہت گہرے رنگ کا پیشاب آنا، بہت زیادہ پیشاب آنا، سوتے میں پیشاب نکل جانا
¨ پسینہ آنا کم یا زیادہ ہو جانا
¨ جلد میں تبدیلیاں آ جانا، مثلاً اس کی رنگت تبدیل ہونے لگنا
¨ گالوں میں غدودوں کا سوج جانا
¨ جلد میں پت نکل آنا(rash)، خارش ہو جانا، بخار ہونا
¨ چہرے پہ تتلی کی شکل میں پت نکل آنا، جوڑوں میں درد ہونا، عضلات میں درد ہونا، بخار، تھکن
¨ بلڈ پریشر اچانک بڑھ جانا جو دوا سے کنٹرول نہ ہو رہا ہو
¨ بدن غیر ارادی طور پہ ایک طرف جھک جانا
¨ ٹانگوں کو ہلاتے رہنے کا شدید تقاضہ ہونا (restless legs)
شدید نوعیت کے مضر اثرات (اگر یہ علامات ہوں تو فوراً ڈاکٹر کو دکھائیں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
¨ چکر آ کے گر جانا، بیہوش ہو جانا
¨ مرگی کا دورہ پڑ جانا، غنودگی، گر جانا، عضلات کی کمزوری
¨ سینے میں درد شروع ہو جانا
¨ انفیکشن کی علامات ہونا مثلاً بخار ہوجائے، شدید سردی لگے، گلا خراب ہو جائے، منہ میں چھالے ہو جائیں
¨ دل کی دھڑکن تیز یا بے قاعدہ ہو جانا، اس کے ساتھ سانس کی رفتار تیز ہو جانا، سانس لینے میں دشواری ہونا، پیروں یا ٹانگوں کی سوجن، چکر آنا، سینے میں درد ہو جانا
¨ الرجی ری ایکشن اچانک شروع ہو جانا مثلاً جلد میں ریش ہو جانا، خارش، سانس لینے میں دشواری ہونا، چہرے، ہونٹوں یا زبان کا سوج جانا
¨ نیورولیپٹک میلگننٹ سنڈروم (neuroleptic malignant syndrome)، یہ دوائیوں سے ایک ری ایکشن ہوتا ہے جس میں اچانک بدن کا درجہٴ حرارت بڑھ جاتا ہے، دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، بلڈ پریشر بہت بڑھ جاتا ہے، مرگی کے دورے سکتے ہیں، کوما ہو سکتا ہے
¨ مرگی کے دورے پڑنا
¨ آنتوں کی حرکت کا بہت آہستہ ہو جانا یا رک جانا (اس کی تفصیل اوپر آ چکی ہے)
¨ خون میں شوگر بڑھ جانے کی علامات (بہت زیادہ پیشاب آنا، بہت زیادہ پیاس لگنا، جلد اور منہ میں خشکی ہو جانا، کمزوری)
¨ بہت چھوٹی سی چوٹ سے خون بہنے لگنا یا نیل پڑ جانا
¨ ٹانگ کا سوج جانا اور اس میں درد ہو جانا، سینے میں درد، سانس لینے میں دشواری؛ یہ سب رگوں میں خون جم جانے کی علامات ہو سکتی ہیں
¨ آنکھیں یا جلد پیلی نظر آنے لگنا، اس کے ساتھ متلی کی سی کیفیت اور بھوک کی کمی بھی ہو سکتی ہے
¨ پیشاب کرنے میں مشکل ہونا، پیشاب میں خون آنا، مثانے پہ قابو نہ رہنا، غیر ارادی طور پہ پیشاب نکل جانا
¨ عضلات میں سختی ہونا، کمزوری ہونا، ان کا اکڑ جانا، یا درد ہونا، رعشہ
¨ (tardive dyskinesia) یہ بعض دوائیوں کا ایک سائیڈ ایفیکٹ ہوتا ہے جس میں عضلات میں غیر ارادی حرکات ہونے لگتی ہیں، مثلاً زبان کا غیر ارادی طور پہ بار بار منہ سے باہر نکلنا اور واپس آنا
¨ مردوں میں عضو تناسل میں بہت دیر تک سختی رہنا اور اس میں شدید درد ہونا
¨ نمونیا یا پھیپھڑوں میں انفیکشن کی علامات جیسے کہ بخار، کھانسی، سانس لینے میں دشواری ہونا، سانس لیتے ہوئے سیٹی کی سی آواز آنا
¨ خون میں انفیکشن پھیل جانے کی علامات ہونا: بخار، کپکپی، تیز سانس لینا، دل کی دھڑکن تیز ہونا، ہوش و حواس خراب ہو جانا
¨ سینے میں شدید درد شروع ہو جانا
¨
یہ تمام مضر اثرات زیادہ تر لوگوں کو نہیں ہوتے، لیکن اگر کسی کو ہوں تو بہت شدید ہو سکتے ہیں اور ہسپتال میں داخلے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کچھ نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
ماخوذ
https://www.nps.org.au/assets/medicines/669c85ef-fe3e-4ba2-b7d1-a53300ff1846.pdf
Accessed: 26/04/2024
Link to English language leaflet: www.nps.org.au/assets/medicines/669c85ef-fe3e-4ba2-b7d1-a53300ff1846.pdf
(Paliperidone)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
(@ “Mental Health Made Easy” on Facebook, YouTube and Google sites)
پیلی پیری ڈون کن بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہے؟
¨ شیزوفرینیا، اور اس سے ملحقہ سائیکوسس کی بیماریاں
ڈاکٹرز ان بیماریوں کے علاوہ بعض اور بیماریوں کے علاج کے لئے بھی آپ کو پیلی پیری ڈون تجویز کر سکتے ہیں۔
پیلی پیری ڈون شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو بتا دیں اگر آپ کو ان میں سے کوئی بیماری ہوئی ہو
¨ نیورولیپٹک میلگننٹ سنڈروم (neuroleptic malignant syndrome)، یہ دوائیوں سے ایک ری ایکشن ہوتا ہے جس میں اچانک بدن کا درجہٴ حرارت بڑھ جاتا ہے، بلڈ پریشر بہت بڑھ جاتا ہے، اور مرگی کے دورے پڑنے لگتے ہیں
¨ (tardive dyskinesia) یہ بعض دوائیوں کا ایک سائیڈ ایفیکٹ ہوتا ہے جس میں عضلات میں غیر ارادی حرکات ہونے لگتی ہیں، مثلاً زبان کا غیر ارادی طور پہ بار بار منہ سے باہر نکلنا اور واپس آنا
¨ دل کی بیماری بشمول دل کی دھڑکن کی بے قاعدگی، یا خون کی نالیوں کی بیماری بشمول بلڈ پریشر کا کم یا زیادہ ہونا
¨ دماغ کی خون کی نالیوں کی کوئی بیماری بشمول اسٹروک
¨ لیٹے یا بیٹھے سے کھڑے ہونے میں چکر آنا
¨ بہت زیادہ پسینہ آنا، پیچش ہونا، جسم میں پانی کی کمی ہو جانا، بدن کا درجہ حرارت قابومیں رہنے کے نظام میں خرابی ہونا
¨ مرگی کی بیماری
¨ بدن یا اعضاٴ میں غیر ارادی حرکات کا ہونے لگنا، غیر معمولی بے چینی، بیٹھے رہنے میں مشکل ہونا
¨ پارکنسن کی بیماری
¨ خود کشی کے خیالات، یا پہلے کبھی اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہسٹری
¨ اگر پہلے کبھی کھانا یا پانی سانس کی نالی میں چلا گیا ہو (aspiration)
¨ نظامِ ہاضمہ کی ایسی خرابی جس میں کھانا نگلنے یا ہضم کرنے میں دشواری ہو، یا پاخانہ خارج ہونے میں دشواری ہو
¨ جگر کی یا گردوں کی بیماری
¨ ہوش و حواس مکمل برقرار نہ رہنا یا اپنا توازن برقرار نہ رکھ پانا
¨ ڈیمینشیا (نسیان کی بیماری)، بڑی عمر کے لوگ جن کو ڈیمینشیا ہو ان میں پیلی پیری ڈون لینے سے اسٹروک یا موت کا خدشہ بڑھ جاتا ہے
¨ ذیابطیس، خون میں شوگر کے زیادہ ہونے کی علامات مثلاً بے انتہا پیاس لگنا، تھکن، بینائی میں دھندلا پن، پیٹ خراب ہو جانا، بار بار پیشاب آنا
¨ مردوں میں عضو تناسل کا اتنی دیر سخت رہنا کہ شدید تکلیف یا درد شروع ہو جائے (priapism)
¨ خون میں سفید خلیات کا کم ہونا، اس سے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے
¨ خون کے رگوں میں جم جانے کی ہسٹری (blood clots)
زچگی اور بچے کو دودھ پلانا
¨ اگر آپ حاملہ ہوں اور ڈاکٹر آپ کو کوئی اینٹی سائیکوٹک شروع کرنا چاہیں، یا آپ پیلی پیری ڈون یا کوئی بھی اور اینٹی سائیکوٹک لے رہی ہوں اور لینے کے دوران حمل شروع ہو جائے ، تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور فوراً بتا دیں۔ وہ آپ سے تفصیل سے ڈسکس کریں گے کہ ان صورتوں میں دوا لینے کے فائدے کیا ہیں اور ممکنہ نقصانات کیا ہیں، یا دوا کو بدلنے کے امکانات کیا ہیں ۔
¨ جن نوزائیدہ بچوں کی مائیں زچگی کے آخری تین مہینوں میں پیلی پیری ڈون لیتی رہی ہوں ان بچوں کو پیدائش کے بعد کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں، مثلاً سانس لینے میں دشواری ہونا، رعشہ، عضلات میں سختی ہونا، دودھ پینے میں مسئلہ ہونا، غنودگی، بے چینی وغیرہ ۔
¨ پیلی پیری ڈون ماں کے جسم سے بچے میں دودھ کے ذریعے منتقل ہوتی ہے، اس لئے اگر آپ کے لئے پیلی پیری ڈون لیتے رہنا ضروری ہو تو بچے کو اپنا دودھ نہ پلائیں۔
اگر آپ اور دوائیاں لے رہے ہوں تو
اگر پیلی پیری ڈون بعض مخصوص دواؤں کے ساتھ لی جائے تو دونوں دوائیں ساتھ لینے سے ری ایکشن ہوسکتا ہے۔اس لئے اگر ڈاکٹر آپ کو پیلی پیری ڈون شروع کرے تو اسے ہمیشہ یہ بتا دیں کہ آپ کون کون سی دوائیں لے رہے ہیں ۔ اسی طرح اگر آپ ڈاکٹر کو کسی اور مرض کے لئے دکھائیں اور وہ کوئی نئی دوا تجویز کرنا چاہیں، تو انہیں پہلے سے بتا دیں کہ آپ پیلی پیری ڈون لے رہے ہیں۔
خاص طور سے اگر آپ ان میں سے کوئی بھی دوائی لے رہے ہوں تو پیلی پیری ڈون شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو ضرور بتا دیں؛
¨ نیند لانے والی دوائیاں، سکون آور ادویات، الرجی کی بعض دوائیں
¨ مرگی کا علاج کرنے والی دوائیں
¨ ڈپریشن اور گھبراہٹ کی بیماریوں کا علاج کرنے والی دوائیں
¨ میتھائل فینی ڈیٹ
¨ دل کی دھڑکن کو کنٹرول کرنے والی یا دل کے فیل ہو جانے کا علاج کرنے والی دوائیں
¨ بلڈ پریشر کم کرنے والی دوائیاں، بشمول ڈائی یوریٹکس یعنی پیشاب زیادہ بنانے والی دوائیاں
¨ پیٹ کی تکالیف مثلاً متلی، الٹی، بد ہضمی، معدے میں جلن، کا علاج کرنے والی دوائیاں
¨ ملیریا کا علاج کرنے والی بعض دوائیاں
ان دوائیوں کے علاوہ بعض اور دوائیوں کو بھی پیلی پیری ڈون کے ساتھ لینے سے ری ایکشن ہو سکتا ہے، ا سلئے آپ کے ڈاکٹر کو ان تمام دوائیوں کا علم ہونا چاہیے جوآپ لے رہے ہیں، چاہے وہ کسی بھی بیماری کی ہوں۔
پیلی پیری ڈون کب اور کس ڈوز میں لی جانی چاہیے
¨ پیلی پیری ڈون کو روزانہ صبح لینا چاہیے۔
¨ آپ کو پہلے سے فیصلہ کرنا چاہیے کہ آپ روزانہ پیلی پیری ڈون کو ناشتے کے ساتھ لینا چاہیں گے، یا روزانہ خالی پیٹ۔ پھر اس کو روز بروز بدلنا نہیں چاہیے اور روزانہ اسی طرح دوا لینا چاہیے
¨ عام طور سے پیلی پیری ڈون کا ڈوز ۳ سے ۱۲ ملی گرام کے درمیان ہوتا ہے، لیکن یہ آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں گے کہ آپ کو اسے کس ڈوز سے شروع کرنا چاہیے، اور کس طرح سے بڑھانا چاہیے، یا نہیں بڑھانا چاہیے۔
پیلی پیری ڈون کے مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس)
تمام دوائیوں کے کچھ نہ کچھ مضر اثرات ہوتے ہیں۔ بعض مضر اثرات کم شدّت کے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ کم یا ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دوا بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن بعض مضر اثرات زیادہ سنجیدہ نوعیت کے ہوتے ہیں، مثلاً الرجک ری ایکشن ہو جانا، اور ان کی وجہ سے فوراً دوا بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوا کےمعلوماتی کتابچے میں بے شمار مضر اثرات لکھے ہوئے ہوتے ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کسی بھی مریض کو ہوئے ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے بیشتر اثرات یا کوئی بھی مضر اثر نہ ہو۔
کم شدّت کے مضر اثرات (اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اگر یہ آپ کے لئے تکلیف دہ ہوں)
¨ اگر آپ کو ان علامات کی وجہ سے سوچنے میں، کام کرنے میں، یا اپنے روز مرّہ کے معمولات انجام دینے میں مشکل ہونے لگے؛
متلی، سر درد، رعشہ، عضلات کی کمزوری، توازن برقرار رکنے میں مشکل ہونا، غنودگی، تھکن، کمزوری
¨ آپ کے رویّے میں تبدیلی آنا شروع ہو جائے مثلاً؛
ہوش و حواس مکمل برقرار نہ رہنا، بے چینی، غیر معمولی گھبراہٹ یا اداسی ہونا، موڈ بے انتہا خوش رہنے لگنا، کچھ بھی جذبات محسوس نہ ہونا
¨ جوڑوں میں یا حرکات میں تبدیلی آ جانا مثلاً؛
عضلات میں سختی آ جانا،غیر ارادی حرکات ہو نے لگنا، عضلات اکڑ جانا یا ان میں درد ہونے لگنا،
غیر معمولی بے چینی ہونے لگنا،
چہرے میں غیر ارادی حرکات نظر آنے لگنا، آنکھوں کا اوپر چلے جانا اور پھر نیچے نہ دیکھ پانا
¨ اپنے آپ میں اور تبدیلیاں نظر آنا مثلاً؛
بھوک اور وزن کا بڑھنے لگنا
پیچش، بدہضمی، سینے میں جلن، پیٹ میں درد، قبض
فلو کی علامات ہونا مثلاً کھانسی، ناک بھری بھری محسوس ہونا
پیشاب کرنے میں دشواری ہونا یا درد ہونا
منہ خشک رہنا، منہ کا ذائقہ بدل جانا، تھوک بہت زیادہ آنے لگنا یا منہ سے گرنے لگنا
جلد پہ پھنسیاں نکل آنا، جلد کا خشک ہو جانا، جلد کا سرخ یا بدرنگ ہو جانا
نکسیر پھوٹنا
بے انتہا پیاس لگنا، تھکن، پیٹ خراب ہو جانا، بار بار پیشاب آنا
جو عورتیں حال میں حمل سے نہ گزری ہوں ان میں بھی دودھ بننا شروع ہو جانا، ماہواری آنے میں مشکل ہونا یا نہ آنا
جنسی خواہش کم ہو جانا، عضو تناسل میں سختی آنے میں مشکل ہونا، یا اتنی دیر تک سختی کا رہنا کہ عضو میں درد شروع ہو جائے (priapism)
شدید نوعیت کے مضر اثرات (اگر یہ علامات ہوں تو دوا لینا بند کردیں اور فوراً ڈاکٹر کو دکھائیں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں)
¨ شدید الرجی ری ایکشن اچانک شروع ہو جانا مثلاً جلد میں ریش ہو جانا، خارش، سانس لینے میں دشواری ہونا، چہرے، ہونٹوں یا زبان کا سوج جانا
¨ دل یا بلڈ پریشر کا مسئلہ: بلڈ پریشر کم ہو جانا خاص طور سے بیٹھے یا لیٹے سے کھڑے ہونے پہ، دل کی دھڑکن بہت زیادہ تیز یا آہستہ ہوجانا، دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہو جانا
¨ خون میں شوگر کے زیادہ ہونے کی علامات مثلاً بے انتہا پیاس لگنا، تھکن، بینائی میں دھندلا پن، پیٹ خراب ہو جانا، بار بار پیشاب آنا
¨ بدن کے درجہ حرارت میں تبدیلی: بخار، بدن کا درجہ حرارت بغیر کسی ظاہری وجہ کے بہت زیادہ بڑھ جانا، بہت زیادہ پسینہ آنا، سانس تیز تیز آنا
¨ زبان میں غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا، یا منہ، گالوں، جبڑے کے عضلات کی غیر ارادی حرکات شروع ہو جانا
¨ بدن میں ریش (rash) کا پھیل جانا، آبلے ہو جانا، جلد ادھڑنے لگنا (Stevens-Johnson syndrome)
¨ اچانک شدید کمزوری ہو جانا یا جلد کی حسیات ختم ہو جانا
یہ تمام شدید مضر اثرات زیادہ تر لوگوں کو نہیں ہوتے، لیکن اگر کسی کو ہوں تو بہت شدید ہو سکتے ہیں اور ہسپتال میں داخلے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
ان کے علاوہ بھی کچھ مضر اثرات ہوسکتے ہیں ا سلئے بہتر ہوتا ہے کہ اگر آپ کو دوا شروع کرنے کے بعد کوئی بھی نئی تکلیف دہ علامات شروع ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
ماخوذ
https://www.nps.org.au/assets/medicines/31293a20-cd31-4e8d-b918-a53300ff3815.pdf
Accessed: 29/04/2024
Link to English language leaflet: https://www.nps.org.au/assets/medicines/31293a20-cd31-4e8d-b918-a53300ff3815.pdf