جواب:
The primary treatment of phobia is counter-phobic behaviour.
اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو تھوڑا تھوڑا مجبور کرنا شروع کرے اور
وہ کام کرنا شروع کرے جس سے اس کو گھبراہٹ ہوتی ہے۔ اس کا صحیح طریقہ یہ ہوتا ہے کہ انسان پہلے ایک فہرست بنا لے جس میں سے اوپر یہ لکھے کہ کس کام کے کرن سے مثلاً دو دوستوں کے ساتھ باہر چائے پینے جانے سے سب سے کم گھبراہٹ ہوتی ہے، اور پھر بتدریج وہ کام لکھے جن سے اس کو زیادہ گھبراہٹ ہوتی ہے مثلاً آخر میں یہ ہو گا کہ پچاس لوگوں کے سامنے اسٹیج پہ کھڑے ہو کے تقریر کرنا۔ پھر ان کاموں سے شروع کرے جن سے سب سے کم گھبراہٹ ہوتی ہے۔ جب بار بار وہ کام کرنے کے بعد ان سے گھبراہٹ آہستہ آہستہ کم ہونے لگےتو اب وہ کام کرے جو فہرست پہ اس کے بعد ہے۔ اس طریقے سے گھبراہٹ سو فیصد ختم تو نہیں ہوتی لیکن آہستہ ةمستہ کم ہونے لگتی ہے اور جو کام پہلے چھوڑ دیے تھے ان کو کرنا نسبتاً آسان ہو جاتا ہے۔
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
- فوبک اینگزائٹی ڈس آرڈرز یا فوبیاز ان نفسیاتی بیماریوں کو کہا جاتا ہے جن میں اینگزائٹی یا گھبراہٹ کی علامات تو ساری وہی ہوتی ہیں جو جنرلائزڈ اینگزائٹی ڈس آرڈر میں ہوتی ہیں، مثلاً پریشانی کے خیالات آنا، شدید گھبراہٹ محسوس ہونا، دل کی تیز دھڑکن محسوس ہونا، پسینہ آنا، گلاخشک ہونا، سر، کمر، اور کندھوں میں درد یا کھچاؤ محسوس ہونا وغیرہ، لیکن فوبیاز میں یہ علامات کچھ خاص حالات میں ہی نمودار ہوتی ہیں، اور ان خاص حالات کے علاوہ انسان کی اینگزائٹی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
- بعض طرح کے فوبیاز میں شدید اینگزائٹی ایک دو بہت مخصوص حالات میں ہوتی ہے، اور اس کے علاوہ نہیں ہوتی، مثلاً مکڑی کے فوبیا میں یہ اینگزائٹی صرف مکڑی کی موجودگی میں یا اس کی تصویر دیکھ کے ہوتی ہے، اور اس کی غیر موجودگی میں انسان ٹھیک رہتا ہے۔
- بعض دوسری طرح کے فوبیاز میں یہ اینگزائٹی یا گھبراہٹ بہت سارے حالات میں ہوتی ہے، مثلاً ایگورا فوبیا میں گھبراہٹ، کھلی جگہوں مثلاً باغات، ایسی جگہوں پہ جہاں بہت سارے لوگ ہوں مثلاً شاپنگ مال، ایسی بند جگہوں پہ جہاں سے فوراً نکلنا آسان نہ ہو مثلاً ہوائی جہاز یا بس وغیرہ، ان میں سے کئی جگہوں پہ ہو سکتی ہے، لیکن اس کے باوجود کچھ نہ کچھ حالات ایسے ہوتے ہیں جہاں انسان کو کوئی گھبراہٹ نہیں ہوتی۔
- فوبیا کی خاص پہچان یہ ہے کہ اس میں ڈر، خوف، گھبراہٹ کی شدّت حقیقی خطرے کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ مثال کے طور پہ جن لوگوں کو مکڑیوں کا فوبیا ہوتا ہے ان کو صرف مکڑی کی تصویر دیکھ کے بھی شدید گھبراہٹ شروع ہو جاتی ہے، اور اکثر اوقات ان کے لئے مکڑی کی تصویر دیکھنا بھی ممکن نہیں ہوتا حالانکہ ان کو پتہ ہوتا ہے کہ ان کو اس تصویر سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
- فوبیا کا مریض ان تمام حالات سے گریز کرتا ہے اور ان سے بچتا ہے جہاں اس کا اس چیز یا حالات سے سامنا ہو سکے جن سے اسے گھبراہٹ ہوتی ہے۔ ا سکو اوائیڈنس کہتے ہیں۔ مثال کے طور پہ جن لوگوں کو دانتوں کے علاج کا فوبیا ہوتا ہے، ان کے دانت گلنے سڑنے لگتے ہیں لیکن پھر بھی وہ ان کا علاج کروانے پہ تیار نہیں ہوتے۔
- فوبیا میں خوف کی شدّت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ صرف اس چیز یا سچویشن کا سامنا کرنے پہ ہی نہیں، بلکہ مریض کو صرف اس کے بارے میں سوچنے پہ بھی، یا صرف اس تصوّر سے بھی کہ شاید اس چیز کا یا سچویشن کا سامنا کرنا پڑے، مریض کو شدید گھبراہٹ اور اینگزائٹی شروع ہو جاتی ہے۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
- “Excessive irrational fear of some object or situation which is out of keeping with the real danger imposed.”
- Phobic Anxiety Disorders or Phobias have the same core anxiety symptoms which were described for Generalized Anxiety Disorder, (such as worry and apprehension, feeling keyed up or on edge, autonomic symptoms like sweating, palpitations, dry mouth, symptoms of muscle tension such as headaches, aching of shoulders and back)
- The difference between Phobia and GAD is that in Phobia these symptoms are present only in specific circumstances, and the person is relatively free of anxiety when not encountering or experiencing those circumstances.
- In some phobic disorders, these circumstances are few, for example, fear of spiders, and the person is free from anxiety for most of the time, as long as they do not encounter a spider.
- In other phobias, many circumstances provoke anxiety, like in agoraphobia a person may be anxious in open spaces like parks, crowded places like shopping malls, closed spaces like aeroplanes, but even so there are some situations in which no anxiety is experienced.
- In phobias, the severity of anxiety experienced is far out of keeping with the real danger imposed by the stimulus, for example, in a person with phobia of spiders, even looking at the picture of a spider can bring on severe anxiety symptoms.
- The person ‘avoids’ circumstances in which anxiety is experienced, for example, in phobia of dental treatment the fear is so severe that the person avoids ALL dental treatment and serious caries develops.
- There is ‘anticipatory anxiety’ when there is a prospect of encountering these circumstances. It means that just ‘thinking’ about or anticipating encountering the phobic stimulus can bring on severe anxiety symptoms.
Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
فوبیا کی تین بنیادی اقسام ہیں جن کا دارومدار اس بات پر ہے کہ مریض کو شدید گھبراہٹ اور خوف کس صورتحال میں یا کن چیزوں کی موجودگی میں ہوتے ہیں جن سے وہ بچنے یا گریز کرنے (اوائیڈنس) کی پوری کوشش کرتا ہے، اور ان کے علاوہ دوسرے تمام حالات میں وہ ٹھیک رہتا ہے۔
۱۔ سادہ یا مخصوص فوبیا (Specific phobia)
اس فوبیا کی پہچان یہ ہے کہ اس میں شدید گھبراہٹ، ڈر، خوف صرف کسی ایک خاص چیز کی موجودگی یا کسی ایک خاص صورتحال میں ہوتے ہیں، اور جب تک انسان اس چیز یا صورتحال سے دور رہے تو وہ بالکل ٹھیک رہتا ہے اور اسے اس طرح کی شدید گھبراہٹ نہیں ہوتی ۔ اس کی مثالیں مکڑی کا فوبیا یا اونچائی کا فوبیا ہے۔
۲۔ سوشل فوبیا
سوشل فوبیا میں انسان کو دوسرے لوگوں، خصوصاً اجنبیوں، یا بڑے اجتماعات میں شدید گھبراہٹ ہوتی ہے۔ انہیں ایسا لگتا ہے کہ ہر شخص انہیں دیکھ رہا ہے اور ان کے بارے میں غلط یا بری رائے قائم کر رہا ہے۔ تنہائی میں یا صرف قریبی عزیزوں یا دوستوں کی موجودگی میں سوشل فوبیا کے مریض ٹھیک رہتے ہیں۔
۳۔ ایگورا فوبیا (Agoraphobia)
ایگورا فوبیا میں مریض کو غیر مانوس یا اجنبی جگہوں پہ بہت زیادہ گھبراہٹ ہو جاتی ہے، جبکہ مانوس جگہوں مثلاً گھر یا اپنے دفتر میں انسان پر سکون رہتا ہے۔ بعض دفعہ یہ پینک اٹیک یعنی گھبراہٹ کے اچانک ہونے والے شدید حملےکے بعد شروع ہوتا ہے اور مریض کو جس جگہ ایک دفعہ پینک اٹیک ہو چکا ہو، اس طرح کی جگہ جاتے ہوئے اسے شدید گھبراہٹ ہوتی ہے کہ اگر دوبارہ گھبراہٹ کا دورہ ہو گیا تو وہ باہر کیسے نکلے گا۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
Depending on the circumstances in which the person gets severely anxious and which they try to avoid, three main types of phobias have been described.
o Specific phobia: when inappropriate anxiety is experienced only in the presence of a particular object or situation, for example, a spider, or heights, or aeroplanes.
o Social Phobia: inappropriate anxiety is experienced in social situations, when a person feels observed by other people, and feels he could be judged or criticized by them.
o Agoraphobia: Fear of unfamiliar settings, that they cannot leave easily, for example, crowds, parks, shopping centers. Sometimes starts after a panic attacks.
Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
اس تحریر کی یو ٹیوب وڈیو دیکھیں
مخصوص یا اسپیسیفک فوبیا کے مریض کو کسی خاص چیز کی موجودگی میں یا کسی خاص صورتحال میں حد سے زیادہ بلا وجہ گھبراہٹ ہوتی ہے۔
ان کی اس چیز سے منسلک گھبراہٹ اس درجے کی ہوتی ہے کہ انہیں اس چیز کی غیر موجودگی میں صرف اس کے بارے میں سوچنے، یا اس تصوّر سے کہ ہی شاید اس چیز کا سامنا کرنا پڑے، بے انتہا گھبراہٹ ہونے لگتی ہے۔
مریض حتی الامکان کوشش کرتا ہے کہ اسے اس چیز کا سامنا نہ کرنا پڑے جس سے اسے گھبراہٹ ہوتی ہے، اور اگر کسی وجہ سے سامنا ہو جائے تو جلد از جلد اس صورتحال سے نکلنے اور بھاگنے کی کوشش کرتا ہے۔
اسپیسیفک فوبیا کی کچھ عام مثالیں یہ ہیں،
- جانوروں یا کیڑوں مکوڑوں کا فوبیا مثلاً کتا یا مکڑی
- قدرتی صورتِ حال مثلاً اندھیرا یا بجلی کی گرج چمک۔
- خون، انجیکشن، علاج معالجے، زخمی ہو جانے کا خوف۔
- سانس رک جانے یا متلی ہو جانے کا خوف۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
In specific phobia, a person experiences inappropriate anxiety only in the presence of a specific object or situation.
They also experience ‘anticipatory anxiety’, means which means getting anxious even when just thinking about having to confront that object or situation.
The person tries to avoid that object or situation, and seeks to escape from it if they end up confronting it.
Some general types of specific phobias include,
- Animals, such as dogs or spiders
- Natural phenomena, such as dark or thunder
- Blood, injection, medical treatment, injury
- Fear of choking or vomiting
Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
مخصوص چیزوں کے فوبیا کا بنیادی علاج سائیکوتھراپی ہے۔ اس کے لئے جو سائیکوتھراپی سب سے زیادہ استعمال ہوتی ہے جسے ایکسپوژر تھراپی کہتے ہیں وہ ایک طرح کی بیہیوئر تھراپی ہے۔
(behaviour therapy) بیہیوئر تھراپی میں صرف اور صرف مریض کے ایکشنز یا اس کے اعمال پہ فوکس کیا جاتا ہے، کہ وہ کیا کرے اور کیا نہ کرے۔ اس میں اس بات پہ توجّہ نہیں دی جاتی ہے کہ مریض کیا سوچ رہا ہے، اس کے دل میں کیا جذبات ہیں، یا اس کا بچپن کیسا گزرا تھا۔
(exposure therapy) ایکسپوژر تھراپی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ مریض کو جس چیز سے شدید اینگزائٹی یا گھبراہٹ ہوتی ہے یا جس صورتِ حال کا فوبیا ہے، وہ اس کا بار بار سامنا کرے، اور اس سے بالکل بھی گریز نہ کرے۔ انسان کے ذہن میں اور اس کے جسم میں کچھ ایسے میکینزم ہوتے ہیں کہ جب وہ ان چیزوں کا بار بار سامنا کرتا ہے جن سے اسے گھبراہٹ ہوتی ہے، تو اس کی ان چیزوں کی وجہ سے گھبراہٹ وقت کے ساتھ ساتھ کم ہونے لگتی ہے۔
یہ ایکسپوژر، یا جن چیزوں کا فوبیا ہو ان کا سامنا کرنا، حقیقی زندگی میں بھی ہو سکتا ہے، تصوّر میں بھی ہو سکتا ہے، اور کمپیوٹر پہ بھی جسے ورچوئل ریالٹی کہتے ہیں۔
یہ ایکسپوژر آہستہ آہستہ بتدریج بھی ہو سکتا ہے جسے ڈی سیسیٹائزیشن (Desensitization) کہتے ہیں، اور اچانک بہت شدّت کے ساتھ بھی جسے فلڈنگ (Flooding) کہتے ہیں۔
دواؤں کا مخصوص چیزوں کے فوبیا میں کوئی بہت کردار نہیں ہوتا سوائے چند صورتوں کے مثلاً کسی کو ہوائی جہاز سے سفر کرنے یا لوگوں کے سامنے بولنے سے شدید گھبراہٹ ہوتی ہو، اور اسے ان چیزوں کے وقت کوئی بینزوڈایازیپین یا پروپرے نولول دے دی جائے تا کہ وہ سفر کر سکیں یا اپنی تقریر کر سکیں۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
The main treatment of specific phobia is exposure form of behaviour therapy.
Exposure to the phobic object or situation can be carried out in real life, it can be carried out in imagination, or in the virtual reality.
Exposure can be gradual called Desensitization, or it can be abrupt and intensive called Flooding.
Medications have minimal role except may be prescribing benzodiazepines or propranolol to someone just before a flight when they have severe anxiety of flying.
Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
جیسا کہ میں نے پہلے بتایا تھا جب انسان کو کسی چیز کا یا کسی بات کا شدید خوف ہو، تو جتنا ہی زیادہ وہ اس چیز کا سامنا بار بار کرتا ہے اتنا ہی اس کا خوف کم ہوتا جاتا ہے، اور جتنا زیادہ وہ اس چیز یا بات سے بچنے یا گریز کرنے کی کوشش کرتا ہے اتنا ہی زیادہ اس کا خوف پختہ ہوتا جاتا ہے۔ یہی بات فوبیا کی ایکسپوژر تھراپی کی بنیاد ہے۔
یہ ایکسپوژر بتدریج بھی ہو سکتا ہے جسےی ڈی سینسیٹائزیشن (Desensitization) کہتے ہیں، اور اچانک شدّت کے ساتھ بھی جسے (Flooding) کہتے ہیں۔ ڈی سینسائٹیزیشن کچھ اس طرح سے کی جاتی ہے۔
سب سے پہلے مریض کو جن چیزوں یا صورتِ حال سے شدید گھبراہٹ یا اینگزائٹی ہوتی ہو ان کی مرحلہ وار ایک ترتیب سے فہرست بنائی جاتی ہے۔ فرض کریں کہ ایک مریض کا کافی عرصہ پہلے گاڑی چلانے کے دوران حادثہ ہوا تھا۔ اب اس کو اتنا شدید فوبیا پیدا ہو گیا ہے کہ وہ گاڑی چلانا تو درکنار، وہ کھڑی ہوئی گاڑی میں بیٹھ بھی نہیں سکتا، اور اس تصوّر سے ہی اسے شدید گھبراہٹ ہونے لگتی ہے۔ اس سے پوچھ کے کہ گاڑی سے متعلّق اس کو سب سے کم کس بات سے گھبراہٹ ہو گی، اس سے زیادہ کس بات سے گھبراہٹ ہو گی، اس سے زیادہ کس بات سے گھبراہٹ ہو گی، اور اسی طرح بڑھتے بڑھتے کس بات سے سب سے زیادہ گھبراہٹ ہو گی۔ مثال کے طور پہ گاڑی چلانے کا سوچنے سے سب سے کم گھبراہٹ ہو گی، کھڑی گاڑی میں بیٹھنے سے اس سے زیادہ گھبراہٹ ہو گی، اور اکیلے گاڑی چلانے سے سب سے زیادہ گھبراہٹ ہو گی۔
پھر مریض کو کہا جاتا ہے کہ تھراپسٹ کی موجودگی میں سب سے پہلے وہ کام کرے جس سے اسے سب سے کم گھبراہٹ ہونے کا خدشہ ہو۔ جب بار بار وہ کام کرنے کے بعد مریض وہ کام کسی گھبراہٹ کے بغیر خود کر نے لگے تو اس سے زیادہ گھبراہٹ والے کام پہ جانا ہوتا ہے، اور اسی طرح آہستہ آہستہ زیادہ سے زیادہ گھبراہٹ والے کاموں کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔
مریض کو ریلیکیسیشن ایکسرسائزز (relaxation exercises) سکھائی جاتی ہیں تا کہ جب وہ اس گھبراہٹ پیدا کرنے والے کام کو کر رہا ہو تو اپنی گھبراہٹ کو خود کم کر سکے۔ شروع میں تھراپسٹ بھی اس کے ساتھ ہوتا ہے کہ مریض کے لئے وہ کام کرنا نسبتاً آسان ہو جائے۔ اسی طرح کرتے کرتے مریض وہی چیزیں یا صورتحال جن سے اس کو پہلے بہت زیادہ گھبراہٹ ہوتی ہے، ان کا سامنا بغیر گھبراہٹ یا بہت کم گھبراہٹ کے ساتھ کر سکتا ہے۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
1. Construct a hierarchy of situations that provoke anxiety.
2. Enter or imagine entering the situations on each step of the anxiety, until anxiety becomes manageable.
3. Use relaxation exercises to control anxiety.
Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
امریکن سائیکائٹرک ایسو سی ایشن کے مطابق سوشل فوبیا کی بنیادی علامات یہ ہیں:
- اس طرح کی صورتِ حال اور حالات کا شدید خوف ہونا اور ان سے حتی الامکان گریز کرنے اور بچنے کی کوشش کرنا جن میں مریض کو اجنبی لوگوں کا سامنا کرنا پڑے ، یا ایسی صورتحال ہو جس میں اس کو لگے کہ کہیں لوگ اس پہ تنقید نہ کریں یا اس کے بارے میں بری رائے قائم نہ کریں۔ مریض کو یہ ڈر ہوتا ہے کہ ایسی صورتِ حال میں کہیں وہ ایسا کوئی کام نہ کر بیٹھے جس کی وجہ سے اسے شرمندگی اٹھانی پڑے یا لوگ اس کا مذاق اڑائیں ۔
- ایسی صورتِ حال جس میں مریض کو دوسرے لوگوں سے ملنا جلنا پڑے، اس سے اس کو ہمیشہ شدید گھبراہٹ ہوتی ہے، یا وہ حتی الامکان کوشش کرتا ہے کہ اس طرح کی صورتِ حال سے بچے کہ جس میں لوگوں سے ملنا پڑے یا ان سے بات کرنی پڑے، جس کو اوائیڈنس کہتے ہیں۔
- مریض کے ڈر خوف کی جو شدّت ہوتی ہے، وہ اس شرمندگی، تنقید کئے جانے، یا مذاق اڑائے جانے کے حقیقی خطرے کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتی ہے جس کا اس سوشل صورتِ حال میں اس کو واقعی سامنا ہو سکتا ہے، مثال کے طور پہ بعض دفعہ سوشل فوبیا کے مریض کو ایک بھرے ہوئے لیکچر ہال یا سنیما ہال میں جاتے ہوئے بھی بے انتہا شدید گھبراہٹ ہوتی ہے حالانکہ ان کو پتہ ہوتا ہے کہ سب کی توجّہ لیکچرر کی طرف یا اسکرین کی طرف ہے اور کوئی ان کی طرف آنکھ اٹھا کے بھی نہیں دیکھے گا۔
- مریض کی گھبراہٹ کی شدّت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اس کی عام زندگی اس کی وجہ سے خراب ہونے لگتی ہے، یا پھر اس کے روز مرّہ کے عام کام مثلاً اس کی تعلیم یا اس کی ملازمت اس کے سوشل فوبیا کی علامات کی شدّت کی وجہ سے خراب ہونے لگتے ہیں۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
DSM-5 criteria
- Marked fear or avoidance of situations, in which the person is exposed to unfamiliar people or to scrutiny, with fear of behaving in an embarrassing or humiliating way
- Social situations almost always provoke anxiety, or are avoided
- The fear is out of proportion to any actual threat posed by the social circumstances
- Significant distress or impaired functioning
Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
سچویشنز یا حالات:
بعض لوگوں کا سوشل فوبیا جنرلائزڈ ہوتا ہے، یعنی وہ بہت سی مختلف طرح کی صورتِ حال میں نظر آتا ہے، مثلاً کلاس روم میں، کیفیٹیریا میں، کسی پارٹی میں، کام پہ کسی میٹنگ میں،کسی پبلک جگہ مثلاً سنیما میں، وغیرہ وغیرہ۔ اس کے برعکس بعض لوگوں کا سوشل فوبیا اسپیسیفک یعنی مخصوص ہوتا ہے اور وہ صرف بعض مخصوص صورتوں میں نظر آتا ہے مثلاً بہت سارے لوگوں کے سامنے تقریر کرنے میں یا ان کے سامنے کوئی پرفارمنس دینے میں۔
علامات:
سوشل فوبیا میں زیادہ تر گھبراہٹ کی علامات تو وہی ہوتی ہیں جو اینگزائٹی کی اور بیماریوں میں نظر آتی ہیں، مثلاً پریشانی کے خیالات آنا کہ کہیں کچھ برا ہونے والا ہے، یا جسمانی علامات ہونا جیسے کہ دل کی دھڑکن کا تیز ہو جانا، پسینہ آنے لگنا، ہاتھ پاؤں کپکپانے لگنا، لیکن کچھ خاص علامات ایسی ہیں جو سوشل فوبیا کے بہت سارے مریضوں میں نظر آتی ہیں مثلاً چہرہ یا کان لال سرخ ہوجانا، ہاتھ پاؤں کانپنے لگنا۔ بعض مریضوں کو ڈر لگتا ہے کہ وہ سب کے سامنے متلی نہ کر دیں۔
خیالات:
سوشل فوبیا میں جو خیالات انسان کو پریشان کرتے ہیں ان کی بنیاد یہ ہوتی ہے کہ انہیں ڈر ہوتا ہے کہ جب وہ نئے لوگوں سے ملیں گے تو لوگ ان کے بارے میں بری رائے قائم کریں گے، یا انہیں تنقیدی نگاہ سے دیکھیں گے۔ ان کو مزید اس طرح کے خیالات آتے ہیں کہ انہیں لوگوں کے سامنے کوئی بہت اعلیٰ درجے کا رویہ رکھنا ہے، ہائی اسٹینڈرڈ سے بیہیو کرنا ہے۔ وہ اپنے آپ کو بہت تنقیدی نگاہ سے دیکھتے ہیں مثلاً یہ کہ میں بہت بیکار شخص ہوں، کون مجھ سے بات کرنا پسند کرے گا۔ جب وہ لوگوں کے ساتھ ہوتے ہیں تو اپنے رویّے کا ہر وقت بہت تنقیدی نگاہ سے جائزہ لیتے رہتے ہیں۔ ان کو ہر وقت لگتا رہتا ہے کہ لوگ ان کو بہت بری نگاہ سے دیکھ رہے ہیں، بہت برا سمجھ رہے ہیں۔
آغاز اور کورس:
سوشل فوبیا عام طور سے شروع کے ٹین ایج میں شروع ہوتا ہے اور بہت سال تک جاری رہ سکتا ہے۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
SITUATIONS - Generalized (wide range of social situations) vs Specific (public speaking, playing instrument in public)
SYMPTOMS – same as other anxiety disorders, blushing, trembling, fear of vomiting
COGNITIONS – fear of negative evaluation, having to maintain excessively high standards of social performance, negative view of oneself, excessive monitoring of one’s own behaviour in social situations, seeing oneself as being seen in a derogatory manner by others
ONSET – early teenage years, first episode in public place w/o apparent reason, can go on for many years
Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
جینیاتی وجوہات:
جن لوگوں کے خاندان میں کسی کو سوشل فوبیا ہو، ان کو سوشل فوبیا ہونے کا خطرہ دوسرے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے، اور جس کے کسی بہت قریبی رشتہ دار کو سوشل فوبیا ہو، اس کو سوشل فوبیا ہونے کا خطرہ چار گنا تک بڑھ جاتا ہے۔
کنڈیشننگ: (conditioning)
کنڈیشننگ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایک انسان یا جانور کو بھی جس طرح کی صورتحال میں کبھی تکلیف پہنچی ہو، اس کو جب کبھی اس سے ملتی جلتی صورتِ حال کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں وہ پہلا والا خطرہ نہ ہو، تو بھی اس کو گھبراہٹ ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ سوشل فوبیا عام طور سے اس طرح سے شروع ہوتا ہے کہ انسان کو اچانک کسی دن کسی سوشل صورتِ حال میں شدید گھبراہٹ کا دورہ ہو جاتا ہے، اور پھر اس سے ملتی جلتی صورتِ حال جب بھی پیش آتی ہے تو اسے شدید گھبراہٹ ہونے لگتی ہے۔ اس بات کا امکان سمجھا جاتا ہے کہ کنڈیشننگ کی وجہ سے انسان کو زیادہ سے زیادہ سوشل حالات میں گھبراہٹ ہونے کا امکان بڑھتا چلا جاتا ہے۔
سوشل فوبیا سے منسلک خیالات:
سوشل فوبیا کے پیچھے جو بنیادی خیال ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ انسان بلا وجہ یہ سوچنے لگتا ہے کہ دوسرے لوگ اس پہ تنقید کریں گے، اس کو برا سمجھیں گے۔ اور پھر اس ڈر خوف کی وجہ سے وہ نئے لوگوں سے ملنے سے ڈرنا اور اس سے گریز کرنا شروع کر دیتا ہے۔ سوشل فوبیا کے مریضوں میں مزید اس طرح کے خیالات بھی نظر آتے ہیں؛
- یہ سمجھنا کہ انہیں ہر سوشل صورتِ حال میں بہت اعلیٰ درجے کا برتاؤ کرنا ہے، ورنہ لوگ ان کے بارے میں تنقیدی خیالات رکھیں گے۔
- اپنے بارے میں برے خیالات رکھنا مثلاً میں تو بہت بور، یا بیکار ہوں، مجھ سے کون بات کرنا پسند کرے گا۔
- کسی سوشل صورتِ حال میں ہر ہر لمحے اپنے رویّے پہ بہت تنقیدی نگاہ رکھنا کہ کہیں مجھ سے کچھ غلط نہ ہو جائے۔
- اپنے بارے میں تنقیدی تصوّرات آنا کہ لوگ مجھے بری نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں۔
چونکہ سوشل فوبیا کے مریض اپنے آپ کو شدید تنقیدی نگاہوں سے دیکھتے ہیں، اس لئے وہ بعض ایسے کام کرتے ہیں جن سے وہ سمجھتے ہیں کہ لوگ ان کو نوٹس نہیں کریں گے اور ان پہ تنقید نہیں کریں گے، مثلاً لوگوں سے آنکھ ملانے سے بچنا، ان کے سامنے جانے سے بچنا۔ لیکن حقیقت میں ہوتا یہ ہے کہ ان رویّوں کی وجہ سے ان کے دوسرے لوگوں کے ساتھ مثبت تجربات اور انٹریکشنز کم ہوتے چلے جاتے ہیں اس لئے ان کا سوشل فوبیا اور شدید ہوتا چلا جاتا ہے۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
GENETIC – 1st degree relatives – four-fold increase
CONDITIONING – sudden episode of anxiety in social circumstances
COGNITIVE FACTORS
- Fear of negative evaluation
- Excessive high standards for social performance
- Negative beliefs about self
- Excessive monitoring of one’s own performance in social circumstances
- Intrusive negative images of the self as supposedly seen by others
Safety behaviours such as avoiding eyecontact, minimizing social contact, which serve to maintain the phobia
Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
جیسا کہ میں نے پہلے بتایا تھا کہ سوشل فوبیا کے مریضوں کے سوچنے کا انداز دوسرے لوگوں سے کچھ مختلف ہو جاتا ہے اور انہیں ایسا شدّت سے لگتا ہے کہ جب بھی وہ اجنبی اور نامانوس لوگ سے ملیں گے، وہ لوگ انہیں تنقیدی نگاہ سے دیکھیں گے، انہیں کمتر سمجھیں گے، اور وہ خود دوسروں کے سامنے ایسا کچھ کر بیٹھیں گے جس کی وجہ سے سب کے سامنے ان کا مذق اڑے گا اور انہیں شرمندگی ہو گی۔
ان خیالات کی وجہ سے سوشل فوبیا کے مریضوں کو نئے لوگوں سے ملنے میں بہت شدید گھبراہٹ ہوتی ہے۔ وہ لوگوں سے ملنے سے گریز کرنے لگتے ہیں۔ اگر انہیں کہیں جانا پڑ بھی جائے تو وہ کسی سے آنکھیں نہیں ملاتے تا کہ لوگ ان کی طرف توجّہ نہ دیں، اور ایک کونے میں بیٹھے رہتے ہیں کہ کم از کم لوگوں سے آمنا سامنا ہو۔ چونکہ ان رویّوں کی وجہ سے ان کو لوگوں کے ساتھ اس طرح کے مثبت تجربات نہیں ہوتے مثلاً یہ کہ وہ کہیں گئے جہاں کسی نے ان کے اوپر تنقید نہیں کی اور لوگ ان کے ساتھ بہت اچھی طرح سے پیش آئے، اس لئے ان گریز کے رویّوں کی وجہ سے ان کے سوشل فوبیا کے خیالات اور رویّے مزید پختہ ہوتے جاتے ہیں۔
ان خیالات اور رویّوں کو سائیکو تھراپی سے بھی بدلا جا سکتا ہے اور دوائیوں سے بھی، لیکن برطانیہ کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کلینیکل ایکسیلینس (نائس) کے مطابق سوشل فوبیا کے مریض کو سب سے پہلے انفرادی کوگنیٹو بیہیویئر تھراپی (سی بی ٹی) تجویز کرنی چاہئے۔
سوشل فوبیا کی کوگنیٹو بیہیویئر تھراپی میں مریض کے ان خیالات کو چیلنج اور تبدیل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ دنیا کا ہر آدمی ان کو تنقیدی نگاہ سے دیکھ رہا ہے، اور ان کے ان رویّوں کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جس میں وہ نئے لوگوں سے ملنا جلنا اور بات کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ جب وہ تھراپی میں لوگوں سے ملنے لگتے ہیں تو شروع میں تو انہیں بہت گھبراہٹ ہوتی ہے، لیکن آہستہ آہستہ انہیں اندازہ ہونے لگتا ہے کہ دنیا کے زیادہ تر لوگوں کو ان پہ تنقید کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ جیسے جیسے لوگوں کے ساتھ ان کے مثبت اور خوشگوار تعلقات بڑھتے جاتے ہیں، ویسے ویسے ان کا سوشل فوبیا کمزور ہوتا جاتا ہے اور ان کے لیے نئے لوگوں سے ملنا آسان ہوتا جاتا ہے۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
People with social phobia develop maladaptive ways of thinking and behaving when anxious in a social situation, which maintains the phobia. These ways of thinking and behaving can be reversed either with psychological treatment or medication.
NICE recommends individual Cognitive Behaviour therapy specifically developed for social phobia as first-line treatment.
Focuses on the specific thought abnormalities found in social phobia and Measures to reduce safety behaviours.
Behavioural experiments.
Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
جیسا کہ میں نے پہلے بتایا تھا سوشل فوبیا کے علاج کے لئے سب سے پہلے سوشل فوبیا کی مخصوص کوگنیٹو بیہیویئر تھراپی (سی بی ٹی) کو تجویز کیا جاتا ہے۔ اگر یہ علاج دستیاب نہ ہو، یا مریض کے لئے ممکن نہ ہو، یا مریض کو اس سے فائدہ نہ ہو، تو دوائیاں تجویز کی جاتی ہیں۔
سوشل فوبیا کے علاج کے لئے دوائیوں میں سب سے پہلے ایس ایس آر آئی اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کو تجویز کیا جاتا ہے جن میں سرٹرالین، سیٹالوپرام وغیرہ شامل ہیں۔
تمام ہی ایس ایس آر آئی دوائیاں، اور وینلافیکسین جو ایس این آر آئی ہے، سوشل فوبیا کے علاج کے لئے کارآمد ثابت ہوتی ہیں
بعض اینگزائٹی ڈس آرڈرز مثلاً پینِک ڈس آرڈر کے علاج کے لئے ایس ایس آر آئی ادویات کو ڈپریشن کے مقابلے میں کم ڈوز (مقدار) میں شروع کیا جاتا ہے کیونکہ ان سے شروع میں گھبراہٹ بڑھتی ہے، لیکن سوشل فوبیا میں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، اور دوائیوں کو انہیں ڈوزز پہ شروع کیا جا سکتا ہے جن پہ انہیں ڈپریشن کے علاج کے لئے شروع کیا جاتا ہے۔
ماڈسلی پریسکرائبنگ گائیڈلائنز ان سائیکائٹری کے مطابق سوشل فوبیا میں ایس ایس آرآئی دوا کا واضح فائدہ نظر آنے میں چھ سے آٹھ ہفتے لگ سکتے ہیں۔
دوا سے فائدہ شروع ہونے کے بعد بھی اسے کم از کم ایک سال تک جاری رکھنا پڑتا ہے۔ اگر مریض ٹھیک ہوتے ہی دوا فوراً بند کر دے تو علامات کے واپس آنے کا بہت امکان ہوتا ہے۔
دوا جب بھی بند کرنی ہو، اسے آہستہ آہستہ بند کرنا چاہئے، کیونکہ اچانک بند کرنے سے سوشل فوبیا کی علامات بھی واپس آ سکتی ہیں، اور ڈس کنٹی نوئیشن یعنی بند کرنے کے مضر اثرات بھی نظر آ سکتے ہیں۔
ایس ایس آر آئی ادویات کی مزید تفصیل آپ کو یو ٹیوب چینل "Mental Health Made Easy" پہ موجود وڈیوز میں مل جائیں گی۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
SSRIs first choice
Standard antidepressant doses
All SSRIs plus venlafaxine effective
May take up to 6-8 weeks to start workin
Continue for at least 1 year, possibly longer (MPG)
Reduce slowly – discontinuation symptoms
Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
فوبیا ان نفسیاتی بیماریوں کو کہتے ہیں جن میں شدید گھبراہٹ صرف بعض مخصوص چیزوں یا سچویشنز کی موجودگی میں ہوتی ہے، اور ان کی غیر موجودگی میں کوئی گھبراہٹ نہیں ہوتی۔ مثال کے طور پہ سوشل فوبیا میں گھبراہٹ صرف اجنبی لوگوں سے ملنے یا ان کا سامنا کرنے پہ ہوتی ہے، اور ان کی غیر موجودگی میں مریض کو کوئی گھبراہٹ نہیں ہوتی۔
ایگورا فوبیا میں گھبراہٹ کئی ملتی جلتی طرح کی صورتِ حال یا سچویشنز میں ہوتی ہے، جیسے کہ گھر سے باہر کسی اجنبی جگہ پہ ہونا، بڑے مجمع میں ہونا، یا ایسی جگہوں میں ہونا جہاں اگر اچانک شدید گھبراہٹ ہو جائے یا طبیعت خراب ہو جائے تو فوراً باہر نکلنا آسان نہ ہو۔
آہستہ آہستہ مریض کی گھبراہٹ اتنی بڑھ جاتی ہے کہ وہ ان تمام جگہوں پہ جانے سے گریز کرنے لگتا ہے جہاں اسے لگتا ہے کہ اسے گھبراہٹ ہو گی۔
ایگورافوبیا میں گھبراہٹ کی عمومی علامات تو ویسی ہی ہوتی ہیں جیسے دوسرے اینگزائٹی ڈس آرڈرز مثلاً جنرلائزڈ اینگزائٹی ڈس آرڈرز میں ہوتی ہیں۔ البتّہ ان میں شدید اور اچانک گھبراہٹ کے دورے جنہیں پینِک اٹیک کہتے ہیں، ہونے کا امکان کافی زیادہ ہوتا ہے۔
ایگورا فوبیا کے مریضوں کو اس طرح کے پریشانی کے خیالات کثرت سے آتے ہیں کہ کہیں وہ بے ہوش نہ ہو جائیں یا انہیں اپنے آپ پر قابو نہ رہے۔
جس طرح کی سچویشنز یا صورتِ حال میں ایگورا فوبیا کے مریضوں کو شدید گھبراہٹ ہوتی ہے اس میں بعض عمومی باتیں اس طرح کی ہوتی ہیں کہ جیسے گھر سے دور یا باہر ہونا، بڑے مجمع میں پھنس جانا، یا ایسی جگہوں پہ جانا جہاں سے طبیعت خراب ہو تو اچانک باہر نکلنا مشکل ہو۔
ہوتے ہوتے گھبراہٹ اتنی شدید ہو جاتی ہے کہ بعض مریض مہینوں یا سالوں کے لئے گھر میں بند ہو جاتے ہیں اور ان کے لئے گھر سے باہر نکلنا ممکن نہیں رہتا۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
Fear of unfamiliar settings
Anxiety in a range of situations such as being away from home, in crowded places, or in situations they cannot leave easily
Avoidance of those situations
ANXIETY
Symptoms similar to other anxiety disorders
Panic attacks
Anxious cognitions about fainting and loss of control
Anticipatory anxiety
SITUATIONS
Distance from home, crowding, confinement
Buses and trains, shops and supermarkets, places that cannot be left suddenly w/o attracting attention such as middle row of theatre or cinema
Sometimes the phobia becomes so severe that people are unable to leave the house and become housebound
(Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
امریکی تشخیص کے سسٹم ڈی ایس ایم ۵ کے مطابق ایگورا فوبیا کی تشخیص اس وقت کی جاتی ہے جب مندرجہ ذیل علامات موجود ہوں؛
- جب ان پانچ مخصوص صورت حال یا سچویشنز میں سے کم از کم دو میں مریض کو شدید گھبراہٹ یا خوف کی علامات محسوس ہوں؛
o پبلک ٹرانسپورٹ مثلاً بس یا ٹرین پہ سفر کرتے وقت
o کھلی جگہوں پہ مثلاً پارک وغیرہ میں
o بند جگہوں پہ مثلاً دکانوں یا سنیما ہال میں
o ایسی جگہوں میں جہاں بہت سارے لوگ موجود ہوں مثلاً شاپنگ مال میں
o گھر سے دور، خاص طور سے جب انسان اکیلا ہو
- مریض ان تمام سچویشنز سے گریز کرنے لگتا ہے، یا اگر ان میں جانا پڑ جائے تو اسے بے انتہا شدید گھبراہٹ ہوتی ہے، اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اسے اس طرح کے خیالات آتے ہیں کہ اگراسے کوئی شدید علامات ہو گئیں مثلاً گھبراہٹ کا شدید دورہ یا پینِک اٹیک شروع ہو گیا، یا بے ہوشی کی سی کیفیت ہونے لگی، یا چکر آنے لگے تو اس کے لئے ان صورتِ حال سے نکلنا ممکن نہیں ہو گا یا کوئی اس کی مدد کے لئے نہیں آ سکے گا
- جن طرح کی صورتِ حال یا سچویشنز کا اوپر ذکر کیا گیا، ان تمام میں مریض کو تقریباً ہمیشہ ہی شدید گھبراہٹ یا خوف کی علامات ہوتی ہیں
- مریض کی گھبراہٹ کی شدّت ان سچویشنز میں کسی حقیقی خطرے کی موجودگی کے امکان سے ہمیشہ بہت زیادہ ہوتی ہیں
- یہ علامات کم از کم چھ مہینے تک تقریباً مستقل موجود رہیں
- ان علامات کی شدّت کی وجہ سے مریض اکثر شدید تکلیف کا شکار رہے یا اس کے روز مرّہ کے کام خراب ہونے لگیں۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
DSM-5 criteria
- Marked fear or anxiety about two or more of five specific situations:
o public transport;
o open spaces;
o enclosed spaces;
o in a crowd;
o away from home, by oneself
- situations avoided, or endured with distress because of thoughts that escape may be impossible, or help might not be available
- being in the situation almost always provokes anxiety
- anxiety out of proportion to any actual danger imposed
- persistent, 6 months or longer
- clinically significant distress or functional impairment
(Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
شروع ہونے کی عمر: ایگورا فوبیاکی بیماری عام طور سے بیس سال کی عمر کے بعد نظر آنا شروع ہوتی ہے، اور پھر پینتیس سال کی عمر کے اریب قریب یہ اور بہت سے لوگوں میں شروع ہوتی ہے۔ اس اعتبار سے ایگورافوبیا باقی فوبیاز کے مقابلے میں بڑی عمر میں شروع ہوتا ہے جیسے کہ پہلے ذکر آیا کہ مخصوص چیزوں کا فوبیا بچپن میں شروع ہوتا ہے، اور سوشل فوبیا عموماً ٹین ایج میں شروع ہوتا ہے۔
شروع ہونے کا طریقہ: بہت سے مریضوں میں اس طرح کی ہسٹری ملتی ہے کہ وہ کہیں گھر سے دور ہوتے ہیں مثلاً کسی باغ میں یا شاپنگ مال میں، اور اچانک ان کو اتنی شدید گھبراہٹ شروع ہو جاتی ہے کہ ان کو ڈر لگتا ہے کہ کہیں وہ بے ہوش نہ ہو جائیں، مر نہ جائیں، ان کو اپنے آپ پر قابو نہ رہے۔ وہ اس جگہ سے فوراً نکلنے کی کوشش کرتے ہیں اور بہت سے لوگ یہ سمجھ کر ہسپتال پہنچ جاتے ہیں کہ ان کو دل کا دورہ پڑ رہا ہے۔ لیکن اس جگہ جہاں گھبراہٹ شروع ہوئی تھی، سے فرار حاصل کرتے ہی اکثر لوگوں کی گھبراہٹ خود ہی کم اور ختم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ کچھ عرصے بعد اس سے ملتی جلتی کسی اور جگہ پہ یہ گھبراہٹ کا دورہ ہوتا ہے، اور آہستہ آہستہ ان کو ایسی ملتی جلتی جگہوں پہ جاتے ہی یا ایسی جگہ جانے کا تصوّر کرتے ہی شدید گھبراہٹ ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
طویل المدّتی کورس: بعض لوگوں کو ایگورافوبیا شروع ہونے کے کچھ عرصے کے بعد خود ہی ختم ہو جاتا ہے، لیکن جن لوگوں میں اس کی علامات ایک سال بعد بھی موجود ہوں ان میں عام طور سے یہ علامات پانچ سال بعد بھی موجود ہوتی ہیں۔ بہت سارے لوگوں میں یہ بیماری سالہا سال تک چلتی ہے۔
بہت سارے مریضوں کو ایگورا فوبیا کی بیماری کے دوران ڈپریشن بھی ہو جا تا ہے اور عموماً ان کے علاج کے لئے رجوع کرنے کا امکان اس وقت زیادہ ہوتا ہے۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
Age of onset: early or mid-twenties, mid-thirties. Later than other phobias
Circumstances of onset: sudden onset of extreme anxiety while waiting for public transport or shopping in a crowded store. immediate escape and feel better. Relapse in similar situations which keep spreading.
Subsequent Course: if symptoms longer than one year, last for next 5 years, usually a chronic course.
Depression common.
(Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
ایکسپوژر کے ذریعے علاج
- ایکسپوژر یعنی کسی چیز کا بار بار سامنا کرنے کے ذریعے علاج کا بنیادی اصول یہ ہے کہ انسان کو جس چیز سے بہت زیادہ گھبراہٹ ہو یا خوف آتا ہو، اگر وہ اس چیز کا بار بار سامنا کرے اور اس سے گریز کرنے سے بچے تو شروع میں تو اس کی اینگزائٹی بہت شدید ہوتی ہے لیکن اگر وہ بار بار اس چیز کا سامنا کرتا رہے تو اس کی گھبراہٹ کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
- ایگورا فوبیا کا ایکسپوژر کے ذریعے علاج اس طرح کیا جاتا ہے کہ مریض کو جن سچویشنز سے یا صورتِ حال میں گھبراہٹ اور خوف ہوتا ہے اس کو ان سچویشنز کا بار بار سامنا کروایا جاتا ہے، اور اس کو ان سچویشنز سے گریز کرنے سے روکا جاتا ہے۔ اس طرح آہستہ آہستہ ان سچویشنز میں اس کی گھبراہٹ کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
- ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ ایکسپوژر کے علاج سے ایگورا فوبیا کی علامات میں کمی ہوتی ہے، اور اگر ایکسپوژر کے ساتھ ساتھ مریض کو یہ بھی سکھایا جائے کہ اپنی اینگزائٹی کو خود کیسے کم اور کنٹرول کیا جاتا ہے جسے اینگزائٹی مینیجمنٹ کہتے ہیں،تو یہ فائدہ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔
کوگنیٹو بیہیویئر تھراپی (سی بی ٹی)
- قلیل مدّت میں ایگورافوبیا میں سی بی ٹی سے اتنا ہی فائدہ ہوتا ہے جتنا کہ دوائیوں سے ہوتا ہے۔ اور طویل عرصے کے اوپر یہ فائدہ دوائیوں سے بھی زیادہ ہو نے کا امکان ہوتا ہے۔
- سی بی ٹی میں بیہیویئر کے تجربات (behavioural experiments) کچھ اس طرح سے کیے جاتے ہیں کہ مریض پہلے اس سچویشن کا تعین کرتا ہے جس میں اسے شدید گھبراہٹ ہوتی ہے۔ پھر اسے یہ سکھایا جاتا ہے کہ وہ یہ تجزیہ کرے کہ اسے اس صورتِ حال میں کس طرح کے خیالات آتے ہیں مثلاً یہ کہ "مجھےشدید گھبراہٹ ہو گی۔ میں بے ہوش ہو جاؤں گا۔ اگر مجھے بے ہوشی سے بچنا ہے تو تیز تیز سانس لینے ہوں گے اور اپنے پٹھوں کو اکڑا کے رکھنا ہو گا۔" پھر وہ اس گھبراہٹ والی صورتِ حال میں جاتا ہے اور اپنے خیالات کو چیک کرتا ہے کہ اس کے خیالات صحیح تھے کہ نہیں۔ پھر وہ اس نتیجے پہ پہنچتا ہے کہ نہ صرف اسے اس صورتِ حال میں بے ہوشی نہیں ہوئی، اور یہ کہ سانس تیز تیز لینے کے برعکس، جیسا کہ تھراپسٹ نے سکھایا تھا اس طرح سے سانس کی رفتار کو آہستہ کرنے اور کنٹرول کرنے سے، اور اپنے پٹھوں کو ریلیکس کرنے سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ پھر وہ دوبارہ یہی بیہیویئرل تجربہ کرتا ہے اور اپنے خیالات کو دوبارہ چیلنج کرتا ہے۔ اس طرح سے بار بار ایسا کرنے سے ان سچویشنز میں اس کی گھبراہٹ کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
EXPOSURE TREATMENT
- repeated practice in re-entering situations that are feared and avoided – overcome avoidance
- shown to be effective, even more so when combined with anxiety management
COGNITIVE BEHAVIOUR THERAPY
In the short-term, as effective as medication, in the long-term probably more effective
Behavioural experiments
- situation
- my prediction and usual responses
- behavioural experiment and changed responses
- outcome
- new learning
- next step
(Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition)
(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
بینزوڈایازیپینز (سکون آور ادویات)
- ایگورا فوبیا میں بینزو ڈایا زیپینز صرف مختصر مدّت اور کسی خاص وجہ کے لئے استعمال کی جانی چاہیئیں، مثلاً اگر ایک انسان کو کسی ایسی جگہ ضروری کام سے جانا ہو جہاں جانے کے خیال سے اسے شدید گھبراہٹ ہوتی ہو۔
- بینزو ڈایاپین ادویات روزانہ چند ہفتوں سے زیادہ کے لئے استعمال نہیں کی جانی چاہیئیں کیونکہ ان کی عادت پڑ جانے کا ڈر ہوتا ہے۔
- برطانوی ادارے نائس (نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ کلینیکل ایکسیلنس) کے مطابق ایگورا فوبیا میں بینزو ڈایازیپین بالکل بھی نہیں استعمال کی جانی چاہیئیں کیونکہ ان کے طویل عرصے کے استعمال سے بیماری کے زیادہ خراب ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
- ایگورافوبیا اور دوسرے اینگزائٹی ڈس آرڈرز میں بینزو ڈایازیپینز کے زیادہ استعمال سے دوسرا خطرہ یہ ہوتا ہے کہ بینزو ڈایازیپینز نئی باتوں کو سیکھنے کے عمل (new learning) کو خراب کرتی ہیں۔ اس لئے جو مریض باقاعدہ بینزو ڈایا زیپینز لے رہے ہوں ان کو سائیکوتھراپی سے خاطر خواہ فائدہ نہیں ہو پاتا، کیونکہ سائیکوتھراپی میں ان کو گھبراہٹ میں اپنے ہمیشہ کے ردِّ عمل کو تبدیل کر کے نئے سرے سے گھبراہٹ میں کس طرح سے اپنے جذبات، خیالات اور جسمانی علامات کو کنٹرول کرنا چاہئے، اس کو سیکھنا پڑتا ہے، جس میں بینزو ڈایا زیپینیز سے رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔
اینٹی ڈپریسنٹ ادویات
- ایگورا فوبیا کے جن مریضوں کو ڈپریشن نہ ہو ان کو بھی اینٹی ڈپریسنٹ ادویات سے فائدہ ہوتا ہے
- نائس (ّنیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ کلینیکل ایکسیلینس، برطانیہ) کے مطابق ایس ایس آر آئی ادویات کو سب سے پہلے استعمال کیا جانا چاہئے کیونکہ ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ مریض ان کے مضر اثرات کو دوسری اینٹی ڈپریسنٹ کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ برداشت کر پاتے ہیں اور ان کو لینا دوسری اینٹی ڈپریسنٹ کے مقابلے میں نسبتاً محفوظ بھی ہوتا ہے۔
- وینلافیکسین اور ٹرائی سائیکلک اینٹی ادویات مثلاً امپرامین وغیرہ بھی ایگورا فوبیا میں کام کرتی ہیں۔
- مریض کے ٹھیک ہو جانے کے بعد بھی کئی مہینوں تک اینٹی ڈپریسنٹ دوا جاری رکھنے سے بیماری کی علامات کے واپس آ جانے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ماخوذ: شارٹر آکسفورڈ ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
(Dr Syed Ahmer MRCPsych, Consultant Psychiatrist, New Zealand)
BENOZDIAZEPINES
- short-term use for a specific purpose only, for example, doing that needs to be done before therapy starts working
- NOT to be used for longer than a few weeks b/c of risk of dependence
- NICE – BDZs should not be used at all b/c they worsen the long-term outcome
- Impair response to psychological treatment as they interfere with new learning
ANTIDEPRESSANTS
- There is a Specific therapeutic effect for agorphobia in non-depressed pts as well
- NICE – SSRIs first line b/c of their safety and tolerability
- Venlafaxine/TCAs also effective
- Continuing for several months after clinical response reduces relapse rates
- If you want to learn more about SSRI antidepressant medications, you can go to my YouTube channel “Mental Health Made Easy”, type “SSRI” in the search tab and access detailed information about them by watching those videos.
(Credit: Shorter Oxford Textbook of Psychiatry, 7th edition)