روشنیوں کا شہر مسائل کا شکار
پاکستان کا سب سے بڑا اور دُنیا کا ساتواں بڑا شہر کراچی جس کی پہچان ’روشنیوں کے شہر‘ سے کی جاتی ہےوہ گزشتہ کئی عرصے سے تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے جس کے عوام ایک ایسے مسیحاکا انتظار کر رہی ہے جو ناصرف اُن کے شہر کو اندھیروں سے نکالے بلکہ اُس کی کھوئی ہوئی خوبصورتی بھی واپس لوٹا دے۔ حکومت نے شہر قائد کے عوام کو اُ ن کےبنیادی حقوق تک سے محروم کردیا ہے اور ہر گُزرتے دن کے ساتھ اس شہر کی مشکلات میںمزیداضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔
آج اگر ہم کراچی کودیکھتے ہیں تو شہر مختلف طرح کے مسائل کا شکار نظر آتا ہے جبکہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے نہ تو وسائل موجود ہیں اور نہ ہی متعلقہ اداروں کی دلچسپی نظر آتی ہے۔ کراچی کے سب سے بنیادی مسائل جس سے عام شہریوں کو حد درجہ تکالیف کا سامنا ہے اُن میں صاف پانی کی کمی،سیوریج کا ناقص نظام، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر، ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑکیں،وقت پر برساتی نالوں کی صفائی نہ ہونا، پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی، بجلی و گیس کی کمی، تعلیم کا بدتر نظام، نشیبی علاقوں میں سیلابی ریلوں کا مسئلہ اوراسٹریٹ کرائم سمیت دیگر مسائل شامل ہیں۔ اس وقتشہر قائد میں مسائل تو ان گنت ہیں جبکہ وسائل نہ ہونے کے برابر ہیں اور اگرتھوڑے بہت وسائل اداروں کے پاس ہیں تو ان کا درست استعمال کہیںنظر نہیں آرہا۔
کراچی کے عوام اگر پانی کی مانگ کریں تو حکومت کے بجائے اُنہیںصرف قدرت کی طرف سے بارش کا پانی ہی ملتا ہے جوکرپٹ حکمرانوںکی نااہلی کی بدولت کراچی کے شہریوں کے لیے رحمت کے بجائے زحمت بن جاتا ہےاور اس کا اندازہ تو حالیہ مون سون بارشوں سے لگایا جاسکتا ہے جس میں کرپشن کے سبب کراچی کے عوام کے گھر بارش کے ساتھ ساتھ گٹر کے پانی میں بھی ڈوب گئے ، جس میں ناصرف اُن کا مالی نقصان ہوا بلکہ کئی افراد کو اپنی جان سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔
کراچی کے عوام اپنے مسائل کا حل تلاش کرنےکے لیے مارے مارے پھرتے رہے لیکن نہ تو اُنہیں ارکان قومی اسمبلی ملے، رکن صوبائی اسمبلی اور نہ میئر کراچی ملے جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ سال 2020کے لیے صوبہ سندھ کا سالانہ بجٹ 1200 ارب مختص کیا گیا تھا جس کے بعد سوا ل یہ اُٹھتا ہے کہگزشتہ 12سالوں سے اقتدار میں پاکستان پیپلز پارٹی نے اُن 1200ارب میں سے کراچی کی ناقص صورتحال کو بہتر کرنے کے لیےکتنے پیسے خرچ کیے؟اور اگر ہم کراچی شہر کی مکمل جائزہ لیں تو یہاں کی ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، جگہ جگہ موجودگندگی اور کچرے کے ڈھیرے، اُبلتے ہوئے گٹر اور نالوں کو دیکھنے کے بعد شرمندگی کے سوا اور کچھ محسوس نہیں ہوگا۔
شہر کی ناقص صورتحال کی وجہ سے یہاں آئے دن افسوسناک واقعے پیش آتے ہیں، کبھی کے الیکٹرک کی مہربانی سے الیکٹرونکس کا سامان تباہ و برباد ہوجاتا ہے تو کبھی بارشوں کی سبب گھر کی چھتیں گِر جاتی ہیں،تو کبھی سیلابی ریلے میں گھر کا سامان اور دیگر ضروری اشیاء بہہ جاتی ہیں ۔ ان تمام مشکلات کے شکار کراچی کے عوام حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ ان تباہ کاریوں اورجان و مالی نقصانات کا ذمہ دار آخر کون ہے؟ آخر وہ کون ہے جو کراچی کو اپنا شہر سمجھ کر سنجیدگی اور پورے خلوص سے اس کے مسائل حل کرے گا؟
شہر کراچی کواس وقت ایک با اختیار مقامی حکومت کی ضرورت ہے جو اپنی آمدنی خود پیدا کرسکے،جو پورے کراچی شہر کی منصوبہ بندی اورمسائل کے حل کی ذمہ دار ہو۔