پچھلے سال 2018 کی فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے صدر کو پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا علاقہ تسلیم کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، صرف صدر کے علاقے سے 77.2 بلین روپے ٹیکس کی مد میں جمع کیے گئے۔ مگرحکومت کو سب سے زیادہ ٹیکس دینے کے بعد بھی صدر کی سڑکیں بدحالی کا شکار ہیں۔
کراچی شہر کی چار بڑی مارکیٹیں صدر کے علاقے میں آتی ہیں۔ جس میں موبائل مارکیٹ، الیکٹرونک مارکیٹ، ایمپریس مارکیٹ اور زینب مارکیٹ شامل ہیں۔ یوں تو اس علاقے کے متعدد مسائل ہیں مگر یہاں کا سب سے بڑا مسلہ گاڑی یا موٹر سائیکل کی مستقل پارکنگ کا نہ ہونا ہے۔ چار بڑی مارکیٹیں ہونے کی وجہ سے شہر میں رہنے والوں کا بڑا حصہ خریداری کے لیے اس علاقے کی طرف رخ کرتا ہے۔
تصویر میں قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار کا منظر دیکھا جاسکتا ہے۔
کراچی کے علاقے صدر میں واقع ایمپریس مارکیٹ کے اطراف کا منظر دیکھا جاسکتا ہے
سابق سٹی ناظم مصطفٰی کمال کے دور میں ٹریفک جام اور پارکنگ کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے صدر میں پارکنگ پلازہ بنایا تھا۔ مگر پارکنگ پلازہ بننے کہ کئی سالوں تک صدر آنے والے شہری پارکنگ پلازہ کا فایدہ نہ اٹھا سکے۔
سٹی حکومت نے اس مسلئے کا مستقل حل نکل نے کے بجائے۔ حکومتی اداروں نے صدر کہ مختلف جگہوں پر پارکنگ کے ٹھیکے دے دیئے۔ جن کی وجہ سے صدر کی ہر گلیوں اور سڑکوں پر پارکنگ کے ٹھیکے دار نظر آتے ہیں۔ جس کی وجہ سے نہ صرف صدر کے علاقے میں آنے والے لوگ پریشانی کا شکار ہوتےہیں، بلکہ ان کے ساتھ صدر کے رہائشی بھی اس پریشانی میں مبتلا ہیں۔
صدر کے علاقے میں حکومتی سرپرستی میں غیر قانونی طور پر پارکنگ کی جارہی ہے
صدر کے علاقے میں رہائش پذیر ہونے کے ناطے، میں اس بات سے بخوبی واقف ہوں کہ صدر کے علاقے میں صرف ایک پارکنگ پلازہ ہونے سے ٹریفک جام اور پارکنگ کے مسائل حل نہیں کیے جاسکتے۔ سٹی حکومت کو مزید صدر کے علاقے میں پارکنگ پلازہ بنانے چاہئیں تاکہ نہ صرف صدر کے رہائشی، بلکہ اس علاقے میں خریداری کرنے والوں کو اس مشکل سے نجات مل سکے۔
Writer is the Students of Journalism in Sindh Madressatul Islam University-Karachi.
Sumair Ahmed Tweets @sumairahmed