مالی مشکلات کا شکارحمیدہ خاتون بھیک مانگنے پر مجبور
مالی مشکلات کا شکارحمیدہ خاتون بھیک مانگنے پر مجبور
میرے شوہر نے مجھ سے کہا کہ تُم پریشان نہیں ہو ، میں بھارت کی جیل میں ہوں لیکن جلد ہی واپس آجاؤں گا ،شوہر سے بات کرنے کے بعد مجھے تھوڑی تسلّی ہوئی کہ وہ ٹھیک ہیں لیکن وقت گُزرتا گیا اور میرے شوہر کی وطن واپسی کےلیے کسی قسم کا کوئی اقدام نہیں کیا گیا اور ڈیڑھ سال بعد میرے شوہر کی لاش بھارت سے پاکستان بھیجی گئی۔
حمیدہ خاتون کا تعلق کراچی میں موجود روہنگیا مسلمان برادری سے ہے اور وہ کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں رہائش پذیر ہیں۔
حمیدہ خاتون کے مطابق، انھیں ان کے شوہر کی وفات کی خبر دی گئی تو ان پر اور ان کے بچوں پر قیامت ٹوٹ پڑی۔ نورالامین اُن کا ہی واحد سہارا تھے، واحد کفیل اور ان کے بچوں کے سر کا سایہ تھے لیکن بھارت نے ان کے بچوں کہ سر سے اُن کا سایہ چھین لیا۔
ڈیڑھ سال قبل نورالامین کی لاش پاکستان اس قدر خراب حالت میں بھیجی گئی تھی کہ دیکھی نہیں جا سکتی تھی۔ حمیدہ کے مطابق، اُن کے جسم پر تشدد کے نشان تھے جسے دیکھ کر ہمیں اندازہ ہوگیا تھا کہ اُنہوں نےبھارتی جیل میں ڈیڑھ سال کس شدید اذیت میں گُزرے تھے۔
حکومت کی جانب سے نہ تو میرے شوہر کی رہائی کے لیے کوئی تعاون کیا گیا اور نہ بھارت کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی اور نہ ہی ہمارے پاس کوئی حکومتی نمائندہ آیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ، میں اور میرے بچے میرے شوہر کی وفات سے پہلے بھی تنہا تھے اور آج بھی تنہا ہی ہیں، میں اپنی بیٹیوں اور بیٹے کا پیٹ بھرنے کے لیے لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلاتی ہوں، کورونا وائرس سے پہلے تو لوگ میری مدد کردیتے تھے لیکن میں اب جب بھی کسی سے بھیک مانگتی ہوں تو یہی سُننے کو ملتا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہم بھی مالی مشکلات کا شکار ہیں ، ہم تمہاری مدد کیسے کریں۔
Writers are the Students of Journalism in Sindh Madressatul Islam University-Karachi.
Sumair Ahmed Tweets @sumairahmed
Bakhtawar Zakir Instagram @bakhtawarzakir