کراچی پاسکتان کا سب سے بڑا شھر اور صوبہ سندہ کا دارلحکومت ہے، اس شھر کی آبادی محکمہ پاپولیشن کی جانب سے 2017 میں کی گئی مردم شماری کے مطابق 16051521 ہے ۔کراچی پاکستان کا بڑا شھر ہونے کہ علاوہ پاکستان کا معاشی، ثقافتی، سیاحتی مرکز بھی ہے۔ جہاں ناصرف مختلف رنگ و نسل، زبان، مسلک، اور مذاہب کے لوگ امن بھائی چارے اور خوش اسلوبی سے رہتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کی مدد بھی کرتے ہیں، کراچی شھر کی پہچان اس کی ڈائورس کلچرل ہارمونی ہے، جو اس شھر کو ملک کے دوسرے علاقوں سے مختلف بناتی ہے۔ چھے اضلعہ پر مشتمل شھر کراچی پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے مطابق ایک کروڑ ساٹھ لاکھ چون ہزار نوسو اٹھاسی افراد پر مشتمل ہے۔
کئی علاقوں پر مشتمل کراچی شھر وسائل کہ ساتھ ساتھ مسائل سے بھی بھرا ہے۔ آبادی کی نسبت مسائل اور افراد کہ درمیاں ایک گہر ا فرق اس شھر میں موجود رہا ہے ۔ جس کی وجہ سے معاشرے میں بے روزگاری، صحت کی عدم موجودگی اور تعلیم کے حوالے سے معاملات، سر اٹھارہے ہیں اور لاکھ کوششوں کے باوجود ان پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ ایسے ہی مسائل سے گہرا کراچی کا علاقہ سچل گوٹھ بھی ایک ہے۔ یے علاقہ کراچی نونیورسٹی اور ڈائو میڈیکل ہسپتال سے نزدیک ہے ۔ اس گنجان آبادی سے بھرے شھر میں سچل گوٹھ میں رہنے والے افراد زیادہ تر مزدور ہیں جو پورے سندھ سے زریائے معاش کی تلاش میں اس علاقہ میں رہتے ہیں، اس علاقے کہ افراد دیگر مسائل کہ ساتھ ساتھ تعلیم جیسے مسائل سے بھی گھرے ہوے ہیں۔ ایک غیر سرکاری ادارے ئی سی آئی کہ مطابق سچل گوٹھ کی آبادی، 28000 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔ جس میں سے طالب علم کی تعداد 1200کالیج جانے والے اور 3000 ہزار یونیورسٹی جانے والے طالب علم ہیں۔البتہ اس علاقہ میں تقریبن 8 گورنمنٹ اسکول اور کالج ہیں لیکن یہان پر رہنے والے لوگوں کی اکثریت مڈل کلاس ہے ، جو روز مرہ محنت کر کے اپنا گزر بسر کرتے ہیں کرتے ہیں۔
قانونی حوالے سے یےعلاقہ ڈسٹرکٹ ایسٹ میں آتاہے جہاں کی آبادی سرکارسی عداد و شمار کہ مطابق 2909921 ہے ۔تعلیم کے حوالے سے سچل گوٹھ کے نوجوان کسی سے کم نہیں پر غربت کی وجہ سے کچھ طالب علم اپنی پڑاہی پوری نہیں کر پاتے اور علم جیسے زیور سے محروم رہ جاتے ہیں ۔ اور غربت کی وجہ پڑھائی چھوڑ دیتے ہیں۔
کراچی جہاں سینکڑوں ایسے نجی اور غیر سرکاری تعلیمی ادارے قائم ہیں جہاں صاحب حیثیت افراد اپنے بچوں کو جدید سائنسی تعلیم دلوانے میں کامیاب ہیں لیکن وہیں پر کچھ ایسے ادارے بھی ہیں جہاں غریب اور کم آمدنی والے افراد کے بچوں کو مفت کتابیں دی جاتی ہیں۔ سندھ لٹریچر فورم ایک ایسی ہی آرگنائیزیشن ہے جو بغیر کسی رنگ، نسل، زبان اور مذہبی تفریک کے غریب اور بے پہچ طالب علموں کو مفت کتابیں فراہم کرتا ہے۔ ایس ایل ایف میں ایک نان فنڈیڈآرگنائیزیشن ہے جسے نوجوان اپنے ڈونیشن سے چلاتے ہیں۔ سچل گوٹھ کے لوگوں کے مسائل کو نظر میں رکھتے ہوے ایس ایل ایف گزشتہ تین سالوں سے فری کی کتابیں جمع کرکے، ہر سال ایک کتابی میلے کا انعقاد کرتا ہے جس میں فلسفہ ،ادب، سائنس، مذہبی، تاریخ، جیسے دیگر موضوعات پرمبنی کتابیں لوگوں کو فری میں فراہم کرتےہیں۔
اس کہ علاوہ سندھ میں کئ مقامات پر منی لائبریرز میں بھی انکا کردار ہے۔ ایس ایل ایف ہر ایک کتابی میلا کرواتا ہے جس میں ہزاروں کتابیں مفت میں غریب اور بے پہچ طالب علموں کو دی جاتی ہیں اسی کہ ساتھ ساتھ سندھ کی دیگر لائبرریز میں بھی کتابیں دیجاتی ہیں ، تاکہ تعلیم جیسے زیور سے آج کا نوجوان روشناس ہو سکے۔ ایس ایلف کا کہنا ہے کہ یے ایک چین ہے جو سندھ سمیت پورے پاکستان میں بڑھ رہی ہے، اور اگر پاکستان کی کل آبادی میں سے ایک نوجوان بھی اپنے حق کہ لیے اٹھے ، خاص طور پر تعلیم کے لئے اٹھ کر کام کرے تو پاکستان میں تعلیم کا مسئلا گزے ہوئے وقت کی بات ہوگی۔