حضرت شیخ کامل سید محمد ولایت رحمۃ اللہ علیہ

پیدائش

آپ سن ۱۸۷۵ء میں چک عبد الخالق ، جہلم میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد ماجد کا نام گرامی حافظ سید محمد علی ہے جو اپنے وقت کے جید عالم دین تھے۔

شجرہ نسب

آپ کا شجرہ نسب درج ذیل میں ہے۔

سیدمحمدولایت شاہ بن حافظ سید محمد علی شاہ بن حافظ سید محمد گلاب شاہ حافظ سید شیر شاہ بن سید کمال بن سید ابو تراب بن سید ابو نصر بن سید محمد تقی بن سید عبد الرحیم بن سید عبدالغفار بن سید عبدالخالق بن سید شمس الدین (معین الدین پور ، گجرات ، پاکستان) بن سید امیراں(معین الدین پور ، گجرات ، پاکستان) بن سید سلیمان بن سید نظام الدین (بہلولپور ، قریبی ہیڈمرالہ ، پاکستان) بن سید میاں (تلنبہ) بن سید یاسین (تلنبہ) بن سید جلال الدین ملتانی بن سید بہاؤدین ملتانی بن سید جلال جعفر ملتانی بن سید حمید الدین ملتانی بن سید محمد صدر اجل ملتانی بن سید احمد ملتانی بن سید عبد اللہ ملتانی بن سید محمد خوارزمی بن سید علی (مستانہ حق) بن سید محمد خوارزمی بن سید عبداللہ مصری بن سید محمد حسن مصری بن سید محمد بغدادی بن سید علی العریضی (رح) بن حضرت امام جعفر صادق (رضی اللہ عنہ) بن حضرت امام محمد باقر رضی اللہ عنہ) بن حضرت امام زین العابدین (رضی اللہ عنہ) بن حضرت امام حسین (رضی اللہ عنہ) سیدنا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ ۔

تعلیم

انہوں نے دینی تعلیم اپنے والد ماجد حافظ سید محمد علی اور اپنے دادا حافظ سید محمد گلاب سے حاصل کی جو اس وقت کے نامور عالم تھے۔ اٹھارہ سال کی عمر میں ، وہ قرآن ، حدیث اور فقہ کے ماہر بن گئے تھے۔

روحانی رہنمائی

رسمی تعلیم کی تکمیل کے بعد ، انہوں نے روحانی مدارج کی تکمیل کے لئے خود کو سلسلہ قادریہ سے وابستہ کیا اور اپنے والد حافظ سید محمد علی کی رہنمائی حاصل کی۔ آپنے دریائے جہلم پر منگولہ کے قریب واقع ایک غار میں چلہ مکمل کیا۔ آپ نے چالیس دن غار میں سب سے الگ تھلگ ہوکرگزارے۔ اس عمل کے دوران آپ عجیب و غریب مشاہدات سے گزرے ۔ ایک دن دریا کا پانی غار کے اندر تک آگیا جس نے آپ کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا۔ اس آزمائش کے دوران آپ نے اللہ سے پناہ مانگی اور بتایا جاتاہے کہ غار سے معجزاتی طور پر پانی اترگیا۔ وہ روزانہ ایک کپ دودھ پر گزارا کرتے تھے جس کی وجہ سے آپ کا بدن ضعیف و ناتواں ہو کر رہ گیا تھا ۔ اس روحانی چلہ کی تکمیل کرنے پر ، ان کے والد محترم اور عقیدت مندوں نے ان کا استقبال کیا۔ ان کے اعزاز میں ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا اور انہیں سلسلہ قادریہ میں روحانی جانشین نامزد کیا گیا۔بعدازاں آپ نے روحانیت کے اس سفر میں مزید منازل طے کرنے کیلیے ایک رہبر کی ضرورت محسوس کی تو آپ کی نظر علی پور شریف پر پڑی جہاں پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پور روحانیت کا فیض بانٹ رہے تھے ۔ آپنے ان کی بیعت کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن جلد ہی آپ کو احساس ہو گیا کہ علی پور شریف ان کا مقدر نہیں ہے-لیکن آپ کی روحانی تشنگی بڑھ رہی تھی۔اس دوران آپ نے خواب میں ایک بزرگ کو دیکھا جو ایک تخت پر بیٹھےتھے اور آپ کو اپنی طرف بلا رہے تھے-۔ ا ن دنوں موہڑہ شریف ، مری میں عرس کی تقریبات شروع تھیں۔ آپ کے ایک عزیز سید عبد الرحیم شاہ رح وہاں مرید تھے۔جو وہاں عرس میں شرکت کیلیے جا رہے تھے تو آپنے ان کے ساتھ موہڑہ شریف جانے کی اجازت اپنے والد ماجد سے مانگی شاید کہ وہ گوہرنایاب ہاتھ آ جاءے جس کی آپ کو تلاش تھی ۔ جب وہ وہاں پہنچےتو وہ یہ دیکھ کر حیران ہوے کہ یہ تو وہی بزرگ تھے جو آپنے خواب میں دیکھے تھے۔ یہ بزرگ خواجہ محمد قاسم صادق رحمت اللہ علیہ تھے جو سلسلہ نقشبند کے بہت بڑے بزرگ تھے۔ پیر محمد ولایت رحمت اللہ علیہ نے اپنے مرشد کے سامنےحاضرہوئے اور آپ کو بیعت و خلافت سے سرفراز فرمایا گیا-اور مرشد نے آپ کو شہنشاہ ولائت کا لقب عطا فرمایا۔

وفات

پیر سید محمد ولایت رحمت اللہ علیہ 3 فروری 1966 کو انتقال کر گئے۔آپ کو اپنے جد امجد حضرت شیر شاہ رحمۃاللہ علیہ کے پہلو میں سپرد خاک کردیا گیا۔

سفید پگڑی والے پیر محمد ولایت شاہ رح

سیاہ پگڑی والے پیر محمد غوث شاہ رح