حضرت حافظ سید محمد گلاب رحمت اللہ علیہ

حضرت شیخ کامل سید محمد گلاب رحمۃ اللہ علیہ

پیدائش اور ابتدائ حالات

آپ کے والد ماجد کا نام حضرت شیر شاہ ہے جو ایک ولئ کامل اور عالم اجل تھے۔آپ کی پیدائش چک عبد الخالق، ضلع جہلم میں ہوی۔آپ کی تربیت و پرورش ایک دینی اور روحانی ماحول میں ہوئ۔آپ نے قرآن،حدیث اور فقہ کی تعلیم حاصل کی۔قرآن حفظ کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کو عربی اور فارسی زبانوں میں دسترس حاصل تھی۔ آپ نے مختلف دینی مسائل پر کئ کتب بھی تصانیف فرمایں جو ابھی تک آپ کے ورثاء کے پاس محفوظ ہیں۔آپ کی نسل حافظ محمد علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ سے جاری ہے۔

کرامات

آپ کی یہ کرامت تواتر کے ساتھ بتائ جاتی ہے کہ ایک دن آپ نے اپنے گھر والوں کو حکم دیا کہ ایک فقیر کشمیر سے درگاہ شیر شاہ رحمۃ اللہ علیہ زیارت کیلیے آ رہا ہے۔اس کے ساتھ اس کا کتا بھی ہے۔لہذا فقیر کیلیے اسکا پسندیدہ مشروب اور انکے کتے کیلیے سات روٹیاں تیار کی جائیں۔ایسا ہی ہوا کچھ دیر بعد ایک فقیر اپنے کتے کے ساتھ نمودار ہوا اور سیدھا درگاہ پر آ پہنچا۔ حضرت سید محمد گلاب رحمۃ اللہ علیہ نے اس مہمان کی تواضع کی چنانچہ وہ خوردونوش کے بعد شیر شاہ رحمۃ اللہ علیہ کی مرقد پر حاضر ہو کرایسے مخاطب ہوا جیسے وہ کسی زندہ انسان سے گویا ہو اور کہنے لگا جیسے سنا تھا ویسے ہی آپ کی اولاد کو سخی اور پارسا پایا

مصنف نے یہ کرامت بھی بارہا جناب سید الطاف حسین شاہ نمبردار چک عبدالخالق سے سنی ہے- آپ کے ایک مرید خاص جو کہ پیر اختر شاہ مرحوم آف چک مہمندہ ضلع جہلم کے دادا ہیں کی وفات ہوگئی تو انہوں نے اپنے اہل خانہ کو وصیت کی کہ میرے مرشد حضرت سید محمد گلاب رحمۃ اللہ علیہ میرا جنازہ پڑھائیں گے۔اہل خانہ پریشان ہو گئے کہ وصیت پرکیسے عمل درآمد ہوکیونکہ اس دور میں ذرائع مواصلات بھی انتہائ سست تھے۔لیکن آپ کے مرشد کو غیبی طور پر اس واقعہ سے آگاہی ہو گئ اور رجال غیب میں سے ایک شخص ظاہر ہوا اور آ پ اس کی معیت میں وقت جنازہ سے پہلے وہاں پہنچ گئے اور اپنے مرید صادق کی نماز جنازہ پڑھائ- پیر اختر شاہ مرحوم، سید الطاف حسین شاہ نمبردار کے خسر ہیں- وہ بھی حضرت سید محمد گلاب رحمۃ اللہ علیہ کے پوتے حضرت سید محمد غوث رحمۃ اللہ علیہ کے مرید اور خلیفہ تھے۔

یہ کرامت ملک یوسف نقشبندی ولایتی بیان کرتے ہیں کہ ان کے دادا حضرت سید محمد گلاب رحمۃ اللہ علیہ کے مرید تھے اور ان کو کشف ہوتا تھا۔ ایک دن آپ نے گھر والوں سے کہا کہ میرے مرشد آج چک اکا ضلع جہلم ہمارے غریب خانے پر تشریف لآئیں گے۔پھر کچھ دیر بعد فرمایا کہ مرشد پاک گھوڑی پر سوار ہو چکے ہیں۔ اس طرح مرشد کے اپنے گھر آنے تک تمام کیفیات بیان کی۔ادھر آپ کے مرشد آپ کی تمام کیفیات سے باخبر تھے تو انہوں نے اپنے مرید سے کشف کی صلاحیت سلب کرلی کیونکہ وہ اخفائے راز نہ کر سکے تھے۔ واللہ اعلم بالصواب۔

وفات

اپ کا وصال ۲۷ جنوری ۱۹۰۲ کو ہوا۔آپ کا مزار جامعہ مسجد حنفیہ چک عبدالخالق سے متصل قبرستان میں ہے۔اللہ سبحانہ و تعالی آپ کی مرقد پر اپنے انوار کی بارش فرمائے۔آمین