حضرت حافظ سید شیر شاہ بادشاہ رحمۃ اللہ علیہ

آپ کا شجرہ نسب

حافظ سید شیر شاہ بن سید کمال بن سید ابو تراب بن سید ابو نصر بن سید محمد تقی بن سید عبد الرحیم بن سید عبدالغفار بن سید عبدالخالق بن سید شمس الدین (معین الدین پور ، گجرات ، پاکستان) بن سید امیراں (معین الدین پور ، گجرات ، پاکستان) بن سید سلیمان بن سید نظام الدین (بہلولپور ، قریبی ہیڈمرالہ ، پاکستان) بن سید میاں (تلنبہ) بن سید یاسین (تلنبہ) بن سید جلال الدین ملتانی بن سید بہاؤدین ملتانی بن سید جلال جعفر ملتانی بن سید حمید الدین ملتانی بن سید محمد صدر اجل ملتانی بن سید احمد ملتانی بن سید عبد اللہ ملتانی بن سید محمد خوارزمی بن سید علی (مستانہ حق) بن سید محمد خوارزمی بن سید عبداللہ مصری بن سید محمد حسن مصری بن سید محمد بغدادی بن سید علی العریضی (رح) بن حضرت امام جعفر صادق (رضی اللہ عنہ) بن حضرت امام محمد باقر رضی اللہ عنہ) بن حضرت امام زین العابدین (رضی اللہ عنہ) بن حضرت امام حسین (رضی اللہ عنہ) سیدنا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ ۔

تعلیم

حضرت سید شیر شاہ میاں صاحب (رح) کی اولاد میں سے ہیں ۔ان کے والد حافظ سید کمال ایک ممتاز عالم دین تھے ۔حضرت شیر ​​شاہ نے اپنے والد ماجد کی رہنمائی میں دینی تعلیم حاصل کی۔ قرآن ، حدیث اور فقہ کے شعبوں میں مہارت حاصل کی۔آپ ایک بہترین خطاط بھی تھے جس کا نمونہ آپ کی تحریر کردہ کتب ہیں

تصانیف

آپ کی مرتب کردہ کتابوں کا قابل ذکر ذخیرہ موجود ہے ، جسے شیر شاہ رح نے فارسی اور عربی میں لکھا تھا۔ ان کتابوں میں سے دو (رد رافضیت اور خزانۃ الروا یات) جو 1831 اور 1840 میں لکھی گئیں ، اب بھی محفوظ ہیں۔

حنفی فقہ کی ایک نایاب کتاب “خزانۃ الروا یات تحریر از قاضی چکن” کو آپ نے اپنی خطاطی کے ذریعہ ایک بار پھر زندہ کیا۔ پنجاب یونیورسٹی میں اس نادر کتاب کی صرف ایک کاپی موجود ہے جو کسی دوسرے مصنف کی لکھی ہوئی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد اشفاق جلالی (کھاریاں ، گجرات) جنھوں نے اس کتاب کا ایک نسخہ صاحبزادہ پیر محمد داود شاہ صاحب سے حاصل کیا ۔ یہ تبصرہ کیا ہےکہ حافظ شیر شاہ رحمۃ اللہ علیہ کی تحریر پنجاب یونیورسٹی ۔کے نمونے سے بہتر ہے

روحانی رہنمائی

انہوں نے حضرت میاں محمد پناہ رحمۃ اللہ علیہ (گجرات ، پاکستان) سے روحانی رہنمائی حاصل کی۔آپ کا سلسلہ طریقت قادری ہے۔

مسجد کی تعمیر

آپ نے گاؤں میں مسجد کی بنیاد رکھی۔یہ مسجد اب بھی پوری شان و شوکت کے ساتھ آباد ہے۔

وفات اور عرس مبارک

ان کا انتقال سن 1860 ء کے لگ بھگ ہوا ۔حضرت شیر ​​شاہ کا مزار جامع مسجد سے وابستہ قبرستان میں واقع ہے۔ان کا عرس مبارک ہر سال 23 مارچ کو منایا جاتا ہے۔

اولاد

آپ کے جانشین حافظ سید گلاب شاہ اور سید اکبر شاہ ہیں۔ سید گلاب شاہ قرآن کے حافظ اور بہت سی کتابوں کے مصنف تھے۔انکی اولاد حافظ سید محمد علی رح سے جاری ہے۔ جبکہ سید اکبر شاہ گائوں کے نمبردار تھے

سید اکبرشاہ رح کی اولاد گل حسین شاہ رح ،فیض اللہ رح اور مظہر شاہ رح سے جاری ہے۔