کلام قمبر
روداد قمبر
کل میرے بیٹے نے کہا بابا میں پاکستان میں نہیں رہنا چاہتا
میں نے پو چھا وہ کیوں
وہ بولا بابا یہاں اردو بولنی پڑتی ہے
جب آپ کسی قوم کی زبان اختیار کرتے ہں
تو آپ کو اپنی ہر چیز تہذیب ثقافت شناخت حتی کہ اپنا ملک بھی چھوڑنا پڑتا ہے
انگریزی انگریزوں کی زبان ہے۔ہمارے حکمران کی بھی یہی زبان ہے اسی لیے انھیں عوام کی زبان سمجھ نہیں آ رہی
لطائف قمبر
مذاق مگر سچ
میرے بیٹے نے پوچھا
بابا کومن ناون کیا ہوتا ہے
بیٹا انگریزی تو انگریزوں کی زبان ہے
میں پاکستانی ہوں میری زبان اردو ہو
بابا پھر ہم انگریزی کیوں پڑھ رہے ہیں
کیوںکہ بیٹا انگریزی پڑھ کر انگریزوں کی طرف سے پاکستان کے عوام پر حکومت کر سکیں
وہ بولا اپ کا تعلق کس سے ہے
میں نے کہا میرا تعلق پاکستان کی عوام سے ہے
جس پر انگریزوں نے 200 سال حکومت کی پھر جاتے ہوے وہ ہمارا پاکستان اپنی جاگیر کے طور پر اپنے نوکروں کے حوالے کر گیے
وہ لوگ انگریزی بولتے ہں انھیں عوام کی زبان ہی نہیں پتہ اس لیے عوام اپنی بولی بول رہے ہیں اور وہ اپنی
میرے بیٹے نے نہ سمجھنے کے انداز میں میری طرف دیکھا
میں نے اسے آسان زبان میں سمجھایا
بیٹاآج سے 75 سال پہلے میرے حضرت قاید اعظم محمد علی جناح رحمت اللہ علیہ نے پاکستان کی عوام کو پاکستان تحفے میں دیا تھا جیسا کہ تمہیں ہم نے موبایل دیا ہے
اج 75 سال گزر گیے پاکستان کی عوام کو اس کا موبایل یعنی پاکستان نہیں مل رہا
او میرے خدا بابا یہ تو روٹی نہ ملنے سے بھی زیادہ تکلیف دہ ہے
ہاں یہ تو ہے
بابا عوام کو چاہے کہ وہ اپنا موبایل ہر حال میں واپس لیں
اس کے بعد وہ بازو لہراتا ہوا کمرے میں چکر کاٹنے لگا اور اونچی اونچی بولنے لگا
ہمیں ہمارا موبایل دو ہمیں ہمارا موبایل دو
اشعار قمبر
کسی کو تو نہ ملا
کسی کو ہم نہ ملے
کسی کو خدا نہ ملا
کسی کو صنم نہ۔ملے
یہ کیسا دیس ہے
جہاں کوئی ہستا ہی نہں
یہ کیسا دیس ہے
جہاں کوئی بستا ہی نہی