اشعار قمبر

The Poetry Of Qumber

8

کون پاگل

کس نے چاہا تھا تجھے

کون پاگل

جو تیری مٹی پر مر مٹا

کون پاگل

جس کی ماں کی آغوش میں لاش تھی

کون پاگل

جو ہوش مند نہیں تھا

کون پاگل

جو آتش نمرود میں کود پڑا

کون پاگل

جو یزیدیوں سے بھڑ گیا

کون پاگل

جو حجرے کی جٹی پر مرا

جو جھنگ کی مٹی پر مرا

قمبر کیا نام تھا اس کا

کون پاگل

 لگتا ہے

کبھی کبھی لگتا ہے

کبھی کبھی لگتا ہے

تم میری ہو جاؤ گی

دنیا بدل جاے گی

وقت ٹھر جاے گا

کبھی کبھی لگتا ہے

پاکستان ترقی کر جاے گا

اور انصاف کی حکومت ہو گی

کوئی نہ مظلوم ہو گا

ظالم کا سر کاٹا جاے گا

کبھی کبھی لگتا ہے

ہم سب جنت میں ہو گے

اور اللہ کا دیدار ہو گا

اور قمبر روتا بے اختیار ہو گا

نبی سے آنکھیں چار ہو گا

کبھی کبھی لگتا ہے

سر تسلیم خم

کب سر تسلیم خم نہیں کیا میں نے

جب چھوڑ گئے تم مجھے تنہا

اور تنہایی میرا مقدر ٹھہری

کب سر تسلیم خم نہیں کیا میں نے

جب میرے ملک کو بانٹا  تم نے

بھائی کو بھائی سے کاٹا تم نے

کب سر تسلیم خم نہیں کیا میں نے

سود پر جب قرضہ دیا تم

میری نسلوں کو قرض دار کیا تم نے

کب سر تسلیم خم نہیں کیا میں نے

جب شفق کی سرخی کو آگ

اور جام مینا کو سیلاب

اور جان  کو عذاب

اور رخ روشن کو سراب

اور آنکھوں کو برسات

اور ذہن کو فکر سے آزاد

بنایا تم نے

کب

سر تسلیم خم  نہیں کیا میں نے

ضروری نہیں

ضروری نہیں

تو مل جاے

ضروری نہیں

میں سدھر جاؤں

ضروری نہیں

تیری آنکھوں کا نشہ اتر جاے

کب کہاں تو مل جاے

اور یہ امید پوری ہو

کس کے نصیب میں ہو

کس سے دوری ہو

ضروری نہیں

جو ہو رہا وہ ہو

جو نہیں ہونا وہ ہو جاے

ضروری نہیں

پاکستان کا مقدر بدل جاے

ضروری نہیں

چشم تصور میں جو تیرا عکس ہے

حقیقت بن جاے

وہ مقدروں کے کھیل ہیں دوست

ضروری نہیں

تیرا مقدر بدل جاے

قمبر جس کے آنے سے جان آتی تھی

اسی پری وش کے جانے سے جان چلی جاے

میں مر گیا

میں مر گیا

ان کی بلا سے

میں لٹ گیا

ان کی بلا سے

پاکستان وڑ گیا

ان کی بلا سے

انڈیا جیت گیا

ان کی بلا سے

پاکستان ہار گیا

ان کی بلا سے

غیرت مٹ گئی

ان کی بلا سے

عزت لٹ گئی

ان کی بلا سے

قوم بکھر گئی

ان کی بلا سے

وقت رک گیا

ان کی بلا سے

آسماں پھٹ گیا

ان کی بلا سے

قمبر رو پڑا

ان کی بلا سے

ڈر لگتا ہے

ڈر لگتا ہے اللہ میاں

میں مر جاؤں گا

ڈر لگتا ہے اللہ میاں

اس سے بچھڑ جاؤں گا

ڈر لگتا ہے اللہ میاں

پاکستان ٹوٹ جاے گا

ڈر لگتا ہے اللہ میاں

جو نہیں ہونا تھا

وہ ہو جاے گا

ڈر لگتا ہے اللہ میاں

وہ کسی اور کی ہو جاے گی

میری بہار خزاں ہو جاے گی

رت بدل جاے گی

خوشی غم ہو جاے گی

میں اس کا نہ بن سکا

وہ کسی اور کی ہو جاے گی

ڈر لگتا ہے اللہ میاں

ڈر لگتا ہے اللہ میاں