اشعار قمبر

The Poetry Of Qumber

5

محفوظ

محفوظ

ہم محفوظ ہیں

خارداروں تاروں

اونچی اونچی دیواروں

خاموش گونگی زبانوں

ظالم جاگیر داروں

کرپٹ سیاست دانوں

مفلوج بے زبان منصفوں

پیسے کے بچاری صحافیوں

پیٹ کے غلام عالموں

کہہ دو

ملک اور اس کے حکمرانوں سے

مایوس لوگوں سے

ہم

محفوظ ہیں

 درد

جب درد حد سے بڑھ جاتا ہے تو

تیری یاد درد کی دوا بن جاتی ہے

جب ظلم حد سے بڑھتا ہے

تو ہر بات خطا بن جاتی ہے

میرے ملک کے حاکم سے پوچھو

کیوں میری ہر بات سزا بن جاتی ہے

عزت 

عزت کر لیں یا محبت کر لیں

دوستی کر لیں یا عداوت کر لیں

میں نے آپ کا نہیں ہونا

اس بات پر عدالت کر لیں

میرے شہر کے حاکم سے پوچھو

کیوں نہ آپ سے بغاوت کر لیں

ظلم

جب ظلم حد سے بڑھ جاے

تو کیا ہوتا ہے

جب کوئی مدد کو نہ آئے

تو خدا ہوتا ہے

یاد 

تیری یاد کے سہارے

کٹ جاے گا یہ سفر

تجھ سے ملنے کی امید میں

سولی پر چڑھ جاے گا قمر

خاک ہو جاے گی خلقت

ظلم کے خلاف نہ بولی اگر

عشق کی پرواز ہے بہت اونچی

بن کر آ جاے پھر سے خدا صورت بشر

غم 

تیرے غم کے بعد مجھے کوئی خوشی نہیں چاہیے

تیرے جانے کے بعد مجھے زندگی نہیں چاہیے


تو کیا گیا 

زمانہ روٹھ گیا


اپنا دل سب رشتے 

اندر باہر

سب ٹوٹ گیا


تیرے آنے کی امید ہے

بس یہی جینے کی امید ہے


تیرے آنے کی چاہت تھی

بس وہی ایک کہاوت تھی


ہیر رانجھا سونی مہی والا

ہم پر بھی یہ قیامت تھی