اشعار قمبر

The Poetry Of Qumber

1


رہنما

بدلے گی زمیں اپنی 

بدلے گا  آسمان اپنا 

 

بدلیں گے چاند اور سورج 

بدلے گا سماں اپنا 

 

بدلےگا پاسبان اپنا 

بدلے گا رہنما اپنا 

 

اور رہنما کی صورت  

بدلے گا  

 پاکستاں ہمارا 


پاکستان اور اس کے لوگ 

ایک طرف  بڑی بڑی سڑکیں ہیں  

ایک طرف بھوکے لوگ 

 

ایک طرف سایرن بجاتی بڑی بڑی گاڑیاں 

ایک طرف بلا وجہ دھکے کھاتے لوگ 

 

ایک طرف 5 سٹار ہوٹلوں میں لاکھوں کی دعوتیں 

ایک طرف روٹی کو ترستے لوگ 

 بات کرنے کو جی چاہتا ہے 


وقت بے وقت بات کرنے کو جی چاہتا ہے 

آپ سے بات کرنے کو جی چاہتا ہے 

 

ہمیں دنیا سے کیا مطلب 

آپ سے جی لگانے کو جی چاہتا ہے 

 

اے خدا تیری خدائی کیسی خدائی 

جہاں مرنے کو جی چاہتا ہے 

Pak Tea House 

Place for Intellectuals


 

نصیب

ہمارا نصیب ایسا تھا 

کیا کرتے 

مرنا نصیب میں تھا 

مرتے نا کیا کرتے 

 

پیدا وہاں ہوے 

جہاں نہیں ہونا تھے 

مرے وہاں جہاں پیدا نہیں ہوے 

 

بادشاہوں کی اس بستی میں 

ظلم کے خلاف لڑتے مرتے نا کیا کرتے 


حسین آنکھیں


دل چسپ رنگین آنکھیں

محبت بھری فطین آنکھیں


کیا ہوا ان آنکھوں کو

جب سے ہیں دل کی مکین آنکھیں 


عام آدمی


تجھے سلام

آٹے کی قطار میں کھڑے ہوے

جب تیری ٹانگیں تھک جاتی ہیں

ان تھکی ٹوٹی ٹانگوں کو سلام


تیرے زخمی ہاتھوں کو

جو اس ملک کو تعمیر کرتے کرتے

اب بے جان ہو گئے ہیں

ان بے جان ہاتھوں کو سلام


سرحدوں سے جب

پرچم میں تیری لپٹی لاش آتی ہے

اس نشان عزم عالی شان کو

ان یتیم بچوں کو

ان بیواؤں کو


سلام

سلام

سلام