روداد قمبر

 6


 ڈنڈا

آج صبح صبح بڑا مزا


میں سیر کرنے نکلا تو مسجد کے باہر ایک دینی جماعت کے کچھ لوگوں سے ملاقات ہوئی


میرے ہاتھ میں ڈنڈا دیکھ کر وہ پوچھنے لگے


آپ نے یہ ڈنڈا کیوں رکھا ہے


میں نے عرض کیا


کتوں کو بھگانے کے لیے


تو ان حضرات میں سے ایک حضرت بولے


اگر آپ یہ نیت کر لیں


کہ اس کے ذریعے بے نمازی لوگوں کو تنبیہ کریں


میں نے عرض کیا


حضرت بے نمازیوں کو ڈنڈوں سے نماز پڑھانے کا حکم اللہ اور اس کے رسول کا تو نہیں


خیر جب وہاں سے نکلنے لگے تو ایک درویش صفت نوجوان سے ملاقات ہوئی


وہ فرمانے لگے کہ آپ یہ نیت کر لیں کہ عصا رکھنا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے


میں بہت خوش ہوا کہ آیندہ سے ڈنڈا رکھنے کا جواز مل گیا


لیکن کتوں کو تو بھگانا ہی ہے

اپنی ذات ہو

یا پاکستان 


 بیوی

جانتے ہو بیوی کیسی ہونے چاہیے


کہ جب آپ روئیں تو وہ بھی ساتھ روے


اور کہے


کہ میں آپ کے ساتھ ہوں


آپ فکر نہ کریں


نہ کہ یہ کہے


میں نے کہا تھا نہ


آپ نے میری بات نہیں مانی۔


اب اکیلے بھگتیں



عافیت

ایک فقیر تھا


کہتا تھا


اے اللہ


ایک روٹی صبح ایک شام دے دے


بس اور کچھ نہیں مانگتا


راستے میں جا رہا تھا


پولیس نے پکڑ کر جیل میں بند کر دیا


ایک روٹی صبح اور ایک شام ملتی تھی


کہتے ہیں


اللہ سے جو بھی مانگو


عافیت کے ساتھ مانگو 


خواجہ سرا

پاکستان کا خواجہ سرا


اسلام علیکم

واعلیکم اسلام


مجھے آپ کو ایک بری خبر دینی ہے

کیا


آپ تحمل سے میری بات سنیں

ڈاکٹر صاحب کیا ہو میرا بچہ تو ٹھیک ہے


نہیں وہ لڑکا یا لڑکی نہیں بلکہ خواجہ سرا ہے


ہاے اللہ یہ کیا کہ رہیں آپ


جی میں صحیح کہ رہا ہوں


آپ ایسا کریں اسے پہلے سے موجود خواجہ سراوں کے حوالے کر دیں

نہیں ڈاکڑ صاحب

یہ میری اولاد ہے

دیکھیں پاکستان کے شناختی کارڈ میں اس کے لیے کوئی خانہ نہیں

لیکن ڈاکٹر صاحب

میں اپنی اولاد کو کیسے چھوڑ دوں

دیکھیں اسے کوئ کالج داخلہ نہیں دے گا

لیکن ڈاکٹر صاحب اب تو حکومت نے خواجہ سرا کو بہت ساری سہولتیں دے دی ہیں

ہاں لیکن اگر آپ اسے سکول میں داخل کرائیں گے

تو بچے اس کا مذاق اڑائیں گے


کوئی بات نہیں ڈاکٹر صاحب کچھ بھی ہو میں اسے اپنی اولاد کی طرح پالوں گ 


بچہ

پاکستان کا بچہ


اسلام علیکم

واعلیکم اسلام

کیا حال ہے بیٹا

جی ٹھیک استاد جی

سر ایک سوال پوچھوں

نہیں بیٹا ابھی تو پہلا دن ہے

ابھی پڑھو

جب پڑھ لو گے

پھر پوچھنا


اسلام علیکم

واعلیکم اسلام

ابا جی

ایک سوال پوچھوں

نہیں بیٹا

میرا علم کم ہے

استاد جی سے پوچھ لینا


اسلام علیکم

واعلیکم اسلام

مولوی صاحب

جی بیٹا

استاد جی ایک سوال پوچھوں

نا بیٹا اللہ نے ذیادہ سوال کرنے سے منع کیا

ایک۔ سوال پوچھوں 


بچی 

پاکستان کی وہ بچی جس کے چہرے پر تیزاب پھینک دیا گیا


سنو

میں تمہارے ساتھ شادی کرنا چاہتا ہوں


لیکن میں نہیں چاہتی

اگر تم نے میرے ساتھ شادی نہ کی تو میں تمہارے چہرے پر تیزاب پھینک دوں گا


مجھے کوئی ڈر نہیں

چاہے کچھ بھی

ہو میں تم سے شادی نہیں کروں گا


چند دن بعد


ڈاکٹر صاحب میری بچی بچ جائے گی

ہاں جی بچ جائے گی لیکن اس کا چہرہ آنکھیں ناک کان سب مسخ ہو چکے ہیں


ڈاکٹر صاحب اب کیا ہوگا

کچھ بھی نہیں ہوگا


وہی ہوگا جو ہر سال پاکستان میں ہزاروں بچیوں کے ساتھ ہوتا ہے


وہ کیا ہوتا ہے ڈاکٹر صاحب


ایک سماجی تنظیم آئے گی اس بچی کی تصویریں لے گی اور امریکہ اور دوسرے ممالک میں دکھائے گی


اس سے کیا ہوگا ڈاکٹر صاحب

اس سے ان کو آسکر ایوارڈ مل جائے


ڈاکٹر صاحب میری بچی کا کیا ہوگا