روداد قمبر
The Story of Qumber
4
پٹائی
میں چھوٹا تھا تو اکثر ان باتوں پر پٹائی ہوتی تھی
بیٹا یہ آپ کی اچھی آنٹی ہیں
لیکن امی کل تو آپ کہ رہی تھی کہ آنٹی بلکل اچھی نہیں
ماں کل سکول سے چھٹی کر لوں میں سبق یاد نہیں کر سکا
کر لو
بیٹا اسکول جانا ہے اٹھو
نہیں ماں میں اسکول نہیں جاؤں گا
آپ نے ہی تو کہا تھا اسکول نا جانا
جب بڑا ہوا اس بات پر
سر مریض کا سامان بچ گیا ہے
واپس کر دوں
سر مریض پوری طرح سن anesthetize نہیں ہوا ابھی آپریشن نہ کریں
سر سرنج تبدیل کر لیں مریض کو نئی سرنج سے انجیکشن لگایں
زیست
زیست کا مطلب حیات ہے
حیات کا مطلب ذندگی
ذندگی کتنی ہے
60 سال
60ہزار سال
یا اس سے بھی ذیادہ
جب سے انسان پیدا ہوا ہے زیست کا سفر جاری ہے
اس سفر میں اس نے کی قسم کے زمانے دیکھے
ارواح کا زمانہ
جنت کا ذمانہ
کچھ وقت ماں کے پیٹ میں
پھر اس زمین پر
پھر عالم ارواح
پھر جنت
پھر کہیں اور
وقت اور ذمانہ بدلتا رہے گا
نہیں بدلے گا
تو انسان
قرآن میں الفاظ ہیں
خالِدِینَ فِیھا اَبَداً
اسی میں ہمیشہ رہیں گے
مشکل
انسان کی ذندگی میں دو لمحات مشکل ہوتے ہیں
ایک جب ساری دنیا اس کے خلاف ہو جاتی ہے
اور ایک
جب ساری دنیا اس کے ساتھ ہوتی ہے
ساری دنیا جب خلاف ہو جاے تب تو مشکل سمجھ میں آتی ہے
لیکن ساری دنیا جب ساتھ ہو جاے تب کیا مشکل ہے
تب یہ مشکل ہوتی ہے کہ انسان انسان ہی رہے
خدا نہ بنے
خدای اللہ کو ذیب دیتی ہے
انسان کو نہیں
جاری ہے
۔۔۔
استاد کی عزت
جو قومیں استاد کی عزت کرتی ہیں وہی علم فنون اور
دنیا میں ترقی کرتی ہیں
آج ایک دلچسپ واقع پیش آیا
ایک مریض نے معاینہ۔کرانے کے بعد ایک سوال کیا
ڈاکٹر صاحب آپ بڑی نشست۔پر کیوں نہیں بیٹھے
میں نے بتایا
کہ یہ۔میرے استاد کی کرسی ہے
اگرچہ انھوں نے مجھے۔بیٹھنے۔کی اجازت دے رکھی ہے۔
لیکن ادب کی وجہ سے میں یہ جسارت۔نہیں کر سکتا
آپ حیران ہوں گے اقوام مغرب کی ترقی کا سب سے بڑا سبب استاد جی اور علم کی عزت کرنا ہے
آپ حیران ہوں گے اگر کبھی استاد کمرہ عدالت میں پیش ہو تو جج اور تمام لوگ عدالت میں کھڑے ہو جاتے ہیں کہ ایک استاد تشریف لائے ہیں
ایک مشہور یونیورسٹی کے سامنے سڑک پر سے جب استاد گزرتا تھا تو ملکہ بھی گاڑی روک لیتی تھی
جھوٹ
میں اللہ سے بہت عرصہ کہتا رہا
کہ اللہ مجھے تجھ سے محبت ہے لیکن یہ جھوٹ ہے اور یہ بات میں بھی جانتا ہوں اور تو بھی جانتا ہے تو میرےجھوٹ کو سچ کر دے کیوں کہ مجھے اپنے دل پر اختیار پر نہیں
شکایت
میں نے زندگی میں کبھی کسی کی شکایت نہیں لگائی
جب وہ میری شکایت لگاتا تھا تب یہ بھی نہی کہا کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے
یہ سوچ کر کہ اگر آج وہ جھوٹا ہو گیا تو اس کی عزت نہیں رہے گی