اشعار قمبر

The Poetry Of Qumber

6

محبت 


تیری محبت تھی کہ افسانہ تھا

جینے کی آرزو کب تھی

مرنا تو اک بہانہ تھا


تجھ سے ملنے کے لیے

چلا تو اک زمانہ تھا


موت کی روش پر چلنا 

لکھاتھا جو افسانہ تھا


زندگی کی حقیقت کھل گئی

دیکھا جو قبر کا دہانہ تھا


ہم سے پوچھا کسی نے زندگی کیا ہے

ہم نے کہا اک تیرا گال اور اک تیرا شانہ تھا


دل کے پیراے  میں لکھا

تیری محبت میرا فسانہ تھا


دل اللہ کے لیے خالی تھا

اس میں بھی چھوڑا

تیرا اک خانہ تھا


محبت کے بدلے محبت مانگتا 

میرا عشق نہ تھا تاجرانہ تھا


ہر بات اللہ سے کہہ دیتا تھا

عجیب غیبی سا دوستانہ تھا


کب ملا ہے کسی کو عشق

یہی ہر کہانی تھی یہی افسانہ تھا


دوست بناتے وقت اسے 

ہر طریقے سے آزمانہ تھا


میرے ملک میں کبھی کسی کو انصاف نہ ملا

میرا ملک کیا تھا بس ظلم کا کارخانہ تھا


مجھے عشق ہوا تھا جس لڑکی سے

 اک فیصلہ احمکانہ تھا


اب کے نہ آئے گی بہار

خزاں تھی کہ ویرانہ تھا

ہمارا جس سے یارانہ تھا

وہ یکتا تھا یگانہ تھا


کہتا تھا کہو اللہ ایک ہے

پھر سب کچھ بھول جانا تھا


عشق محمد کی آگ میں

جو جلا وہ نبی کا گھرانا تھا


واہ قمبر کیسا مشرک تھا

سوچتا تھا اللہ کو

نام اس کا نکلتا دل سے

گرتا جب تسبیح کا دانہ تھا

با وفا


ایسا با وفا کہاں سے ملے گا

جیسے تم ہو ویسا کہاں سے ملے گا

دشمنوں پر قہر بن کر ٹوٹے

ایسا با صفا کہاں سے ملے گا

جہاں ظالم چھوٹ جاے

اور مظلوم پکڑا جاے

پاکستان سا کوئے جفا

کہاں ملے گا

اپنی تھی جس سے یاری

وہ لا الہ الاللہ

کہاں سے ملے گا

محمد کے دوستوں سے پوچھو

ایسا درس وفا

کہاں سے ملے گا

امت چھوڑ گئی جس کو

وہ قرآن وہ حکمت وہ شفا

کہاں ملے گا

کوئے یار ہے کہ مقتل گاہ

ایسا تیغ جفا

کہاں سے ملے گا

وفا کی امید نہیں اب قمبر

پورا کرے جو عہد وفا

کہاں سے ملے گا

ماجرا 

یا الہیٰ یہ ماجرا کیا ہے

جو اپنا ہے وہ اپنا نہیں

جو ذندہ تھا وہ مر گیا

جو مرا نہیں وہ اپنا نہیں

لا الہ الااللہ کیا سمجھوں

جو مطلب لکھا وہ اپنا نہیں

قرآن کی صورت جو صحیفہ بھیجا

وہ لکھا ہے پر سمجھنا نہیں

اپنے تو یار لٹ گئے

جو ساتھ ہے وہ اپنا نہیں

پاکستان پاکستان کرتے ہو

جو پاکستان ہے اپنا نہیں

غریب کے ساتھ جو کھڑا ہے الیکشن میں

بیماری میں جب ڈھونڈا تو ملنا نہیں

یہ کیسے موت ہوئی امیر کی

غریب بھوکا اور اسے مرنا نہیں

ہم حکومتوں کی بات کرتے ہیں

فوج عدلیہ ادارے کوئی بھی اپنا نہیں

قمبر کہو سلام سب کو

یہ دنیا ہے تڑپنا نہیں

 سنتا ہے

ہماری کہاں کوئی سنتا ہے

جو سب کی سنتا ہے

ہماری کہاں سنتا ہے

جس پر تھا آشیاں ہمارا

وہ شجر ہماری کہاں سنتا ہے

فرقوں میں بٹا مسلماں

مسجد کی اذاں کہاں سنتا ہے

قرآن چھوڑ گئی امت

ولا تفرقو کہاں سنتا ہے

آج میری ہے نہ تیری بات

پاکستان کی بات کہاں سنتا ہے

فوج عدلیہ حکومت ادارے

سب ہو جاؤ ایک کہاں سنتا ہے

قمبر زندگی بڑی مشکل ہے

وہ جس سے محبت تھی

کہاں سنتا ہے

لٹ گیا

زمیں لٹ گئی آسماں لٹ گیا

یہ کیسے ہوا پاکستاں لٹ گیا

غریب کی عزت امیر کا مکاں

میرا تو سارا جہاں لٹ گیا

بہت بھاری قیمت چکائی میں نے

نظریہ پاکستان سے ہندوستاں لٹ گیا

وہ میرا تھا نہ ہے نہ ہو گا

وہ جو میرا تھا گماں لٹ گیا

اس لڑکی سے محبت تھی

وہ میرا آشیاں لٹ گیا

قائد اعظم نے جو بنایا

وہ کہاں لٹ گیا

اب رہ گئی لفاظی

اب تو قرآں لٹ گیا

وہ جو تھا عمل کا پیکر

وہ مسلمان لٹ گیا

اب نہ ہو سکے گا ہم سے انتظار

تیرے میرے ساتھ کا سماں لٹ گیا

کوئی تو بتائے آخر مسلہ کیا ہے

کیسے وہ بے اماں لٹ گیا

وہ جو قرض کے بوجھ تلے دب گیا

وہ بے سروسامان لٹ گیا

غریب کی عزت امیر کا مکاں

دیکھو پاکستان لٹ گیا

اب نہ ہو گی کوئی امید

احساس زیاں لٹ گیا

اب قمبر خاموش ہو جاؤ

پھر نہ کہنا مہرباں لٹ گیا

سچا ہے

میرا رب سچا ہے

باقی سب جھوٹے ہیں

میرا عشق سچا ہے

باقی سب جھوٹے ہیں

میرا خیال سچا ہے

باقی سب جھوٹے ہیں

لا الہ الااللہ

باقی سب جھوٹے ہیں

محمد رسول اللہ

باقی جھوٹے ہیں

میرا یقین ہے

پاکستان ترقی کرے گا

باقی سب جھوٹے ہیں