(تحقیق و ترتیب :محمد ابو بکر صدیق)
نوٹ: کشش ثقل سے چلنے والی مشینیں تھرموڈائینامکس کے دوسرے قانون کی نفی کرتی ہیں جس کے مطابق کوئی بھی مشین سو فیصد یا اس سے زیادہ آؤٹ پٹ فراہم نہیں کر سکتی۔ آج تک جتنے بھی سائینسدانوں نے ایسی مشینیں بنائی ہیں، اگرچہ ان کے خیلات اور ڈیزائن کتنے ہی متاثر کن کیوں نہ ہو، وہ کام نہیں کرتیں۔ آئیے چند ایسی مشینوں کے عمل کا مشاہدہ کرتے ہیں
نوٹ ہم یہاں ان مشینوں کا تذکرہ کریں گے جو
بغیر کسی بیرونی عامل کے اپنی حرکت جاری رکھ سکتی ہیں
ان مشینوں پر جتنی قوت لگائی جاتی ہے یہ اس سے زیادہ کام کرتی ہیں
فزکس کے قوانین کی خلاف ورزی کر کے بنائی جاتی ہیں
یہ مشین کشش ثقل سے طاقت حاصل کرنے کے لیے غیر متوازن "پہیہ" کا اصول استعمال کرتی ہے۔ شکل میں چھ راڈ اس طرح سے لگائے گئے ہیں کہ گراری کے دائیں جانب وزن ہر وقت زیادہ رہے۔ اوپر والے راڈ پہیے کی حرکت کی وجہ سے اس وقت کھل جاتا ہے جب یہ ڈائل گھڑی وار جا رہا ہو اور اس طرح کھلنے کے بعد گراری پر اسی سمت میں مزید وزن ڈالتا ہے جس کی وجہ سے گراری حرکت میں رہتی ہے۔ یکے بعد دیگرے راڈ گرتے رہنے سے مشین مسلسل حرکت میں رہتی ہے۔
مشین کی حرکت دیکھنے کے لیے سامنے کی شکل پر کلک کریں۔
کشش ثقل اور مقناطیسی قوت
یہ مشین کشش ثقل اور مقناطیسی قوت کے اکھٹے عمل سے مسلسل حرکت کرتی ہے۔ پہیے کے دھرے یا ایسل میں ایک برا مستطیل مقناطیس شکل کے مطابق فکس کر دیا گیا ہے۔ پہیے کا سرخ حصہ غیر متحرک ہے جبکہ سبز پہیہ اس پر حرکت کر سکتا ہے۔ پہیے کے سبزحصے میں چھوٹے چھوٹے مقناطیسں رکھے گئے ہیں۔ یہ مقناطیسی اپنے خانوں میں بند ہیں جنہیں سفید رنگ میں دکھایا گیا ہے۔ ہر مقناطیس اپنے خانے میں اوپر یا نیچے حرکت کر سکتا ہے۔ اب درمیان والا مقناطیس دائین جانب والے چھوٹے مقناطیسوں کو اپنے سے دور رکھتا ہے
کیونکہ آمنے سامنے کے قطب ایک جیسے ہوتے ہیں جبکہ بائیں طرف کے مقناطیسوں کو کھینچ کر اپنے نزدیک کر لیتا ہے۔ باہر والے مقناطیسوں کی اس غیر متوازن پوزیشن کی وجہ سے پہیے کے دائیں جانب وزن زیادہ ہو جائے گا اور پہیہ حرکت کرنا شروع کر دے گا۔ تاہم پہیے کی سپیڈ خاص حد سے آگے نہیں بڑھنی چاہیے ورنہ بائیں طرف والے مقناطیس بھی باہر چلے جائیں گے۔
یہ مشین ایک فرضی مادے کی مدد سے کام کرتی ہے جو ایک سادہ پہیے کہ بائیں طرف والے آدھے حصے پر سے کشش ثقل کا اثر ختم کر دیتی ہے۔ پہیہ عمودی حالت میں نصب ہے۔ اس طرح دائیں طرف والے حصے پر لگنے والی زمین کی کشش کی قوت اس کو مسلسل حرکت میں رکھتی ہے۔ اس مشین کا ذکر مشہور سائینسدان ٹیسلا نے بھی کیا ہے
آپ نے اپنی فزکس لیب میں تجربہ بھی کیا ہو گا کہ پانی کی سطع ایک باریک شیشے کی نہی میں بلند ہو جاتی ہے ۔ یہ عمل کیپیلری ری ایکشن کے نام سے جانا جاتا ہے۔ سامنے کی مشین میں یہی آئیڈیا استعمال کا گیا ہے۔ اس میں ایک باریک نلی کو پانی کے برتن میں رکھا گیا ہے تاہم پانی جس سطح تک بلند ہو سکتا ہے اس سے ذرا نیچے ایک سورخ کیا گیا ہے جس سے پانی اس سوراخ سے بلند نہیں ہوپائے گا بلکہ نیچے برتن میں گر جائے گا۔ اگر پانی کے نیچے گرنے کے راستے میں چھوٹا سا پہیہ رکھ دیا جائے تو وہ گرتے ہوئے پانی کی قوت سے حرکت کرنے لگے گا۔ ایسی کئی مشینی بنا کر زیادہ طاقت حاصل کی جا سکتی ہے۔
یاد رہے کہ کپیلری ریکشن کی وجہ سے ہی پانی میں رکھے چاک یا فوم کے ٹکڑے میں پانی اوپر تک پہنچ جاتا ہے، ان حصوں تک بھی جو ویسے پانی کی پہنچ سے بہت دور ہوتے ہیں۔ پودوں میں جڑوں سے پتوں تک پانی کی ترسیل بھی اسی عمل کی وجہ سے ممکن ہوتی ہے۔
پہیے کے گرد بہت سے شیشے کی بند نلیاں ہیں جن میں پارہ بھرا ہوا ہے۔ دائیں طرف والی نلیوں میں پارہ کشش ثقل کے باعث اپنی نلی میں (داہنی طرف) نیچے اتر آتا جس کے باعث ایک طرف وزن زیادہ ہو جاتا ہے جو اس پہیے کی خود کار حرکت کا باعث بنتا ہے ۔ یہ مشین اصولی طور پر مشین نمبر ایک ہی کی مختلف شکل کے طور پر سمجھی جا سکتی ہے۔
اس مشین کے کام کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہیے کے اندر موجود گیند اس طرح حرکت کر سکتے ہیں کہ کسی بھی وقت دائیں طرف وزن کا جھکاؤ زیادہ ہو
یہ مشین بھی مشین نمبر ایک کے اصول پر بنائی گئی ہے۔
میشن کو حرکت میں دیکھنے کے لیے تصویر پر کلک کریں
اس مشین میں دائیں طرف زنجیر کا وزن زیادہ ہے جو کہ اس کو نیچے کی طرف آنے میں مدد کرتا ہے جس سے تمام گراریاں مسلسل حرکت میں رہتی ہیں کیونکہ دائیں طرف سے یہ زنجیر نیچے سےکسی رہتی ہے
عملی کام:۔
اوپر بیان کی گئي ٹیکنیک کو استعمال کرتے ہوئے تشکیل دی گئيں چند عملی مشینیں
حوالہ جات
ڈونلڈ سائمانک کی فزکس اور سائینس کی تعلیم پر مشتمل ویب سائیٹ سے چند صفحات
http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/unwork.htmکاہل مشینوں کی ورکشاپ
http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/physgal.htm کام نہ کرنے والی مشینوں کا طبیعات کے اصولوں کے مطابق تجزیہ
http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/annex.htmمزید کاہل مشینیں
http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/advanced.htmجدید ترین کاہل مشینیں
http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/newacqui.htmمزید نئی مشینیں
http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/thinking.htmعملی ڈیزائین
ایسی مشینیں جن کو عملی طور پر بنانا ممکن نہ ہو سکا http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/impract.htm
کشش ثقل سے چلنے والی مشینیں بنانے کے لیے عملی ہدایات http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/models/build-pm.htm
مشین کی عملی جانچ پڑتال کرنے کے طریقے http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/test-pm.htm
کشش ثقل سے چلنے والی مشینوں کی تاریخ http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/people/people.htm
کشش ثقل سے چلنے والی مشینوں کا شو روم http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/machines/machines.htm
کشش ثقل سے چلنے والی مشینیں فنکاروں کی نظر میں http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/art.htm
وزن تبدیل کرتے ہوئے چلنے والے پہیۓ http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/overbal.htm
خود کار پمپ http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/themes/pumps.htm
بیلٹ اور پلی والی مشینیں http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/themes/pulley.htm
لیبارٹری میں استعمال ہونے والا ترازو http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/roberval.htm
اچھال کی قوت سے چلنے والی مشینیں http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/themes/bellows.htm
نظریہ اچھال کے متعلق پائی جانے والی غلظ فہمیاں http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/themes/buoyant.htm
خود کار مشینیں جو احمقانہ حد تک سادہ ہیں http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/serious/serious.htm
خود کار مشینوں کے لیے رجسدرکیۓ گیۓ پیٹنٹ http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/patents.htm
موجدوں کے لیے سادہ فزکس http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/phys101.htm
نظر کا دھوکہ http://www.lhup.edu/~dsimanek/3d/illus1.htm
ناممکن اشکال جنہیں عملی طور پر بنایا نہیں جا سکتا http://www.lhup.edu/~dsimanek/3d/illus2.htm
کائینات کی ناممکنات http://www.lhup.edu/~dsimanek/museum/impossible.htm