سول بالادستی کا خواب
سول بالادستی کا خواب
تحریر: آفتاب احمد گورائیہ
پاکستان کو معرض وجود میں آئے تہتر برس ہونے والے ہیں۰ پہلے دن سے فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان میں پارلیمانی نظام حکومت رائج ہو گا، آئین پاکستان کے مطابق بھی یہی نظام پاکستان کا طرز حکومت قرار دیا گیا ہے۰ جس پر عوام کی ایک بڑی اکثریت اور تمام قابل ذکر سیاسی جماعتیں متفق بھی ہیں۰ وقتا فوقتا بعض حلقوں میں صدارتی نظام حکومت کے مروڑ بھی اٹھتے رہتے ہیں اور یہ حلقے یا مائینڈ سیٹ وہی ہے جو ایوب خان کی فوجی حکومت کے صدارتی نظام اور بعد میں ضیاالحق اور مشرف کی فوجی حکومتوں کے حمایتی یا دست و بازو بنے رہے ہیں۰ ہمسایہ ملک یا ہمارا رقیب روسیاہ بھارت جس کے ساتھ ہر کام میں ہم ایک مقابلے کی فضا میں رہتے ہیں پہلے دن سے ایک مضبوط جمہوری نظام حکومت پر قائم ہے جس میں انہوں نے ایک دن بھی کوئی رکاوٹ نہیں آنے دی جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج بھارت میں ادارے بھی مضبوط ہیں، حکومتی امور میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار صفر ہے اور صحیح معنوں میں سول حکومت کی بالادستی قائم ہے۰ دوسری طرف اگر ہم اپنے ہاں دیکھیں تو تیس اکتیس سال تو ہم براہ راست فوجی حکومتوں کے زیر اثر رہے۰ ایک لمبے عرصے تک رہنے والی فوجی حکومتوں کے باعث پاکستان میں جمہوریت کبھی بھی مضبوط نہیں ہو سکی اور بظاہر جمہوری حکومتیں بھی در پردہ اسٹیبلشمنٹ ہی کی آشیرباد سے اقدار میں آتی رہیں اور اگر کبھی اس دوران کوئی اینٹی اسٹیبلشمنٹ حکومت بھر پور عوامی دباؤ کے باعث برسر اقتدار آ بھی گئی تو یا تو اسے مدت پوری نہیں کرنے دی گئی یا اگر ایسی حکومت کسی طرح حکومتی مدت پوری کر بھی گئی تو پس پردہ ریشہ دوانیوں کا سلسلہ مسلسل جاری رہا اور طاقتور اداروں کی طرف سے مداخلت کا سلسلہ بھی ختم نہ ہو سکا جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پاکستان میں کبھی بھی حقیقی معنوں میں سول حکومت کی بالادستی قائم نہ ہو سکی۰ اب ان طاقتور اداروں کو آپ اسٹیبلشمنٹ کا نام دے لیں، خلائی مخلوق کہہ لیں یا پس پردہ موجود فیصلہ ساز قوتیں کہہ لیں بات ایک ہی ہے۰
حقیقی نمائندہ حکومتیں نہ ہونے کی وجہ سے عوامی مسائل کا حل نہ ہونا اور عوام میں مایوسی کا پیدا ہونا ایک فطری عمل ہے۰ عوام کے ذہن میں یہ رائے پختہ ہو چکی ہے کہ حکومتوں کا ادل بدل سیاسی عمل کے ذریعے کم اور پس پردہ موجود فیصلہ ساز قوتوں کی پسند نا پسند کے ذریعے زیادہ ہوتا ہے۰ آج کا میڈیا اتنا مضبوط ہو چکا ہے کہ کوئی بھی خبر عوام کی نظر سے چھپی نہیں رہ سکتی۰ اس لئے عام آدمی بھی اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ کیسے لاڈلے اور سلیکٹڈ حکمرانوں کو اقتدار میں لایا جاتا ہے، کیسے ان کی تمام نالائقیوں پر پردہ ڈالا جاتا ہے، کیسے ان کو احتساب سے بالاتر قرار دے کر ان کی کرپشن پر تمام اداروں کی آنکھیں بند کر دی جاتی ہیں، کیسے میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۰ اور یہ سب اس لئے کیا جاتا ہے تاکہ اس نام نہاد جمہوری سلیکٹڈ حکومت کے پیچھے بیٹھ کر اصل حکومت چلائی جا سکے۰ بظاہر ایک جمہوری چہرہ عوام کے سامنے رہے جو بظاہر ایک منصفانہ لیکن درحقیقت انجنئیرڈ الیکشن کے ذریعے سلیکٹ کیا جاتا ہے۰ ایسی سلیکٹڈ حکومتوں کو چونکہ معلوم ہوتا ہے کہ نہ تو وہ عوام کے ووٹ سے برسر اقتدار آئی ہیں اور نہ ہی کل وہ عوام کے ووٹ کی محتاج ہوں گی اس لئے عوامی مسائل کے حل سے زیادہ وہ اپنے سلیکٹرز کے ایجنڈے کو پورا کرنے میں سنجیدہ ہوتی ہیں اور عوامی مسائل ان کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۰
آدھی تیتر آدھی بٹیر ٹائپ سلیکٹڈ حکومتوں کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ عوامی مسائل حل نہ ہونے سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے جس کی ذمہ داری اور ناکامیوں کا ملبہ سیاستدانوں اور اور اس سلیکٹڈ حکومت پر ڈال کر نیا لاڈلہ یا نیا سلیکٹڈ تلاش کر لیا جاتا ہے۰ بدقسمتی کی بات یہ بھی ہے کہ بہت سارے سیاستدان اور سیاسی جماعتیں بھی ہر وقت کال کی منتظر رہتی ہیں کہ کب طاقتور حلقوں کی نظر کرم ہو اور وہ ان کی مدد سے اقتدار کے گھوڑے پر سوار ہو سکیں اور اس مقصد کے حصول کے لئے جمہوری اقدار اور اصولوں پر سمجھوتہ ان کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتا۰ ہمارے ہاں ایسے لوگوں کی کوئی کمی نہیں جو ہواؤں کا رخ پہچان لیتے ہیں اور ہر الیکشن ایک نئی سیاسی جماعت کی طرف سے لڑتے ہیں۰ ایسے لوگ جو ہر طالع آزما اور غیر جمہوری قوت کے آلہ کار بننے کے لئے ہر وقت تیار رہتے ہیں یہی لوگ حقیقی نمائندہ حکومت اور سول بالادستی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۰
سول بالادستی پاکستان کے لئے ایک ایسا خواب بن چکا ہے جو تہتر سال گزرنے کے باوجود شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا اور نہ ہی اس کی کوئی امید نظر آتی ہے۰ عام پاکستانی یہ سوچنے میں بالکل حق بجانب ہے کہ کیا کبھی اس کا ووٹ اتنا طاقتور ہو سکے گا یا اس قابل ہو سکے گا کہ اس کو چوری نہ کیا جا سکے؟ کیا مہذب دنیا کی طرح ہمارے ہاں بھی کبھی صحیح معنوں میں منصفانہ الیکشن ہو سکے گا جس کے نتیجے میں عوام کے حقیقی نمائندے برسراقتدار آ کرصحیح معنوں میں سول بالادستی پر مبنی حکومت قائم کر سکیں گے؟
Twitter: @GorayaAftab
Date: 11-07-2020