صادق اور امین حکومت کے میگا کرپشن سکیڈلز
صادق اور امین حکومت کے میگا کرپشن سکیڈلز
تحریر: آفتاب احمد گورائیہ
تحریک انصاف اپنے اپوزیشن کے دنوں میں اس وقت کی حکومتوں کے مبینہ کرپشن سکینڈلز کا بڑے شدومد سے ذکر کرتی رہی ہےعمران خان کی ہر تقریر اپنے مخالف لیڈروں کو چور اور ڈاکو کہنے سے شروع ہوتی تھی اور اسی پر ختم ہوتی تھی۰ عمران خان کا سارابیانیہ ہی یہ تھا کہ مخالف لیڈروں اور حکومتوں کو چور اور خود کو مسیحا بنا کر پیش کیا جائے جس میں وہ میڈیا اور نادیدہ قوتوں کی مددسے بڑی حد تک کامیاب بھی رہے. آج جب عمران خان کو مرکزی حکومت سبھالے تقریبا" دو سال ہونے والے ہیں جبکہ خیبرپختونخواہ میں عمران خان کی تحریک انصاف پچھلے سات سال سے برسرِ اقتدار ہے. اِس عرصے کے دوران کئی میگا سکینڈل سامنےآئے جن میں بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبہ پشاور یعنی بی آر ٹی، مالم جبہ کیس، بلین ٹری پراجیکٹ اور آٹے چینی جیسے میگا کرپشن سکینڈلشامل ہیں جبکہ ساتھ ہی ساتھ فارن فنڈنگ کیس کا معاملہ بھی سامنے آیا. آج صورتحال یہ ہے کہ ان میگا کرپشن سکیبڈلز کے سامنے آنے کے باوجود اِن سکینڈلز میں شامل کِسی ایک بھی شخص کو احتساب کے نام پر کبھی ایک نوٹس بھی جاری نہ ہو سکا. بلکہ ان میگا کرپشن سکینڈلز میں ملوث افراد کو پہلے سے بھی بڑے عہدوں سے نواز دیا گیا آج کی اِس تحریر کا مقصد اِن میگا کرپشن سکینڈلز میں سے دو بڑے سکینڈلز بی آر ٹی اور مالم جبہ کیس کی تفصیلات بیان کرنا ہے تاکہ لوگوں کو معلوم ہو سکے کہ دراصل ان میگا کرپشن سکینڈلز کی نوعیت کیا ہے اور احتساب کے لحاظ سے اِن پر کیا کاروائی کی گئی.
پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبہ سن 2017 میں شروع کیا گیا. اِس منصوبے کے مطابق 26 کلومیٹر طویل بس روٹ تعمیر کیا جانا تھا جوچمکنی سے شروع ہو کر خیبر بازار، صدر اور یونیورسٹی روڈ سے ہوتا ہوا حیات آباد پر جا کر ختم ہوتا ہے.اِس منصوبے کی ابتدائی لاگت کا تخمینہ 48 ارب روپے لگایا گیا. اس منصوبے کو چھ ماہ کی مُدت میں پایہ تکمیل تک پہنچنا تھا. آج صورتحال یہ ہے کہ تین سال کی مُدت گزر جانے کے باوجود یہ منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا. اِس منصوبے کی ناقص پلاننگ، ڈیزائنگ کی خرابیوں اور تعمیر کا حال یہ ہے کہ کئی سٹیشن، موڑ اور پُلوں کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد معلوم ہوا کہ بعض جگہوں پر سڑک کی چوڑائی اتنی کم ہے کہ اِن میں سے تو بس گُزر ہی نہیں سکتی جِس پر اِن سٹیشنوں اور پُلوں کو توڑ کر دُوبارہ تعمیر کرنا پڑا. اس منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کی بنیادی وجہ اس منصوبے کو بغیر کسی ویژن اور منصوبہ بندی کے جلد بازی میں شروع کیا جانا ہے۰ تعمیر شروع ہونے سے پہلے اس کا پلان ہی مکمل نہیں تھا جس کی وجہ سے اس میں بار بار تبدیلیاں کی گئیں۰
تحریک انصاف کی صوبائی حکومت چھ مرتبہ اِس منصوبے کے افتتاح کی تاریخ دے چُکی ہے لیکن یہ منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا. نو مرتبہ اِس منصوبے کا ڈیزائن تبدیل کیا جا چُکا ہے جبکہ اِس منصوبے کی لاگت 48 ارب روپے سے تجاوز کرتے ہوئے 117 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے. اگر لاہور اور راولپنڈی کے بس منصوبوں کے ساتھ بی آر ٹی کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو لاہور میٹرو جو کہ 27 کلومیٹر کا بس ٹریک ہے اِس پر تقریبا" تیس ارب روپے لاگت آئی جبکہ پنڈی میٹرو بس کا ٹریک 23 کلومیٹر پر محیط ہے جو تقریبا" چوالیس ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوا. یہ دونوں منصوبے تقریبا" ایک ایک سال کی مُدت میں مکمل ہوئے. اِن دونوں منصوبوں کی لاگت، شفافیت اور ضرورت پر بھی بے پناہ سوالات اُٹھائے گئے اور اِن سوالات کو اُٹھانے میں عمران خان پیش پیش تھے. اگر ان دومنصوبوں کے ساتھ بی آر ٹی کی لاگت اور مُدت تعمیر (نامعلوم) کا مقابلہ کیا جائے تو بی آر ٹی منصوبہ کرپشن اور نااہلیت کا شاہکار نظر آتا ہے. جو کہ تحریک انصاف کی صاف چلی شفاف چلی حکومت کی صداقت اور امانت پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے.
پاکستان پیپلزپارٹی نے پچھلے سال نیب میں بی آر ٹی منصوبے کے خلاف ایک درخواست جمع کروائی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ حکومت اس منصوبے کو مقررہ مدت میں مکمل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے جبکہ منصوبے کی لاگت 117 ارب روپے سے تجاوز کرچکی ہے اور اس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۰ درخواست میں نیب کے آرٹیکل نو کا حوالہ دیا گیا جس کے مطابق منصوبے کی لاگت میں اضافہ قانونی طور پر جرم ہے جبکہ آرٹیکل دس کے مطابق یہ قابل سزا جرم ہے۰ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ اس وقت کے وزیراعلی پرویز خٹک نے اس منصوبے کے ذریعے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے من پسند لوگوں کو نوازا اورایسی کمپنیوں کو ٹھیکے دئیے جن کا اس طرح کی تعمیر کا کوئی تجربہ یا ٹریک ریکارڈ نہیں تھا۰ آج تک نیب نے اس درخواست کی بنا پرکسی کو نوٹس بھی جاری نہیں کیا جو نیب کی جانبداری کا منہ بولتا ثبوت ہے۰
سال 2018 میں پشاور ہائیکورٹ نے بھی نیب کو ہدایت کی کہ قومی احتساب کمیشن اس منصوبے کی مکمل تحقیقات کرے کیونکہ اس منصوبے میں شفافیت نظر نہیں آتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بلیک لسٹڈ کمپنیوں کا بھی ذکر کیا جن کو قواعد و ضوابط سےہٹ کر ٹھیکے دئیے گئے۰ نیب نے سپریم کورٹ کی واضح ہدایت کے باوجود اس پر ابھی تک کوئی کاروائی شروع نہیں کی۰ تحریک انصاف کے صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی کے مطابق چونکہ ابھی یہ منصوبہ مکمل نہیں ہوا اس لئے اس منصوبے کی تحقیقات نہیں ہو سکتی۰ یہ منصوبہ کب مکمل ہو گا یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے کیونکہ اب تو حکومت نے اس منصوبے کی تکمیل کی کوئی تاریخ دینے سے بھی انکار کر دیا ہے۰ اس لئے یہ منصوبہ اب غیر معینہ مدت تک کے لئے زیر تکمیل سمجھا جا رہا ہے۰
مالم جبہ اراضی کیس ایک اور ایسا میگا کرپشن سکینڈل ہے جس کے مطابق سوات کے علاقے مالم جبہ میں 275 ایکڑ سرکاری اراضی سن 2014 میں قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تفریحی مقامات کے لئے لیز پر دی گئی۰ اس سارے عمل میں اقربا پروری اور بے قاعدگیوں کی کئی اطلاعات سامنے آئیں۰ مالم جبہ اراضی کی لیز کے لئے دئیے گئے اشتہار میں لیز کی مدت 15 سال بتائی گئی تھی جبکہ معاہدہ ہونے کے بعد لیز کی مدت کو 32 سال تک بڑھا دیا گیا جو کہ قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی اور اقربا پروری کی بدترین مثال ہے۰ جس کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے اس کمپنی کے پاس نہ تو متعلقہ تجربہ ہے اور نہ ہی اہلیت۰
پچھلے سال خیبرپختونخوا نیب نے مالم جبہ اراضی کے ٹھیکے کو غیر شفاف، بدنیتی پر مبنی اور محکمہ جنگلات کی قیمتی اراضی ہتھیانےکا میگا کرپشن سکینڈل اور فراڈ کیس قرار دیتے ہوئے اپنی تحقیقات مکمل کر کے کیس نیب ہیڈکوارٹر کو بھجوا دیا۰ نیب ہیڈکوارٹر نے اس انوسٹیگیشن کی روشنی میں اس وقت کے وزیراعلی اور موجودہ وزیر دفاع پرویز خٹک، اس وقت کے سنئیرصوبائی وزیر عاطف خان، سابق چیف سیکرٹری اور موجودہ پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعظم اعظم خان سمیت موجودہ وزیراعلی اور اس وقت کے وزیر سیاحت محمود خان کے خلاف مزید تحقیقات کیں۰ اس کیس میں پرویز خٹک اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اپنے بیانات بھی نیب کو ریکارڈ کروا چکے ہیں۰ اس کیس کی ساری تحقیقات مکمل ہونے کے باوجود کسی بھی کردار کی گرفتاری تو دور کی بات ریفرنس بھی دائر نہیں ہو سکا۰
کچھ مہینے پہلے نیب کے چیرمین جاوید اقبال نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ہواؤں کا رخ تبدیل رہا ہے اور اب حکومتی لوگوں کے خلاف بھی کاروائی ہو گی لیکن پھر ایک ویڈیو سامنے آئی جس نے ہواؤں کا رخ پھر تبدیل کر دیا اور حکومتی لوگوں کے خلاف کوئی کاروائی نہ ہو سکی۰ اب پوری قوم ایک دفعہ پھر اس انتظار میں ہے کہ کب ہواؤں کا رخ بدلے اور اوپر بیان کئے گئے میگاُ کرپشن سکینڈلز میں ملوث صادق اور امین حکومت کے لوگوں کو کٹہرے میں لایا جا سکے۰
Twitter: @GorayaAftab
Date: 18-04-2020