سوشل میڈیا - ایک طاقتور ذریعہ ابلاغ
سوشل میڈیا - ایک طاقتور ذریعہ ابلاغ
تحریر: آفتاب احمد گورائیہ
سوشل میڈیا ایک ایسا وسیع موضوع ہے جس پر بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے اور لکھا بھی جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا یا کسی بھی قسم کے میڈیا سے میرا تعلق ایک قاری کے سوا کبھی کچھ بھی نہیں رہا اس لئے اس تحریر کو اسی تناظر میں پڑھا اور پرکھا جائے اور کسی جگہ پر اگر کہیں کم علمی نظر آئے تو اس سے صرف نظر کیا جائے البتہ سوشل میڈیا کا استعمال ضرور کیا ہے اسی تجربے کی روشنی میں سوچا کہ اس موضوع پر قلم اٹھایا جائے اور آسان سادہ الفاظ میں اس بات پر روشنی ڈالی جائے کہ کیسے سوشل میڈیا عام لوگوں کی رائے پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
پچھلی دو دہائیوں میں انٹرنیٹ کی بدولت انفارمیشن کا ایک طوفان ہے جو سوشل میڈیا کے ذریعے گھر گھر بلکہ لوگوں کی جیبوں میں سمارٹ موبائل فون کے ذریعے پہنچ چکا ہے۰ موجودہ دور بلاشبہ تیز رفتار ترقی کا دور ہے جہاں سوشل میڈیا کسی نعمت سے کم نہیں۰ پہلے جہاں معلومات کے حصول کے لئے لائبریریوں اور کتابوں کو کھنگالنا پڑتا تھا اب ایک کلک پر تمام معلومات آپ کے سامنے آ جاتی ہیں۰ دنیا حقیقی معنوں میں ایک گلوبل ویلج بن چکی ہے۰ کسی بھی موضوع پر آپ کو رہنمائی درکار ہے تو سرچ کے ایک کلک پر متعلقہ شعبے کے تجربہ کار افراد کی ماہرانہ رائے آپ کو میسر ہو جاتی ہے۰ اگر کتاب پڑھنے کا شوق ہے تو ہر موضوع پر دنیا جہان کی کتب سوشل میڈیا ویب سائٹس پر موجود ہیں جن سے آپ بلا معاوضہ استفادہ حاصل کر سکتے ہیں۰
ایک طرف اگر سوشل میڈیا کے بے شمار فائدے ہیں تو دوسری طرف سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے بے شمار نقصانات بھی ہیں۰ جھوٹی خبروں اور کسی کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ غلط اور نامناسب معلومات کے فروغ میں ایک بڑے معاون کا کردار بھی ادا کرسکتا ہے۰ بعض سیاسی جماعتیں اور ایجنسیاں اپنے سوشل میڈیا ورکرز کے ذریعے اپنے مخالفوں کے خلاف جھوٹی خبریں اور بے بنیاد پروپیگنڈہ کے لئے سوشل میڈیا کو استعمال کرتی ہیں۰ باقاعدہ سوشل میڈیا سیل بنائے جاتے ہیں اور سوشل میڈیا ورکرز کو بھاری تنخواہ کے عوض اپنے مخالفین کے خلاف پروپیگنڈہ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۰ چونکہ سوشل میڈیا کا دائرہ کار بہت وسیع ہے اور اور اس کو استعمال کرنے والوں کی تعداد کروڑوں میں ہے اس لئے کوئی بھی غلط خبر بہت ہی تھوڑے وقت میں وائرل ہو کر پڑھنے والے کی رائے پر اثرانداز ہو جاتی ہے۰ اگر اس خبر کا فوری طور پر توڑ نہ کیا جائے تو پڑھنے والا اس غلط خبر کو سچ جان کر اپنی مستقل رائے قائم کر لیتا ہے جس کے بعض اوقات بڑے دور رس نتائج سامنے آتے ہیں۰ ایک زمانہ تھا جب کسی کی زمین کو اپنے زیر تسلط کر لینے کو بڑی کامیابی سمجھا جاتا تھا لیکن آج کے دور میں پروپیگنڈہ کے ذریعے کسی کی رائے کو بدل دینا یا اپنے زیر اثر کر لینا بڑی کامیابی سمجھی جاتی ہے اور سوشل میڈیا پروپیگنڈہ کی اس جنگ کا ایک بڑا ہتھیار بن چکا ہے۰
سوشل میڈیا چونکہ خبر کی ترسیل کا تیز ترین ذریعہ ہے اور ایسی خبریں جو چینلز نہیں دکھا سکتے وہ بھی سوشل میڈیا پر دستیاب ہوتی ہیں اس لئے کوئی بھی خبر سوشل میڈیا پر شئیر کرنے سے پہلے اس کی تحقیق بہت ضروری ہے۔ ایسا کرنا نہ صرف اخلاقی طور پر بہت ضروری ہے بلکہ غلط خبر آپ کی ساکھ کو بھی متاثر کرتی ہے۔ مسلسل غلط اور غیر مصدقہ خبریں شئیر کرنا لوگوں کے ذہن میں آپ کا ایک مستقل غلط تاثر قائم کر دیتا ہے اور آپ کی خبر کو اہمیت ملنا ختم ہو جاتی ہے۔
ہمارے ہاں کچھ سیاسی جماعتوں نے بھی سوشل میڈیا سیل قائم کر رکھے ہیں جنہیں سیاسی مخالفین کے خلاف پروپیگنڈہ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۰ موجودہ حکمران جماعت پی ٹی آئی نے حال ہی میں سرکاری خزانے سے اپنے سوشل میڈیا ورکرز کو بھاری رقوم سے ادائیگی بھی کی ہے جس کی خبر پچھلے دنوں منظر عام پر آئی۰ وزیراعظم عمران خان کی سوشل میڈیا سیل کے کارکنوں کے ساتھ ملاقاتوں کی خبریں بھی وقتا فوقتا میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں۰ ایسی ہی ایک خبر میں وزیراعظم اپنے سوشل میڈیا ورکرز کو مخالفین کے خلاف کسی بھی حد تک جانے کی ہدایت بھی دے رہے ہیں۰ وزیراعظم کی اس ہدایت اور پی ٹی آئی کی جارحانہ سوشل میڈیا پالیسی کی جھلک بڑے واضح انداز میں پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ورکرز کی جانب سے نظر آتی ہے۰ مخالفین کے خلاف گالی گلوچ، فوٹو شاپڈ تصاویر اور جھوٹی خبریں پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا پالیسی کا بنیادی جزو ہیں۰ پی ٹی آئی کے ارباب اختیار کو چاہیے کہ اپنی سوشل میڈیا پالیسی پر نظرثانی کریں کیونکہ اس طرح کی میڈیا کمپین سے وقتی فوائد تو حاصل ہوسکتے ہیں لیکن نوجوان نسل کے اخلاق پر اس طرح کی کمپین کے بہت برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
دور حاضر میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے سوشل میڈیا کا استعمال وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے لیکن سیاسی جماعتوں کو اپنی سوشل میڈیا پالیسی میں اس چیز کو ملحوظ خاطر رکھنا بہت ضروری ہے کہ وقتی سیاسی مفادات کی خاطر اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے اور سوشل میڈیا کو صحت مند سیاسی مکالمے کے لئے استعمال کیا جائے نہ کہ مخالفین کی پگڑی اچھالنے کے لئے۔ دلیل کا جواب دلیل سے دیا جائے گالی سے نہیں۔
Twitter: @GorayaAftab
Date: 16-05-2020