نقطہ نظر - چائنیزیونیورسٹی

وقت بہت ظالم ہے اور وقت کا سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ یہ پیچھے رہ جانے والوں پر رحم نہیں کرتا ستمبر آنے والاہے اور بہت سے طلباء جنہیں بیرون ملک مختلف اداروں میں داخلہ ملا ہے اپنا رخت سفر باندھنے کو تیارہیں ان میں سینکڑوں کی تعداد میں وہ طلبا بھی شامل ہیں جنہیں چا ئنیز گورنمنٹ کی طرف سے چائنہ کے مختلف اداروں میں پی ایچ ڈی یا ماسٹر (جو کہ پاکستان ایم فل کہلاتا ہے) کے لیے سکالرشپ دیا گیا ہے۔

حال ہی میں ٹائمز ہایئرایجوکیشن نے اپنی کیو ایس رینکنگ 2019 شائع کی ہے جسکے مطابق چا ئنہ اور ہانگ کانگ کی 47 یو نیورسٹیاں ورلڈ ٹاپ 500 میں جبکہ 10 یو نیورسٹیاں ورلڈ ٹاپ 100 میں شامل ہیں- اسی لسٹ کے مطابق پاکستان کے صرف 2 ادارے ورلڈ ٹاپ 500 میں جگہ بنا پائےہیں جبکہ ٹاپ 100 تو کیا ٹاپ 200 اور ٹاپ 300 بھی کے قریب قریب کوئی پاکستانی ادارہ نہیں -اسی طرح ریسرچ رینکنگ ایشو کرنے کے حوالے سے دنیا کے معتبر ترین ادارے نیچر انڈیکس کے مطابق چائنیز ادارہ CAS یعنی چائنہ اکیڈمی آف سائنسز 1492 پوائنٹس کیساتھ پہلے نمبر پر براجمان ہے جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والے مشہور امریکی ادارے ہارور ڈیونیورسٹی کےپوائنٹس کی تعداد 854 ہے-

دنیا چائنہ کو ابھرتی ہوئی معیشت ہی نہیں مستقبل کی سپر پاور سمجھتی ہے- یہاں کا انفراسٹرکچر، یونیورسٹیز کا معیار، یونیورسٹیز کے پاس موجود ریسرچ فنڈنگ کا لیول اور دوسرے دستیاب وسائل ہم پاکستان میں بیٹھے ہوئے سوچ بھی نہیں سکتےآج ہر میدان میں چاہےوہ باقی دنیا سے آگے نکل رہا ہےتعلیمی میدان ہرگز اس سے مبرا نہیں ۔CAS کا ہارورڈ یونیورسٹی سے بہت زیادہ پوائنٹس لے کر پہلے نمبر پر براجمان ہو نااس بات کا ثبوت ہے کمپیوٹر ، فزکس، کیمسٹری، لائف سائنسز، نیوکلئیر سائنسز، یہاں تک کہ سوشل سائنسز کا کوئی بہترین جرنل دیکھ لیجیے توآتھرز میں ایک نام چائنیز ضرور ملے گا۔